مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. نماز فجر کو اسفار میں پڑھنا افضل ہے
حدیث نمبر: 614
Save to word اعراب
وعن رافع بن خديج قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اسفروا بالفجر فإنه اعظم للاجر» . رواه الترمذي وابو داود والدارمي وليس عند النسائي: «فإنه اعظم للاجر» وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَلَيْسَ عِنْدَ النَّسَائِيِّ: «فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ»
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز فجر، روشن ہو جانے پر پڑھو کیونکہ وہ زیادہ باعث اجر ہے۔ ترمذی، ابوداؤد، دارمی، نسائی میں یہ الفاظ نہیں: کہ وہ زیادہ باعث اجر ہے۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (154 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (424) والدارمي (277/1 ح 1220) والنسائي (272/1 ح 549، 550) [وابن ماجه (672) و صححه ابن حبان (263)]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز عصر کا وقت
حدیث نمبر: 615
Save to word اعراب
عن رافع بن خديج قال: «كنا نصلي العصر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم تنحر الجزور فتقسم عشر قسم ثم تطبخ فناكل لحما نضيجا قبل مغيب الشمس» عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: «كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تُنْحَرُ الْجَزُورُ فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ ثُمَّ تُطْبَخُ فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ مَغِيبِ الشَّمْس»
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عصر ادا کرتے، پھر اونٹ نحر کیا جاتا، اس کے دس حصے کیے جاتے، پھر اسے پکایا جاتا تو ہم غروب آفتاب سے پہلے پکا ہوا گوشت کھا لیتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2485) و مسلم (625/198)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نماز عشاء میں بہت زیادہ تاخیر
حدیث نمبر: 616
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمر قال: مكثنا ذات ليلة ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة فخرج إلينا حين ذهب ثلث الليل او بعده فلا ندري اشيء شغله في اهله او غير ذلك فقال حين خرج: «إنكم لتنتظرون صلاة ما ينتظرها اهل دين غيركم ولولا ان يثقل على امتي لصليت بهم هذه الساعة» ثم امر المؤذن فاقام الصلاة وصلى. رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: «إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونِ صَلَاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ» ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاة وَصلى. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک رات ہم نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کر رہے تھے، پس آپ تہائی رات گزر جانے یا اس کے بعد تشریف لائے، ہم نہیں جانتے کہ کسی کام نے آپ کو اپنے اہل خانہ میں مصروف رکھا یا اس کے علاوہ کوئی کام تھا، پس جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے حجرہ سے) باہر تشریف لائے تو فرمایا: تم نماز کا انتظار کر رہے ہو، تمہارے علاوہ کوئی اہل دین اس کا انتظار نہیں کر رہا، اگر امت کے لیے گراں نہ ہوتا میں انہیں اسی وقت پڑھاتا۔ پھر آپ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اقامت کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (220/ 639)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تخفیف کرتے تھے
حدیث نمبر: 617
Save to word اعراب
وعن جابر بن سمرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الصلوات نحوا من صلاتكم وكان يؤخر العتمة بعد صلاتكم شيئا وكان يخف الصلاة. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِكُمْ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتكُمْ شَيْئا وَكَانَ يخف الصَّلَاة. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہاری نمازوں کے اوقات کے مطابق ہی نمازیں پڑھا کرتے تھے، لیکن آپ نماز عشاء تمہاری نماز سے کچھ تاخیر سے پڑھا کرتے تھے، اور آپ نماز ہلکی پڑھایا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (227/ 643)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز کے انتظار میں بیٹھنا گویا نماز میں ہونا ہے
حدیث نمبر: 618
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العتمة فلم يخرج إلينا حتى مضى نحو من شطر الليل فقال: «خذوا مقاعدكم» فاخذنا مقاعدنا فقال: «إن الناس قد صلوا واخذوا مضاجعهم وإنكم لم تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة ولولا ضعف الضعيف وسقم السقيم لاخرت هذه الصلاة إلى شطر الليل» . رواه ابو داود والنسائي وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَتَمَة فَلم يخرج إِلَيْنَا حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ فَقَالَ: «خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ» فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا فَقَالَ: «إِنَّ النَّاسَ قد صلوا وَأخذُوا مضاجعهم وَإِنَّكُمْ لم تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عشاء پڑھنے کا ارادہ کیا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تقریباً نصف شب گزر جانے کے بعد تشریف لائے تو فرمایا: اپنی جگہ پر بیٹھے رہو۔ چنانچہ ہم اپنی جگہ پر بیٹھ گئے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک لوگ نماز پڑھ کر سو چکے، اور جب کہ تم اس وقت تک نماز ہی میں رہو گے جب تک تم نماز کے انتظار میں رہو گے اور اگر ضعیف کے ضعف، بیمار کی بیماری کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اس نماز کو نصف شب تک مؤخر کرتا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبوداود (422) و النسائي (268/1 ح 539) [وابن ماجه (693) و صححه ابن خزيمة (345)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عصر کی نماز تاخیر سے ہوتی تھی
