(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن داود الزهراني، حدثنا ابو شهاب، عن هشام، عن الحسن، وقتادة، قالا: "إذا ضيعت المراة الصلاة حتى تحيض، فعليها القضاء إذا طهرت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ، وَقَتَادَةَ، قَالَا: "إِذَا ضَيَّعَتْ الْمَرْأَةُ الصَّلَاةَ حَتَّى تَحِيضَ، فَعَلَيْهَا الْقَضَاءُ إِذَا طَهُرَتْ".
حسن اور قتادۃ نے کہا: عورت نماز ضائع کر دے اور حیض آ جائے تو اس پر پاکی کے بعد (اس نماز کی) قضا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 917]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوشهاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ نیز یہ روایت (910، 911، 912) میں گزرچکی ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا الحسن، عن مغيرة، عن الشعبي، قال: "إذا فرطت ثم حاضت، قضت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِذَا فَرَّطَتْ ثُمَّ حَاضَتْ، قَضَتْ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کوتاہی کرے اور حیض آ جائے تو (اس نماز کی) قضا کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 918]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں اور حسن: ابن صالح، مغیرہ: ابن مقسم ہیں۔ دیکھئے اثر رقم (905)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 902 سے 914) ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ جو عورت نماز کے وقت سستی کرے اور نماز پڑھنے کی جلدی کوشش نہ کرے اور اس کو نماز کے وقت حیض آنے لگ جائے تو وہ صرف اسی نماز کی قضا کرے گی جس کو سستی اور کاہلی میں ادا نہیں کر سکی، باقی نمازیں اس پر معاف ہوں گی۔
(حديث مقطوع) حدثنا سعيد بن المغيرة، قال ابن المبارك: حدثنا عن يعقوب، عن ابي يوسف، عن سعيد بن جبير، قال: "إذا حاضت المراة في وقت الصلاة، فليس عليها القضاء"، قال ابو محمد: يعقوب هو ابن القعقاع قاضي مرو، وابو يوسف شيخ مكي.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: حَدَّثَنَا عَنْ يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِي يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَلَيْسَ عَلَيْهَا الْقَضَاءُ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْقُوبُ هُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ قَاضِي مَرْوٍ، وَأَبُو يُوسُفَ شَيْخٌ مَكِّيٌّ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز کے وقت میں عورت کو حیض آ جائے تو اس پر کوئی قضا نہیں ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعقوب: ابن القعقاع قاضی مرد اور ابویوسف: شیخ مکی ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 919]» اس کی سند جید ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج حدثنا حماد، عن حجاج، وقيس، عن عطاء، قال: "إذا طهرت قبل المغرب، صلت الظهر والعصر، وإذا طهرت قبل الفجر، صلت المغرب والعشاء"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، وَقَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْفَجْرِ، صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ"..
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت جب مغرب سے پہلے پاک ہو جائے تو ظہر و عصر بھی پڑھے گی اور فجر سے پہلے پاک ہو تو مغرب عشاء بھی پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 920]» حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، لیکن قیس بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے اس لئے اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 336/2]۔ نیز یہ روایت (920) میں آگے آرہی ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن في الحائض "تصلي الصلاة التي طهرت في وقتها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَائِضِ "تُصَلِّي الصَّلَاةَ الَّتِي طَهُرَتْ فِي وَقْتِهَا".
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عورت جس نماز کے وقت پاک ہوئی وہ نماز پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 923]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1286]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، وطاوس، ومجاهد، قالوا: "إذا طهرت الحائض قبل الفجر، صلت المغرب والعشاء، وإذا طهرت قبل غروب الشمس، صلت الظهر والعصر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، وَمُجَاهِدٍ، قَالُوا: "إِذَا طَهُرَتْ الْحَائِضُ قَبْلَ الْفَجْرِ، صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ".
عطاء، طاؤس اور مجاہد رحمہم اللہ نے کہا کہ حائضہ عورت جب نماز فجر سے پہلے پاک ہو جائے تو مغرب و عشاء بھی پڑھے اور جب غروب آفتاب سے قبل پاک ہو جائے تو ظہر اور عصر بھی پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 924]» اس اثر کی سند صحیح ہے، اور یہ مذکور بالا بزرگوں کے اقوال ہیں، جو ایک احتیاطی امر ہے تاکہ عورت تارکِ صلاة شمار نہ ہو۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1281]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ليث، عن طاوس، مثله..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، مِثْلَهُ..
امام طاؤس رحمہ اللہ سے بھی مثل سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 926]» لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس کی سند کمزور ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1283]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم