مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد مفصلات کی سورتوں میں سجدہ نہیں کیا
حدیث نمبر: 1034
Save to word اعراب
وعن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يسجد في شيء من المفصل منذ تحول إلى المدينة. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ مُنْذُ تَحَوَّلَ إِلَى الْمَدِينَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سے مدینہ تشریف لائے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مفصل سورتوں میں سجدہ نہیں فرمایا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1403) [و ابن خزيمة: 560]
٭ أبو قدامة حارثة بن عبيد: ضعيف ضعفه الجمھور من جھة حفظه و أخرج له مسلم متابعة (2667، 2838)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. سجدہ تلاوت میں کون سی دعا پڑھی جائے
حدیث نمبر: 1035
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في سجود القرآن بالليل: «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته» . رواه ابو داود والترمذي والنسائي وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ: «سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت سجدۂ تلاوت میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: میرے چہرے نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا، جس نے اسے پیدا فرمایا، اور اپنی قدرت و طاقت سے کان اور آنکھیں بنائیں۔ ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه أبو داود (1414) و الترمذي (580) والنسائي (222/2 ح 1130) [و صححه الحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 220) ووافقه الذهبي!]
٭ سنده ضعيف من أجل الرجل الذي في السند و ھو مجھول وھو من المزيد في متصل الأسانيد و لبعضه شاھد عند مسلم والحديث صحيح في السجود مطلقًا.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. سجدہ تلاوت کے وقت درخت کی دعا
حدیث نمبر: 1036
Save to word اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: جاء رجل إلى رسول لله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله رايتني الليلة وانا نائم كاني اصلي خلف شجرة فسجدت فسجدت الشجرة لسجودي فسمعتها تقول: اللهم اكتب لي بها عندك اجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود. قال ابن عباس: فقرا النبي صلى الله عليه وسلم سجدة ثم سجد فسمعته وهو يقول مثل ما اخبره الرجل عن قول الشجرة. رواه الترمذي وابن ماجه إلا انه لم يذكر وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود. وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ للَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، پس میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدہ کرنے کی وجہ سے سجدہ کیا، میں نے اسے یہ پڑھتے ہوئے سنا: اے اللہ میرے لیے اس کا ثواب اپنے ہاں لکھ لے، اس کے ذریعے میرے گناہ معاف فرما، اسے اپنے ہاں ذخیرہ بنا، اور اسے مجھ سے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد ؑ سے قبول فرمایا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا، میں نے آپ کو وہی دعا کرتے ہوئے سنا جو آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو درخت کے متعلق بتائی تھی۔ ترمذی، ابن ماجہ: لیکن انہوں نے وتقبلھا منی کما تقبتھا من عبدک داود کے الفاظ ذکر نہیں کیے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (579) و ابن ماجه (1053) [و صححه ابن خزيمة (562) و ابن حبان (691) والحاکم (1/ 219، 220) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ نجم کا سجدہ کیا
حدیث نمبر: 1037
Save to word اعراب
عن ابن مسعود: ان النبي صلى الله عليه وسلم قرا (والنجم) فسجد فيها وسجد من كان معه غير ان شيخا من قريش اخذ كفا من حصى او تراب فرفعه إلى جبهته وقال: يكفيني هذا. قال عبد الله: فلقد رايته بعد قتل كافرا. وزاد البخاري في رواية: وهو امية بن خلف عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا مِنْ قُرَيْشٍ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ فِي رِوَايَةٍ: وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خلف
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ نجم کی تلاوت فرمائی تو آپ نے اور جو آپ کے ساتھ تھے سب نے سجدہ کیا، لیکن ایک بوڑھے قریشی نے کنکریوں یا مٹی کی مٹھی بھری اور اسے اپنی پیشانی تک لایا اور کہنے لگا: میرے لیے بس یہی کافی ہے، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں مارا گیا۔ بخاری، مسلم۔ امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1070) و مسلم (105/ 576)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. سورہ صٓ میں سجدہ تلاوت کا بیان
حدیث نمبر: 1038
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم سجد في (ص) وقال: سجدها داود توبة ونسجدها شكرا. رواه النسائي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي (ص) وَقَالَ: سَجَدَهَا دَاوُدُ تَوْبَةً وَنَسْجُدُهَا شُكْرًا. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کیا اور فرمایا: داؤد ؑ نے توبہ کے لیے سجدہ کیا جبکہ ہم بطور شکر سجدہ کرتے ہیں۔ صحیح، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 159 ح 958) وأعل بما لا يقدح.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. نماز کے ممنوعہ اوقات کا بیان
