مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 245
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابي الدرداء قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فشخص ببصره إلى السماء ثم قال: «هذا اوان يختلس فيه العلم من الناس حتى لا يقدروا منه على شيء» . رواه الترمذي ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ: «هَذَا أَوَانٌ يُخْتَلَسُ فِيهِ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ على شَيْء» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا: یہ وہ وقت ہے جس میں لوگوں سے علم سلب کر لیا جائے گا حتیٰ کہ وہ اس سے کسی چیز پر بھی قدرت نہیں رکھیں گے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (2653 وقال: حديث حسن غريب.) [و صححه الحاکم (99/1) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 246
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رواية: «يوشك ان يضرب الناس اكباد الإبل يطلبون العلم فلا يجدون احدا اعلم من عالم المدينة» . رواه الترمذي في جامعه. قال ابن عيينة: إنه مالك بن انس ومثله عن عبد الرزاق قال اسحق بن موسى: وسمعت ابن عيينة انه قال: هو العمري الزاهد واسمه عبد العزيز بن عبد الله ‏‏‏‏وَعَن أبي هُرَيْرَة رِوَايَةً: «يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالم الْمَدِينَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي جَامِعِهِ. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أنس وَمثله عَن عبد الرَّزَّاق قَالَ اسحق بْنُ مُوسَى: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ: هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عبد الله
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عنقریب لوگ طلب علم میں اونٹوں پر سفر کریں گے، لیکن وہ عالم مدینہ سے زیادہ عالم کسی کو نہیں پائیں گے۔ اور ان کی جامع میں ہے کہ ابن عیینہ ؒ نے فرمایا: اس سے مراد مالک بن انس ؒ ہیں۔ انہی کے مثل عبدالرزاق سے مروی ہے، اسحاق بن موسی نے بیان کیا، میں نے ابن عیینہ سے سنا، تو انہوں نے کہا: اس سے مراد عمری زاہد ہے اور ان کا نام عبدالعزیز بن عبداللہ ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2680 وقال: حسن صحيح.) [و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 91 ح 307) ووافقه الذهبي.]
٭ ابن جريج و أبو الزبير مدلسان و عنعنا و للحديث شاھد منقطع عند ابن عبد البر في الانتقاء (ص 20)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 247
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعنه فيما اعلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله عز وجل يبعث لهذه الامة على راس كل مائة سنة من يجدد لها دينها» . رواه ابو داود ‏‏‏‏وَعَنْهُ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةٍ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
راوی حدیث ابوعلقمہ بیان کرتے ہیں کہ میری معلومات کے مطابق سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل اس امت کے لیے ہر سو سال کے آخر پر کسی ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4291) [والحاکم في المستدرک (4/ 522) و سکتا عليه، ھو والذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 248
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن إبراهيم بن عبد الرحمن العذري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يحمل هذا العلم من كل خلف عدوله ينفون عنه تحريف الغالين وانتحال المبطلين وتاويل الجاهلين» . رواه البيهقي ‏‏‏‏وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعُذْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلين» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
ابراہیم بن عبدالرحمٰن عذری رحمہ اللہ (مرسل روایت) بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس علم کو بعد میں آنے والے ہر طبقہ کے صاحب تقویٰ لوگ حاصل کریں گے، وہ اس (علم) سے غلو کرنے والوں کی تحریف، جھوٹے لوگوں کی جعل سازی اور جہلا کی تاویل کی نفی کریں گے۔ بیہقی نے المدخل میں مرسل روایت کیا ہے، ہم جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: «فانما شفاء العي السوال» کو باب التیمم میں ان شاء اللہ بیان کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي (10 / 209) [و ابن وضاح في البدع والنھي عنھا: 1]
٭ معان بن رفاعة: ضعيف و السند مرسل. حديث جابر يأتي (531)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
ج. الفصل الثالث
حدیث نمبر: Q249
Save to word اعراب
1.24. حصول علم کے دوران موت کی فضیلت
حدیث نمبر: 249
Save to word اعراب
‏‏‏‏عن الحسن مرسلا قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من جاءه الموت وهو يطلب العلم ليحيي به الإسلام فبينه وبين النبيين درجة واحدة في الجنة» . رواه الدارمي ‏‏‏‏عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَاءَهُ الْمَوْتُ وَهُوَ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِيُحْيِيَ بِهِ الْإِسْلَامَ فَبَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّينَ دَرَجَةٌ وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
حسن بصری رحمہ اللہ مرسل روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو احیائے اسلام کے لیے علم حاصل کرتے ہوئے موت آ جائے تو جنت میں اس کے اور انبیا علیہم السلام کے مابین صرف (نبوت کا) ایک درجہ ہو گا۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 100 ح 360)
٭ عمرو بن کثير و نصر بن القاسم و محمد بن إسماعيل: لم أعرفھم والسند مرسل.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
1.25. علماء کی فضیلت
حدیث نمبر: 250
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعنه مرسلا قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجلين كانا في بني إسرائيل احدهما كان عالما يصلي المكتوبة ثم يجلس فيعلم الناس الخير والآخر يصوم النهار ويقوم الليل ايهما افضل قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فضل هذا العالم الذي يصلي المكتوبة ثم يجلس فيعلم الناس الخير على العابد الذي يصوم النهار ويقوم الليل كفضلي على ادناكم» . رواه الدارمي ‏‏‏‏وَعَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْآخِرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
حسن بصری رحمہ اللہ سے مرسل روایت ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا، ان میں سے ایک عالم تھا، وہ فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا اور لوگوں کو خیر (علم) کی تعلیم دیتا، جبکہ دوسرا شخص دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ان دونوں میں کون افضل ہے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس عالم کی، جو فرض نماز پڑھ کر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتا ہے، اس پر عابد، جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے، اس طرح فضیلت ہے، جس طرح میری تمہارے ادنی پر فضیلت ہے۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 98 ح 347)
٭ السند مرسل.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 251
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نعم الرجل -[84]- الفقيه في الدين إن احتيج إليه نفع وإن استغني عنه اغنى نفسه» . رواه رزين ‏‏‏‏وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الرَّجُلُ -[84]- الْفَقِيهُ فِي الدِّينِ إِنِ احْتِيجَ إِلَيْهِ نَفَعَ وَإِنِ اسْتُغْنِيَ عَنْهُ أَغْنَى نَفْسَهُ» . رَوَاهُ رزين
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دین کا فقیہ شخص کیا ہی اچھا ہے اگر اس کی طرف رجوع کیا جائے تو وہ فائدہ پہنچاتا ہے، اور اگر اس سے بے نیازی برتی جائے تو وہ بھی اپنے آپ کو بے نیاز کر لیتا ہے۔ اس حدیث کو زین نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه رزين (لم أجده) [و رواه ابن عساکر في تاريخ دمشق (48 / 203) فيه عيسي بن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي عن أبيه إلخ قال ابن حبان: يروي عن آباۂ أشياء موضوعة.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
1.26. دعوت دین میں حکمت
حدیث نمبر: 252
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن عكرمة ان ابن عباس قال: حدث الناس كل جمعة مرة فإن ابيت فمرتين فإن اكثرت فثلاث مرات ولا تمل الناس هذا القرآن ولا الفينك تاتي القوم وهم في حديث من حديثهم فتقص عليهم فتقطع عليهم حديثهم فتملهم ولكن انصت فإذا امروك فحدثهم وهم يشتهونه وانظر السجع من الدعاء فاجتنبه فإني عهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لا يفعلون ذلك" رواه البخاري ‏‏‏‏وَعَن عِكْرِمَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدِّثِ النَّاسَ كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ فَإِنْ أَكْثَرْتَ فَثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلَّهُمْ وَلَكِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوكَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ وَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِك" رَوَاهُ البُخَارِيّ
عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہر جمعہ (سات دن) میں لوگوں سے ایک مرتبہ وعظ کرو، اگر تم (اس سے) انکار کرتے ہو تو پھر (ہفتہ میں) دو مرتبہ، اگر زیادہ کرتے ہو تو پھر تین مرتبہ، لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دو، میں تمہیں نہ پاؤں کہ تم لوگوں کے پاس آؤ اور وہ اپنی گفتگو میں مصروف ہوں اور تم ان کی بات کاٹ کر کے انہیں وعظ کرنا شروع کر دو، اس طرح تم انہیں اکتا دو گے، بلکہ تم (وہاں جا) کر خاموشی اختیار کرو، جب وہ تمہیں کہیں تو انہیں وعظ کرو، درآنحالیکہ وہ اس کی خواہش رکھتے ہوں اور مسجع و مقفع کلام میں دعا کرنے سے اجتناب کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا کہ وہ ایسے نہیں کیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6337)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 253
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن واثلة بن الاسقع قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من طلب العلم فادركه كان له كفلان من الاجر فإن لم يدركه كان له كفل من الاجر» . رواه الدرامي ‏‏‏‏وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ فَأَدْرَكَهُ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ فَإِنْ لَمْ يُدْرِكْهُ كَانَ لَهُ كفل من الْأجر» . رَوَاهُ الدِّرَامِي
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص علم تلاش کرے اور اسے پا لے تو اس کے لیے دو اجر ہیں، اور اگر اسے نہ پا سکے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الدارمي (1/ 97 ح 342)
٭ فيه يزيد بن ربيعة الصنعاني وھو متروک.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.