(حديث مقطوع) اخبرنا جعفر بن عون، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "بلغنا ان المستحاضة تنتظر على اقرائها بيوم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "بَلَغَنَا أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَنْتَظِرُ عَلَى أَقْرَائِهَا بِيَوْمٍ".
عطاء نے کہا: ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ مستحاضہ اپنے ایام ماہواری پر ایک دن انتظار کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 868]» اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1157]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج مدلس وقد عنعن
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن مفضل بن مهلهل، عن سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "اقصى الحيض خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُهَلْهَلٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "أَقْصَى الْحَيْضِ خَمْسَ عَشْرَةَ".
عطاء نے کہا: حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 870]» اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري425/1]، [دارقطني 208/1]، [بيهقي 321/1] و [المعرفة 2274]
وضاحت: (تشریح احادیث 855 سے 866) حیض کی مدت کے بارے میں اختلاف ہے، عموماً سات دن ہوا کرتی ہے، اس باب میں جو اقوال ہیں وہ علمائے کرام کے اجتہادات ہیں اور اس بارے میں کوئی صحیح حدیث مروی نہیں ہے۔ نیز یہ کہ ہر عورت اپنے ایامِ ماہواری کی مدت اچھی طرح جانتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن يوسف، قال: قال سفيان: بلغني عن انس رضي الله عنه، انه قال: "ادنى الحيض ثلاثة ايام"، سئل عبد الله الدارمي: تاخذ بهذا؟، قال:"نعم، إذا كان عادتها"، وسالته ايضا عن هذا؟، قال:"اقل الحيض يوم وليلة، واكثره خمس عشرة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: بَلَغَنِي عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: "أَدْنَى الْحَيْضِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ"، سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ الدَّارِمِيُّ: تَأْخُذُ بِهَذَا؟، قَالَ:"نَعَمْ، إِذَا كَانَ عَادَتَهَا"، وَسَأَلْتُهُ أَيْضًا عَنْ هَذَا؟، قَالَ:"أَقَلُّ الْحَيْضِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَأَكْثَرُهُ خَمْسَ عَشْرَةَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کا بھی یہی قول ہے؟ فرمایا: ہاں، جب عادة ایسی ہو تو تین ہی دن مدت حیض ہے۔ سفیان نے کہا: میں نے امام دارمی رحمہ اللہ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے فرمایا: کم سے کم حیض کی مدت ایک دن ایک رات ہے اور زیاد سے زیادہ پندرہ دن۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 871]» اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا محمد بن ابي زكريا، قال ابو محمد: هو ابو سعد الصغاني، عن سفيان، عن الربيع، عن الحسن، قال: "ادنى الحيض ثلاث".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هُوَ أَبُو سَعْدٍ الصَّغَّانِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الرَّبِيعِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "أَدْنَى الْحَيْضِ ثَلَاثٌ".
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: کم سے کم مدت حیض تین (دن) ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي زكريا، [مكتبه الشامله نمبر: 872]» محمد بن ابی زکریا کی وجہ سے یہ سند کمزور ہے، لیکن آنے والی روایت سے اسے تقویت ملتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي زكريا
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا مخلد بن يزيد، عن معقل بن عبيد الله، عن عطاء، قال: "ادنى الحيض يوم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "أَدْنَى الْحَيْضِ يَوْمٌ".
عطاء نے کہا: اقل حیض ایک دن ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 873]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 802/1]، [بيهقي 320/1 وعلقه البخارى الفتح 459/1]، بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایک دن اقل حیض ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 171/2]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا وهيب، حدثنا يونس، عن الحسن، قال: "إذا رات الدم قبل حيضها يوما او يومين فهو من الحيض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الدَّمَ قَبْلَ حَيْضِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ الْحَيْضِ".
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کے دن شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی خون آ جائے تو وہ حیض ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 874]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ وہیب: ابن خالد اور یونس: ابن عبید ہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 866 سے 870) حیض کی اقل اور اکثر مدت کے بارے میں اجتہادات اور اختلافات ہیں اور کسی حدیث سے اس کی تحدید نہیں ہوتی، اور ہر عورت کی اپنی عادة شہریہ ہوتی ہے اور عورت بذاتِ خود حیض و استحاضہ میں فرق کر سکتی ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد، عن قتادة، وقيس بن سعد، عن عطاء، انهما قالا في البكر إذا نفست فاستحيضت، قالا: "تمسك عن الصلاة مثل ما تمسك المراة من نسائها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُمَا قَالَا فِي الْبِكْرِ إِذَا نَفِسَتْ فَاسْتُحِيضَتْ، قَالَا: "تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ مِثْلَ مَا تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهَا".
قتادہ اور قیس بن سعد نے کنواری لڑکی کے بارے میں عطاء سے روایت کیا کہ اسے حیض آیا اور خون جاری رہا تو ایسی صورت میں وہ اپنے ہم مثل عورتوں کے مطابق نماز ترک کرے گی۔
تخریج الحدیث: «الأثران إسنادهما صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 875]» یہ اثر صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1200]، [بيهقي 340/1]، امام شافعی سے بھی یہی مروی ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 870) یعنی ایسی بالغ لڑکی جس کو پہلی بار حیض آیا اور آتا ہی رہا تو وہ کتنے دن حائضہ شمار کی جائے گی اور کب مستحاضہ شمار کی جائے گی؟ ایسی صورت میں جتنے دن خاندان کی عورتیں عموماً حیض والی ہوتی ہیں وہ بھی انہیں کی طرح ان کے ایامِ ماہواری میں نماز چھوڑ دے گی، باقی دن استحاضہ شمار ہوں گے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الأثران إسنادهما صحيح
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، قال: قال سفيان: "إذا كانت المراة اول ما تحيض تجلس في الحيض من نحو نسائها"، سئل عبد الله عن هذا، فقال:"هو اشبه الاشياء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: "إِذَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ أَوَّلَ مَا تَحِيضُ تَجْلِسُ فِي الْحَيْضِ مِنْ نَحْوِ نِسَائِهَا"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ هَذَا، فَقَالَ:"هُوَ أَشْبَهُ الْأَشْيَاءِ".
سفیان نے کہا: جب عورت کو پہلی بار حیض آئے تو وہ اپنے ہم مثل عورتوں کی طرح حائضہ شمار ہو گی، امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: یہی قرینِ قیاس ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 876]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1203]