مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
حدثنا ابو غسان الزهري، حدثنا عبد السلام بن يزيد بن عبد الرحمن الدالاتي، عن إبراهيم الصايغ، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " في اربع وعشرين من الإبل خمس شياه إلى ان تبلغ خمسا وعشرين، فإذا بلغت خمسا وعشرين، ففيها ابنة مخاض، فإن لم يكن ابنة مخاض، فابن لبون ذكر إلى خمس وثلاثين، ثم وصف مثل ما يصف غيره من الاسنان إلى ان تبلغ عشرين ومائة، فإذا زادت ففي كل خمس واربعين ابن لبون، وفي كل ستين حقة".حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّالاتِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّايِغِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ خَمْسُ شِيَاهٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاثِينَ، ثُمَّ وَصَفَ مثل مَا يَصِفُ غَيْرُهُ مِنَ الأَسْنَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ ابْنُ لَبُونٍ، وَفِي كُلِّ سِتِّينَ حِقَّةٌ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چوبیس اونٹوں میں پانچ بکریاں زکاۃ ہے حتی کہ پچیس ہو جائیں۔ جب (ان کی تعداد) پچیس ہو جائے تو ان میں ایک بنت مخاض ہے۔ اگر بنت مخاض نہ ہو تو پینتیس تک ابن لبون ہے۔ پھر زکاۃ کے اونٹوں کی عمر کے حساب سے وہی صورت بیان کی جو دیگر افراد بیان کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اونٹوں کی تعداد ایک سو بیس ہو جائے۔ جب تعداد ایک سو بیس سے بڑھ جائے تو ہر پینتالیس پر ایک ابن لبون اور ہر ساٹھ پر ایک حقہ زکاۃ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي الزكاة باب ما جاء فى زكاة الابل والغنم رقم الحديث: 621، سنن ابي داؤد الزكاة باب فى زكاة السائمة رقم الحديث: 1568، سنن ابن ماجة الزكاة باب صدقة الابل رقم الحديث: 1798، عن سالم عن ابيه»
امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ اور محدث البانی نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔

حكم: قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 52
Save to word اعراب
حدثنا ابو غسان، حدثنا عبد السلام، عن ليث، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " كانت في كل اربعين شاة شاة إلى عشرين ومائة، فإذا زادت فشاتان إلى مائتين، فإذا زادت فثلاث إلى ثلاث مائة، فإذا زادت ففي كل مائة شاة، لا يفرق بين مجتمع، ولا يجمع بين مفترق، وكل خليطين يترادان بالسوية، وليس للمصدق هرمة، ولا تيس، ولا ذات عوار، إلا ان يشاء المصدق".حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَتْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ فَثَلاثٌ إِلَى ثَلاثِ مِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، لا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ، وَكُلُّ خَلِيطَيْنِ يَتَرَادَّانِ بِالسَّوِيَّةِ، وَلَيْسَ لِلْمُصَدِّقِ هَرِمَةٌ، وَلا تَيْسٌ، وَلا ذَاتُ عَوَارٍ، إِلا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ہر چالیس بکریوں پر ایک سو بیس تک ایک بکری زکاۃ ہے۔ جب تعداد بڑھ جائے تو ہر دو سو تک دو بکریاں ہیں۔ جب تعدا د (اس سے بھی) بڑھ جائے توتین سو تک تین بکریاں ہیں۔ جب تعداد اس سے بھی بڑھ جائے تو ہر سو پر ایک بکری زکاۃ ہے۔ (زکاۃ کے ڈر سے) اکٹھے ریوڑ کو علیحدہ علیحدہ نہ کیاجائے اور الگ الگ ریوڑ کو اکٹھا نہ کیاجائے اور ہر دو حصے دار برابری کے ساتھ ایک دوسرے سے حساب کر لیں اور زکاۃ وصول کرنے والے عامل کو بوڑھا، سانڈ، عیب والا نہ دیاجائے الا یہ کہ زکاۃ دینے والا چاہے۔

تخریج الحدیث: تخریج گزشتہ حدیث نمبر: 51 کی دیکھیں۔
حدیث نمبر: 53
Save to word اعراب
حدثنا ابو غسان، حدثنا عبد السلام يزيد بن عبد الرحمن، عن إبراهيم الصايغ، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّايِغِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گزشتہ حدیث کی مانند بیان کیا۔

