سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمجھ دار وہ شخص ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے، اور موت کے بعد والے وقت کے لیے عمل کرے۔ اور عاجز وہ ہے جس نے اپنی جان کو اپنی خواہش کے پیچھے لگا لیا اور اللہ تعالیٰ پر آرزوئیں کرتا رہا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 191، 7734، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2459، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4260، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6610، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17398، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7141، 7143، والطبراني فى «الصغير» برقم: 863 قال ابن حجر: «فيه عمرو بن بكر بن تميم وهو متروك» ، تقريب التهذيب: (1 / 731)»
حدثنا محمد بن علي الصائغ البصري المكي ، حدثنا محمد بن معاوية النيسابوري ، حدثنا محمد بن سلمة الحراني ، عن خصيف، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"سيجيء اقوام في آخر الزمن وجوههم وجوه الآدميين، وقلوبهم قلوب الشياطين، امثال الذئاب الضواري، ليس في قلوبهم شيء من الرحمة، سفاكون الدماء، لا يرعوون عن قبيح، إن بايعتهم واربوك، وإن تواريت عنهم اغتابوك، وإن حدثوك كذبوك، وإن ائتمنتهم خانوك، صبيهم عارم، وشابهم شاطر، وشيخهم لا يامر بمعروف ولا ينهى عن منكر، الاعتزاز بهم ذل، وطلب ما في ايديهم فقر، الحليم فيهم غاو، والآمر فيهم بالمعروف متهم، والمؤمن فيهم مستضعف، والفاسق فيهم مشرف، السنة فيهم بدعة، والبدعة فيهم سنة، فعند ذلك يسلط الله عليهم شرارهم، فيدعو خيارهم فلا يستجاب لهم"، لم يروه عن خصيف، إلا محمد بن سلمة. تفرد به محمد بن معاوية، ولا يروى عن ابن عباس، إلا بهذا الإسناد حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الصَّائِغُ الْبَصْرِيُّ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، عَنْ خَصِيفٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابِنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"سَيَجِيءُ أَقْوَامٌ فِي آخِرِ الزَّمَنِ وُجُوهُهُمْ وُجُوهُ الآدَمَيِّينَ، وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ، أَمْثَالُ الذِّئَابِ الضَّوَارِي، لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ شَيْءٌ مِنَ الرَّحْمَةِ، سَفَّاكُونَ الدِّمَاءَ، لا يَرْعَوُونَ عَنْ قَبِيحٍ، إِنْ بَايَعْتَهُمْ وَارَبُوكَ، وَإِنْ تَوَارَيْتَ عَنْهُمُ اغْتَابُوكَ، وَإِنْ حَدَّثُوكَ كَذَّبُوكَ، وَإِنِ ائْتَمَنْتَهُمْ خَانُوكَ، صَبِيُّهُمْ عَارِمٌ، وَشَابُّهُمْ شَاطِرٌ، وَشَيْخُهُمْ لا يَأْمُرُ بِمَعْرُوفٍ وَلا يَنْهَى عَنْ مُنْكَرٍ، الاعْتِزَازُ بِهِمْ ذُلٌّ، وَطَلَبُ مَا فِي أَيْدِيهِمْ فَقْرٌ، الْحَلِيمُ فِيهِمْ غَاوٍ، وَالآمِرُ فِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ مُتَّهَمٌ، وَالْمُؤْمِنُ فِيهِمْ مُسْتَضْعَفٌ، وَالْفَاسِقُ فِيهِمْ مُشَرَّفٌ، السُّنَّةُ فِيهِمْ بِدْعَةٌ، وَالْبِدْعَةُ فِيهِمْ سُنَّةٌ، فَعِنْدَ ذَلِكَ يُسَلِّطُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ شِرَارَهُمْ، فَيَدْعُو خِيَارُهُمْ فَلا يُسْتَجَابُ لَهُمْ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ خَصِيفٍ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ. تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَلا يُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب آخر زمان میں کچھ لوگ آئیں گے جن کے چہرے آدمیوں جیسے ہوں گے مگر ان کے دل شیطانوں جیسے ہوں گے، وہ شکاری بھیڑیوں کی طرح ہوں گے، ان کے دلوں میں کچھ بھی نرمی اور رحم نہ ہو گا، وہ خون بہانے والے ہوں گے، وہ کسی بری چیز سے نہیں ڈرتے اور نہ باز آتے ہیں، اگر تو ان سے بیعت کرے گا تو وہ تجھے دھوکہ دیں گے، اگر تو ان سے پوشیدہ رہے تو وہ تیری غیبت کریں گے، اگر وہ تجھ سے بات کریں گے تو تجھ سے جھوٹ بولیں گے، اگر تو انہیں امانت دار سمجھے گا تو وہ تیری خیانت کریں گے۔ ان کا بچہ خبیث شرارتی ہوتا ہے، ان کا نوجوان چالاک اور شرارتی ہے، ان کا بوڑھا نیکی کا حکم نہیں دیتا اور نہ برائی سے روکتا ہے، ان سے عزت حاصل کرنا ذلت ہے، اور ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اسے لینا فقیری ہے۔ حوصلہ مند شخص ان میں سے گمراہ ہے، اور نیکی کی طرف بلانے کو تہمت لگائی جائے گی۔ ان میں ایمان دار آدمی ان کا کمزور ہو گا اور فاسق فاجر کو عزت دار سمجھا جائے گا۔ سنت کا طریقہ ان میں بدعت ہو گا اور بدعت کو سنت سمجھا جائے گا۔ جب یہ امور سامنے آئیں گے تو اس وقت اللہ تعالیٰ ان پر برے لوگ مسلط کر دے گا، پھر ان کے نیک لوگ اللہ سے دعا کریں گے مگر ان کی دعا قبول نہ کی جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 11169، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6259، والطبراني فى «الصغير» برقم: 869 قال الهيثمي: وفيه محمد بن معاوية النيسابوري وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 326)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”تین آدمیوں سے قیامت کے روز میں جھگڑا کروں گا، ایک وہ آدمی جس نے مجھے اللہ کا وعدہ دیا پھر دھوکا کیا، ایک وہ آدمی جس نے ایک آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھا لی، ایک وہ جس نے ایک مزدور لیا تو اس سے کام پورا لے لیا مگر مزدوری پوری نہ دی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2227، 2270، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7339، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2442، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11168، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8813، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6571، والطبراني فى «الصغير» برقم: 885، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1878، 3015»
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”تھوڑی سی ریا کاری بھی شرک ہے، اللہ عز و جل پرہیزگار، چھپے ہوئے اور پاکباز لوگوں کو پسند فرماتا ہے، جو لوگ کہ جب غائب ہوجائیں تو تلاش نہ کئے جائیں، جب موجود ہوں تو پہچانے نہ جائیں، ان کے دل ہدایت کے چراغ ہوں گے، وہ ہر سیاہ تاریک فتنے سے نکل جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4، 5218، 8028، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3989، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والطبراني فى «الكبير» برقم: 53، 321، 322، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4950، 7112، والطبراني فى «الصغير» برقم: 892، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1798، 1799»
سیدنا عبداللہ بن یزید خطمی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت کا عذاب ان کی دنیا میں ہی پورا ہو جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 156، 157، 7745، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 268، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7164، والطبراني فى «الصغير» برقم: 893 قال ابن حجر: الحسن بن الحكم، صدوق يخطئ، تقريب التهذيب: (1 / 236)»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک مؤمن سے زیادہ معزز اور کوئی چیز نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 14509، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6084، 7192، 8356، والطبراني فى «الصغير» برقم: 897 قال الهيثمي: فيه عبيد الله بن تمام وهو ضعيف جدا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 81)»
حدثنا محمد بن حامان الجنديسابوري ، حدثنا محمود بن غيلان المروزي ، حدثنا الفضل بن موسى السيناني ، عن يزيد ، بريد، بن زياد بن ابي الجعد ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابي امامة الباهلي ، قال:" جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم ومعها صبيان لها ترضعهما، فسالت النبي صلى الله عليه وآله وسلم شيئا يعطيها، فلم يجد شيئا يعطيها حتى اصاب ثلاث تمرات، فاعطاها، فاعطت هذا تمرة وهذا تمرة، وامسكت تمرة فبكى احد الصبيين، فشقت التمرة شقتين، فاعطت هذا نصفا وهذا نصفا، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: حاملات والدات مرضعات رحيمات باولادهن، لولا ما ياتين إلى ازواجهن دخلت مصلياتهن الجنة"، لم يروه عن يزيد بن زياد، إلا الفضل بن موسى السيناني حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَامَانَ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، بَرِيدَ، بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا تُرْضِعُهُمَا، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يُعْطِيهَا، فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُعْطِيهَا حَتَّى أَصَابَ ثَلاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَاهَا، فَأَعْطَتْ هَذَا تَمْرَةً وَهَذَا تَمْرَةً، وَأَمْسَكَتْ تَمْرَةً فَبَكَى أَحَدُ الصَّبِيَّيْنِ، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ شَقَّتَيْنِ، فَأَعْطَتْ هَذَا نِصْفًا وَهَذَا نِصْفًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: حَامِلاتٌ وَالِدَاتٌ مُرْضِعَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلادِهِنَّ، لَوْلا مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَتْ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ، إِلا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے جن کو وہ دودھ پلا رہی تھی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کے لیے کچھ بھی نہ پایا، صرف تین کھجوریں ملیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دیں، تو اس نے ایک کھجور ایک کو دیدی اور ایک دوسرے کو اور تیسری اپنے پاس رکھ لی، پھر دونوں میں سے ایک رویا تو تیسری کو توڑ کر آدھی ایک کو دے دی اور آدھی دوسرے کو دے دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مائیں بچوں کو اٹھانے والی، دودھ پلانے والی، اپنی اولاد پر رحم کرنے والی، اگر خاوندوں کے ساتھ ان کے معاملات ایسے نہ ہوں تو ان کی نماز گاہیں جنّت میں داخل ہوجائیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7424، 7425، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2013، قال الشيخ الألباني: ضعيف، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22603، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7985، 7986، 7989، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7211، والطبراني فى «الصغير» برقم: 898، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1222، ضعيف الجامع برقم: 2678»
سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے معاملے کی پرواہ نہیں کرتا وہ ان میں سے نہیں ہے۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول، اس کی کتاب، اس کے امام اور عام مسلمانوں کے لیے صبح اور شام خیر خواہی نہ کرے وہ ان میں سے نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7984، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7473، والطبراني فى «الصغير» برقم: 907، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:312 قال الهيثمي: فيه عبد الله بن أبي جعفر الرازي ضعفه محمد بن حميد ووثقه أبو حاتم وأبو زرعة وابن حبان، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 87)»
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابنِ آدم سے زیادہ کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 4374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 908، 909 قال الهيثمي: وفيه أبو عبيدة بن الأشجعي، ولم أجد من سماه ولا ترجمه، وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد: (52/1)»
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 4374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 908، 909 قال الهيثمي: وفيه أبو عبيدة بن الأشجعي، ولم أجد من سماه ولا ترجمه، وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد: (52/1)»