سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جب کوئی آدمی جنّت میں جائے گا تو اپنے والدین اور بیوی بچوں کے متعلق پوچھے گا، تو اسے کہا جائے گا: وہ تیرے درجے اور عمل کو نہیں پہنچ سکے، تو وہ کہے گا: اے میرے اللہ! میں نے اپنے لیے بھی اور ان کے لیے بھی عمل کیا تھا، تو حکم ہو گا کہ انہیں بھی اس سے ملا دو۔“ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَالَّذِيْنَ آمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيْمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ﴾»”اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی اس میں پیروکار ہوئی تو ہم ان کو بھی ان ایمان والوں سے ملا دیں گے۔“
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3765، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21346، 21347، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12248، والطبراني فى «الصغير» برقم: 640 قال الشيخ الألباني: موضوع، قال الهيثمي: فيه قيس بن الربيع وثقه شعبة والثوري وفيه ضعف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 114)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر جنتیوں کو اللہ تعالیٰ تجارت کی اجازت دے دے تو وہ کپڑوں اور عطریات کی تجارت کرنے لگیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 699 قال الهيثمي: فيه عبد الرحمن بن أيوب السكوني وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 416)»
حدثنا ابو رفاعة عمارة بن وثيمة بن موسى بن الفرات المصري ، حدثنا سعيد ابن ابي مريم ، انبانا محمد بن جعفر بن ابي كثير، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"إن ازواج اهل الجنة ليغنين ازواجهن باحسن اصوات سمعها احد قط إن مما يغنين: نحن الخيرات الحسان ازواج قوم كرام ينظرن بقرة اعيان، وإن مما يغنين به: نحن الخالدات فلا يمتنه، نحن الآمنات فلا يخفنه، نحن المقيمات فلا يظعن"، لم يروه عن زيد بن اسلم، إلا محمد، تفرد به ابن ابي مريم حَدَّثَنَا أَبُو رِفَاعَةَ عُمَارَةُ بْنُ وَثِيمَةَ بْنِ مُوسَى بْنِ الْفُرَاتِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ أَزْوَاجَ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُغَنِّينَ أَزْوَاجَهُنَّ بِأَحْسَنِ أَصْوَاتٍ سَمِعَهَا أَحَدٌ قَطُّ إِنَّ مِمَّا يُغَنِّينَ: نَحْنُ الْخَيِّرَاتُ الْحِسَانُ أَزْوَاجُ قَوْمٍ كِرَامٍ يَنْظُرْنَ بِقُرَّةِ أَعْيَانٍ، وَإِنَّ مِمَّا يُغَنِّينَ بِهِ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلا يُمِتْنَهْ، نَحْنُ الآمِنَاتُ فَلا يَخَفْنَهْ، نَحْنُ الْمُقِيمَاتُ فَلا يَظْعَنَّ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، إِلا مُحَمَّدٌ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہلِ جنّت کی بیویاں اپنے خاوندوں کو ایسی خوبصورت آوازوں میں گانے سنائیں گی کہ کسی نے بھی کبھی ایسی آوازیں نہ سنی ہوں گی۔ ان کے گانوں میں سے ایک گانا یہ ہو گا: «نَحْنُ الْخَيِّرَاتُ الْحِسَانُ ...... اَزْوَاجُ قَوْمٍ كِرَامٍ يَنْظُرْنَ بِقُوَّةِ أَعْيَانٍ» ”ہم بہترین اور خوبصورت ہیں۔ ہم معزز لوگوں کی بیویاں ہیں۔ ہم ٹھنڈی آنکھوں سے انہیں دیکھتی ہیں۔“ نیز وہ یہ گانے بھی ان کو سناتی ہیں: «نَحْنُ الْخَالِدَاتِ فَلَا يُمِتْنَهُ ...... نَحْنُ الْآمِنَاتُ فَلَا يَخَفْنَهُ نَحْنُ الَمُقِيْمَاتُ فَلَا يَظْعَنَّ» ”ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں، ہمیں اس سے موت نہیں آئے گی۔ ہم امن والی ہیں جو نہیں ڈریں گی۔ ہم یہاں ہمیشہ رہیں گی تو ہم وہ ہیں جو کوچ نہیں کریں گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4917، والطبراني فى «الصغير» برقم: 734 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 419)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، کسی نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم جنّت میں عورتوں کے پاس جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی روزانہ سو کنواری عورتوں کے پاس جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 10072، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 718، 5267، والطبراني فى «الصغير» برقم: 795 قال الهيثمي: رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (417/10)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی جنّت میں ننگے بالوں والے، بغیر داڑھی کے سفید رنگ والے، سرمہ ڈالے ہوئے تینتیس سال کی عمر میں داخل ہوں گے۔ اور وہ آدم علیہ السلام کی پیدائش پر ساٹھ ہاتھ کے قد والے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2539، قال الشيخ الألباني: حسن، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2868، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8048، 8642، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5422، والطبراني فى «الصغير» برقم: 808، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35140 قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وإسناده حسن. مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (399/10)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے سدرۃ المنتہیٰ اٹھائی گئی تو وہاں چار نہریں تھیں، دو نہریں ظاہر تھیں اور دو پوشیدہ تھیں۔ جو دو نہریں ظاہر تھیں وہ نیل اور فرات تھیں، اور جو دو نہریں پوشیدہ تھیں وہ جنّت میں تھیں۔ پھر میرے پاس تین پیالے لائے گئے: ایک پیالے میں دودھ تھا، دوسرے پیالے میں شہد اور تیسرے پیالے میں شراب تھی، تو میں نے دودھ کا پیالہ لے کر پی لیا، تو مجھ سے کہا گیا: تو نے اور تیری امّت نے فطرت کو پا لیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3207، 3342، 3393، 3430، 3570، 3887، 7517، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 162،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 301، 302، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 48، 7406، 7415، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 271، 272،والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 447، 448، برقم: 449، برقم: 451، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 309، 310، والترمذي فى «جامعه» برقم: 213، 3346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1399، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1279، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12495، والطبراني فى «الكبير» برقم: 744، 598، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6790، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1139، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32375»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی جنّت میں بے ریش بغیر بالوں کے سرمیلی آنکھوں والے داخل ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2539، قال الشيخ الألباني: حسن، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2868، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8048، 8642، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5422، والطبراني فى «الصغير» برقم: 808، 1164، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35140 قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وإسناده حسن. مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (399/10)»