الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1366
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا همام، حدثنا إسحاق بن عبد الله، عن علي بن يحيى بن خلاد، عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع، وكان رفاعة ومالك ابني رافع اخوين من اهل بدر، قالوا: بينما نحن جلوس حول رسول الله صلى الله عليه وسلم او رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس ونحن حوله، شك همام، إذ دخل رجل فاستقبل القبلة فصلى، فلما قضى الصلاة، جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"وعليك، ارجع فصل، فإنك لم تصل". فرجع الرجل فصلى، وجعلنا نرمق صلاته، لا ندري ما يعيب منها، فلما قضى صلاته، جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:"وعليك، ارجع فصل، فإنك لم تصل". قال همام: فلا ادري امره بذلك مرتين او ثلاثا. قال الرجل: ما الوت، فلا ادري ما عبت علي من صلاتي. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنها لا تتم صلاة احدكم حتى يسبغ الوضوء كما امره الله عز وجل، فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين، ويمسح براسه، ورجليه إلى الكعبين، ثم يكبر الله ويحمده، ثم يقرا من القرآن ما اذن الله عز وجل له فيه، ثم يكبر فيركع، فيضع كفيه على ركبتيه حتى تطمئن مفاصله وتسترخي، ويقول: سمع الله لمن حمده، فيستوي قائما حتى يقيم صلبه، فياخذ كل عظم ماخذه، ثم يكبر فيسجد فيمكن وجهه، قال همام: وربما قال: جبهته من الارض حتى تطمئن مفاصله وتسترخي، ثم يكبر، فيستوي قاعدا على مقعده ويقيم صلبه، فوصف الصلاة هكذا اربع ركعات حتى فرغ، لا تتم صلاة احدكم حتى يفعل ذلك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، وَكَانَ رِفَاعَةُ وَمَالِكُ ابْنَيْ رَافِعٍ أَخَوَيْنِ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، قَالُوا: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ، شَكَّ هَمَّامٌ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"وَعَلَيْكَ، ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ". فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى، وَجَعَلْنَا نَرْمُقُ صَلَاتَهُ، لَا نَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"وَعَلَيْكَ، ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ". قَالَ هَمَّامٌ: فَلَا أَدْرِي أَمَرَهُ بِذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. قَالَ الرَّجُلُ: مَا أَلَوْتُ، فَلَا أَدْرِي مَا عِبْتَ عَلَيَّ مِنْ صَلَاتِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّهَا لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ، وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ، ثُمَّ يَقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فِيهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ، فَيَضَعُ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، وَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَيَسْتَوِي قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ، فَيَأْخُذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْجُدُ فَيُمَكِّنُ وَجْهَهُ، قَالَ هَمَّامٌ: وَرُبَّمَا قَالَ: جَبْهَتَهُ مِنْ الْأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يُكَبِّرُ، فَيَسْتَوِي قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدِهِ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ، فَوَصَفَ الصَّلَاةَ هَكَذَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى فَرَغَ، لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ".
سیدنا رفاعہ اور مالک رضی اللہ عنہما سے مروی ہے جو دونوں بھائی رافع کے بیٹے اور اہل بدر میں سے تھے، انہوں نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے یا یہ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور ہم آپ کے ارد گرد تھے (یہ شک ہمام کو ہوا) کہ اچانک ایک آدمی داخل ہوا اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھنے لگا، جب نماز پڑھ لی تو آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور موجود لوگوں سے سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں وعلیک کہا اور فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھو، تمہاری نماز نہیں ہوئی، چنانچہ وہ شخص واپس گیا اور نماز پڑھنے لگا، ہم غور سے اس کی نماز کو دیکھ رہے تھے، ہم نہیں جان