حدثنا محمد بن علي البزار الاصبهاني ، حدثنا عبد الرحمن بن عمر رستة ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا ابو عبادة الانصاري، عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالجحفة، فخرج علينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، فقال: اليس تشهدون ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، واني رسول الله، وان هذا القرآن جاء من عند الله؟، قلنا: بلى، قال: فإن هذا القرآن طرفه بيد الله وطرفه بايديكم، فتمسكوا به، فإنكم لن تهلكوا ولن تضلوا بعده ابدا"، لم يروه عن الزهري، إلا ابو عبادة عيسى بن عبد الرحمن الزرقي، تفرد به ابو داود، لم يحدث به ابو داود، إلا بالبصرة حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْبَزَّارُ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ رُسْتَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَادَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِالْجُحْفَةِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَيْسَ تَشْهَدُونَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَّ هَذَا الْقُرْآنَ جَاءَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ طَرَفُهُ بِيَدِ اللَّهِ وَطَرَفُهُ بِأَيْدِيكُمْ، فَتَمَسَّكُوا بِهِ، فَإِنَّكُمْ لَنْ تَهْلَكُوا وَلَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، إِلا أَبُو عُبَادَةَ عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّرَقِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو دَاوُدَ، لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ أَبُو دَاوُدَ، إِلا بِالْبَصْرَةِ
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم جحفہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف آئے اور فرمانے لگے: ”کیا تم یہ گواہی نہیں دیتے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور یہ کہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہے؟“ تو سب نے کہا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس قرآن کا ایک کنارہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں، اگر تم اس کو مضبوط پکڑو تب تم کبھی ہلاک نہ ہوگے، اور نہ ہی اس کے بعد کبھی تم گمراہ ہوگے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 3421، والطبراني فى «الكبير» برقم: 1539، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1044 قال الهيثمي: وفيه أبو عبادة الزرقي، وهو متروك الحديث، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 169)»
حدثنا موسى بن عيسى بن المنذر الحمصي ، بحمص، سنة ثمان وسبعين ومائتين، حدثني ابي ، حدثنا محمد بن حماد الكوفي ، حدثنا عمر بن ذر الهمداني ، حدثنا مجاهد ، عن ابن عباس ، قال:" مر النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعبد الله بن رواحة الانصاري وهو يذكر اصحابه، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"اما إنكم الملا الذين امرني الله ان اصبر نفسي معكم، ثم تلا هذه الآية واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي إلى قوله تعالى وكان امره فرطا سورة الكهف آية 28، اما إنه ما جلس عدتكم إلا جلس معهم عدتهم من الملائكة إن سبحوا الله سبحوه، وإن حمدوا الله حمدوه، وإن كبروا الله كبروه، ثم يصعدون إلى الرب وهو اعلم منهم، فيقولون: يا ربنا، عبادك سبحوك فسبحنا، وكبروك فكبرنا، وحمدوك فحمدنا، فيقول ربنا: يا ملائكتي اشهدكم اني قد غفرت لهم، فيقولون: فيهم فلان وفلان الخطاء، فيقول: هم القوم لا يشقى بهم جليسهم"، لم يروه عن عمرو بن ذر، إلا محمد بن حماد، تفرد به عيسى بن المنذر، ولا يروى عن ابن عباس، إلا بهذا الإسناد حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى بْنِ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ ، بِحِمْصَ، سَنَةَ ثَمَانٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ الأَنْصَارِيِّ وَهُوَ يُذَكِّرُ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"أَمَا إِنَّكُمُ الْمَلأُ الَّذِينَ أَمَرَنِي اللَّهُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَكُمْ، ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَةَ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا سورة الكهف آية 28، أَمَا إِنَّهُ مَا جَلَسَ عِدَّتُكُمْ إِلا جَلَسَ مَعَهُمْ عِدَّتُهُمْ مِنَ الْمَلائِكَةِ إِنْ سَبَّحُوا اللَّهَ سَبَّحُوهُ، وَإِنْ حَمِدُوا اللَّهَ حَمِدُوهُ، وَإِنْ كَبَّرُوا اللَّهَ كَبَّرُوهُ، ثُمَّ يَصْعَدُونَ إِلَى الرَّبِّ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ، فَيَقُولُونَ: يَا رَبَّنَا، عِبَادُكَ سَبَّحُوكَ فَسَبَّحْنَا، وَكَبَّرُوكَ فَكَبَّرْنَا، وَحَمِدُوكَ فَحِمَدْنَا، فَيَقُولُ رَبُّنَا: يَا مَلائِكَتِي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، فَيَقُولُونَ: فِيهِمْ فُلانٌ وَفُلانٌ الْخَطَّاءُ، فَيَقُولُ: هُمُ الْقَوْمُ لا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ ذَرٍّ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ، تَفَرَّدَ بِهِ عِيسَى بْنُ الْمُنْذِرِ، وَلا يُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے ساتھیوں کا ذکر کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسے لوگ ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنے آپ کو تمہارے ساتھ پاپند رکھوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيْدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا﴾»(الکھف: 28)”اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ رکھیں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، جو اس کی رضا مندی چاہتے ہیں، اور دنیا کی زندگی تلاش کرتے ہوئے اپنی آنکھیں ان سے آگے نہ بڑھائیں، اور اس شخص کی پیروی نہ کریں جس کے دل کو ہم نے غافل کردیا اور اس کا کام حد سے گزرا ہوا ہے۔