مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. اس چیز کا بیان کہ مقتدی امام کی طرف منہ کر کے بیٹھیں
حدیث نمبر: 1414
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن مسعود قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا استوى على المنبر استقبلناه بوجوهنا. رواه الترمذي وقال: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث محم د بن الفضل وهو ضعيف ذاهب الحديث وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَم َدِ بْنِ الْفَضْلِ وَهُوَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر چڑھتے تو ہم آپ کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔ ترمذی اور انہوں نے فرمایا: ہم صرف محمد بن فضل کی سند سے اس حدیث کو جانتے ہیں، جبکہ وہ ضعیف اور سوء حفظ ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الترمذي (509)
٭ محمد بن الفضل بن عطية متروک مجروح کذبوه ولبعض الحديث شواھد عند ابن ماجه (1136، وسنده ضعيف) و البخاري (921 موقوف) وغيرهما و موقوف البخاري يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کی مزید کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1415
Save to word اعراب
عن جابر بن سمرة قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب قائما ثم يجلس ثم يقوم فيخطب قائما فمن نباك انه كان يخطب جالسا فقد كذب فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة. رواه مسلم عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ فَقَدَ وَالله صليت مَعَه أَكثر من ألفي صَلَاة. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے پھر آپ بیٹھتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے، اگر کوئی شخص تمہیں یہ بتائے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے تو اس نے کذب بیانی کی، اللہ کی قسم! میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو ہزار سے زائد نمازیں پڑھ چکا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (862/35)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بیٹھ کر خطبہ جمعہ دینا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 1416
Save to word اعراب
وعن كعب بن عجرة: انه دخل المسجد وعبد الرحمن بن ام الحكم يخطب قاعدا فقال: انظروا إلى هذا الخبيث يخطب قاعدا وقد قال الله تعالى: (وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما) رواه مسلم وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أُمِّ الْحَكَمِ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْخَبِيثِ يَخْطُبُ قَاعِدًا وَقد قَالَ الله تَعَالَى: (وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوك قَائِما) رَوَاهُ مُسلم
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو عبدالرحمٰن بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے (اسے بیٹھا ہوا دیکھ کر) کہا: اس خبیث شخص کو دیکھو کہ وہ بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: جب انہوں نے تجارت اور کھیل دیکھی تو وہ اس طرف بھاگ گئے اور آپ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو کھڑے ہوئے چھوڑ گئے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (864/39)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. خطیب اشارہ کس انداز میں کرے
حدیث نمبر: 1417
Save to word اعراب
وعن عمارة بن رويبة: انه راى بشر بن مروان على المنبر رافعا يديه فقال: قبح الله هاتين اليدين لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على ان يقول بيده هكذا واشار باصبعه المسبحة. رواه مسلم وَعَن عمَارَة بن رويبة: أَنَّهُ رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ فَقَالَ: قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَزِيدُ عَلَى أَنْ يَقُولَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ المسبحة. رَوَاهُ مُسلم
عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بشیر بن مروان کو منبر پر اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا: اللہ ان دونوں ہاتھوں کو تباہ کرے، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ صرف اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا کرتے تھے۔ اور انہوں نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (874/53)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دورانِ خطبہ بلاضرورت کھڑا ہونا درست نہیں
حدیث نمبر: 1418
Save to word اعراب
وعن جابر قال: لما استوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة على المنبر قال: «اجلسوا» فسمع ذلك ابن مسعود فجلس على باب المسجد فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «تعال يا عبد الله بن مسعود» رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا اسْتَوَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ: «اجْلِسُوا» فَسَمِعَ ذَلِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «تَعَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے روز منبر پر چڑھے تو فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنی تو باب مسجد پر ہی بیٹھ گئے، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ! آگے آ جاؤ۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1091) [و صححه ابن خزيمة (1780) والحاکم علٰي شرط الشيخين (283/1. 284) ووافقه الذهبي، و حديث ابن جريج عن عطاء قوي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جو جمعہ کی نماز نہ پڑھ پائے تو وہ ظہر کی نماز پڑھے
