وعن ابن عباس ان رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لا تلعنوا الريح فإنها مامورة وانه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَلْعَنُوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ وَأَنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہوا کو ملعون کہا تو آپ نے فرمایا: ”ہوا کو لعن طعن نہ کرو کیونکہ وہ تو حکم کی پابند ہے، جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے جو اس کی اہل نہیں تو پھر لعنت اس شخص پر لوٹ آتی ہے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1978) [و أبو داود (4908) و صححه ابن حبان (1988)] ٭ قتادة عنعن.»