حدیث نمبر: 1039
Save to word اعراب
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يتحرى احدكم فيصلي عند طلوع الشمس ولا عند غروبها» وفي رواية قال: «إذا طلع حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تبرز. فإذا غاب حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تغيب ولا تحينوا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها فإنها تطلع بين قرني الشيطان» عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فدعوا الصَّلَاة حَتَّى تبرز. فَإِذا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ وَلَا تَحَيَّنُوا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تطلع بَين قَرْني الشَّيْطَان»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔ اور ایک روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ ظاہر ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر ظاہر ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز نہ پڑھو حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے، اور سورج کے طلوع و غروب کے اوقات کو اپنی نماز کے لیے متعین نہ کرو، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں (کناروں) کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (583، 3272) و مسلم (291/ 829)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. وہ وقت جس میں نماز پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1040
Save to word اعراب
وعن عقبة بن عامر قال: ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا ان نصلي فيهن او نقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب. رواه مسلم وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ينهانا أَن نصلي فِيهِنَّ أَو نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تغرب. رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین اوقات: جب سورج طلوع ہو رہا ہو حتیٰ کہ وہ بلند ہو جائے، نصف النہار کے وقت حتیٰ کہ وہ زوال کی طرف جھک جائے اور جب وہ غروب کے لیے جھک جائے حتیٰ کہ وہ مکمل طور پر غروب ہو جائے، میں، ہمیں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (293/ 831)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1041
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا صلاة بعد الصبح حتى ترتفع الشمس ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج کے غروب ہو جانے تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (586) و مسلم (288/ 827)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اوقات نماز
حدیث نمبر: 1042
Save to word اعراب
وعن عمرو بن عبسة قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة فقدمت المدينة فدخلت عليه فقلت: اخبرني عن الصلاة فقال: «صل صلاة الصبح ثم اقصر عن الصلاة حتى تطلع الشمس حتى ترتفع فإنها تطلع حين تطلع بين قرني شيطان وحينئذ يسجد لها الكفار ثم صل فإن الصلاة مشهودة محضورة حتى يستقل الظل بالرمح ثم اقصر عن الصلاة فإن حينئذ تسجر جهنم فإذا اقبل الفيء فصل فإن الصلاة مشهودة محضورة حتى تصلي العصر ثم اقصر عن الصلاة حتى تغرب الشمس فإنها تغرب بين قرني شيطان وحينئذ يسجد لها الكفار» قال فقلت يا نبي الله فالوضوء حدثني عنه قال: «ما منكم رجل يقرب وضوءه فيتمضمض ويستنشق فينتثر إلا خرت خطايا وجهه وفيه وخياشيمه ثم إذا غسل وجهه كما امره الله إلا خرت خطايا وجهه من اطراف لحيته مع الماء ثم يغسل يديه إلى المرفقين إلا خرت خطايا يديه من انامله مع الماء ثم يمسح راسه إلا خرت خطايا راسه من اطراف شعره مع الماء ثم يغسل قدميه إلى الكعبين إلا خرت خطايا رجليه من انامله مع الماء فإن هو قام فصلى فحمد الله واثنى عليه ومجده بالذي هو له اهل وفرغ قلبه لله إلا انصرف من خطيئته كهيئته يوم ولدته امه» . رواه مسلم وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الصَّلَاةِ فَقَالَ: «صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أقصر عَن الصَّلَاة حَتَّى تَطْلُعُ الشَّمْسُ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلَعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يسْجد لَهَا الْكفَّار» قَالَ فَقلت يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَالْوُضُوءُ حَدِّثْنِي عَنْهُ قَالَ: «مَا مِنْكُم رجل يقرب وضوءه فيتمضمض ويستنشق فينتثر إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ وَفِيهِ وَخَيَاشِيمِهِ ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْيَتِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا يَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رِجْلَيِهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلَّهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عسبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو