کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
--. موزوں پر مسح کرنا
حدیث نمبر: 518
اعراب
وعن عروة بن المغيرة بن شعبة عن ابيه قال: انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك. قال المغيرة: فتبرز رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الغائط فحملت معه إدواة قبل الفجر فلما رجع اخذت اهريق على يديه من الإدواة فغسل كفيه ووجهه وعليه جبة من صوف ذهب يحسر عن ذراعيه فضاق كم الجبة فاخرج يده من تحت الجبة والقى الجبة على منكبيه وغسل ذراعيه ومسح بناصيته وعلى العمامة وعلى خفيه ثم ركب وركبت فانتهينا إلى القوم وقد قاموا في الصلاة يصلي بهم عبد الرحمن بن عوف وقد ركع بهم ركعة فلما احس بالنبي صلى الله عليه وسلم ذهب يتاخر فاوما إليه فصلى بهم فلما سلم قام النبي صلى الله عليه وسلم وقمت فركعنا الركعة التي سبقتنا. رواه مسلم وَعَن عُرْوَة بن الْمُغيرَة بن شُعْبَة عَن أَبِيه قَالَ: أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ. قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَتَبَرَّزَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِط فَحملت مَعَه إدواة قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ من الإدواة فَغسل كفيه وَوَجْهَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَن ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كم الْجُبَّة فَأخْرج يَده مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ وَغسل ذِرَاعَيْهِ وَمسح بناصيته وعَلى الْعِمَامَة وعَلى خفيه ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاة يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم ذهب يتَأَخَّر فَأَوْمأ إِلَيْهِ فصلى بهم فَلَمَّا سلم قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ فَرَكَعْنَا الرَّكْعَة الَّتِي سبقتنا. رَوَاهُ مُسلم
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی مغیرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر سے پہلے بول و براز کے لیے کھلی جگہ تشریف لے گئے میں پانی کا برتن اٹھا کر آپ کے ساتھ گیا، پس جب آپ واپس تشریف لائے تو میں نے برتن سے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا، تو آپ نے اپنے ہاتھ اور چہرہ دھویا، آپ نے اونی جبہ پہن رکھا تھا، آپ نے بازو ننگے کرنے کی کوشش کی، لیکن جبہ کی آستین تنگ تھیں، لہذا آپ نے جبہ کے نیچے سے ہاتھ نکالے اور جبے کو اپنے کندھوں پر ڈال لیا اور اپنے بازوں دھوئے، پھر آپ نے پیشانی اور عمامہ پر مسح کیا، میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ نے فرمایا: انہیں چھوڑ دو، کیونکہ میں نے انہیں حالت وضو میں پہنا تھا۔ آپ نے ان پر مسح کیا، پھر آپ سواری پر سوار ہوئے اور میں بھی سوار ہوا جب ہم لشکر کے پاس پہنچے تو وہ نماز کھڑی کر چکے تھے اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھا رہے تھے، اور وہ انہیں ایک رکعت پڑھا چکے تھے، چنانچہ جب انہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا احساس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، آپ نے انہیں اشارہ کیا کہ نماز پڑھتے رہو، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رکعت ان کے ساتھ پا لی، جب انہوں (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے سلام پھیرا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے۔ اور میں بھی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا، تو ہم نے وہ رکعت پڑھی جو ہم سے پہلے پڑھی جا چکی تھی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (79، 81، 105/ 274)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (79، 81، 105/ 274)
--. موزوں پر مسح مسافر کے لئے تین دن اور مقیم کے لئے ایک دن
حدیث نمبر: 519
اعراب
عن ابي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه رخص للمسافر ثلاثة ايام ولياليهن وللمقيم يوما وليلة إذا تطهر فلبس خفيه ان يمسح عليهما. رواه الاثرم في سننه وابن خزيمة والدارقطني وقال الخطابي: هو صحيح الإسناد هكذا في المنتقى عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً إِذَا تَطَهَّرَ فَلَبِسَ خُفَّيْهِ أَنْ يَمْسَحَ عَلَيْهِمَا. رَوَاهُ الْأَثْرَمُ فِي سُنَنِهِ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالدَّارَقُطْنِيّ وَقَالَ الْخَطَّابِيُّ: هُوَ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقى
ابوبکرہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسافر کو تین دن اور مقیم کو ایک دن موزوں پر مسح کرنے کی رخصت عنایت فرمائی بشرطیکہ انہوں نے وضو کے بعد موزے پہنے ہوں۔ اثرم نے اپنی سنن میں، ابن خزیمہ اور دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے، خطابی نے کہا: وہ صحیح الاسناد ہے۔ مثقیٰ میں بھی اسی طرح ہے۔ اسنادہ حسن۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الأثرم في سننه (لم أجده) و ابن خزيمة (1/ 96 ح 192) والدارقطني (1/ 194) [وابن ماجه: 556] و قول الخطابي في منتقي الأخبار (305، و نيل الأوطار 282/1 ح 232)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. جنابت سے موزے اتارے جائیں
حدیث نمبر: 520
اعراب
وعن صفوان بن عسال قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا إذا كنا سفرا ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم. رواه الترمذي والنسائي وَعَن صَفْوَان بن عَسَّال قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب ہم مسافر ہوتے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں حکم فرماتے کہ ہم جنابت کے علاوہ بول و براز اور نیند کی صورت میں تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (96 وقال: حديث صحيح.) والنسائي (83/1، 84 ح 127)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. موازوں پر مسح کی جگہ کون سی ہے؟
حدیث نمبر: 521
اعراب
وعن المغيرة بن شعبة قال: وضات النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك فمسح اعلى الخف واسفله. رواه ابو داود والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث معلول وسالت ابا زرعة ومحمدا يعنى البخاري عن هذا الحديث فقالا: ليس بصحيح. وكذا ضعفه ابو داود وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ أَعْلَى الْخُفِّ وَأَسْفَلَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ مَعْلُولٌ وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ وَمُحَمَّدًا يَعْنَى الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَا: لَيْسَ بِصَحِيحٍ. وَكَذَا ضعفه أَبُو دَاوُد
