مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. سدل نماز میں منع ہے
حدیث نمبر: 764
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نهى عن السدل في الصلاة وان يغطي الرجل فاه. رواه ابو داود والترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوران نماز گلے میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (643) و الترمذي (378)
٭ فيه الحسن بن ذکوان مدلس و عنعن و في السند الثاني: عسل بن سفيان ضعيف. وانظر أنوار الصحيفة (د 643)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. جوتوں میں نماز کی ادائیگی
حدیث نمبر: 765
Save to word اعراب
وعن شداد بن اوس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خالفوا اليهود فإنهم لا يصلون في نعالهم ولا خفافهم» . رواه ابو داود وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلَا خِفَافِهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودیوں کی مخالفت کرو کیونکہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (652) [و صححه ابن حبان (357) والحاکم (260/1) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. صحابہ کا جذبہ اطاعت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 766
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي باصحابه إذ خلع نعليه فوضعهما عن يساره فلما راى ذلك القوم القوا نعالهم فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قال: «ما حملكم على إلقائكم نعالكم؟» قالوا: رايناك القيت نعليك فالقينا نعالنا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن جبريل اتاني فاخبرني ان فيهما قذرا إذا جاء احدكم إلى المسجد فلينظر فإن راى في نعليه قذرا او اذى فليمسحه وليصل فيهما» . رواه ابو داود والدارمي وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خلع نَعْلَيْه فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ: «مَا حَمَلَكُمْ على إلقائكم نعالكم؟» قَالُوا: رَأَيْنَاك ألقيت نعليك فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ جِبْرِيلَ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فيهمَا قذرا إِذا جَاءَ أحدكُم إِلَى الْمَسْجِدَ فَلْيَنْظُرْ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَو أَذَى فَلْيَمْسَحْهُ وَلِيُصَلِّ فِيهِمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس دوران کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اچانک اپنے جوتے اتار کر اپنے بائیں طرف رکھ دیے، جب صحابہ نے یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیے، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: تمہیں کس چیز نے جوتے اتارنے پر آمادہ کیا؟ انہوں نے عرض کیا، ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اتار دیے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان میں نجاست ہے، جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ دیکھے اگر وہ اپنے جوتوں میں نجاست دیکھے تو وہ اسے صاف کرے پھر ان میں نماز پڑھ لے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (650) والدارمي (320/1 ح 1385) [وصححه ابن خزيمة (1017) و ابن حبان (360) والحاکم علٰي شرط مسلم (260/1) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. نماز میں جوتے کہاں رکھے؟
حدیث نمبر: 767
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا صلى احدكم فلا يضع نعليه عن يمينه ولا عن يساره فتكون عن يمين غيره إلا ان لا يكون عن يساره احد وليضعهما بين رجليه» . وفى رواية: «او ليصل فيهما» . رواه ابو داود وروى ابن ماجه معناه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَضَعْ نَعْلَيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا عَنْ يَسَارِهِ فَتَكُونَ عَنْ يَمِينِ غَيْرِهِ إِلَّا أَنْ لَا يَكُونَ عَنْ يسَاره أحد وليضعهما بَيْنَ رِجْلَيْهِ» . وَفَّى رِوَايَةٍ: «أَوْ لِيُصَلِّ فِيهِمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ مَعْنَاهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنے جوتے اپنی دائیں طرف نہ رکھے نہ بائیں طرف کیونکہ اس کی بائیں جانب کسی دوسرے شخص کی دائیں جانب ہو گی ہاں اگر اس کے بائیں طرف کوئی نہ ہو تو پھر بائیں طرف رکھ لے ورنہ انہیں اپنے پاؤں کے درمیان رکھے۔ ابوداؤد ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (654) و ابن ماجه (1432) [و صححه ابن خزيمة (1016) و ابن حبان (361) والحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 259) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 768
Save to word اعراب
عن ابي سعيد الخدري قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم فرايته يصلي على حصير يسجد عليه. قال: ورايته يصلي في ثوب واحد متوشحا به. رواه مسلم عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ يَسْجُدُ عَلَيْهِ. قَالَ: وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو چٹائی پر نماز پڑھتے اور اس پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا، اور انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ نے اپنے جسم کو ایک کپڑے میں ڈھانپ رکھا تھا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (284 / 519)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز کے اندر جوتے اتارنے اور پہننے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 769
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حافيا ومتنعلا. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حافيا ومتنعلا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی ننگے پاؤں اور کبھی جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (653) [وابن ماجه: 1038]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ننگے سر نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 770
