(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان "يقرا بام القرآن وبسورتين معها في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر، ويسمعنا الآية احيانا، وكان يطول في الركعة الاولى".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَبِسُورَتَيْنِ مَعَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز کی پہلی دو رکعت میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے (یعنی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور ایک سورہ کما في البخاری) اور کبھی کبھی ہمیں آیت سنا دیتے تھے اور پہلی رکعت میں قرأت لمبی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1328]» اس سند میں ابوالمغيرة کا نام عبدالقدوس بن حجاج ہے۔ سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 759]، [مسلم 451]، [نسائي 978]، [أبوعوانة 152/2]
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا همام، حدثنا يحيى بن ابي كثير، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة، ان اباه حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان "يقرا في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر بام الكتاب وبسورتين، وفي الاخريين بام الكتاب، وكان يسمعنا الآية، وكان يطيل في الركعة الاولى ما لا يطيل في الثانية، وهكذا في صلاة العصر، وهكذا في صلاة الغداة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَبِسُورَتَيْنِ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ، وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مَا لَا يُطِيلُ فِي الثَّانِيَةِ، وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ، وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عبداللہ بن ابوقتادہ نے بیان کیا کہ ان کے والد (سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعت میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور آخری دو رکعت میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھتے، اور کبھی کبھی ہم کو آیت سنا دیتے تھے، اور پہلی رکعت لمبی کرتے، دوسری رکعت اتنی لمبی نہ کرتے، اسی طرح عصر کی نماز میں اور اسی طرح فجر کی نماز میں قرأت لمبی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1330]» یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 776]، [مسلم 155، 451]، [أبوداؤد 799] و [ابن حبان 1829]
وضاحت: (تشریح احادیث 1325 سے 1328) ان روایات سے فجر، ظہر اور عصر کی نماز میں قرأت لمبی کرنے کا ثبوت ملا، نیز یہ کہ ظہر کی پہلی رکعت میں لمبی قرأت اور دوسری میں اس سے کم، تیسری اور چوری میں صرف سورۂ فاتحہ کی قرأت کرنی چاہئے، کبھی کبھی سرّی نماز میں ایک آدھ جملہ یا آیت بآواز بلند کہنا بھی درست ہے، نیز یہ کہ نماز اور قرأت منظم طریقے سے پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔
حمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز میں سورۂ والطّور پڑھتے ہوئے سنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1332]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 765]، [مسلم 463]، [أبويعلی 7393]، [ابن حبان 1833]، [الحميدي 566]
وضاحت: (تشریح احادیث 1328 سے 1330) مغرب کی نماز کا وقت تھوڑا ہوتا ہے اس لئے چھوٹی سورتیں جنہیں قصار کہا جاتا ہے پڑھنا چاہئے، کبھی کوئی سورت طوال مفصل سے یعنی بڑی سورتوں میں سے بھی قرأت کی جائے تو مسنون ہے خصوصاً سورهٔ مرسلات یا سورۂ طور پڑھنا، جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث میں ہے، تو یہ سنّت طریقہ ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولكن الحديث متفق عليه
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، ان معاذا كان يصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ياتي قومه فيصلي بهم، فجاء ذات ليلة فصلى العتمة، وقرا البقرة، فجاء رجل من الانصار فصلى، ثم ذهب، فبلغه ان معاذا ينال منه، فشكى ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمعاذ: "فاتنا، فاتنا، فاتنا، او فتانا، فتانا، فتانا، ثم امره بسورتين من وسط المفصل". قال ابو محمد: ناخذ بهذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ، فَجَاءَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّى الْعَتَمَةَ، وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّى، ثُمَّ ذَهَبَ، فَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا يَنَالُ مِنْهُ، فَشَكَى ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ: "فَاتِنًا، فَاتِنًا، فَاتِنًا، أَوْ فَتَّانًا، فَتَّانًا، فَتَّانًا، ثُمَّ أَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: نَأْخُذُ بِهَذَا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، پھر واپس آ کر اپنی قوم (قبیلے کے لوگوں) کو نماز پڑھاتے، ایک رات آ کر عشاء کی نماز میں سورۂ بقرۃ پڑھ ڈالی تو انصار میں سے ایک آدمی آیا اور نماز پڑھی (صحیح بخاری میں ہے کہ اس نے نماز توڑی اور الگ نماز پڑھی) پھر اسے معلوم ہوا کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اس کو برا بھلا کہا ہے، لہٰذا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: ”فتنہ میں ڈالنے والے ہو، فتنے میں ڈالنے والے ہو، فتنے میں ڈالنے والے ہو“( «فاتنًا» کہا یا «فتانًا»)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اوساط مفصل سے بس دو سورتیں پڑھا کریں، یعنی: «﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾، ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا﴾، ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ كما فى البخاري»، ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہم اسی کے قائل ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1333]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 701، 705]، [مسلم 465]، [أبويعلی 1827]، [ابن حبان 1840]، [الحميدي 1283، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1330) پیچھے گذر چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرأت پر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی بڑی سرزنش کی اور فرمایا تھا کہ ”تمہارے پیچھے بوڑھے بڑے اور صاحبِ حاجت لوگ نماز پڑھتے ہیں ان کا خیال کرتے ہوئے نماز ہلکی پڑھا کرو۔ “ اس روایت میں اوساط مفصل جیسے الاعلیٰ، الشّمس اور سورۃ اللیل جیسی سورتیں عشاء کی نماز میں پڑھنے کی تاکید ہے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن زياد بن علاقة، قال: سمعت عمي يقول: إنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم فسمعه "يقرا في إحدى الركعتين من الصبح والنخل باسقات". قال شعبة: وسالته مرة اخرى، قال: سمعته يقرا بـق.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ: إِنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ "يَقْرَأُ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الصُّبْحِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ". قَالَ شُعْبَةُ: وَسَأَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بـقَ.
زیاد بن علاقہ نے کہا: میں نے اپنے چچا سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں «﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ﴾»[ق: 10] پڑھی، شعبہ نے کہا: میں نے زیاد سے دوبارہ پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو سورۂ قاف پڑھتے ہوئے سنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1334]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 457]، [نسائي 949]، [أبويعلی 6841]، [ابن حبان 1814]
(حديث مرفوع) اخبرنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن زياد بن علاقة، عن قطبة بن مالك قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم "يقرا في الفجر في الركعة الاولى: والنخل باسقات لها طلع نضيد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ".
سیدنا قطبۃ بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نماز فجر کی پہلی رکعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾»[ق: 10/50] پڑھتے ہوئے سنا۔
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا المسعودي، عن الوليد بن سريع، عن عمرو بن حريث، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم "يقرا في صلاة الصبح إذا الشمس كورت، فلما انتهى إلى هذه الآية والليل إذا عسعس سورة التكوير آية 17، جعلت اقول في نفسي: ما الليل إذا عسعس؟.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سَرِيعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ سورة التكوير آية 17، جَعَلْتُ أَقُولُ فِي نَفْسِي: مَا اللَّيْلُ إِذَا عَسْعَسَ؟.
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں «﴿إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ﴾» پڑھتے ہوئے سنا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت «﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾» پر پہنچے تو میں اپنے دل میں سوچنے لگا «﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾» کا مطلب کیا ہے؟ (رات جب ڈھل جائے)۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1336]» اس روایت کی سند عبدالرحمٰن المسعودی کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 456]، [ترمذي 306]، [نسائي 954]، [ابن ماجه 816]، [أبويعلی 1457]، [ابن حبان 1819]، [الحميدي 577]