وعن مكحول يبلغ به ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من صلى بعد المغرب قبل ان يتكلم ركعتين وفي رواية اربع ركعات رفعت صلاته في عليين» . مرسلا وَعَنْ مَكْحُولٍ يَبْلُغُ بِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَاتُهُ فِي عِلِّيِّينَ» . مُرْسلا
مکحول ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مغرب کے بعد کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھتا ہے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”چار رکعتیں پڑھتا ہے، تو اس کی نماز علیین میں بلند کی جاتی ہے۔ “ یہ روایت مرسل ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه رزين (لم أجده) وانظر الترغيب والترهيب للمنذري (1/ 405) [و قيام الليل للمروزي ص69] ٭ السند منقطع.»
وعن حذيفة نحوه وزاد فكان يقول: «عجلوا الركعتين بعد المغرب فإنهما ترفعان مع المكتوبة» رواهما رزين وروى البيهقي الزيادة عنه نحوها في شعب الإيمان وَعَن حُذَيْفَة نَحْوَهُ وَزَادَ فَكَانَ يَقُولُ: «عَجِّلُوا الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فَإِنَّهُمَا تُرْفَعَانِ مَعَ الْمَكْتُوبَةِ» رَوَاهُمَا رَزِينٌ وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ الزِّيَادَةَ عَنْهُ نَحْوَهَا فِي شُعَبِ الْإِيمَان
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے، انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”مغرب کے بعد دو رکعتیں پڑھنے میں جلدی کیا کرو، کیونکہ وہ فرض نماز کے ساتھ بلند کی جاتی ہیں۔ “ یہ دونوں روایتیں رزین نے روایت کی ہیں، بیہقی نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی زائد الفاظ شعب الایمان میں اسی طرح روایت کیے ہیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه رزين (لم أجده) والبيھقي في شعب الإيمان (3068) [والمروزي في قيام الليل (ص69) وقال: ھذا حديث ليس بثابت.] ٭ زيد العمي: ضعيف و شيخ بقية: مجھول، و طريق البيھقي فيه عبد الرحيم بن زيد العمي کذاب.»
وعن عمرو بن عطاء قال: إن نافع بن جبير ارسله إلى السائب يساله عن شيء رآه منه معاوية في الصلاة فقال: نعم صليت معه الجمعة في المقصورة فلما سلم الإمام قمت في مقامي فصليت فلما دخل ارسل إلي فقال: لا تعد لما فعلت إذا صليت الجمعة فلا تصلها بصلاة حتى تكلم اوتخرج فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امرنا بذلك ان لا نوصل بصلاة حتى نتكلم او نخرج. رواه مسلم وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ: إِنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ: نَعَمْ صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ فَلَمَّا سَلَّمَ الْإِمَامُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تكلم أوتخرج فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِذَلِكَ أَنْ لَا نُوصِلَ بِصَلَاةٍ حَتَّى نتكلم أَو نخرج. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عطا ؒ بیان کرتے ہیں، کہ نافع بن جبیر نے انہیں سائب کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے اس چیز کے متعلق پوچھے جو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے دوران نماز دیکھی، سائب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں، میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مقصورہ (حکام کے لیے خاص کمرہ) میں نماز جمعہ ادا کی، جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اپنی اسی جگہ کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی، جب وہ اپنے گھر تشریف لے گئے تو انہوں نے میری طرف پیغام بھیجتے ہوئے فرمایا: آیندہ ایسے نہ کرنا، تم نے ایسے کیوں کیا؟ جب تم نماز جمعہ پڑھ لو تو پھر تم کلام کر لینے یا وہاں سے چلے جانے تک کوئی نماز نہ پڑھو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم (فرض) نماز کے ساتھ کوئی نفل نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم بات چیت کر لیں یا وہاں سے کہیں اور چلے جائیں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (73/ 883)»
وعن عطاء قال: كان ابن عمر إذا صلى الجمعة بمكة تقدم فصلى ركعتين ثم يتقدم فيصلي اربعا وإذا كان بالمدينة صلى الجمعة ثم رجع إلى بيته فصلى ركعتين ولم يصل في المسجد فقيل له. فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله) رواه ابو داود وفي رواية الترمذي قال: (رايت ابن عمر صلى بعد الجمعة ركعتين ثم صلى بعد ذلك اربعا) وَعَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ بِمَكَّةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُصَلِّي أَرْبَعًا وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ فَقِيلَ لَهُ. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَله) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: (رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ صلى بعد ذَلِك أَرْبعا)
