وعن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ايما مسلم شهد له اربعة بخير ادخله الله الجنة» قلنا: وثلاثة؟ قال: «وثلاثة» . قلنا واثنان؟ قال: «واثنان» ثم لم نساله عن الواحد. رواه البخاري وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ» قُلْنَا: وَثَلَاثَةٌ؟ قَالَ: «وَثَلَاثَةٌ» . قُلْنَا وَاثْنَانِ؟ قَالَ: «وَاثْنَانِ» ثُمَّ لم نَسْأَلهُ عَن الْوَاحِد. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان کے بارے میں چار آدمی گواہی دے دیں کہ وہ اچھا ہے تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ “ ہم نے عرض کیا: اور تین آدمی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی۔ “ ہم نے عرض کیا: دو آدمی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی۔ “ پھر ہم نے ایک کے بارے میں آپ سے نہیں پوچھا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1368)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تسبوا الاموات فإنهم قد افضوا إلى ما قدموا» رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قدمُوا» رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”فوت شدگان کو برا بھلا مت کہو، کیونکہ وہ تو اپنی سزا پا چکے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1393)»
وعن جابر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرجلين في قتلى احد في ثوب واحد ثم يقول: «ايهم اكثر اخذا للقرآن؟» فإذا اشير له إلى احدهما قدمه في اللحد وقال: «انا شهيد على هؤلاء يوم القيامة» . وامر بدفنهم بدمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا. رواه البخاري وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يجمع بَين الرجلَيْن فِي قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ: «أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟» فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ: «أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہدائے احد کے دو دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے اور فرماتے ”ان میں سے قرآن کا علم کس کو زیادہ تھا؟“ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے پہلے لحد میں اتارتے، اور فرماتے: ”میں روز قیامت ان لوگوں کی گواہی دوں گا۔ “ آپ نے انہیں اسی خون آلودہ حالت میں دفن کرنے کا حکم فرمایا، آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی نہ انہیں غسل دیا گیا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1347)»
وعن جابر بن سمرة قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم بفرس معرور فركبه حين انصرف من جنازة ابن الدحداح ونحن نمشي حوله. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَرَسٍ مَعْرُورٍ فَرَكِبَهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَةِ ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ نمشي حوله. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابن دحداح ��ی نماز جنازہ سے فارغ ہوئے تو زین کے بغیر ایک گھوڑا آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر آپ سوار ہو گئے جبکہ ہم آپ کے اردگرد پیدل چلتے رہے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (965/89)»
وعن المغيرة بن شعبة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الراكب يسير خلف الجنازة والماشي يمشي خلفها وامامها وعن يمينها وعن يسارها قريبا منها والسقط يصلى عليه ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة» . رواه ابو داود وفي رواية احمد والترمذي والنسائي وابن ماجه قال: «الراكب خلف الجنازة والماشي حيث شاء منها والطفل يصلى عليه» وفي المصابيح عن المغيرة بن زياد وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ والماشي يمشي خلفهَا وأمامها وَعَن يَمِينهَا وَعَن يسارها قَرِيبا مِنْهَا وَالسَّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه قَالَ: «الرَّاكِب خلف الْجِنَازَة وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ» وَفِي المصابيح عَن الْمُغيرَة بن زِيَاد
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سوار شخص جنازے کے پیچھے جبکہ پیدل چلنے والا اس کے پیچھے، اس کے آگے، اس کے دائیں اور اس کے بائیں اس کے قریب قریب چلے گا، اور نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے والدین کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے گی۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و احمد و الترمذی۔ احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سوار جنازے کے پیچھے جبکہ پیادہ جس طرف چاہے چل سکتا ہے، اور بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ “ مصابیح میں مغیرہ بن زیاد سے مروی ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3180) و أحمد (247/4) و الترمذي (1031 وقال: حسن صحيح.) والنسائي (58/4 ح 1950) وابن ماجه (1481)»
وعن الزهري عن سالم عن ابيه قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر وعمر يمشون امام الجنازة. رواه احمد وابو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وقال الترمذي واهل الحديث كانهم يرونه مرسلا وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ وَأَهْلُ الْحَدِيثِ كَأَنَّهُمْ يَرَوْنَهُ مُرْسَلًا
زہری، سالم سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا۔ احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، امام ترمذی نے فرمایا: اور محدثین اسے مرسل سمجھتے ہیں۔ صحیح۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (8/2 ح 4539) و أبو داود (3179) و الترمذي (1007 و أعله) والنسائي (56/4 ح 1946) و ابن ماجه (1482) ٭ الراجح أنه حديث صحيح و أعل بما لا يقدح.»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الجنازة متبوعة ولا تتبع ليس معها من تقدمها» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وقال الترمذي وابو ماجد الراوي رجل مجهول وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَا تَتْبَعُ لَيْسَ مَعَهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو ماجد الرَّاوِي رجل مَجْهُول
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنازے کے پیچھے چلنا چاہیے، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیے اور جو شخص اس کے آگے چلتا ہے تو وہ (شرعی لحاظ سے) اس کے ساتھ نہیں۔ “ ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ، امام ترمذی نے فرمایا: ابوماجد راوی مجہول ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1011) و أبو داود (3184) و ابن ماجه (1484)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تبع جنازة وحلمها ثلاث مرات: فقد قضى ما عليه من حقها. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: من تبع جَنَازَة وحلمها ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ چلے اور تین مرتبہ اسے اٹھائے تو اس نے اپنے ذمے اس کے حق کو ادا کر دیا۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (1041) ٭ فيه أبو المھزم: متروک.»
وقد روى في «شرح السنة» : ان النبي صلى الله عليه وسلم حمل جنازة سعد ابن معاذ بين العمودين وَقَدْ رَوَى فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَلَ جَنَازَةَ سَعْدِ ابْن معَاذ بَين العمودين
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے جنازے کو دو پایوں کے درمیان سے اٹھایا۔ لا اصل لہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لا أصل له، رواه البغوي في شرح السنة (337/5 بعد ح 1488 بدون سند) [وابن سعد في الطبقات الکبري (431/3) عن محمد بن عمر الواقدي عن إبراهيم بن إسماعيل بن أبي حبيبة عن شيوخ من بني عبد الأشھل به إلخ و الواقدي کذاب.]»
وعن ثوبان قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة فراى ناسا ركبانا فقال: «الا تستحيون؟ إن ملائكة الله على اقدامهم وانتم على ظهور الدواب» . رواه الترمذي وابن ماجه وروى ابو داود نحوه وقال الترمذي: وقد روى عن ثوبان موقوفا وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا فَقَالَ: «أَلَا تَسْتَحْيُونَ؟ إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ نَحْوَهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: وَقد روى عَن ثَوْبَان مَوْقُوفا
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں ایک جنازہ میں شریک ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کو سواریوں پر دیکھا تو فرمایا: ”کیا تمہیں حیا نہیں آتا کہ اللہ کے فرشتے تو پیدل ہیں اور تم سواریوں پر ہو۔ “ ترمذی، ابن ماجہ، اور ابوداؤد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت کی گئی ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1012) و ابن ماجه (1480) و سندھما ضعيف، فيه أبو بکر بن أبي مريم ضعيف مختلط، و رواه أبو داود (3177) من طريق آخر عن ثوبان به و ليس عنده: ’’ألا تستحيون‘‘ إلخ و في سنده يحيي بن أبي کثير وھو مدلس و عنعن.»