عن ابن مسعود وسمرة بن جندب قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة الوسطى صلاة العصر» . رواه الترمذي عَن ابْن مَسْعُود وَسمرَة بن جُنْدُب قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن مسعود اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (181 حديث ابن مسعود و قال: حديث حسن صحيح، 182، حديث سمرة بن جندب وقال: حديث حسن.) [ورواه مسلم: 628 من حديث ابن مسعود رضي الله عنه.]»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله تعالى: (إن قرآن الفجر كان مشهودا) قال: «تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: (إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا) قَالَ: «تَشْهَدُهُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، اللہ تعالیٰ کے فرمان: ”بے شک نماز فجر کا پڑھنا (فرشتوں کی) حاضری کا وقت ہے۔ “ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ رات اور دن کے فرشتوں کی حاضری کا وقت ہے۔ “ صحیح رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3135 وقال: حسن صحيح.) [و ابن ماجه (670) و صححه ابن خزيمة (1474) والحاکم (210/1، 211) ووافقه الذهبي.]»
عن زيد بن ثابت وعائشة قالا: الصلاة الوسطى صلاة الظهر رواه مالك عن زيد والترمذي عنهما تعليقا عَن زيد بن ثَابت وَعَائِشَة قَالَا: الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الظُّهْرِ رَوَاهُ مَالِكٌ عَن زيد وَالتِّرْمِذِيّ عَنْهُمَا تَعْلِيقا
زید بن ثابت اور عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، درمیان والی نماز سے مراد نماز ظہر ہے۔ امام مالک ؒ نے زید رضی اللہ عنہ سے اور امام ترمذی ؒ نے ان دونوں سے معلق روایت کیا ہے۔ صحیح۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک (139/1 ح 313) والترمذي (182) [و له شواھد عند ابن أبي شيبة (504/2 ح 8602) وغيره.]»
وعن زيد بن ثابت قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر بالهاجرة ولم يكن يصلي صلاة اشد على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منها فنزلت (حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى) وقال إن قبلها صلاتين وبعدها صلاتين. رواه احمد وابو داود وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا فَنَزَلَتْ (حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى) وَقَالَ إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ظہر بہت جلد پڑھا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ پر سب سے زیادہ پر مشقت نماز یہی تھی، پس یہ آیت نازل ہوئی، ”نمازوں کی پابندی و حفاظت کرو اور بالخصوص نماز وسطیٰ کی۔ “ راوی نے کہا: کیونکہ اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں، اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں۔ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (183/5 ح 21931) و أبو داود (411) [والنسائي في الکبري (357) وصححه ابن حزم في المحلي (250/4) و ذکر کلامًا.]»
وعن مالك بلغه ان علي بن ابي طالب وعبد الله بن عباس كانا يقولان: الصلاة الوسطى صلاة الصبح. رواه في الموطا وَعَن مَالك بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ كَانَا يَقُولَانِ: الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاة الصُّبْح. رَوَاهُ فِي الْمُوَطَّأ
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے متعلق پتہ چلا کہ وہ کہا کرتے تھے کہ درمیان والی نماز سے مراد نماز فجر ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه مالک في الموطأ (139/1 ح 314) ٭ ھذا من البلاغات و ثبت نحوه عن ابن عباس (ابن أبي شيبة في المصنف 506/2 ح 8627) و أما علي رضي الله عنه ففي السند إليه حسين بن عبد الله بن ضميرة وھو متروک.»
وعن سلمان قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من غدا إلى صلاة الصبح غدا براية الإيمان ومن غدا إلى السوق غدا براية إبليس» . رواه ابن ماجه وَعَنْ سَلْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ غَدَا إِلَى صَلَاةِ الصُّبْحِ غَدَا بِرَايَةِ الْإِيمَانِ وَمَنْ غَدَا إِلَى السُّوقِ غَدَا بِرَايَةِ إِبْلِيسَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص نماز فجر کے لیے جاتا ہے تو وہ ایمان کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے، اور جو شخص بازار کی طرف جاتا ہے، تو وہ ابلیس کا پرچم اٹھا کر جاتا ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (2234) ٭ فيه عبيس بن ميمون: متفق علٰي ضعفه، و قال الھيثمي: ھو ضعيف متروک.»
عن انس قال: ذكروا النار والناقوس فذكروا اليهود والنصارى فامر بلال ان يشفع الاذان وان يوتر الإقامة. قال إسماعيل: فذكرته لايوب. فقال: إلا الإقامة عَن أنس قَالَ: ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ. قَالَ إِسْمَاعِيلُ: فَذَكَرْتُهُ لِأَيُّوبَ. فَقَالَ: إِلَّا الْإِقَامَة
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے (اعلان نماز کے لیے) آگ جلانے اور ناقوس بجانے کا ذکر کیا اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے یہودونصاریٰ (سے مشابہت) کا ذکر کیا، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ کلمات اذان دو دو مرتبہ اور کلمات اقامت ایک ایک مرتبہ کہیں۔ متفق علیہ۔ اسماعیل بیان کرتے ہیں، میں نے ایوب سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا: مگر ((قد قامت الصلٰوۃ)) کے الفاظ دو مرتبہ کہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (603) و مسلم (3/ 378)»
وعن ابي محذورة قال: القى على رسول الله صلى الله عليه وسلم التاذين هو بنفسه فقال: قل الله اكبر الله اكبر الله اكبر الله اكبر اشهد ان لا إله إلا الله اشهد ان لا إله إلا الله اشهد ان محمدا رسول الله اشهد ان محمدا رسول الله. ثم تعود فتقول: اشهد ان لا إله إلا الله اشهد ان لا إله إلا الله اشهد ان محمدا رسول الله اشهد ان محمدا رسول الله. حي على الصلاة حي على الصلاة حي على الفلاح حي على الفلاح. الله اكبر الله اكبر لا إله إلا الله. رواه مسلم وَعَن أبي مَحْذُورَة قَالَ: أَلْقَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ بِنَفْسِهِ فَقَالَ: قُلِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. ثُمَّ تَعُودَ فَتَقُولَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ. اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابومحذورہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنفس نفیس مجھے اذان سکھائی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، پھر تم دوبارہ کہو: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز کی طرف آؤ نماز کی طرف آؤ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (6/ 379)»
عن ابن عمر قال: كان الاذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين مرتين والإقامة مرة مرة غير انه كان يقول: قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة. رواه ابو داود والنسائي والدارمي عَن ابْن عمر قَالَ: كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ”قد قامت الصلوۃ، قد قامت الصلوۃ کے سوا ایک ایک مرتبہ تھے۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (510) والنسائي (20/2، 21 ح 669 و 629) والدارمي (270/1 ح 1195) ٭ سنده حسن وصححه ابن خزيمة (374) و ابن حبان (290، 291) والحاکم (1/ 197، 198) ووافقه الذھبي و للحديث شواھد.»