حدیث نمبر: 1419
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ادرك من الجمعة ركعة فليصل إليها اخرى ومن فاتته الركعتان فليصل اربعا» او قال: «الظهر» . رواه الدارقطني وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من أدْرك من الْجُمُعَة رَكْعَة فَليصل إِلَيْهَا أُخْرَى وَمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا» أَو قَالَ: «الظّهْر» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کی ایک رکعت پا لے تو وہ اس کے ساتھ ایک اور کعت ملا لے، اور جس کی دونوں رکعتیں فوت ہو جائیں تو وہ چار رکعتیں پڑھے۔ یا فرمایا: ظہر پڑھے۔ ضعیف، رواہ الدارقطنی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الدارقطني (11/2 ح 1585)
٭ ياسين بن معاذ ضعيف، و رواه أسامة بن زيد عن الزھري عن أبي سلمة عن أبي ھريرة به (الدارقطني والحاکم 1/ 291) و للحديث طريق حسن لذاته عند الدارقطني (12/2ح 1592) بلفظ: ’’من أدرک رکعة من يوم الجمعة فقد أدرکھا و ليضف إليھا أخري‘‘ وھو يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. نماز خوف کا بیان
حدیث نمبر: 1420
Save to word اعراب
عن سالم بن عبد الله بن عمر عن ابيه قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا لهم فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا فقامت طائفة معه واقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه وسجد سجدتين ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاؤوا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم ركعة وسجد سجدتين وروى نافع نحوه وزاد: فإن كان خوف هو اشد من ذلك صلوا رجالا قياما على اقدامهم او ركبانا مستقبلي القبلة او غير مستقبليها قال نافع: لا ارى ابن عمر ذكر ذلك إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه البخاري عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لم تصل فجاؤوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بهم رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَرَوَى نَافِعٌ نَحْوَهُ وَزَادَ: فَإِن كَانَ خوف هُوَ أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ صَلَّوْا رِجَالًا قِيَامًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ أَوْ رُكْبَانًا مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ أَوْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِيهَا قَالَ نَافِعٌ: لَا أُرَى ابْنَ عُمَرَ ذَكَرَ ذَلِكَ إِلَّا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نجد کی طرف رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا، ہم دشمن کے مقابل صف آراء ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ شریک افراد نے ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ چلے گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، وہ آئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیر دیا، ان میں سے ہر ایک کھڑا ہوا تو انہوں نے اپنے طور پر ایک ایک رکوع کیا اور دو دو سجدے کیے، اور نافع ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ اور انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے: جب خوف اس سے زیادہ ہو تو پھر پیادہ یا سوار قبلہ رخ ہو یا قبلہ رخ نہ ہو جس طرح ممکن ہوتا نماز پڑھتے۔ نافع ؒ بیان کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہی سے روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (942) [و مسلم: 839]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. غزوہ ذات الرقاع کا ایک واقعہ
حدیث نمبر: 1421
Save to word اعراب
وعن يزيد بن رومان عن صالح بن خوات عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف: ان طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الاخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم ثم سلم بهم واخرج البخاري بطريق آخر عن القاسم عن صالح بن خوات عن سهل بن ابي حثمة عن النبي صلى الله عليه وسلم وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ: أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةً وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتمُّوا لأَنْفُسِهِمْ ثمَّ سلم بهم وَأَخْرَجَ الْبُخَارِيُّ بِطَرِيقٍ آخَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یزید بن رومان ؒ، صالح بن خوات ؒ سے اور وہ اس شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی: ایک جماعت نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صف بنائی جبکہ دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی، جو جماعت آپ کے ساتھ تھی ان کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور اس جماعت نے اپنے طور پر نماز پوری کی اور جا کر دشمن کے سامنے صف بنا لی پھر دوسری جماعت آئی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز کی باقی رکعت انہیں پڑھائی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور انہوں نے اپنے طور پر نماز مکمل کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ بخاری، مسلم۔ امام بخاری ؒ نے ایک دوسری سند سے قاسم عن صالح بن خوات عن سھل بن ابی حشمہ کے واسطے سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4129و 4131) و مسلم (842/310)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ذات الرقاع میں آپ کی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1422
Save to word اعراب
