حدثنا احمد بن عبد الوهاب بن نجدة الحوطي ابو عبد الله ، بمدينة جبلة سنة تسع وسبعين ومائتين، حدثنا جنادة بن مروان الازدي الحمصي ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"سالت ربي عز وجل ثلاث خصال، فاعطاني اثنتين، ومنعني واحدة، سالته ان لا يسلط على امتي عدوا من غيرهم، فاعطانيها. وسالته ان لا يقتل امتي بالسنة، فاعطانيها. وسالته ان لا يلبسهم شيعا، فابى علي"، لم يروه عن مبارك بن فضالة، إلا جنادة حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، بِمَدِينَةِ جَبَلَةَ سَنَةَ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ وَمِائَتَيْنِ، حَدَّثَنَا جُنَادَةُ بْنُ مَرْوَانَ الأَزْدِيُّ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ ثَلاثَ خِصَالٍ، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لا يُسَلِّطَ عَلَى أُمَّتِي عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، فَأَعْطَانِيهَا. وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ، فَأَعْطَانِيهَا. وَسَأَلْتُهُ أَنْ لا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا، فَأَبَى عَلَيَّ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ، إِلا جُنَادَةُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں، اللہ تعالیٰ نے مجھے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک نہیں دی۔ میں نے سوال کیا کہ میری امّت پر کوئی غیر قوم بطورِ دشمن مسلط نہ کی جائے، اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ چیز عنایت فرما دی۔ دوسرا سوال میں نے یہ کیا کہ وہ انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ فرمائے، اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ بھی عطا فرما دی۔ تیسری دعا یہ تھی کہ انہیں آپس میں اختلاف سے بچائے، مگر یہ دعا اللہ تعالیٰ نے قبول نہ فرمائی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وله شواهد، أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1228، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1187، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 489، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12681، 12784، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1 قال الهيثمي: فيه جنادة بن مروان وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 222) [وله شواهد من حديث خباب بن الأرت التميمي، وأما حديث خباب بن الأرت التميمي، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2175، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1639، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21438، 21440، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7236»
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ جس کے پاس سونا یا چاندی نہ ہوگی اس کی زندگی خوشگوار نہ ہوگی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 659، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2269، والطبراني فى «الصغير» برقم: 7 قال الهيثمي: ومدار طرقه كلها على أبي بكر بن أبي مريم وقد اختلط، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 64)»
سیدنا میمون بن سنباذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”ایک وقت میری امّت پر آئے گا کہ ان کے ذمہ دار اور حکومت کے نگران برے لوگ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه عبد الله بن أحمد بن حنبل فى زوائده على «مسند أحمد» برقم: 22406، والطبراني فى «الكبير» برقم: 835، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 755، 7988، والطبراني فى «الصغير» برقم: 86 قال ابن عبدالبر: ليس إسناد حديثه بالقائم وقد أنكر بعضهم صحبته، الإصابة في تمييز الصحابة: (10 / 363)»
سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کہتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں فوت ہوں گا، مگر میں تم سے پہلے فوت ہوں گا، تم کئی جماعتوں کی پیروی کرو گے اور تم ایک دوسرے کی گردنیں ماروگے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6646، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17252، والطبراني فى «الكبير» برقم: 166، 167، 168، والطبراني فى «الصغير» برقم: 90، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7488، 7490»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مشرق کی طرف زمین میں دھنسنے کا ذکر کیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا: کیا جس زمین میں مسلمان رہتے ہیں وہ بھی دھنسیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! جب وہاں اکثریت فسق و فجور کی مرتکب ہو جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2731، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1841، والطبراني فى «الصغير» برقم: 107 قال الهيثمي: رجال الطبراني رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 269)»
سیندنا ابن عبّاس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امّت میں سے کچھ لوگ رات کو کھانے پینے اور کھیل تماشے پر گزاریں گے۔ جب صبح کریں گے تو ان کی شکلیں بندروں اور خنزیروں جیسی ہوں گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه عبد الله بن أحمد بن حنبل فى زوائده على "مسند أحمد"، 23240، والطبراني فى «الصغير» برقم: 168 قال الهيثمي: فيه فرقد السبخي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 10) [سلسله احاديث صحيحه برقم: 3694، قال الشيخ الألباني: حسن »
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں تندرست رہنے والے قیامت کے دن یہ پسند کریں گے کہ ان کے گوشت قینچیوں سے کاٹے جایئں، کیونکہ وہ دنیا میں مصائب زدوں کو بہت بڑے ثواب میں دیکھیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2402، قال الشيخ الألباني: حسن، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6649، والطبراني فى «الصغير» برقم: 241 قال الدارقطنی: وخالفه أبو عبيدة بن معن فرواه عن الأعمش قال سمعتهم يذكرون عن جابر مرسلا، العلل الواردة في الأحاديث النبوية: (13 / 347)»
سیدنا محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے محمد! جب تو لوگوں کو دیکھے کہ وہ دنیا پر لڑ رہے ہیں تو تو اپنی تلوار کو لے کر حرم کے کسی مضبوط پتھر پر مار تاکہ وہ ٹوٹ جائے، پھر اپنے گھر میں بیٹھ جا، یہاں تک کہ خطا کار ہاتھ تیری طرف آجائے، یا فیصلہ کن موت آجائے۔“ تو میں نے وہی کام کیا جس کا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4630، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3962، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16902، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16275، والطبراني فى «الكبير» برقم: 513، 517، 518، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1289، والطبراني فى «الصغير» برقم: 404، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38304، 38353، 38394 قال الهيثمي: رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 300)»
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد تم مرتد ہو کر کافر نہ بن جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1741، 4406، 4662، 7447، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1679، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2952، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3848، 5973، 5974، 5975، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4135، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3582، 4077، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4686، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2193، والطبراني فى «الكبير» برقم: 60، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 963، والطبراني فى «الصغير» برقم: 427، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 899»
سیدنا کعب بن عجرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے کعب! میرے بعد امیر ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظلم والے بتایا اور فرمایا: ”جو ان کے پاس جائے گا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا، اور ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا، وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں۔ اور وہ میرے حوض پر بھی نہیں آ سکے گا۔ اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے گا، اور نہ ہی ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا، اور نہ ان کی بدکاریوں میں ان سے تعاون کرے گا، تو وہ مجھ سے اور میں اس سے ہوں، اور وہ میرے حوض پر بھی آئے گا۔ اے کعب! جو گوشت حرام سے پلا ہو اس کی حق دار جہنم ہی ہے، وہ جنّت میں نہ جا سکے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4212، 4213، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7782، 7783، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 279، 282، 283، 285، 5567، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 263، 264، والترمذي فى «جامعه» برقم: 614، 615، 2259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16765، 16766، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18413، والطبراني فى «الكبير» برقم: 212، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 764، 2730، 4480، 5093، والطبراني فى «الصغير» برقم: 430، 625، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32340»