مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. بارش کا علم اللہ کے پاس ہے
حدیث نمبر: 1514
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مفاتيح الغيب خمس ثم قرا: (إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث) الآية. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) الْآيَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غیب کی کنجیاں پانچ ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: بے شک قیامت کا علم اسی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے،،،،،۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4778)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. قحط کا بیان
حدیث نمبر: 1515
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليست السنة بان لا تمطروا ولكن السنة ان تمطروا وتمطروا ولا تنبت الارض شيئا» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لَا تُمْطَرُوا وَلَكِنِ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا وَتُمْطَرُوا وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ ہو، بلکہ قحط سالی یہ ہے کہ تم پر بار بار بہت زیادہ بارش تو ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اگائے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2904/44)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ہوا کو گالی دینا منع ہے
حدیث نمبر: 1516
Save to word اعراب
عن ابي هريرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الريح من روح الله تاتي بالرحمة وبالعذاب فلا تسبوها وسلوا الله من خيرها وعوذوا به من شرها» . رواه الشافعي وابو داود وابن ماجه والبيهقي في الدعوات الكبير عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الرِّيحُ مِنْ روح الله تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَبِالْعَذَابِ فَلَا تَسُبُّوهَا وَسَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا وَعُوذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا» . رَوَاهُ الشَّافِعِي وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہوا، اللہ کی رحمت ہے کبھی یہ رحمت کے ساتھ آتی ہے اور کبھی یہ عذاب کے ساتھ، پس اسے برا بھلا نہ کہو، اور اس کی خیر کے متعلق درخواست کرو اور اس کے شر سے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ طلب کرو۔ صحیح، رواہ الشافعی و ابوداؤد و ابن ماجہ و البیھقی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الشافعي في الأم (253/1) و أبو داود (5097) و ابن ماجه (3727) والبيھقي في الدعوات الکبير (78/2 ح 316) والسنن الکبري (361/3) [و صححه ابن حبان (1989) والحاکم (285/4) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. ہوا پر لعنت نہیں کرنی چاہئے
حدیث نمبر: 1517
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ان رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لا تلعنوا الريح فإنها مامورة وانه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَلْعَنُوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ وَأَنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہوا کو ملعون کہا تو آپ نے فرمایا: ہوا کو لعن طعن نہ کرو کیونکہ وہ تو حکم کی پابند ہے، جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے جو اس کی اہل نہیں تو پھر لعنت اس شخص پر لوٹ آتی ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (1978) [و أبو داود (4908) و صححه ابن حبان (1988)]
٭ قتادة عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. ہوا جب چلے تو دعا کرنی چاہئے
حدیث نمبر: 1518
Save to word اعراب
وعن ابي بن كعب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تسبوا الريح فإذا رايتم ما تكرهون فقولوا: اللهم إنا نسالك من خير هذه الريح وخير ما فيها وخير ما امرت به ونعوذ بك من شر هذه الريح وشر ما فيها وشر ما امرت به. رواه الترمذي وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ فَإِذَا رَأَيْتُمْ مَا تَكْرَهُونَ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہوا کو برا بھلا نہ کہو، پس جب تم ناگوار چیز دیکھو، تو یوں کہو: اے اللہ! بے شک ہم اس ہوا کی خیر، اس میں موجود خیر، اس چیز کی خیر کا تجھ سے سوال کرتے ہیں جس کا اسے حکم دیا گیا ہے۔ ہم اس کے شر، اس میں موجود شر اور جس چیز کا اسے حکم دیا گیا، اس کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الترمذي (2252 وقال: حسن صحيح.) [والنسائي في عمل اليوم والليلة (934، 938. 939) و صححه الحاکم (272/2) ووافقه الذهبي.]
٭ سليمان الأعمش و حبيب بن أبي ثابت مدلسان و عنعنا و انظر أنوار الصحيفة (ص 218)»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. ریح اور ریاح میں فرق
حدیث نمبر: 1519
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: ما هبت ريح قط إلا جثا النبي صلى الله عليه وسلم على ركبتيه وقال: «اللهم اجعلها رحمة ولا تجعلها عذابا اللهم اجعلها رياحا ولا تجعلها ريحا» . قال ابن عباس في كتاب الله تعالى: (إنا ارسلنا عليهم ريحا صرصرا) و (ارسلنا عليهم الريح العقيم) (وارسلنا الرياح لواقح) و (ان يرسل الرياح مبشرات) رواه الشافعي والبيهقي في الدعوات الكبير وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا هَبَّتْ رِيحٌ قَطُّ إِلَّا جَثَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على رُكْبَتَيْهِ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَلَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَلَا تَجْعَلْهَا رِيحًا» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى: (إِنَّا أرسلنَا عَلَيْهِم ريحًا صَرْصَرًا) و (أرسلنَا عَلَيْهِم الرّيح الْعَقِيم) (وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاح لَوَاقِح) و (أَن يُرْسل الرِّيَاح مُبَشِّرَات) رَوَاهُ الشَّافِعِي وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب کبھی بھی ہوا چلتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر یوں دعا کرتے: اے اللہ! اسے رحمت بنا، اسے عذاب نہ بنا، اے اللہ! اسے باد رحمت بنا اور اسے باعث عذاب ہوا نہ بنا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے: ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی۔ اور: ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی۔ ہم نے ابر اٹھانے والی ہوائیں بھیجیں۔ اور: وہ تمہیں خوشخبری سنانے کے لیے ہوائیں بھیجتا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الشافعي في الأم (253/1) و من طريقه البيھقي في الدعوات الکبير (80/2 ح 318)
٭ فيه رجل قال فيه الشافعي: ’’من لا أتھم‘‘ وھو مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بارش کے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 1520
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا ابصرنا شيئا من السماء تعني السحاب ترك عمله واستقبله وقال: «اللهم إني اعوذ بك من شر ما فيه» فإن كشفه حمد الله وإن مطرت قال: «اللهم سقيا نافعا» . رواه ابو داود والنسائي وابن ماجه والشافعي واللفظ له وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَبْصَرْنَا شَيْئًا مِنَ السَّمَاءِ تَعْنِي السَّحَابَ تَرَكَ عَمَلَهُ وَاسْتَقْبَلَهُ وَقَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ» فَإِنْ كَشَفَهُ حَمِدَ الله وَإِن مطرَت قَالَ: «اللَّهُمَّ سَقْيًا نَافِعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالشَّافِعِيّ وَاللَّفْظ لَهُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان پر بادل دیکھتے تو آپ اپنا کام کاج چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے اور دعا فرماتے: اے اللہ! میں اس میں موجود شر میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اگر وہ اسے دور کر دیتا تو آپ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے، اور اگر بارش ہو تی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا فرماتے: اے اللہ! ہمیں نفع مند سیرابی عطا فرما۔ ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ اور شافعی۔ الفاظ امام شافعی ؒ کے ہیں۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (5099) والنسائي (164/3 ح 1524) و ابن ماجه (3889) والشافعي في الأم (253/1 و عنده إبراهيم بن أبي يحيي الأسلمي: متروک متھم لکنه لم ينفرد به.)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. بادل کی گرج سن کر کیا پڑھا جائے
حدیث نمبر: 1521
Save to word اعراب
وعن ابن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان إذا سمع صوت الرعد والصواعق قال: «اللهم لا تقتلنا بغضبك ولا تهلكنا بعذابك وعافنا قبل ذلك» . رواه احمد والترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَالصَّوَاعِقَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گرج اور کڑک کی آواز سنتے تو دعا فرماتے تھے: اے اللہ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا نہ اپنے عذاب سے ہلاک کرنا اور ہمیں اس سے پہلے ہی عافیت عطا فرمانا۔ احمد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (100/2. 101 ح 5763) والترمذي (3450)
٭ فيه أبو مطر: مجھول و حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و سقط ذکره من عمل اليوم والليلة للنسائي (927)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. گرج کی آواز سننے پر تسبیح کرنی چاہئے
حدیث نمبر: 1522
Save to word اعراب
عن عامر بن عبد الله بن الزبير انه كان إذا سمع الرعد ترك الحديث وقال: سبحان الذي يسبح الرعد بحمده والملائكة من خيفته. رواه مالك عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ تَرَكَ الْحَدِيثَ وَقَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ من خيفته. رَوَاهُ مَالك
عامر بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ جب وہ گرج کی آواز سنتے تو بات چیت ترک کر دیتے اور فرماتے: رعد (گرج) اور فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد بیان کرتے ہیں۔ صحیح، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه مالک (992/2 ح 1934) و صححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (737)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    92    93    94    95    96    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.