(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا يحيى بن ابي زائدة، عن المثنى، عن عطاء، مثله.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الْمُثَنَّى، عَنْ عَطَاءٍ، مِثْلَهُ.
عطاء رحمہ اللہ سے بھی مذکورہ بالا قول مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف المثنى هو: ابن الصباح، [مكتبه الشامله نمبر: 1137]» اس روایت کی سند مثنی بن الصباح کی وجہ سے ضعیف ہے اور یہ اثر [مصنف ابن أبى شيبه 12380] و [مصنف عبدالرزاق 1269] میں موجود ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف المثنى هو: ابن الصباح
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، وابو النعمان، قالا: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن يعقوب بن القعقاع، عن محمد بن زيد، عن سعيد بن جبير، قال: "ذنب اتاه، وليس عليه كفارة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "ذَنْبٌ أَتَاهُ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: اس نے گناہ کیا، لیکن اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1138]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 12374]۔ اس کی سند میں محمد بن زید: کندی ہیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن عمر، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، انه سئل عن الذي ياتي امراته وهي حائض، قال: "يعتذر إلى الله، ويتوب إلى الله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَعْتَذِرُ إِلَى اللَّهِ، وَيَتُوبُ إِلَى اللَّهِ".
عبدالرحمن بن قاسم نے روایت کیا، ان کے والد قاسم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیتا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالیٰ سے معذرت کرے اور توبہ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1139]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12379]
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "تستغفر الله، وليس عليك شيء"، يعني: إذا وقع على امراته وهي حائض.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ"، يَعْنِي: إِذَا وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ.
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے: اللہ سے مغفرت طلب کرے اور اس کے اوپر کوئی کفارہ نہیں۔ یعنی جب بیوی سے حالت حیض میں جماع کر لے (تو اس پر کوئی کفارہ نہیں، بس توبہ و استغفار کرے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1140]» اس قول کی سند ضعیف ہے، اور پیچھے تخریج گذر چکی ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عثمان بن محمد، حدثنا بشر بن المفضل، عن مالك بن الخطاب العنبري، عن ابن ابي مليكة، قال: سئل وانا اسمع عن الرجل ياتي امراته وهي حائض، قال: "يستغفر الله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْخَطَّابِ الْعَنْبِرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: سُئِلَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ الرَّجُلِ يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
مالک بن الخطاب عنبری سے مروی ہے: میں سن رہا تھا ابن ابی ملیکہ سے سوال کیا گیا کہ آدمی حالت حیض میں اپنی بیوی سے جماع کرے تو؟ فرمایا: وہ اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
تخریج الحدیث: «الأثر صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1141]» اس روایت کی سند شواہد کے پیشِ نظر صحیح ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الأثر صحيح بشواهده
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، ان رجلا اتى ابا بكر رضي الله عنه، فقال: رايت في المنام كاني ابول دما، قال: تاتي امراتك وهي حائض؟، قال: نعم، قال: "اتق الله، ولا تعد".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنِّي أَبُولُ دَمًا، قَالَ: تَأْتِي امْرَأَتَكَ وَهِيَ حَائِضٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَعُدْ".
ابوقلابہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک آدمی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں خونی پیشاب کر رہا ہوں، انہوں نے تعبیر بتائی: تم اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرتے ہو۔ کہا: ہاں، ایسا تو ہے، فرمایا: اللہ سے ڈرو آئندہ ایسا نہ کرنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع أبو قلابة لم يدرك عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 1142]» اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12372] و [مصنف عبدالرزاق 1270]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع أبو قلابة لم يدرك عمر بن الخطاب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن هشام، عن محمد بن سيرين، في الذي يقع على امراته وهي حائض، قال: "يستغفر الله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، فِي الَّذِي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے ایسے آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے، فرمایا: اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1143]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1267] و [ابن أبى شيبه 32/4/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 1131 سے 1139) یہ تمام روایات سند کے لحاظ سے صحیح ہونے کے باوجود آثار اور اقوالِ موقوفہ ہیں، اور صحیح حدیث میں کفارہ بھی مذکور ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے، اس لئے اگر کسی سے یہ غلطی ہو جائے تو توبہ و استغفار بھی کرے، آگے ایسا نہ کرنے کا عزمِ مصمم کرے اور کفارہ بھی دے۔ حیض کی حالت میں جماع کرنا گناہ بھی ہے اور سخت مضرِ صحت بھی، اسلام نے جہاں باطنی پاکی و طہارت کی تعلیم دی ہے تو ظاہری نجاست و گندگی سے بھی روکا ہے، اور ظاہر کو بھی پاک و صاف رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ «أسأل اللّٰه التوفيق للجميع» ۔
(حديث مقطوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن إبراهيم، قال: سمعت الحسن، يقول في الذي يفطر يوما من رمضان، قال: "عليه عتق رقبة، او بدنة، او عشرين صاعا لاربعين مسكينا، وفي الذي يغشى امراته وهي حائض، مثل ذلك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ فِي الَّذِي يُفْطِرُ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ، قَالَ: "عَلَيْهِ عِتْقُ رَقَبَةٍ، أَوْ بَدَنَةٌ، أَوْ عِشْرِينَ صَاعًا لِأَرْبَعِينَ مِسْكِينًا، وَفِي الَّذِي يَغْشَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، مِثْلُ ذَلِكَ".
یزید بن ابراہیم نے بیان کیا کہ میں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کو اس شخص کے بارے میں کہتے ہوئے سنا جو رمضان کے دنوں میں روزہ نہ رکھے، فرمایا: اس کے اوپر ایک غلام آزاد کرنے یا ایک اونٹ ذبح کرنے کا کفارہ ہے یا بیس صاع (تقریباً 45 کیلو) غلہ چالیس مسکینوں کے لئے واجب ہے۔ اور اسی طرح کا کفارہ اس شخص کے اوپر واجب ہے جو بحالت حیض بیوی سے جماع کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1144]» سند اس اثر کی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 12378]
وضاحت: (تشریح حدیث 1139) یعنی ایسے آدمی پر بھی ایک غلام آزاد کرنے یا ایک اونٹ ذبح کرنے یا بیس صاع صدقہ کرنے کا کفارہ ہے۔ یہ ان کا قول ہے حدیث نہیں۔
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا شريك، عن خصيف، عن مقسم، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الذي ياتي امراته وهي حائض، قال: "يتصدق بنصف دينار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اس شخص کے بارے میں جو بحالت حیض اپنی بیوی سے ہم بستری کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نصف دینار صدقہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1145]» اس حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھئے: [مسند أحمد 325/1، 272]، [أبوداؤد 266]، [ترمذي 136]، [ابن أبى شيبه 12369] و [مصنف عبدالرزاق 1261، 1264]
وضاحت: (تشریح حدیث 1140) اس حدیث کی سند حسن ہے اور صحیح سند سے بھی مروی ہے کما سیأتی، اور ایک دینار کی قیمت موجودہ دور میں تقریباً بیس ریال سعودی بنتی ہے، تفصیل اس باب کے آخر میں دیکھئے۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن عبد الحميد، عن مقسم، عن ابن عباس رضي الله عنهما، في الذي ياتي امراته وهي حائض، قال: "يتصدق بدينار، او نصف دينار شك الحكم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ، أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ شَكَّ الْحَكَمُ".
مقسم سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی اپنی بیوی سے بحالت حیض ہم بستری کرے وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے، یہ شک کہ ایک دینار کہا یا نصف دینار حکم سے واقع ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1146]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 230/1، 286]، [أبوداؤد 264]، [نسائي 153/1]، [ابن ماجه 640]، [ابن أبى شيبه 12370]، [بيهقي 314/1]، [مستدرك الحاكم 171/1]