میں بھی مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ مجھے نماز کے اوقات کے متعلق بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز فجر پڑھ اور پھر سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے تک کوئی نماز نہ پڑھ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ پھر (نفل) نماز پڑھ کیونکہ نماز پڑھتے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں، حتیٰ کہ نیزے کا سایہ اس کے سر پر آ جائے تو پھر نماز نہ پڑھ کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے، پس جب سایہ ظاہر ہونے لگے تو نماز پڑھ کیونکہ نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں، حتیٰ کہ تو نماز عصر پڑھ لے، پھر نماز نہ پڑھ حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ کیونکہ وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان غروب ہوتا ہے، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وضو کے متعلق مجھے بتائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے وضو کا پانی قریب کر کے کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑتا ہے تو اس کے چہرے، اس کے منہ اور اس کے ناک کے بانسوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب اللہ کے حکم کے مطابق اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ ہی اس کے چہرے اور داڑھی کے اطراف سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر وہ سر کا مسح کرتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر ٹخنوں سمیت پاؤں دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں سمیت تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی شان بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اور اپنے دل کو خالص اللہ کی طرف متوجہ کر لیتا ہے تو پھر وہ نماز کے بعد اس روز کی طرح گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (294/ 832)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عصر کے بعد دو رکعت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 1043
Save to word اعراب
وعن كريب: ان ابن عباس والمسور بن مخرمة وعبد الرحمن بن ازهر رضي اللهم عنهم وارسلوه إلى عائشة فقالوا اقرا عليها السلام وسلها عن [ص: 329] الركعتين بعدالعصرقال: فدخلت على عائشة فبلغتها ما ارسلوني فقالت سل ام سلمة فخرجت إليهم فردوني إلى ام سلمة فقالت ام سلمة رضي اللهم عنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عنهما ثم رايته يصليهما ثم دخل فارسلت إليه الجارية فقلت: قولي له تقول ام سلمة يا رسول الله سمعتك تنهى عن هاتين واراك تصليهما؟ قال: «يا ابنة ابي امية سالت عن الركعتين بعد العصر وإنه اتاني ناس من عبد القيس فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان» وَعَنْ كُرَيْبٍ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مخرمَة وَعبد الرَّحْمَن بن أَزْهَر رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهُم وأرسلوه إِلَى عَائِشَةَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامُ وَسَلْهَا عَن [ص: 329] الرَّكْعَتَيْنِ بعدالعصرقال: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَرَدُّونِي إِلَى أم سَلمَة فَقَالَت أم سَلمَة رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا ثُمَّ دَخَلَ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ: قُولِي لَهُ تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتين وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ: «يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بعد الظّهْر فهما هَاتَانِ»
کریب ؒ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ، مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا: انہیں سلام عرض کرنا اور پھر ان سے عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہوں نے جو پیغام دے کر مجھے بھیجا تھا وہ میں نے ان تک پہنچا دیا تو انہوں نے فرمایا: ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کرو، پس میں ان کے پاس واپس چلا آیا تو انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، تو ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے منع فرماتے ہوئے سنا، پھر میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا، پھر آپ تشریف لائے تو میں نے لونڈی کو آپ کے پاس بھیجا اور کہا، آپ سے عرض کرنا، ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں، اللہ کے رسول! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ جبکہ میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق پوچھا ہے، (وہ ایسے ہوا) کہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مجھے مشغول رکھا، پس یہ وہ دو رکعتیں ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1233) و مسلم (297/ 834)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    44    45    46    47    48    49    50    51    52    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.