صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
The Book of The Expiation of Unfulfilled Oaths
6. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ}، وَأَيُّ الرِّقَابِ أَزْكَى؟
6. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”یعنی قسم کے کفارہ میں ایک غلام کی آزادی“ اور کس طرح کے غلام کی آزادی افضل ہے۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “...Or manumit a slave...” (V.5:89) And the manumission of what sort of slave is best?
حدیث نمبر: 6715
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد بن مسلم، عن ابي غسان محمد بن مطرف، عن زيد بن اسلم، عن علي بن حسين، عن سعيد بن مرجانة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعتق رقبة مسلمة، اعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار، حتى فرجه بفرجه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَرْجَانَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ، حَتَّى فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے داؤد بن رشید نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، ان سے ابوغسان محمد بن مطرف نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے زین العابدین علی بن حسین نے، ان سے سعید ابن مرجانہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے ایک ایک ٹکڑے کے بدلے آزاد کرنے والے کا ایک ایک ٹکڑا جہنم سے آزاد کرے گا۔ یہاں تک کہ غلام کی شرمگاہ کے بدلے آزاد کرنے والے کی شرمگاہ بھی دوزخ سے آزاد ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If somebody manumits a Muslim slave, Allah will save from the Fire every part of his body for freeing the corresponding parts of the slave's body, even his private parts will be saved from the Fire) because of freeing the slave's private parts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 706


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ عِتْقِ الْمُدَبَّرِ وَأُمِّ الْوَلَدِ وَالْمُكَاتَبِ فِي الْكَفَّارَةِ، وَعِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا:
7. باب: کفارہ میں مدبر، ام الولد اور مکاتب اور ولد الزنا کا آزاد کرنا درست ہے۔
(7) Chapter. What is said about the manumission of Mudabbar, and Umm Walad and a Mukatab for expiation; and the manumission of a bastard.
حدیث نمبر: Q6716
Save to word اعراب English
وقال طاوس: يجزئ المدبر وام الولد"وَقَالَ طَاوُسٌ: يُجْزِئُ الْمُدَبَّرُ وَأُمُّ الْوَلَدِ"
‏‏‏‏ اور طاؤس نے کہا کہ مدبر اور ام الولد کا آزاد کرنا کافی ہو گا۔
حدیث نمبر: 6716
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، اخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن جابر: ان رجلا من الانصار دبر مملوكا له ولم يكن له مال غيره، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" من يشتريه مني؟"، فاشتراه نعيم بن النحام بثمان مائة درهم، فسمعت جابر بن عبد الله، يقول: عبدا قبطيا مات عام اول.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا لَهُ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟"، فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم کو حماد بن زید نے خبر دی، انہیں عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ انصار کے ایک صاحب نے اپنے غلام کو مدبر بنا لیا اور ان کے پاس اس غلام کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ جب اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے دریافت فرمایا کہ مجھ سے اس غلام کو کون خریدتا ہے۔ نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے خرید لیا۔ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے سال مر گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیلام فرما کر اس رقم سے اسے مکمل آزاد کرا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: Jabir said: An Ansari man made his slave a Mudabbar and he had no other property than him. When the Prophet heard of that, he said (to his companions), "Who wants to buy him (i.e., the slave) for me?" Nu'aim bin An-Nahham bought him for eight hundred Dirhams. I heard Jabir saying, "That was a coptic slave who died in the same year."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 707


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ إِذَا أَعْتَقَ فِي الْكَفَّارَةِ لِمَنْ يَكُونُ وَلاَؤُهُ؟
8. باب: جب کفارہ میں غلام آزاد کرے گا تو اس کی ولاء کسے حاصل ہو گی؟
(8) Chapter. If somebody manumits a slave for expiation (for dissolving oaths etc.), (then) for whom will the slave’s Wala be?
حدیث نمبر: 6717
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، انها ارادت ان تشتري بريرة فاشترطوا عليها الولاء، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اشتريها، فإنما الولاء لمن اعتق".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهَا الْوَلَاءَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کے، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو (آزاد کرنے کے لیے) خریدنا چاہا، تو ان کے پہلے مالکوں نے اپنے لیے ولاء کی شرط لگائی۔ میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو، ولاء تو اسی سے ہوتی ہے جو آزاد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: that she intended to buy Barira (a slave girl) and her masters stipulated that they would have her Wala'. When `Aisha mentioned that to the Prophet ; he said, "Buy her, for the Wala' is for the one who manumits."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 708


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ الاِسْتِثْنَاءِ فِي الأَيْمَانِ:
9. باب: اگر کوئی شخص قسم میں ان شاءاللہ کہہ لے۔
(9) Chapter. To say: “In sha Allah” (If Allah will) while taking an oath.