حدیث نمبر: 619
Save to word اعراب
وعن ام سلمة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد تعجيلا للظهر منكم وانتم اشد تعجيلا للعصر منه. رواه احمد والترمذي وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَعْجِيلًا لِلظُّهْرِ مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ أَشَدُّ تَعْجِيلًا لِلْعَصْرِ مِنْهُ. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نماز ظہر جلد پڑھنے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سے زیادہ سخت تھے اور نماز عصر جلدی پڑھنے میں تم ان سے زیادہ سخت ہو۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (289/6 ح 27011) والترمذي (161 وقال: حسن.)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. موسم کی وجہ سے نماز میں تاخیرر اور تعجیل ہو سکتی ہے
حدیث نمبر: 620
Save to word اعراب
وعن انس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان الحر ابرد بالصلاة وإذا كان البرد عجل. رواه النسائي وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ معمول تھا کہ گرمی ہوتی تو آپ نماز (ظہر) دیر سے پڑھتے اور جب سردی ہوتی تو جلدی فرماتے تھے۔ صحیح، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه النسائي (1/ 248 ح 500) [والبخاري: 906]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جب امام نمازیں تاخیر سے ادا کریں گے
حدیث نمبر: 621
Save to word اعراب
وعن عبادة بن الصامت قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنها ستكون عليكم بعدي امراء يشغلهم اشياء عن الصلاة لوقتها حتى يذهب وقتها فصلوا الصلاة لوقتها» . فقال رجل: يا رسول الله اصلي معهم؟ قال: «نعم» . رواه ابو داود وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ عَنِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُصَلِّي مَعَهم؟ قَالَ: «نعم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: میرے بعد تمہارے کچھ ایسے امراء ہوں گے کہ چند چیزیں انہیں وقت پر نماز پڑھنے سے غافل کر دیں گی حتیٰ کہ اس کا وقت گزر جائے گا چنانچہ (جب یہ صورت حال ہو تو) تم نمازیں وقت پر ادا کرنا۔ کسی شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں ان کے ساتھ بھی پڑھ لوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (433) [وابن ماجه: 1257]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نماز کو تاخیر سے پڑھنے والے حکمراں ہوں گے
حدیث نمبر: 622
Save to word اعراب
وعن قبيصة بن وقاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون عليكم امراء من بعدي يؤخرون الصلاة فهي لكم وهي عليهم فصلوا معهم ما صلوا القبلة» . رواه ابو داود وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ مِنْ بَعْدِي يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ فَهِيَ لَكُمْ وَهِيَ عَلَيْهِمْ فَصَلُّوا مَعَهُمْ مَا صَلَّوُا الْقِبْلَةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بعد تمہارے کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو نمازیں دیر سے پڑھیں گے، چنانچہ وہ تمہارے لیے باعث ثواب اور ان کے لیے موجب گناہ ہونگی، پس جب تک وہ قبلہ رخ نمازیں پڑھتے رہیں تو تم ان کے ساتھ نماز پڑھو۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبوداود (434)
٭ فيه صالح بن عبيد مجھول الحال و ثقه ابن حبان وحده و حديث البخاري (694) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سیرت کا ایک عظیم پہلو
حدیث نمبر: 623
Save to word اعراب
وعن عبيد الله بن عدي بن الخيار: انه دخل على عثمان وهو محصور فقال: إنك إمام عامة ونزل بك ما ترى ويصلي لنا إمام فتنة وننحرج. فقال: الصلاة احسن ما يعمل الناس فإذا احسن الناس فاحسن معهم وإذا اساؤوا فاجتنب إساءتهم. رواه البخاري وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ: أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ: إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ وَنَزَلَ بِكَ مَا تَرَى وَيُصلي لنا إِمَام فتْنَة وننحرج. فَقَالَ: الصَّلَاة أحسن مَا يعْمل النَّاس فَإِذا أحسن النَّاس فَأحْسن مَعَهم وَإِذا أساؤوا فاجتنب إساءتهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جبکہ وہ محصور تھے، تو انہوں نے کہا: آپ امیر المومنین ہیں اور آپ پریشانی میں مبتلا ہیں، جبکہ فتنے کا سرغنہ ہمیں نماز پڑھاتا ہے، اور ہم اسے گناہ سمجھتے ہیں، انہوں (عثمان رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: نماز مسلمانوں کا بہترین عمل ہے، جب لوگ اچھا کام کریں، تو تم بھی ان کے ساتھ مل کر اچھا کرو، اور جب وہ برا کریں تو تم ان کی برائی سے دور رہو۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (695)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.