یوسف بن ابی بردہ نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے باہر آتے تو فرماتے: «غُفْرَانَكَ» یعنی ”اے اللہ میں تیری مغفرت چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 707]» بعض محققین نے اس روایت کو حسن کہا ہے۔ دیکھئے [أحمد 269/1]، [أبوداؤد 30]، [ترمذي 7]، [ابن ماجه 300]، [المستدرك 158/1]، [صحيح ابن حبان 1444] و [شرح السنة 379/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 702) اس حدیث سے بیت الخلاء سے نکلنے پر «غُفْرَانَكَ» کہنا ثابت ہوا، یعنی: ”اے اللہ! میں تیری مغفرت چاہتا ہوں۔ “ گویا کہ آپ سے اس مدت میں جو ذکرِ الٰہی نہ ہو سکا اس تقصیر پر الله تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے ہیں، سبحان اللہ کیا شانِ عبودیت اور تشکر و امتنان ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے مسواک کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکا ہوں۔“(یعنی مسواک کی تم کو بہت رغبت دلائی ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 709]» یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 888]، [مسند الموصلي 4171]، [صحيح ابن حبان 1066] و [ابن أبى شيبه 171/1]
19. باب: کتے چھوڑتے وقت بسم اللہ کہنا اور کتے سے شکار کرنا باب: شکار یا جانور کی حفاظت کے لئے کتا پالنا باب: کتوں قکتول کرنا باب: معراض کا شکار باب: ٹڈی کھانا باب: دریا کا شکار باب: خرگوش کھانا باب: گوہ کھانا باب: وہ عضو جو شکار سے الگ ہو جائے باب: کھانا شر
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لولا ان اشق على امتي، لامرتهم به عند كل صلاة"، قال ابو محمد: يعني: السواك.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِهِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي: السِّوَاكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے وقت اس کا (مسواک کرنے کا) حکم دیتا۔“ امام دارمی ابومحمد نے فرمایا: «لأَمَرْتُهُمْ بِهِ» کا مرجع مسواک ہے۔ (صحیحین میں ضمیر کے بجائے السواک ہی مذکور ہے۔ مترجم)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 710]» یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 887]، [مسلم 252]، [مسند أبى يعلی 6270]، [صحيح ابن حبان 1068]
وضاحت: (تشریح احادیث 703 سے 706) ان احادیثِ شریفہ سے مسواک کرنے کی اہمیت و فضیلت ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اُمّت سے محبت و شفقت معلوم ہوئی کہ مشقت میں نہ پڑ جائیں، اس خوف سے مسواک کرنے کا حکم دینے سے احتراز کیا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنا لازم و واجب نہ ہو جائے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسواک منہ کو پاک (صاف) کرنے والی اور رب کو خوش کرنے والی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن إسماعيل ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 711]» اس سند سے یہ روایت ضعیف، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 47/6، 62]، [نسائي 10/1، 5]، [مسند أبى يعلی 4569]، [ابن حبان 1067]۔ نیز دیکھئے: [نيل الأوطار 125/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 706) اس حدیث سے مسواک کرنے کی فضیلت معلوم ہوئی، شریعتِ اسلامیہ نے دانت اور منہ صاف کرنے اور صاف رکھنے کی بڑی ترغیب دی ہے، منجن یا ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، تجربات شاہد ہیں جو لوگ مسواک کا استعمال رکھتے ہیں ان کے دانت صاف، مضبوط اور کیڑے وغیرہ سے محفوظ رہتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن إسماعيل ولكن الحديث صحيح
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن حصين، قال: سمعت ابا وائل، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "إذا قام إلى التهجد، يشوص فاه بالسواك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِذَا قَامَ إِلَى التَّهَجُّدِ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد کے لئے اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 712]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 245]، [صحيح مسلم 255]، [صحيح ابن حبان 1072]
(حديث مرفوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا يقبل الله صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
ابوالملیح نے اپنے والد سیدنا اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بغیر وضو کوئی نماز قبول نہیں کرتا ہے، اور نہ چور (یا خیانت) کے مال سے کوئی صدقہ قبول کرتا ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 707 سے 709) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے لئے وضو شرط ہے، بنا وضو کوئی نماز قبول نہ ہوگی خواہ و نفلی نماز ہو یا فرض، اور ہر نماز سے پہلے حدثِ اصغر اور حدثِ اکبر (بول و براز) دونوں سے پا کی ضروری ہے، نیز یہ کہ نماز و صدقہ دونوں ہی کے لئے ظاہری و باطنی پاکی و صفائی ضروری ہے، نماز کے لئے ظاہری پاکی غسل اور وضو ہے تو صدقہ کی پاکیزگی اس کا حلال مال سے ہونا ہے، اگر مال حرام کا ہو اور اس سے صدقہ دیا جائے تو یہ الله تعالیٰ کے یہاں قابلِ قبول نہ ہوگا۔ باطنی پاکیزگی یہ ہے کہ نماز اور صدقہ میں اخلاص ہو اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے ہو۔ واللہ اعلم۔
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی طہارت ہے، اورتحریم اس کی تکبیر ہے، اور تحلیل اس کی سلام ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 714]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 61]، [ترمذي 3]، [ابن ماجه 275]، [مسند أبى يعلی 616]
وضاحت: (تشریح حدیث 709) یعنی تکبیرِ تحریمہ کے بعد جتنے افعال نماز کے منافی تھے وہ نا درست ہو گئے اور سلام پھیرنے کے بعد تمام افعال درست ہو گئے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن علية، حدثنا ابو ريحانة، عن سفينة رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم "يتوضا بالمد ويغتسل بالصاع".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ، عَنْ سَفِينَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ".
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مُد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے غسل کرتے تھے۔
عبداللہ بن عبداللہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک سے وضو کرتے اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 716]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 201]، [مسلم 325]، [أبوداؤد 95]، [ترمذي 609]، [نسائي 73]
وضاحت: (تشریح احادیث 710 سے 712) مکوک مد کو کہتے ہیں اور مد و صاع ناپ کے پیمانے ہیں، ایک صاع تقریباً ڈھائی کلوگرام کا ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وضو اور غسل میں پانی کے اسراف سے بچنا چاہئے۔