سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
88. باب مَا جَاءَ في أَكْثَرِ الْحَيْضِ:
حیض کی اکثر مدت کا بیان
حدیث نمبر: 855
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي حَيْضِهَا سَبْعًا، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرَةَ، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
یونس (بن عبيد) سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت اپنے حیض کے دوران سات دن تک نماز سے رکی رہے گی، پھر اگر پاکی حاصل ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ حیض کے شروع ہونے سے دس دن تک نماز سے رکی رہے گی، دس دن پر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر غسل کر کے نماز پڑھے گی اور وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 859]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی کے علاوہ اور کسی نے روایت نہیں کیا۔ نیز اسی قسم کی روایت (985) میں آرہی ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 854)
یعنی حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت اس قول کے مطابق دس دن ہے اور دس دن کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہوگی اور اس کا حکم اس پر لاگو ہوگا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح