عن ابن مسعود: ان النبي صلى الله عليه وسلم قرا (والنجم) فسجد فيها وسجد من كان معه غير ان شيخا من قريش اخذ كفا من حصى او تراب فرفعه إلى جبهته وقال: يكفيني هذا. قال عبد الله: فلقد رايته بعد قتل كافرا. وزاد البخاري في رواية: وهو امية بن خلف عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا مِنْ قُرَيْشٍ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا. وَزَادَ الْبُخَارِيُّ فِي رِوَايَةٍ: وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خلف
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورۂ نجم کی تلاوت فرمائی تو آپ نے اور جو آپ کے ساتھ تھے سب نے سجدہ کیا، لیکن ایک بوڑھے قریشی نے کنکریوں یا مٹی کی مٹھی بھری اور اسے اپنی پیشانی تک لایا اور کہنے لگا: میرے لیے بس یہی کافی ہے، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں مارا گیا۔ بخاری، مسلم۔ امام بخاری ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1070) و مسلم (105/ 576)»