سکے کہ اس کی نماز میں کیا نقص تھا، پھر جب وہ نماز پڑھ چکا تو آیا اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر اشخاص سے سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیک کہا اور فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھو، تمہاری نماز نہیں ہوئی، ہمام نے کہا: پتہ نہیں دو بار آپ نے اسے نماز لوٹانے کے لئے کہا یا تین بار، پھر اس شخص نے کہا: میں نے تو درست نماز پڑھنے میں کسر نہ چھوڑی، پتہ نہیں آپ نے میری نماز میں کیا عیب یا نقص ملاحظہ فرمایا، تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی جب تک کہ وضوء پورا نہ کرے، جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم دیا ہے، پس اپنا منہ دھوئے اور کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کرے اور ٹخنوں تک اپنے دونوں پیر دھوئے، پھر تکبیر کہے، اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرے، پھر جتنا ہو سکے قرآن پڑھے (یعنی جس قدر اس بارے میں اللہ عز و جل نے اجازت دی ہے)، پھر تکبیر کہے پس رکوع کرے اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے یہاں تک کہ تمام جوڑ آرام پائیں اور ڈھیلے ہو جائیں، (رکوع سے اٹھتے ہوئے) «سمع الله لمن حمده» کہے اور سیدھا کھڑا ہو جائے، کمر بھی سیدھی ہو جائے اور ہر جوڑ (ہڈی) اپنی جگہ پر آ جائے، پھر الله اکبر کہہ کر سجدہ کرے اور اپنے چہرے کو زمین پر جما دے، ہمام نے کہا: اور کبھی یہ کہا: پیشانی زمین پر رکھ دے یہاں تک کہ تمام جوڑ آرام پا کر ڈھیلے ہو جائیں، پھر اللہ اکبر کہے اور ٹھیک سے بیٹھ جائے اور اپنی پیٹھ کو سیدھا کر لے، اس طرح چار رکعت کا طریقہ بتایا، جب بتا چکے تو فرمایا: تم میں سے کسی کی نماز اس وقت تک پوری نہ ہو گی جب تک ایسا نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1368]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 858]، [نسائي 1135]، [ابن ماجه 460]، [أبويعلی 6623]، [ابن حبان 1787]، [موارد الظمآن 484]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1363 سے 1366)
یہ حدیث «مسئى الصلاة» سے مشہور ہے، اور اس صحابی کی نماز میں اطمینان و سکون اور اعتدالِ ارکان کی کمی تھی جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار نماز لوٹانے کے لئے کہا، اس سے معلوم ہوا تعدیلِ ارکان نماز کی اہم ارکان میں سے ہے جس کے بنا نماز کوے کے چونچ یا ٹھونگیں مارنے سے مرادف ہے، اسی لئے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ رکوع کیسے کرے، رکوع سے اٹھ کر فوراً سجدے میں نہ جائے، پھر اطمینان سے سجدہ کرے اور دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھے، اس طرح جب نماز پڑھے گا تو اس کی نماز پوری اور الله تعالیٰ کے حضور قابلِ قبول ہوگی ورنہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ سب کو صحیح طرح سے نماز پڑھنے کی توفیق بخشے۔
آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
79. باب التَّجَافِي في السُّجُودِ:
79. سجدے میں بازو پہلو سے جدا رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1367
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا جعفر بن برقان، حدثنا يزيد بن الاصم، عن ميمونة بنت الحارث، قالت:"كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سجد، جافى حتى يرى من خلفه وضح إبطيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَتْ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ، جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ وَضَحَ إِبِطَيْهِ".
ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو پہلو سے جدا رکھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے پیچھے والا شخص آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1369]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 497]، [أبوداؤد 898]، [نسائي 1108]، [ابن ماجه 880]، [أبويعلی 7096]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1368
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سفيان بن عيينة، وإسماعيل بن زكريا، عن عبيد الله بن عبد الله بن الاصم، عن عمه يزيد بن الاصم، عن ميمونة، قالت:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد، جافى حتى لو شاءت بهمة تمر تحته لمرت".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ، جَافَى حَتَّى لَوْ شَاءَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ تَحْتَهُ لَمَرَّتْ".