حدیث نمبر: 6718
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن ابي بردة بن ابي موسى، عن ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين استحمله، فقال:" والله لا احملكم، ما عندي ما احملكم"، ثم لبثنا ما شاء الله، فاتي بإبل فامر لنا بثلاثة ذود، فلما انطلقنا، قال بعضنا لبعض: لا يبارك الله لنا، اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فحلف ان لا يحملنا فحملنا، فقال ابو موسى: فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرنا ذلك له، فقال:" ما انا حملتكم بل الله حملكم، إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا كفرت عن يميني، واتيت الذي هو خير".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ، مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ"، ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةِ ذَوْدٍ، فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا فَحَمَلَنَا، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ساتھ حاضر ہوا اور آپ سے سواری کے لیے جانور مانگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم ٹھہرے رہے اور جب کچھ اونٹ آئے تو تین اونٹ ہمیں دئیے جانے کا حکم فرمایا۔ جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے بعض نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہمیں اللہ اس میں برکت نہیں دے گا۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ ہمیں سواری کے جانور نہیں دے سکتے اور آپ نے عنایت فرمائے ہیں۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے جانور کا انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو جب بھی میں کوئی قسم کھا لوں گا اور پھر اس کے سوا اور چیز میں اچھائی ہو گی تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا اور وہی کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I went to Allah's Apostle along with a group of people from (the tribe of) Al-Ash`ari, asking for mounts. The Prophet said, "By Allah, I will not give you anything to ride, and I have nothing to mount you on." We stayed there as long as Allah wished, and after that, some camels were brought to the Prophet and he ordered that we be given three camels. When we set out, some of us said to others, "Allah will not bless us, as we all went to Allah's Apostle asking him for mounts, and although he had sworn that he would not give us mounts, he did give us." So we returned to the Prophet; and mentioned that to him. He said, "I have not provided you with mounts, but Allah has. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath, and then see that another is better than the first, I make expiration for my (dissolved) oath, and do what is better and make expiration."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 709


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6719
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد، وقال:" إلا كفرت عن يميني، واتيت الذي هو خير، او اتيت الذي هو خير، وكفرت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَقَالَ:" إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے (اس روایت میں یہ ترتیب اسی طرح) بیان کی کہ میں قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا اور وہ کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی یا (اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) میں کام وہ کروں گا جس میں اچھائی ہو گی اور کفارہ ادا کر دوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hammad: the same narration above (i.e. 709), "I make expiation for my dissolved oath, and I do what is better, or do what is better and make expiation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 710


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6720
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، سمع ابا هريرة، قال:" قال سليمان: لاطوفن الليلة على تسعين امراة كل تلد غلاما يقاتل في سبيل الله، فقال له صاحبه: قال سفيان: يعني الملك: قل: إن شاء الله، فنسي، فطاف بهن، فلم تات امراة منهن بولد إلا واحدة بشق غلام"، فقال ابو هريرة: يرويه، قال: لو قال:" إن شاء الله لم يحنث، وكان دركا له في حاجته"، وقال مرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو استثنى"، وحدثنا ابو الزناد، عن الاعرج مثل حديث ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً كُلٌّ تَلِدُ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي الْمَلَكَ: قُلْ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَنَسِيَ، فَطَافَ بِهِنَّ، فَلَمْ تَأْتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ بِوَلَدٍ إِلَّا وَاحِدَةٌ بِشِقِّ غُلَامٍ"، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يَرْوِيهِ، قَالَ: لَوْ قَالَ:" إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ، وَكَانَ دَرَكًا لَهُ فِي حَاجَتِهِ"، وَقَالَ مَرَّةً: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوِ اسْتَثْنَى"، وَحَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حجیر نے، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ سلیمان علیہ السلام نے کہا تھا کہ آج رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک بچہ جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی سفیان یعنی فرشتے نے ان سے کہا۔ اجی ان شاءاللہ تو کہو لیکن آپ بھول گئے اور پھر تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک بیوی کے سوا جس کے یہاں ناتمام بچہ ہوا تھا کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ نہیں ہوا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اگر انہوں نے ان شاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ان کی قسم بےکار نہ جاتی اور اپنی ضرورت کو پا لیتے اور ایک مرتبہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اگر انہوں نے استثناء کر دیا ہوتا۔ اور ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: (The Prophet) Solomon said, "Tonight I will sleep with (my) ninety wives, each of whom will get a male child who will fight for Allah's Cause." On that, his companion (Sufyan said that his companion was an angel) said to him, "Say, "If Allah will (Allah willing)." But Solomon forgot (to say it). He slept with all his wives, but none of the women gave birth to a child, except one who gave birth to a halfboy. Abu Huraira added: The Prophet said, "If Solomon had said, "If Allah will" (Allah willing), he would not have been unsuccessful in his action, and would have attained what he had desired." Once Abu Huraira added: Allah apostle said, "If he had accepted."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 711


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ الْكَفَّارَةِ قَبْلَ الْحِنْثِ وَبَعْدَهُ:
10. باب: قسم کا کفارہ، قسم توڑنے سے پہلے اور اس کے بعد دونوں طرح دے سکتا ہے۔
(10) Chapter. To make expiation for one’s oath before or after dissolving it.
حدیث نمبر: 6721
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن القاسم التميمي، عن زهدم الجرمي، قال: كنا عند ابي موسى وكان بيننا وبين هذا الحي، من جرم إخاء ومعروف، قال: فقدم طعام، قال: وقدم في طعامه لحم دجاج، قال: وفي القوم رجل من بني تيم الله احمر كانه مولى، قال: فلم يدن، فقال له ابو موسى: ادن فإني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل منه، قال: إني رايته ياكل شيئا قذرته، فحلفت ان لا اطعمه ابدا، فقال: ادن اخبرك عن ذلك، اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين استحمله، وهو يقسم نعما من نعم الصدقة، قال ايوب: احسبه قال: وهو غضبان، قال:" والله لا احملكم وما عندي ما احملكم عليه"، قال: فانطلقنا، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل، فقيل: اين هؤلاء الاشعريون، فاتينا فامر لنا بخمس ذود غر الذرى، قال: فاندفعنا، فقلت لاصحابي: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فحلف ان لا يحملنا، ثم ارسل إلينا فحملنا، نسي رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه، والله لئن تغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا نفلح ابدا، ارجعوا بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلنذكره يمينه، فرجعنا فقلنا: يا رسول، الله اتيناك نستحملك، فحلفت ان لا تحملنا ثم حملتنا، فظننا او فعرفنا انك نسيت يمينك، قال:" انطلقوا، فإنما حملكم الله، إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير، وتحللتها"، تابعه حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، والقاسم بن عاصم الكليبي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الْقَاسِمِ الْتَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الْحَيِّ، مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ وَمَعْرُوفٌ، قَالَ: فَقُدِّمَ طَعَامٌ، قَالَ: وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، قَالَ: وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى، قَالَ: فَلَمْ يَدْنُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا، فَقَالَ: ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ، قَالَ أَيُّوبُ: أَحْسِبُهُ قَالَ: وَهُوَ غَضْبَانُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ، فَقِيلَ: أَيْنَ هَؤُلَاءِ الْأَشْعَرِيُّونَ، فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، قَالَ: فَانْدَفَعْنَا، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا، نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ، وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا، ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ، فَرَجَعْنَا فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ، اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ، فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا، فَظَنَنَّا أَوْ فَعَرَفْنَا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ، قَالَ:" انْطَلِقُوا، فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ، إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَتَحَلَّلْتُهَا"، تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، وَالْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ الْكُلَيْبِيِّ.
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے قاسم تمیمی نے، ان سے زہدم جرمی نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ہمارے قبیلہ اور اس قبیلہ جرم میں بھائی چارگی اور باہمی حسن معاملہ کی روش تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر کھانا لایا گیا اور کھانے میں مرغی کا گوشت بھی تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ حاضرین میں بنی تیم اللہ کا ایک شخص سرخ رنگ کا بھی تھا جیسے مولیٰ ہو۔ بیان کیا کہ وہ شخص کھانے پر نہیں آیا تو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ شریک ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے اسے گندگی کھاتے دیکھا تھا جب سے اس سے گھن آنے لگی اور اسی وقت میں نے قسم کھا لی کہ کبھی اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ نے کہا: قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاؤں گا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کا جانور مانگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صدقہ کے اونٹوں میں سے تقسیم کر رہے تھے۔ ایوب نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت غصہ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو سواری کے لیے تمہیں دے سکوں۔ بیان کیا کہ پھر ہم واپس آ گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ آئے، تو پوچھا گیا کہ اشعریوں کی جماعت کہاں ہے۔ ہم حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دئیے جانے کا حکم دیا۔ بیان کیا کہ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہم پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے لیے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ سواری کا انتظام نہیں کر سکتے۔ پھر ہمیں بلا بھیجا اور سواری کا جانور عنایت فرمائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قسم بھول گئے ہوں گے۔ واللہ! اگر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم کے بارے میں غفلت میں رکھا تو ہم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ چلو ہم سب آپ کے پاس واپس چلیں اور آپ کو آپ کی قسم یاد دلائیں۔ چنانچہ ہم واپس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم پہلے آئے تھے اور آپ سے سواری کا جانور مانگا تھا تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ اس کا انتظام نہیں کر سکتے، ہم نے سمجھا کہ آپ اپنی قسم بھول گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ، تمہیں اللہ نے سواری دی ہے، واللہ اگر اللہ نے چاہا تو میں جب بھی کوئی قسم کھا لوں اور پھر دوسری چیز کو اس کے مقابل بہتر سمجھوں تو وہی کروں گا جو بہتر ہو گا اور اپنی قسم توڑ دوں گا۔ اس روایت کی متابعت حماد بن زید نے ایوب سے کی، ان سے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم کلیبی نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zahdam al-Jarmi: We were sitting with Abu Musa Al-Ash'sari, and as there were ties of friendship and mutual favors between us and his tribe. His meal was presented before him and there was chicken meat in it. Among those who were present there was a man from Bani Taimillah having a red complexion as a non-Arab freed slave, and that man did not approach the meal. Abu Musa said to him, "Come along! I have seen Allah's Apostle eating of that (i.e., chicken)." The man said, "I have seen it (chickens) eating something I regarded as dirty, and so I have taken an oath that I shall not eat (its meat) chicken." Abu Musa said, "Come along! I will inform you about it (i.e., your oath). Once we went to Allah's Apostle in company with a group of Ash'airiyin, asking him for mounts while he was distributing some camels from the camels of Zakat. (Aiyub said, "I think he said that the Prophet was in an angry mood at the time.") The Prophet said, 'By Allah! I will not give you mounts, and I have nothing to mount you on.' After we had left, some camels of booty were brought to Allah's Apostle and he said, "Where are those Ash`ariyin? Where are those Ash`ariyin?" So we went (to him) and he gave us five very fat good-looking camels. We mounted them and went away, and then I said to my companions, 'We went to Allah's Apostle to give us mounts, but he took an oath that he would not give us mounts, and then later on he sent for us and gave us mounts, perhaps Allah's Apostle forgot his oath. By Allah, we will never be successful, for we have taken advantage of the fact that Allah's Apostle forgot to fulfill his oath. So let us return to Allah's Apostle to remind him of his oath.' We returned and said, 'O Allah's Apostle! We came to you and asked you for mounts, but you took an oath that you would not give us mounts) but later on you gave us mounts, and we thought or considered that you have forgotten your oath.' The Prophet said, 'Depart, for Allah has given you Mounts. By Allah, Allah willing, if I take an oath and then later find another thing better than that, I do what is better, and make expiation for the oath.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6721M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوهاب، عن ايوب، عن ابي قلابة، والقاسم التميمي، عن زهدم، بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ، بِهَذَا.
‏‏‏‏ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ اور قاسم تمیمی نے اور ان سے زہدم نے یہی حدیث نقل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(Two other narrations through Zahdam as above).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 79 , Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6721M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن القاسم، عن زهدم، بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، بِهَذَا.
‏‏‏‏ ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے، ان سے قاسم نے اور ان سے زہدم نے یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(Two other narrations through Zahdam as above).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 79 , Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.