تخریج الحدیث: تخریج گزشتہ حدیث نمبر: 51 کی دیکھیں۔
حدیث نمبر: 54
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن محمد بن عيسى الزهري، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، وحاتم بن إسماعيل، عن ابن عجلان، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَحَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم الاشربة باب بيان أن كل مسكرخمر وأن كل خمر حرام رقم الحديث: 2003»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 55
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن سابق، حدثنا عاصم بن محمد، عن زيد بن محمد، عن نافع، قال: سئل ابن عمر عن صوم يوم عاشوراء، فقال:" كان يوما يعظمه اهل الجاهلية".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ:" كَانَ يَوْمًا يُعَظِّمُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ".
نافع رحمہ اللہ نے بیان کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یوم عاشوراء کے روزے سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: زمانہ جاہلیت کے لوگ اس دن کی تعظیم کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري التفسير باب يايها الذين اٰمنوا كتب عليكم… الخ رقم الحديث: 4501 صحيح مسلم الصيام باب صوم يوم عاشورا رقم الحديث: 1126 بلفظ ”يصومه اهل الجاهلية“» ‏‏‏‏

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 56
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سابق، حدثنا عاصم، عن زيد بن محمد، عن نافع، قال: قال عبد الله بن عمر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه، يبيت ليلتين إلا وعنده وصية".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلا وَعِنْدَهُ وَصِيَّةٌ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اس کے پاس کوئی چیز ہو جس سے متعلق وہ وصیت کرنا چاہتا ہو کہ وہ دو راتیں بھی اس حال میں گزار دے کہ اس کی وصیت اس کے پاس (لکھی ہوئی نہ) ہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري الوصايا باب الوصايا رقم الحديث: 2738 صحيح مسلم الوصية باب وصية الرجل مكتوبة عنده رقم الحديث: 1627»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 57
Save to word اعراب
حدثنا ابن سابق، حدثنا عاصم، عن زيد بن محمد، عن نافع، قال: كان ابن عمر إذا كان في السفر في الليلة الباردة او الليلة المطيرة، فينادي بالصلاة صلاة العشاء، ثم ينادي: الا صلوا في رحالكم، فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك في الليلة الباردة، والليلة المطيرة".حَدَّثَنَا ابْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا كَانَ فِي السَّفَرِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوِ اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ، فَيُنَادِي بِالصَّلاةِ صَلاةِ الْعِشَاءِ، ثُمَّ يُنَادِي: أَلا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ، وَاللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ".
نافع رحمہ اللہ نے بیان کیا، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب سردی یا بارش کی رات سفر میں ہوتے اور نماز عشاء کے لیے اذان دیتے تو کہتے اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔ یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سردی اور بارش کی رات میں اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري الأذان باب الاذان للمسافرين اذا كانوا جماعة والاقامة… الخ رقم الحديث: 632 صحيح مسلم صلاة المسافرين باب الصلاة فى الرحال فى المطر رقم الحديث: 697»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 58
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا عاصم بن محمد، عن زيد بن محمد، عن نافع، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من خلع يدا من طاعة، لقي الله لا حجة له، ومن مات ليس في رقبته بيعة، مات موتة جاهلية".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، لَقِيَ اللَّهَ لا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ لَيْسَ فِي رَقَبَتِهِ بَيْعَةٌ، مَاتَ مَوْتَةً جَاهِلِيَّةً".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہوئے سنا: جس نے (حکمران کی) اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیا تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہوگی اور جو اس حال میں فوت ہوا کہ اس کی گردن میں کسی کی بیعت نہ ہوئی تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم الامارة باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن… الخ رقم الحديث: 1851»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 59
Save to word اعراب
حدثنا جعفر بن عون، عن سفيان، عن عبد الكريم، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، رجم يهوديا ويهودية".حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت کو رجم کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي الحدود باب ما جاء فى رجم أهل الكتاب رقم الحديث: 1436، صحيح بخاري رقم الحديث: 1329، صحيح مسلم رقم الحديث: 1699»
امام ترمذی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔

حكم: حسن صحيح
حدیث نمبر: 60
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن نافع، ان ابن عمر كان يجمع بين صلاة المغرب والعشاء الآخرة في السفر وهو على ظهر، ويقول ابن عمر: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عجلت به حاجة، جمع بينهما".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ صَلاةِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ الآخِرَةِ فِي السَّفَرِ وَهُو عَلَى ظَهْرٍ، وَيَقُولُ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجَّلَتْ بِهِ حَاجَةٌ، جَمَعَ بَيْنَهُمَا".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز مغرب اور نماز عشاء کو سفر میں جمع کرتے تھے جبکہ وہ سوار ہوتے اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی کام جلدی کرناہوتا تو ان دونوں کو اکٹھا پڑھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب جواز الجمع بين الصلاتين فى السفر، رقم الحديث: 703»

حكم: صحیح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.