عطا ء ؒ بیان کرتے ہیں، جب ابن عمر رضی اللہ عنہ مکہ میں نماز جمعہ ادا فرماتے تو تھوڑا سا آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آگے بڑھ کر چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر تشریف لے جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد میں نہ پڑھتے، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ ابوداؤد، اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: انہوں نے بیان کیا، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1130) والترمذي (522 وقال: حسن صحيح.) [و صححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (430)]»
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فيما بين ان يفرغ من صلاة العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم من كل ركعتين ويوتر بواحدة فيسجد السجدة من ذلك قدر ما يقرا احدكم خمسين آية قبل ان يرفع راسه فإذا سكت المؤذن من صلاة الفجر وتبين له الفجر قام فركع ركعتين خفيفتين ثم اضطجع على شقه الايمن حتى ياتيه المؤذن للإقامة فيخرج عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَين أَن يفرغ من صَلَاة الْعشَاء إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ فَيَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيهِ الْمُؤَذّن للإقامة فَيخرج
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء سے فارغ ہو کر طلوع فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے، آپ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے، اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، آپ اس میں اتنا لمبا سجدہ فرماتے کہ آپ کے سر اٹھانے سے پہلے کوئی شخص پچاس آیات کی تلاوت کر لیتا، جب مؤذن نماز فجر کی اذان سے فارغ ہو جاتا اور فجر واضح ہو جاتی تو آپ ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے اور پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے حتیٰ کہ مؤذن حاضر خدمت ہو کر اقامت کے لیے درخواست کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز پڑھانے کے لیے) تشریف لے جاتے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (994) و مسلم (122 / 736)»
وعنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى ركعتي الفجر فإن كنت مستيقظة حدثني وإلا اضطجع. رواه مسلم وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَإِنْ كُنْتُ مستيقظة حَدثنِي وَإِلَّا اضْطجع. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجر کی دو رکعتیں پڑھ لیتے تو اگر میں بیدار ہوتی تو آپ مجھ سے بات وغیرہ کر لیتے ورنہ لیٹ جاتے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (123/ 743) والبخاري (1161)»
وعنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى ركعتي الفجر اضطجع على شقه الايمن وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ اضْطَجَعَ عَلَى شقَّه الْأَيْمن
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجر کی دو رکعتیں پڑھ لیتے تو آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (626، 1160) [مسلم: 122/ 736]»
وعنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة منها الوتر وركعتا الفجر. رواه مسلم وَعَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنْهَا الْوتر وركعتا الْفجْر. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو وتر اور فجر کی دو رکعتوں سمیت تیرہ رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (128/ 738) والبخاري (1140)»
وعن مسروق قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل. فقالت: سبع وتسع وإحدى عشر ركعة سوى ركعتي الفجر. رواه البخاري وَعَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ. فَقَالَت: سبع وتسع وَإِحْدَى عشر رَكْعَة سوى رَكْعَتي الْفجْر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مسروق ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: فجر کی دو رکعتوں کے علاوہ سات، نو اور گیارہ رکعت تھی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1139)»
وعن عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل ليصلي افتتح صلاته بركعتين خفيفتين. رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ لِيُصَلِّيَ افْتتح صلَاته بِرَكْعَتَيْنِ خفيفتين. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز تہجد کے لیے رات کو کھڑے ہوتے تو آپ دو ہلکی رکعتوں سے اپنی نماز کا افتتاح کیا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (197/ 767)»