“”خبردار! تم لوگ جتنی تعداد میں بیٹھتے ہو اتنی ہی تعداد میں تمہارے ساتھ فرشتے بھی بیٹھ جاتے ہیں، اگر تم اللہ کی تسبیحیں بیان کرتے ہو تو وہ بھی اس کی تسبیحیں کہتے ہیں، اگر تم اللہ کی تعریفیں کہتے ہو تو وہ بھی اس کی تعریفیں کہتے ہیں، اگر تم اس کی تکبیریں کہو تو وہ بھی اس کی بڑائی بیان کرتے ہیں۔ پھر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھ جاتے ہیں اور وہ ان کے متعلق اچھی طرح جانتا ہے، تو وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! تیرے بندوں نے تیری تسبیحیں کہیں تو ہم نے بھی کہیں، انہوں نے تیری بڑائی بیان کی تو ہم نے بھی کی، انہوں نے تیری تعریف کی تو ہم نے بھی کی۔ تو ہمارا رب فرماتا ہے: ”اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے انہیں معاف کردیا“، تو وہ کہتے ہیں: فلاں فلاں شخص گنہگار ہیں، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کا ہم نشین بھی بدبخت نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 160، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1074 قال الهيثمي: وفيه محمد بن حماد الكوفي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 76)»
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں کو بہت بڑی گھبراہٹ خوفزدہ نہیں کر سکے گی، اور نہ ہی حساب کوئی نقصان پہنچا سکے گا، وہ مخلوقات کے حساب سے فارغ ہونے تک کستوری کے ٹیلے پر ہوں گے: (1) ایک وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کی وجہ سے قرآن کو پڑھا۔ (2) ایک وہ شخص جس نے لوگوں کو نماز کی امامت کروائی جب کہ وہ اس پر خوش تھے۔ (3) ایک وہ شخص جس نے اپنے اور اپنے رب کے درمیان اور اپنے مالکوں کے درمیان اچھا معاملہ کیا۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1986، 2566، قال الشيخ الألباني: ضعيف، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4891، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13584، 13740، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 9280، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1116، ضعيف الجامع الصغير 2579 قال الهيثمي: فيه عبد الصمد بن عبد العزيز المقرئ ذكره ابن حبان في الثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 327)»
حدثنا وافد بن موسى الدارع ، حدثنا روح بن عبد الواحد ، حدثنا خليد بن دعلج ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم،"من قرا القرآن يقوم به اناء الليل والنهار يحل حلاله ويحرم حرامه حرم الله لحمه ودمه على النار، وجعله رفيق السفرة الكرام البررة حتى إذا كان يوم القيامة كان القرآن له حجة"حَدَّثَنَا وَافِدُ بْنُ مُوسَى الدَّارِعُ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا خُلَيْدُ بْنُ دَعْلَجٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ،"مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ يَقُومُ بِهِ أَنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ يُحِلُّ حَلالَهُ وَيُحَرِّمُ حَرَامَهُ حَرَّمَ اللَّهُ لَحْمَهُ وَدَمَهُ عَلَى النَّارِ، وَجَعَلَهُ رَفِيقَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كَانَ الْقُرْآنُ لَهُ حُجَّةً"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن پڑھا اور وہ اس کے ساتھ رات اور دن کے وقتوں میں قیام کرتا ہے، اور اس کی حلال چیزوں کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے گوشت کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے، اور اس کو معزز نیک فرشتوں کا ساتھ نصیب کرتا ہے۔ پھر جب قیامت قائم ہوگی تو قرآن مجید اس کے لیے دلیل کا کام دے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1120 قال الهيثمي: فيه خليد بن دعلج ضعفه أحمد ويحيى والنسائي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 170)»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے روز پچاس دفعہ سورۃ «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھی اسے قیامت کے دن اپنی قبر سے آواز دی جائے گی: اے اللہ کی تعریف کرنے والے! اٹھ اور جنّت میں داخل ہو جا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 9446، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1134 قال الهيثمي: رواه الطبراني عن شيخه يعقوب بن إسحاق بن الزبير الحلبي ولم أعرفه وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 146)»
سمعت صليحة بنت ابي نعيم الفضل بن دكين، تقول، سمعت ابي، يقول:"القرآن كلام الله تعالى غير مخلوق"سَمِعْتُ صُلَيْحَةَ بِنْتَ أَبِي نُعَيْمٍ الْفَضْلِ بْنِ دُكَيْنٍ، تَقُولُ، سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ:"الْقُرْآنُ كَلامُ اللَّهِ تَعَالَى غَيْرُ مَخْلُوقٍ"
میں نے صلیحہ بنت ابی نعیم الفضل بن دکین سے سنا، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور یہ مخلوق نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3678، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1198 یہ حدیث تو نہیں ہے، بلکہ محدث شہیر ابونعیم فضل بن دکین رحمہ اللہ کا قول ہے جو کتاب و سنت کے بیان کردہ عقائد کے عین مطابق ہے۔»