وعن عطاء قال: كان ابن عمر إذا صلى الجمعة بمكة تقدم فصلى ركعتين ثم يتقدم فيصلي اربعا وإذا كان بالمدينة صلى الجمعة ثم رجع إلى بيته فصلى ركعتين ولم يصل في المسجد فقيل له. فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله) رواه ابو داود وفي رواية الترمذي قال: (رايت ابن عمر صلى بعد الجمعة ركعتين ثم صلى بعد ذلك اربعا) وَعَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ بِمَكَّةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُصَلِّي أَرْبَعًا وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ فَقِيلَ لَهُ. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَله) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ قَالَ: (رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ صلى بعد ذَلِك أَرْبعا)
عطا ء ؒ بیان کرتے ہیں، جب ابن عمر رضی اللہ عنہ مکہ میں نماز جمعہ ادا فرماتے تو تھوڑا سا آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آگے بڑھ کر چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر تشریف لے جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد میں نہ پڑھتے، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ ابوداؤد، اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: انہوں نے بیان کیا، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1130) والترمذي (522 وقال: حسن صحيح.) [و صححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (430)]»