صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
حدیث نمبر: 6855
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن القاسم بن محمد، قال:" ذكر ابن عباس المتلاعنين، فقال عبد الله بن شداد: هي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كنت راجما امراة عن غير بينة". قال: لا تلك امراة اعلنت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ: هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً عَنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ". قَالَ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے قائم بن محمد نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ وہی تھی جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی عورت کو بلا گواہی رجم کر سکتا (تو اسے ضرور کرتا) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ وہ عورت تھی جو (فسق و فجور) ظاہر کیا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Ibn `Abbas mentioned the couple who had taken the oath of Lian. `Abdullah bin Shaddad said (to him), "Was this woman about whom Allah's Apostle said, 'If I were ever to stone to death any woman without witnesses. (I would have stoned that woman to death)?' Ibn `Abbas replied," No, that lady exposed herself (by her suspicious behavior).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 838


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6856
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ذكر التلاعن عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عاصم بن عدي في ذلك قولا ثم انصرف، واتاه رجل من قومه يشكو انه وجد مع اهله رجلا، فقال عاصم: ما ابتليت بهذا إلا لقولي، فذهب به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بالذي وجد عليه امراته، وكان ذلك الرجل مصفرا قليل اللحم، سبط الشعر، وكان الذي ادعى عليه انه وجده عند اهله آدم، خدلا كثير اللحم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم بين، فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها انه وجده عندها، فلاعن النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، فقال رجل لابن عباس في المجلس: هي التي قال النبي صلى الله عليه وسلم: لو رجمت احدا بغير بينة، رجمت هذه" فقال: لا تلك امراة كانت تظهر في الإسلام السوء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" ذُكِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبِطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ، خَدِلًا كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ، فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ، رَجَمْتُ هَذِهِ" فَقَالَ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ السُّوءَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر آیا تو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس پر ایک بات کہی پھر وہ واپس آئے۔ اس کے بعد ان کی قوم کے ایک صاحب یہ شکایت لے کر ان کے پاس آئے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو دیکھا ہے۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میں اپنی اس بات کی وجہ سے آزمائش میں ڈالا گیا ہوں۔ پھر آپ ان صاحب کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی جس حالت میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا۔ وہ صاحب زرد رنگ، کم گوشت، سیدھے بالوں والے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اس معاملہ کو ظاہر کر دے۔ چنانچہ اس عورت کے یہاں اسی شخص کی شکل کا بچہ پیدا ہوا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مجلس میں ایک صاحب نے کہا کہ یہ وہی تھا جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا گواہی کے رجم کر سکتا تو اسے رجم کرتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ تو وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد برائیاں اعلانیہ کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Lian was mentioned in the presence of the Prophet, `Asim bin Adi said a statement about it, and when he left, a man from his tribe came to him complaining that he had seen a man with his wife. `Asim said, "I have been put to trial only because of my statement." So he took the man to the Prophet and the man told him about the incident. The man (husband) was of yellow complexion, thin, and of lank hair, while the man whom he had accused of having been with his wife, was reddish brown with fat thick legs and fat body. The Prophet said, "O Allah! Reveal the truth." Later on the lady delivered a child resembling the man whom the husband had accused of having been with her. So the Prophet made them take the oath of Lian. A man said to Ibn `Abbas in the gathering, "Was that the same lady about whom the Prophet said, "If I were to stone any lady (for committing illegal sexual intercourse) to death without witnesses, I would have stoned that lade to death?" Ibn `Abbas said, "No, that was another lady who used to behave in such a suspicious way among the Muslims that one might accuse her of committing illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 839


