وعن عمران بن حصين الخزاعي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: راى رجلا معتزلا لم يصل في القوم فقال: «يا فلان ما منعك ان تصلي في القوم فقال يا رسول الله اصابتني جنابة ولا ماء قال عليك بالصعيد فإنه يكفيك» وَعَن عمرَان بن حُصَيْن الْخُزَاعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رأى رجلا مُعْتَزِلا لم يصل فِي الْقَوْم فَقَالَ: «يَا فلَان مَا مَنعك أَن تصلي فِي الْقَوْم فَقَالَ يَا رَسُول الله أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ قَالَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيك»
عمران رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفیق سفر تھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ بیٹھا ہوا دیکھا جس نے با جماعت نماز نہیں پڑھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص! تمہیں با جماعت نماز ادا کرنے سے کیا مانع تھا؟“ اس نے عرض کیا، میں جنبی ہو گیا تھا اور میں نے پانی نہیں پایا، آپ نے فرمایا: ”تم مٹی استعمال کرتے، وہ تمہارے لیے کافی تھی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (344) و مسلم (312/ 682)»