الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1356
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، ويحيى بن حسان، قالا: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"امرت ان اسجد على سبعة اعظم: الجبهة قال وهيب: واشار بيده إلى انفه واليدين والركبتين، واطراف القدمين، ولا نكف الثياب ولا الشعر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ: الْجَبْهَةِ قَالَ وُهَيْبٌ: وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكُفَّ الثِّيَابَ وَلَا الشَّعَرَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پیشانی وہیب نے کہا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ناک تک اشارہ کیا اور دونوں گھٹنے اور دونوں قدم کی انگلیاں اور اس کا حکم دیا کہ نہ کپڑوں کو سمیٹیں اور نہ بالوں کو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1358]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے، دیکھئے: [بخاري 812]، [مسلم 490]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1354 سے 1356)
بخاری شریف کی روایت میں بھی سات اعضاء کی تفصیل یہ ہے: ناک اور پیشانی، دونوں ہاتھ، گھٹنے، اور دونوں پیروں کی انگلیاں، یہ کل سات اعضاء ہوئے جن پر سجدہ کرنا واجب ہے، صرف پیشانی زمین پر رکھنا یا پیروں کی انگلیاں زمین سے اوپر رکھنا درست نہیں بلکہ ان کا رخ زمین پر قبلے کی طرف ہونا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
74. باب أَوَّلِ مَا يَقَعُ مِنَ الإِنْسَانِ عَلَى الأَرْضِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ:
74. سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھیں یا گھٹنے؟
حدیث نمبر: 1357
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا شريك، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم "إذا سجد، يضع ركبتيه قبل يديه، وإذا نهض، رفع يديه قبل ركبتيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِذَا سَجَدَ، يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ، رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ".
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ سجدے میں جاتے تو گھٹنے ہاتھ سے پہلے (زمین پر) رکھتے اور جب (دوسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوتے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1359]»
شریک بن عبداللہ کی وجہ سے اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 838]، [ترمذي 268]، [نسائي 1088]، [ابن ماجه 882]، [أبويعلی 6540]، [ابن حبان 1912]، [موارد الظمآن 487]

وضاحت:
مذکورہ حدیث کو اگرچہ حسین سلیم رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے (واللہ اعلم) لہٰذا گھٹنوں کو پہلے رکھنے اور بعد میں اٹھانے کا عمل مرجوح قرار پائے گا جیسا کہ آئندہ صحیح حدیث کے مخالف بھی آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1358
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن محمد بن عبد الله بن الحسن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إذا صلى احدكم، فلا يبرك كما يبرك البعير، وليضع يديه قبل ركبتيه". قيل لعبد الله: ما تقول؟ قال: كله طيب. وقال: اهل الكوفة يختارون الاول.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ". قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: مَا تَقُولُ؟ قَالَ: كُلُّهُ طَيِّبٌ. وَقَالَ: أَهْلُ الْكُوفَةِ يَخْتَارُونَ الْأَوَّلَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو ایسے نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے، اور اسے چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں (یعنی سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے یا گھٹنے؟) تو انہوں نے کہا: دونوں طرح ٹھیک ہے، اور کہا کہ کوفہ والے پہلے گھٹنے رکھنا پسند کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1360]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 840]، [ترمذي 269]، [نسائي 1089]، [أبويعلی 6540]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1356 سے 1358)
امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ نے اس باب میں دونوں طرح کی حدیث ذکر کر کے اس بات کی وضاحت کر دی کہ دونوں طرح صحیح ہے، سجدہ میں جاتے ہوئے چاہے پہلے ہاتھ رکھیں یا پہلے گھٹنے رکھیں، اس لئے اس بارے میں تشدد یا تعصب نہیں کرنا چاہیے، سند کے اعتبار سے یہ دوسری روایت پہلی روایت سے قوی ہے اور اہلِ حدیث کا مسلک وہی ہے جو امام دارمی رحمہ اللہ کا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
75. باب النَّهْيِ عَنْ الاِفْتِرَاشِ وَنَقْرَةِ الْغُرَابِ:
75. سجدے میں کہنیاں بچھانے اور کوے کی طرح ٹھونگ مارنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1359
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، وسعيد بن الربيع، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة , قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اعتدلوا في الركوع والسجود، ولا يبسط احدكم ذراعيه بساط الكلب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، وَسَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اعْتَدِلُوا فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ بِسَاطَ الْكَلْبِ".
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدے میں اعتدال کو ملحوظ رکھو اور اپنے ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ پھیلایا کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1361]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 822]، [مسلم 493]، [أبوداؤد 897]، [ترمذي 276]، [نسائي 1109]، [أبويعلی 2853]، [ابن حبان 1926]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1360
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن عبد الحميد بن جعفر، عن ابيه، عن تميم بن محمود، عن عبد الرحمن بن شبل الانصاري , قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن افتراش السبع، ونقرة الغراب، وان يوطن الرجل المكان كما يوطن البعير".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ افْتِرَاشِ السَّبُعِ، وَنَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ".