Save to word اعراب
وعن محمد بن المنكدر قال: صلى جابر في إزار قد عقده من قبل قفاه وثيابه موضوعة على المشجب قال له قائل تصلي في إزار واحد فقال إنما صنعت ذلك ليراني احمق مثلك واينا كان له ثوبان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه البخاري وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ وثيابه مَوْضُوعَة على المشجب قَالَ لَهُ قَائِلٌ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِيَ أَحْمَقُ مِثْلُكَ وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
محمد بن منکدر ؒ بیان کرتے ہیں، جابر رضی اللہ عنہ نے ایک تہبند میں اس طرح نماز پڑھی کہ انہوں نے اسے گردن کی طرف باندھا ہوا تھا، جبکہ ان کے کپڑے مشجب (گھڑونچی) پر رکھے ہوئے تھے، کسی نے ان سے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے یہ محض اس لیے کیا ہے تاکہ آپ جیسا احمق شخص مجھے دیکھ لے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ہم میں سے کون شخص تھا جس کے پاس دو کپڑے ہوتے تھے؟ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (352)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مکمل لباس میں نماز پڑھنا مستحب
حدیث نمبر: 771
Save to word اعراب
وعن ابي بن كعب قال: الصلاة في الثوب الواحد سنة كنا نفعله مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا يعاب علينا. فقال ابن مسعود: إنما كان ذاك إذ كان في الثياب قلة فاما إذ وسع الله فالصلاة في الثوبين ازكى. رواه احمد وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: الصَّلَاةُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ سُنَّةٌ كُنَّا نَفْعَلُهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُعَابُ عَلَيْنَا. فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ إِذْ كَانَ فِي الثِّيَاب قلَّة فَأَما إِذْ وَسَّعَ اللَّهُ فَالصَّلَاةُ فِي الثَّوْبَيْنِ أَزْكَى. رَوَاهُ أَحْمد
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک کپڑے میں نماز پڑھنا سنت ہے، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں ایسا کیا کرتے تھے اور ہمیں منع نہیں کیا جاتا تھا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تب تھا جب کپڑوں کی قلت تھی، پس جب اللہ فراخی عطا فرما دے تو پھر دو کپڑوں میں نماز پڑھنا بہتر و افضل ہے۔ صحیح، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه [عبد الله بن] أحمد (141/5 ح 21599)
٭ حدّث به الجريري قبل اختلاطه و للحديث شاھد عند أبي داود (635) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کھلی جگہ سترے کا اہتمام
حدیث نمبر: 772
Save to word اعراب
عن ابن عمر قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يغدو إلى المصلى والعنزة بين يديه تحمل وتنصب بالمصلى بين يديه فيصلي إليها. رواه البخاري عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى وَالْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ تُحْمَلُ وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلَّى بَيْنَ يَدَيْهِ فَيصَلي إِلَيْهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کے وقت عید گاہ کی طرف جاتے ایک چھوٹا نیزہ آپ کے آگے آگے اٹھا کر لے جایا جاتا اور اسے عید گاہ میں آپ کے سامنے گاڑ دیا جاتا، پھر آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (973)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سترہ کے سامنے سےگزرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 773
Save to word اعراب
وعن ابي جحيفة قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة وهو بالابطح في قبه حمراء من ادم ورايت بلالا اخذ وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايت الناس يبتدرون ذاك الوضوء فمن اصاب منه شيئا تمسح به ومن لم يصب منه شيئا اخذ من بلل يد صاحبه ثم رايت بلالا اخذ عنزة فركزها وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في حلة حمراء مشمرا صلى إلى العنزة بالناس ركعتين ورايت الناس والدواب يمرون من بين يدي العنزة وَعَن أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ بِالْأَبْطَحِ فِي قُبَّهٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ وَرَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ النَّاسَ يبتدرون ذَاك الْوَضُوءَ فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ وَمن لم يصب مِنْهُ شَيْئا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ ثُمَّ رَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَرَأَيْت النَّاس وَالدَّوَاب يَمرونَ من بَين يَدي العنزة
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ میں دیکھا، جبکہ آپ وادی بطحاء میں چمڑے کے ایک سرخ خیمے میں تھے، اور میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وضو کا پانی لیے کھڑے ہیں، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ وضو کے اس پانی کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، چنانچہ جسے تو اس میں سے کچھ مل جاتا ہے اسے اپنے جسم پر مل لیتا ہے، اور جسے اس میں سے کچھ نہ ملتا تو وہ اپنے ساتھی کے ہاتھ کی نمی حاصل کر لیتا، پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے چھوٹا نیزہ لے کر گاڑ دیا، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سرخ جوڑا زیب تن کیے ہوئے تیزی سے تشریف لائے، آپ نے چھوٹے نیزے کی طرف رخ کر کے لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور میں نے لوگوں اور چوپاؤں کو آپ کے آگے سے گزرتے ہوئے دیکھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (376، 633) و مسلم (249/ 503)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.