وعن جابر قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذ كنا بذات الرقاع قال: كنا إذا اتينا على شجرة ظليلة تركناها لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فجاء رجل من المشكرين وسيف رسول الله صلى الله عليه وسلم معلق بشجرة فاخذ سيف نبي الله صلى الله عليه وسلم فاخترطه فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اتخافني؟ قال: «لا» . قال: فمن يمنعك مني؟ قال: «الله يمنعني منك» . قال: فتهدده اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فغمد السيف وعلقه قال: فنودي بالصلاة فصلى بطائفة ركعتين ثم تاخروا وصلى بالطائفة الاخرى ركعتين قال: فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات وللقوم ركعتان وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذْ كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ المشكرين وَسَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِشَجَرَةٍ فَأَخَذَ سَيْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَخَافُنِي؟ قَالَ: «لَا» . قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: «اللَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْك» . قَالَ: فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَمَدَ السَّيْفَ وَعَلَّقَهُ قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم ذات الرقاع پہنچے، جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: جب ہم کوئی سایہ دار درخت پاتے تو اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے، وہ بیان کرتے ہیں: ایک مشرک آدمی آیا، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار درخت کے ساتھ لٹک رہی تھی۔ اس نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار پکڑ کر نیام سے نکالی اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ مجھے تم سے بچائے گا۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے اسے ڈرایا دھمکایا تو اس نے تلوار نیام میں ڈال دی اور اسے (درخت کے ساتھ ہی) لٹکا دیا، راوی بیان کرتے ہیں نماز کے لیے اذان دی گئی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، پھر وہ جماعت پیچھے ہٹ گئی اور آپ نے دوسری جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، راوی بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار رکعتیں ہو گئیں اور جنہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی ان کی دو دو رکعتیں ہوئیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4136) و مسلم (843/311)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. صلوٰۃ خوف کا ایک اور طریقہ، بروایت مسلم
حدیث نمبر: 1423
Save to word اعراب
وعن جابر قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف فصففنا خلفه صفين والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبي صلى الله عليه وسلم وكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام الصف المؤخر في نحر العدو فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود وقام الصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود ثم قاموا ثم تقدم الصف المؤخر وتاخر المقدم ثم ركع النبي صلى الله عليه وسلم وركعنا جميعا ثم رفع راسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه الذي كان مؤخرا في الركعة الاولى وقام الصف المؤخر في نحر العدو فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم السجود والصف الذي يليه انحدر الصف المؤخر بالسجود فسجدوا ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم وسلمنا جميعا. رواه مسلم وَعَن جَابر قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا جَمِيعًا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا ثمَّ رفع رَأسه من الرُّكُوع ورفعنا جَمِيعًا ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ ثُمَّ قَامُوا ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الْمُقَدَّمُ ثُمَّ رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ من الرُّكُوع ورفعنا جَمِيعًا ثمَّ انحدر بِالسُّجُود وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ الَّذِي كَانَ مُؤَخَّرًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدو فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِيعًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز خوف پڑھائی، ہم نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکبیر کہی تو ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا، پھر آپ اور آپ کے ساتھ والی صف سجدہ میں چلی گئی، اور دوسری صف دشمن کے سامنے سینہ سپر رہی، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کر چکے تو آپ کے ساتھ والی صف کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدہ کے لیے جھکی پھر وہ سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے تو پچھلی صف آگے بڑھی اور اگلی صف پیچھے آ گئی، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا، پھر آپ کے ساتھ والی صف جو کہ پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے میں چلے گئے اور پچھلی صف دشمن کے سامنے سینہ سپر رہی۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف سجدے کر چکی تو پچھلی صف سجدے میں چلی گئی، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا، اور ہم سب نے بھی سلام پھیرا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (840/307)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    82    83    84    85    86    87    88    89    90    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.