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا (سجدے میں) درندوں کی طرح بازو بچھانے سے، اور کوے کی طرح ٹھونگ مارنے (یعنی جلدی جلدی سجدہ کرنے) سے، اور مسجد میں ایک جگہ مقرر کر لینے سے جس طرح اونٹ (اپنی جگہ) مقرر کر لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل تميم بن محمود، [مكتبه الشامله نمبر: 1362]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 862]، [نسائي 1111]، [ابن ماجه 1429]، [ابن حبان 2277]، [موارد الظمآن 476]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1358 سے 1360)
ان دونوں حدیثوں میں سجدے کی حالت میں ہاتھ و بازوؤں کو زمین پر بچھانے سے منع کیا گیا ہے اور اسے کتوں اور درندوں کی صفت بتایا گیا ہے، اور یہ سستی و کاہلی کی علامت ہے۔
اسی طرح جلدی جلدی سجدہ کرنا جانوروں کی طرح چونچ مارنے سے تشبیہ دے کر سجدے میں اعتدال کا حکم دیا گیا، نیز ہر دن ایک ہی جگہ نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے اور علمائے کرام نے ان چیزوں کو مکروہ گردانا ہے۔
آدمی کو الله تعالیٰ نے معزز و مکرم بنایا ہے اس لئے اس کو حیوانات کی خصلتیں اختیار کرنے اور ان کی طرح بیٹھنے اُٹھنے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل تميم بن محمود
76. باب الْقَوْلِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:
76. دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1361
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن العلاء بن المسيب، عن عمرو بن مرة، عن طلحة بن يزيد الانصاري، عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول بين السجدتين: "رب اغفر لي". فقيل لعبد الله: تقول هذا؟ قال: ربما قلت، وربما سكت.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: "رَبِّ اغْفِرْ لِي". فَقِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: رُبَّمَا قُلْتُ، وَرُبَّمَا سَكَتُّ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفرلي» کہتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ کہا: کبھی یہ کہتا ہوں کبھی چپ رہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 1363]»
اس حدیث کی سند میں مقال ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 874]، [نسائي 1068]، [ابن ماجه 897]، [أحمد 397/5]، [شرح السنة للبغوي 910]، [نيل الأوطار 293/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1360)
دونوں سجدوں کے درمیان «اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ» يا «رَبِّ اغْفِرْ لِيْ» تین بار کہنا، یا «اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ وَاهْدِنِيْ وَعَافِنِىْ وَارْزُقْنِيْ» کہنا احادیث سے ثابت ہے۔
دیکھئے: [أبوداؤد، ترمذي و مستدرك الحاكم 262/1] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات
77. باب النَّهْيِ عَنِ الْقِرَاءَةِ في الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
77. رکوع و سجود میں قرأت کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1362
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا ابن عيينة، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:"يا ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له، الا إني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع، فعظموا ربكم، واما السجود، فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا رَبَّكُمْ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: (اپنی بیماری میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھایا تو لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی خوش خبری دینے والی چیزوں میں سے اب کوئی باقی نہیں رہی سوائے نیک و اچھے خواب کے جو کوئی مسلمان دیکھے، یا اس کے بارے میں کسی اور کو دکھایا جائے۔ سنو، رکوع و سجود میں (كلام الله) پڑھنے کی مجھے ممانعت کی گئی ہے، سو تم رکوع میں تو اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور سجدے میں دعا کی کوشش کرو، امید ہے قبول کی جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1364]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 479]، [أبوداؤد 876]، [نسائي 1119]، [ابن ماجه 3899]، [أبويعلی 417]، [ابن حبان 1896]، [الحميدي 495]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1363
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سفيان بن عيينة، وإسماعيل بن جعفر، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إني نهيت ان اقرا وانا راكع او ساجد، فاما الركوع، فعظموا فيه الرب، واما السجود، فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ وَأَنَا رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں رکوع اور سجدے کی حالت میں قرأت کروں، پس رکوع جو ہے اس میں تم رب کی تعظیم کرو، اور سجدوں میں خوب دل لگا کر دعا کرو، ممکن ہے (وہ دعا) قبول کر لی جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1365]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ یہ سند بھی صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1361 سے 1363)
رکوع اور سجود میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْم» اور «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَيٰ» کہنے کے بارے میں تفصیل گذر چکی ہے۔
ان احادیث سے ثابت ہوا سجدے میں دعا بھی کرنی چاہیے کیونکہ سجدے میں دعا کی قبولیت کا امکان ہوتا ہے اس لئے ماثور یا غیر ماثور کوئی بھی دعا کی جا سکتی ہے، خواہ سجدہ فرض نماز کا ہو یا نفلی نماز کا، امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سجدے میں صرف ماثورہ دعائیں پڑھنے کو ترجیح دی ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
78. باب في الذي لاَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ:
78. جو رکوع و سجود صحیح طریقے سے نہ کرے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1364
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا الاعمش، عن عمارة هو ابن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ هُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز درست نہیں ہوتی ہے جب تک کہ وہ رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ کو درست نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1366]»
اس حدیث کی سند میں ابومعمر کا نام عبدالرحمٰن بن ازدی ہے اور ابومسعود: عقبہ بن عمرو البدری ہیں۔ یہ سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 855]، [ترمذي 265]، [نسائي 1110]، [ابن ماجه 870]، [ابن حبان 1892]، [الحميدي 459]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1365
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اسوا الناس سرقة الذي يسرق صلاته". قالوا: يا رسول الله، وكيف يسرق صلاته؟ قال:"لا يتم ركوعها ولا سجودها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ صَلَاتَهُ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَسْرِقُ صَلَاتَهُ؟ قَالَ:"لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چوری کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے برا وہ شخص ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! نماز کی چوری کو ئی کس طرح کر سکتا ہے؟ فرمایا: رکوع و سجدہ پوری (صحیح) طرح نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنه الوليد بن مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 1367]»
یہ حدیث صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے روایت کی ہے، اور ولید بن مسلم کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنه الوليد بن مسلم

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.