سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 853
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا حجاج الاعور، عن شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، عن الشعبي، عن قمير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "المستحاضة لا ياتيها زوجها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
قمیر سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر ہم بستری نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 857]»
اس قول کی نسبت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 278/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 854
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن جعفر بن الحارث، عن منصور، عن إبراهيم، قال: كان يقال: "المستحاضة لا تجامع، ولا تصوم، ولا تمس المصحف، إنما رخص لها في الصلاة"، قال يزيد:"يجامعها زوجها، ويحل لها ما يحل للطاهر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا تُجَامَعُ، وَلَا تَصُومُ، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ، إِنَّمَا رُخِّصَ لَهَا فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ يَزِيدُ:"يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا، وَيَحِلُّ لَهَا مَا يَحِلُّ لِلطَّاهِرِ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ کہا جاتا تھا کہ مستحاضہ سے جماع نہیں کیا جائے گا، نہ وہ روزے رکھے گی، نہ مصحف چھوئے گی، بس اس کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ یزید بن ہارون (اس کے راوی) نے کہا: اس کا شوہر اس سے ہم بستری بھی کرے گا اور اس (مستحاضہ) کے لئے ہر وہ چیز حلال ہے جو پاکی والی عورت کے لئے حلال ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 858]»
اس قول کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (849)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 849 سے 854)
ان تمام آثار میں مستحاضہ سے جماع کی ممانعت اور نماز کے علاوہ اس کا حکم حائضہ کے حکم سے مشابہ ہے۔
لیکن یہ اقوال و آثار صحیح ہونے کے باوجود مرجوح اور اجتہادات ہیں، صحیح یہی ہے کہ مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے، وہ نماز بھی پڑھے گی، مصحف کو ہاتھ بھی لگا سکتی ہے اور پڑھ بھی سکتی ہے، جیسا کہ اس آخر اثر میں یزید بن ہارون نے کہا اور اس سے قبل والے باب میں اس کی تفصیل گذری ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
88. باب مَا جَاءَ في أَكْثَرِ الْحَيْضِ:
88. حیض کی اکثر مدت کا بیان
حدیث نمبر: 855
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن، قال: "تمسك المراة عن الصلاة في حيضها سبعا، فإن طهرت، فذاك، وإلا امسكت ما بينها وبين العشرة، فإن طهرت، فذاك، وإلا اغتسلت وصلت، وهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي حَيْضِهَا سَبْعًا، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرَةَ، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
یونس (بن عبيد) سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت اپنے حیض کے دوران سات دن تک نماز سے رکی رہے گی، پھر اگر پاکی حاصل ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ حیض کے شروع ہونے سے دس دن تک نماز سے رکی رہے گی، دس دن پر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر غسل کر کے نماز پڑھے گی اور وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 859]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی کے علاوہ اور کسی نے روایت نہیں کیا۔ نیز اسی قسم کی روایت (985) میں آرہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 854)
یعنی حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت اس قول کے مطابق دس دن ہے اور دس دن کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہوگی اور اس کا حکم اس پر لاگو ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 856
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الربيع، عن الحسن، قال: "الحيض عشرة، فما زاد فهي مستحاضة"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الرَّبِيعِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةٌ، فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ"..
ربیع نے روایت کیا، حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کی مدت دس دن ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 860]»
ربیع بن صبیح کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1151]، [بيهقي 321/1]، اور اس میں حیض کی مدت حسن رحمہ اللہ سے 15 دن مروی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 857
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) وقال عطاء:"الحيض خمس عشرة"..(حديث مقطوع) وقَالَ عَطَاءٌ:"الْحَيْضُ خَمْسَ عَشْرَةَ"..
عطاء نے کہا: حیض (کی زیادہ مدت) پندرہ دن ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 861]»
اس روایت کی سند بھی مثل سابق حسن ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 321/1] و [مصنف ابن أبى شيبه 2/5]، بیہقی نے [المعرفة 171/2] میں امام شافعی کے طریق سے عطاء سے پندرہ دن مدت حیض ذکر کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 858
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن الجلد بن ايوب، عن ابي إياس معاوية بن قرة، عن انس بن مالك، قال: "الحيض عشرة فما زاد فهي مستحاضة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةٌ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی مدت دس دن ہے، زیادہ ہو تو مستحاضہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا قال سفيان بن عيينة: " حديث الجلد بن أيوب في الحيض حديث محدث لا أصل له "، [مكتبه الشامله نمبر: 862]»
اس قول کی سند بہت ضعیف ہے، راوی جلد بن ایوب کے بارے میں کافی کلام کیا گیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5]، [مصنف عبدالرزاق 1150]، [المعرفة للفسوي 47/3]، [بيهقي 322/1] و [مسند أبى يعلی 4150]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا قال سفيان بن عيينة: " حديث الجلد بن أيوب في الحيض حديث محدث لا أصل له "
حدیث نمبر: 859
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن ثابت، عن محمد بن زيد، عن سعيد بن جبير، قال: "الحيض إلى ثلاث عشرة، فما زاد فهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَ عَشْرَةَ، فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض کی مدت تیرہ دن تک کی ہے، اس سے زیادہ (خون جاری رہے تو وہ) مستحاضہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 863]»
اس روايت كی سند صحيح ہے۔ ديكهئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5]۔ نیز اثر رقم (861)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 860
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، عن الجلد بن ايوب، عن معاوية بن قرة، عن انس بن مالك، قال: "الحيض عشرة ايام، ثم هي مستحاضة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةُ أَيَّامٍ، ثُمَّ هِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: حیض دس دن شمار ہو گا، پھر وہ عورت مستحاضہ مانی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 864]»
اس قول کی سند بہت کمزور ہے، جیسا کہ (858) میں گزرا، اور یہ روایت ابن عدی نے [الكامل 598/2] میں نقل کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا
حدیث نمبر: 861
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن ثابت، عن محمد بن زيد، عن سعيد بن جبير، قال: "الحيض إلى ثلاثة عشر يوما، فما سوى ذلك فهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَةَ عَشَرَ يَوْمًا، فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: حیض تیرہ دن تک ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 865]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (859) پر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 862
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن يونس، عن الحسن، قال: "إذا رات الدم فإنها تمسك عن الصلاة، تعد ايام حيضها يوما او يومين، ثم هي بعد ذلك مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الدَّمَ فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ، تَعُدُّ أَيَّامِ حَيْضِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: جب خون دیکھے تو نماز سے رک جائے، اور ایام ماہواری کے بعد ایک دو دن انتظار کر لے، اس کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 866]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (855)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.