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو بازو پہلو سے دور رکھتے تھے، اتنا دور کہ بکری کا بچہ چاہے تو (باتھوں کے) نیچے سے گزرجائے۔ (یعنی باتھوں کو اتنا کشادہ رکھتے کہ ان کے تلے سے بکری کا بچہ نکل سکتا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1370]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 496]، [أبوداؤد 898]، [نسائي 1108]، [ابن ماجه 880]، [أبويعلی 7097]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1369
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا مروان، حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن الاصم، عن يزيد بن الاصم، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد، خوى بيديه يعني: جنح حتى يرى وضح إبطيه من وراءه، وإذا قعد اطمان على فخذه اليسرى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ، خَوَّى بِيَدَيْهِ يَعْنِي: جَنَّحَ حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَاءَهُ، وَإِذَا قَعَدَ اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
سیدہ میمونہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو اتنا کھلا (پہلو سے جدا) رکھتے کہ آپ کے بالوں کی سفیدی پیچھے سے دکھلائی دیتی اور جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران پر ٹیکا لگاتے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1371]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 497]، [أبوداؤد 898 نحوه]، [نسائي 1108]، [ابن ماجه 880]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1366 سے 1369)
ان تمام احادیث سے سجدے کی حالت میں ہاتھ و بازو کو پہلو سے دور رکھنا ثابت ہوا، اس لئے سجدے میں ہاتھوں کو پسلیوں سے چپکا کر نہیں رکھنا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
80. باب قَدْرِ كَمْ كَانَ يَمْكُثُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ:
80. رکوع و سجود سے سر اٹھانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کتنی دیر توقف فرماتے تھے
حدیث نمبر: 1370
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، حدثني البراء، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"كان ركوعه إذا ركع، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وبين السجدتين، قريبا من السواء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ رُكُوعُهُ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو آپ کے رکوع اور رکوع سے سر اٹھانے کا وقفہ، اور آپ کے سجود اور دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ تقریباً برابر ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1372]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 792]، [مسلم 471]، [أبوداؤد 852]، [ترمذي 279]، [نسائي 1064]، [أبويعلی 1680]، [ابن حبان 1884]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1371
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، حدثنا ابو عوانة، عن هلال بن حميد الوزان، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء، قال:"رمقت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته فوجدت قيامه، وركعته، واعتداله بعد الركعة، فسجدته، فجلسته بين السجدتين، فسجدته، فجلسته بين التسليم والانصراف، قريبا من السواء". قال ابو محمد: هلال بن حميد: ارى ابو حميد الوزان.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:"رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ، وَرَكْعَتَهُ، وَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ، قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هِلَالُ بْنُ حُمَيْدٍ: أُرَى أَبُو حُمَيْدٍ الْوَزَّانُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پر غور کیا تو میں نے آپ کا قیام رکوع پھر رکوع سے سیدھے کھڑے ہونا، پھر آپ کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر آپ کا سجدہ کرنا اور سلام و انصراف کے در میان کا جلسہ تقریباً برابر سرابر پایا۔ ابومحمد (امام دارمی) رحمہ اللہ نے کہا: بلال بن حمید میرے خیال میں ابوحمید الوزان ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1373]»
اس حدیث کا حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1369 سے 1371)
اس حدیث سے پتہ چلا کہ رکوع، قومہ، سجدہ، قعده بین السجدتین یہ چاروں ارکان وقفے میں تقریباً برابر ہوتے تھے۔
بخاری شریف میں ہے سوائے قیام اور تشہد کے یعنی تکبیرِ تحریمہ کے بعد قیام کا وقفہ اور تشہد کا وقفہ ان چاروں ارکان سے نسبتاً زیادہ ہوتا تھا۔
حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ میں ہے رکوع کے بعد قومے میں کھڑے ہونے کا وقفہ اتنا طویل ہوتا کہ کہنے والا کہتا شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جانا بھول گئے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان قعدہ کا وقفہ ہوتا تھا اور یہی اعتدالِ ارکان ہے۔
اب جو لوگ رکوع سے سر اٹھا کر فوراً سجدے میں گر پڑتے ہیں یا سجدے سے سر اٹھانے کے بعد جھٹ سے دوسرے سجدے کے لئے ٹھونگ مارتے ہیں ان کو سوچنا چاہئے، کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مطابقت رکھتا ہے؟ حالانکہ حکم یہ ہے: نماز ویسی پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
الحدیث

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
81. باب السُّنَّةِ فِيمَنْ سُبِقَ بِبَعْضِ الصَّلاَةِ:
81. نماز کا کچھ حصہ چھوٹ جائے تو اس بارے میں سنت طریقے کا بیان
حدیث نمبر: 1372
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث بن سعد، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عباد بن زياد، عن عروة بن المغيرة، وحمزة بن المغيرة، انهما سمعا المغيرة بن شعبة يخبر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل واقبل معه المغيرة بن شعبة، حتى وجدوا الناس قد اقاموا الصلاة صلاة الفجر وقدموا عبد الرحمن بن عوف يصلي بهم، فصلى بهم عبد الرحمن ركعة من صلاة الفجر قبل ان ياتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصف مع الناس وراء عبد الرحمن في الركعة الثانية، فلما سلم عبد الرحمن، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى، ففزع الناس لذلك، واكثروا التسبيح، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال للناس:"قد اصبتم او قد احسنتم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَحَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُخْبِرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ وَأَقْبَلَ مَعَهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، حَتَّى وَجَدُوا النَّاسَ قَدْ أَقَامُوا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْفَجْرِ وَقَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ، فَصَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى، فَفَزِعَ النَّاسُ لِذَلِكَ، وَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ لِلنَّاسِ:"قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے ہمراہ تھے، دیکھا کہ لوگ فجر کی نماز کھڑی کر چکے ہیں، اور امامت کے لئے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے کر دیا ہے، وہ ایک رکعت نماز پڑھا چکے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے تو آپ بھی سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے دوسری رکعت کے لئے صف میں کھڑے ہو گئے، جب سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز مکمل کی تو لوگ گھبرا گئے، سبحان اللہ سبحان اللہ کرنے لگے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو لوگوں سے فرمایا: تم نے صحیح کیا تم نے اچھا کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1374]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے اور اس کے اطراف صحیحین میں بھی ہیں۔ دیکھئے: [مسلم 274]، [أبوداؤد 149]، [نسائي 82]، [ابن ماجه 545]، [ابن حبان 2224]، [موارد الظمآن 371]، [الحميدي 775]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 1373
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حميد الطويل، حدثنا بكر بن عبد الله المزني، عن حمزة بن المغيرة، عن ابيه، انه قال:"فانتهينا إلى القوم وقد قاموا إلى الصلاة يصلي بهم عبد الرحمن بن عوف وقد ركع بهم، فلما احس بالنبي صلى الله عليه وسلم ذهب يتاخر، فاوما إليه بيده، فصلى بهم، فلما سلم، قام النبي صلى الله عليه وسلم وقمت، فركعنا الركعة التي سبقنا"، قال ابو محمد: اقول في القضاء بقول اهل الكوفة: ان يجعل ما فاته من الصلاة قضاء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:"فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأْ إِلَيْهِ بِيَدِهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ فِي الْقَضَاءِ بِقَوْلِ أَهْلِ الْكُوفَةِ: أَنْ يَجْعَلَ مَا فَاتَهُ مِنْ الصَّلَاةِ قَضَاءً.
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو وہ نماز کھڑی کر چکے تھے اور سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں نماز فجر پڑھا رہے تھے اور رکوع میں جا چکے تھے، اور جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا، پس انہوں نے پوری نماز پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ہم سے جو (پہلی) رکعت چھوٹ گئی تھی وہ ہم نے پڑھی۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: فتوے کے اعتبار سے میں اہل کوفہ کے قول کا قائل ہوں کہ جو رکعت چھوٹ گئی وہ قضا کی جائے یعنی قضا مانی جائے گی، اور امام کی ساتھ والی رکعت دوسری ہی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1375]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 274/81]، [ابن حبان 1326]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1371 سے 1373)
یہ امام دارمی رحمہ اللہ اور اہلِ کوفہ کا قول ہے اور صحیح یہ ہے کہ امام کے ساتھ والی رکعت پہلی رکعت ہوگی اور باقی بالترتیب دوسری یا تیسری۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر مقتدی مسبوق ہو تو وہ اپنی نماز امام کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کر لے، نیز اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحمل اور بردباری و حسنِ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے پر کسی کو کوئی سرزنش نہیں کی، فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم تسلیماً کثیرا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تاخیر قضائے حاجت کی وجہ سے تھی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
82. باب الرُّخْصَةِ في السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ في الْحَرِّ وَالْبَرْدِ:
82. گرمی و سردی میں کپڑے پر سجدہ کرنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1374
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عفان، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن انس، قال:"كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن جبهته من الارض، بسط ثوبه فصلى عليه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:"كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ جَبْهَتَهُ مِنْ الْأَرْضِ، بَسَطَ ثَوْبَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شدید گرمی میں نماز پڑھتے تھے، اور جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہ جما پاتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر نماز پڑھ لیتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1376]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 385]، [مسلم 620]، [أبوداؤد 660]، [ترمذي 584]، [نسائي 1115]، [ابن ماجه 1032]، [أبويعلی 4152]، [ابن حبان 2354]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1373)
اس سے معلوم ہوا: جائے نماز، چادر یا قالین پر نماز پڑھنے اور سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
83. باب الإِشَارَةِ في التَّشَهُّدِ:
83. تشہد میں اشارہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1375
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابن عيينة، عن ابن عجلان، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم "يدعو هكذا في الصلاة، واشار ابن عيينة باصبعه، واشار ابو الوليد بالسباحة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَدْعُو هَكَذَا فِي الصَّلَاةِ، وَأَشَارَ ابْنُ عُيَيْنَةَ بِأُصْبُعِهِ، وَأَشَارَ أَبُو الْوَلِيدِ بِالسَّبَّاحَةِ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا نماز میں (تشہد کے وقت) اس طرح دعا (اشارہ) کرتے تھے، ابن عیینہ نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا اور ابوالولید نے (بتایا کہ) شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل ابن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1377]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 579]، [أبوداؤد 989]، [نسائي 1269]، [أبويعلی 5767، 6806]، [ابن حبان 1943]، [الحميدي 662، 903]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل ابن عجلان

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.