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے غزوہ تبوک کے موقع پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کرایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موزوں کے اوپر اور نیچے مسح کیا۔ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث معلول ہے میں نے ابوزرعہ اور محمد یعنی امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہ��ں نے فرمایا: یہ حدیث صحیح نہیں اور اسی طرح ابوداؤد نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (165) والترمذي (97 و أعله) و ابن ماجه (550)
٭ ثور: لم يسمع من رجاء و جاء تصريحه بالسماع في السند الضعيف، ورجاء لم يسمعه من کاتب المغيرة رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا موزوں کے اوپر کے حصے پر مسح کرنا
حدیث نمبر: 522
اعراب
وعنه قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يمسح على الخفين على ظاهرهما. رواه الترمذي وابو داود وَعنهُ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يمسح على الْخُفَّيْنِ على ظاهرهما. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موزوں کے اوپر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (98 وقال: حسن) و أبو داود (161)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مسح علی الجوربین کا مسئلہ
حدیث نمبر: 523
اعراب
وعن المغيرة بن شعبة قال: توضا النبي صلى الله عليه وسلم ومسح على الجوربين والنعلين. رواه احمد والترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو فرمایا اور آپ نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (4/ 252 ح 18393) و الترمذي (99 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (159) و ابن ماجه (559)
٭ سنده ضعيف من أجل عنعنة سفيان الثوري فإنه مدلس مشھور و للحديث شواھد و اجماع الصحابة يؤيده.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. موزوں پر مسح کرنا اللہ کا حکم ہے
حدیث نمبر: 524
اعراب
وعن المغيرة بن شعبة قال: مسح رسول الله صلى الله عليه وسلم على الخفين فقلت: يا رسول الله نسيت؟ قال: بل انت نسيت بهذا امرني ربي عز وجل. رواه احمد وابو داود وَعَن الْمُغيرَة بن شُعْبَة قَالَ: مَسَحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نسيت؟ قَالَ: بل أَنْت نسيت بِهَذَا أَمرنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ نے فرمایا: (نہیں)، بلکہ تم بھولے ہو میرے رب عزوجل نے مجھے اسی کا حکم فرمایا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (253/4 ح 18407) و أبو داود (156)
٭ بکير بن عامر: ضعيف، ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. دین کا مدار رائے اور قیاس پر نہیں
حدیث نمبر: 525
اعراب
وعن علي رضي الله عنه قال: لو كان الدين بالراي لكان اسفل الخف اولى بالمسح من اعلاه وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظاهر خفيه رواه ابو داود للدارمي معناه وَعَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ على ظَاهر خفيه رَوَاهُ أَبُو دَاوُد للدارمي مَعْنَاهُ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اگر دین کا دارومدار عقل و رائے پر ہوتا تو موزوں پر نیچے مسح کرنا ان کے اوپر مسح کرنے سے افضل و بہتر ہوتا جبکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موزوں کے اوپر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد ؛ اور دارمی نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (162) والدارمي (1/ 181 ح 721)
٭ أبو إسحاق السبيعي عنعن و حديث الحميدي (47) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. امت محمدیہ کے تین خصائص
حدیث نمبر: 526
اعراب
عن حذيفة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فضلنا على الناس بثلاث جعلت صفوفنا كصفوف الملائكة وجعلت لنا الارض كلها مسجدا وجعلت تربتها لنا طهورا إذا لم نجد الماء» . رواه مسلم عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فُضِّلْنَا عَلَى النَّاسِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتْ صُفُوفُنَا كَصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ وَجُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كلهَا مَسْجِدا وَجعلت تربَتهَا لنا طَهُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمیں باقی امتوں پر تین چیزوں سے فضیلت دی گئی ہے، ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفوں جیسا قرار دیا گیا، ہمارے لیے ساری زمین مسجد قرار دی گئی اور اس کی مٹی کو، جب ہم پانی نہ پائیں، باعث طہارت بنایا گیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (4/ 522)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جنبی کے لیے بھی تیمّم کی رعایت
حدیث نمبر: 527
اعراب
وعن عمران بن حصين الخزاعي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: راى رجلا معتزلا لم يصل في القوم فقال: «يا فلان ما منعك ان تصلي في القوم فقال يا رسول الله اصابتني جنابة ولا ماء قال عليك بالصعيد فإنه يكفيك» وَعَن عمرَان بن حُصَيْن الْخُزَاعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رأى رجلا مُعْتَزِلا لم يصل فِي الْقَوْم فَقَالَ: «يَا فلَان مَا مَنعك أَن تصلي فِي الْقَوْم فَقَالَ يَا رَسُول الله أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيك»
عمران رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رفیق سفر تھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو الگ بیٹھا ہوا دیکھا جس نے با جماعت نماز نہیں پڑھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں شخص! تمہیں با جماعت نماز ادا کرنے سے کیا مانع تھا؟ اس نے عرض کیا، میں جنبی ہو گیا تھا اور میں نے پانی نہیں پایا، آپ نے فرمایا: تم مٹی استعمال کرتے، وہ تمہارے لیے کافی تھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (344) و مسلم (312/ 682)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.