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
44. بَابُ رَمْيِ الْمُحْصَنَاتِ:
44. باب: پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا گناہ ہے۔
(44) Chapter. To accuse the chaste women.
حدیث نمبر: Q6857
Save to word اعراب English
والذين يرمون المحصنات ثم لم ياتوا باربعة شهداء فاجلدوهم ثمانين جلدة ولا تقبلوا لهم شهادة ابدا واولئك هم الفاسقون {4} إلا الذين تابوا من بعد ذلك واصلحوا فإن الله غفور رحيم {5} سورة النور آية 4-5 إن الذين يرمون المحصنات الغافلات المؤمنات لعنوا في الدنيا والآخرة ولهم عذاب عظيم سورة النور آية 23وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ {4} إِلا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ {5} سورة النور آية 4-5 إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النور آية 23
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ النور میں) فرمایا جو لوگ پاک دامن آزاد لوگوں کو تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ رویت کے نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ ان کی گواہی کبھی بھی منظور نہ کرو یہی بدکار لوگ ہیں ہاں جو ان میں سے اس کے بعد توبہ کر لیں اور نیک چلن ہو جائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس سورت میں مزید فرمایا کہ بیشک جو لوگ پاک دامن آزاد بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ملعون ہوں گے اور ان کو ملعون ہونے کے سوا بڑا عذاب بھی ہو گا۔ اس سورت میں فرمایا اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو ---- آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 6857
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا سليمان، عن ثور بن زيد، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اجتنبوا السبع الموبقات، قالوا: يا رسول الله، وما هن؟ قال: الشرك بالله، والسحر، وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق، واكل الربا، واكل مال اليتيم، والتولي يوم الزحف، وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Avoid the seven great destructive sins." They (the people!) asked, "O Allah's Apostle! What are they?" He said, "To join partners in worship with Allah; to practice sorcery; to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause (according to Islamic law); to eat up usury (Riba), to eat up the property of an orphan; to give one's back to the enemy and fleeing from the battle-field at the time of fighting and to accuse chaste women who never even think of anything touching chastity and are good believers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 840


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
45. بَابُ قَذْفِ الْعَبِيدِ:
45. باب: غلاموں پر ناحق تہمت لگانا بڑا گناہ ہے۔
(45) Chapter. Slandering the slaves (accusing them for committing illegal sexual intercourse).
حدیث نمبر: 6858
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن فضيل بن غزوان، عن ابن ابي نعم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، يقول:" من قذف مملوكه، وهو بريء مما قال، جلد يوم القيامة، إلا ان يكون كما قال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ، وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے فضیل بن غزوان نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی نعم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا کہ جس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی حالانکہ غلام اس تہمت سے بَری تھا تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے، سوا اس کے کہ اس کی بات صحیح ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Abu-l-Qasim (the Prophet) saying, "If somebody slanders his slave and the slave is free from what he says, he will be flogged on the Day of Resurrection unless the slave is really as he has described him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 841


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
46. بَابُ هَلْ يَأْمُرُ الإِمَامُ رَجُلاً فَيَضْرِبُ الْحَدَّ غَائِبًا عَنْهُ وقد فعله عمر:
46. باب: اگر امام کسی شخص کو حکم کرے کہ جا فلاں شخص کو حد لگا جو غائب ہو (یعنی امام کے پاس موجود نہ ہو)، عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا کیا ہے۔
(46) Chapter. Can a ruler order somebody to inflict the legal punishment on someone without himself being present? Umar did so (during his caliphate).
حدیث نمبر: 6859
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني، قالا:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه وكان افقه منه، فقال: صدق اقض بيننا بكتاب الله، واذن لي يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قل، فقال: إن ابني كان عسيفا في اهل هذا، فزنى بامراته فافتديت منه بمائة شاة وخادم، وإني سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني ان على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، المائة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، ويا انيس: اغد على امراة هذا فسلها، فإن اعترفت، فارجمها" فاعترفت: فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَا:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ: اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ، فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ: فَرَجَمَهَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا۔ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ! مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس اس عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا، اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged onehundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 842


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6860
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني، قالا:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقام خصمه وكان افقه منه، فقال: صدق اقض بيننا بكتاب الله، واذن لي يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قل، فقال: إن ابني كان عسيفا في اهل هذا، فزنى بامراته فافتديت منه بمائة شاة وخادم، وإني سالت رجالا من اهل العلم، فاخبروني ان على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال: والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، المائة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، ويا انيس: اغد على امراة هذا فسلها، فإن اعترفت، فارجمها" فاعترفت: فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَا:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ: اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ، فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ: فَرَجَمَهَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا۔ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ! مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس اس عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا، اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man came to the Prophet and said, "I beseech you to judge us according to Allah's Laws." Then his opponent who was wiser than he, got up and said, "He has spoken the truth. So judge us according to Allah's Laws and please allow me (to speak), O Allah's Apostle." The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged onehundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death)."The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah's Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death." She confessed and he stoned her to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 842


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    3    4    5    6    7    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.