سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 843
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا وهيب، حدثنا يونس، عن الحسن في المستحاضة، قال: "يغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: "يَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
یونس سے مروی ہے، امام حسن رحمہ اللہ نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 847]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1186]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 844
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو عاصم، عن عبد الله بن مسلم، عن سعيد بن جبير، قال في المستحاضة: "يغشاها زوجها وإن قطر الدم على الحصير".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "يَغْشَاهَا زَوْجُهَا وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ".
عبداللہ بن مسلمہ سے مروی ہے، سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے، چاہے خون چٹائی پر ہی کیوں نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 848]»
اس قول کی نسبت صحیح نہیں۔ دیکھئے رقم (841، 846)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن مسلم
حدیث نمبر: 845
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد، عن حميد، قال: قيل لبكر بن عبد الله، إن الحجاج بن يوسف، يقول: "إن المستحاضة لا يغشاها زوجها"، قال بكر بن عبد الله المزني:"الصلاة اعظم حرمة يغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قِيلَ لِبَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، إِنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ: "إِنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا"، قَالَ بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ:"الصَّلَاةُ أَعْظَمُ حُرْمَةً يَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
حمید سے مروی ہے، بکر بن عبداللہ سے کہا گیا کہ حجاج بن یوسف کہتے ہیں کہ مستحاضہ عورت سے اس کا شوہر جماع نہیں کر سکتا ہے، بکر بن عبدالله المزنی نے فرمایا: نماز اس سے زیادہ حرمت والی ہے، شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 849]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ نسبت صحیح نہیں لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 279/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 846
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن زيد، عن حميد، عن الحسن، قال: "ياتيها زوجها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
حمید سے مروی ہے، امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 850]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اور رقم (843) میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 847
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن عطاء بن السائب، عن عطاء، قال في المستحاضة: "يجامعها زوجها، تدع الصلاة ايام حيضها، فإذا حلت لها الصلاة، فليطاها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا، تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا، فَإِذَا حَلَّتْ لَهَا الصَّلَاةُ، فَلْيَطَأْهَا".
عطاء نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے، وہ ایام حیض میں نماز ترک کر دے گی، جب نماز اس کے لئے جائز ہو گی، جماع بھی جائز ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 851]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 279/4] و رقم (836)۔ لیکن معنی صحیح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء
حدیث نمبر: 848
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عمر بن زرعة الخارفي، عن محمد بن سالم، عن الشعبي، عن علي رضي الله عنه، قال: "المستحاضة يجامعها زوجها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زُرْعَةَ الْخَارِفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا".
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن سالم هو: الهمداني وهو ضعيف وعمر بن زرعة الخارفي قال البخاري في الكبير 157/ 6: " فيه نظر "، [مكتبه الشامله نمبر: 852]»
اس روایت کی سند بھی نسبت کے لحاظ سے ضعیف ہے، لیکن مطلب صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 279/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن سالم هو: الهمداني وهو ضعيف وعمر بن زرعة الخارفي قال البخاري في الكبير 157/ 6: " فيه نظر "
حدیث نمبر: 849
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، والحسن، وعطاء، قالوا في المستحاضة: "تغتسل وتصلي، وتصوم رمضان، ويغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَالْحَسَنِ، وَعَطَاءٍ، قَالُوا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَيَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
قتادہ سے مروی ہے: سعید بن المسيب، حسن و عطاء نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: غسل کر کے نماز پڑھے گی، رمضان کے روزے رکھے گی، اور اس کا شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 853]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 279/4]۔ نیز دیکھئے رقم (835)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 831 سے 849)
ان تمام آثار سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مدتِ حیض گذر جانے کے بعد غسل کر کے نماز بھی پڑھے گی، روزے بھی رکھے گی اور اس کا شوہر اس سے جماع بھی کر سکتا ہے۔
یہی راجح مسلک ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
87. باب مَنْ قَالَ لاَ يُجَامِعُ الْمُسْتَحَاضَةَ زَوْجُهَا:
87. مستحاضہ سے جماع کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 850
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن حفص، عن الحسن، قال: كان يقول: المستحاضة لا يغشاها زوجها، قال ابو النعمان: قال لي يحيى بن سعيد القطان: "لا اعلم احدا قال هذا عن الحسن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ: الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا، قَالَ أَبُو النُّعْمَانِ: قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: "لَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ هَذَا عَنْ الْحَسَنِ".
حفص سے مروی ہے: امام حسن بصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع نہیں کرے گا۔ ابوالنعمان نے کہا: یحییٰ بن سعید القطان نے مجھ سے کہا: میں نہیں جانتا کہ حسن سے کسی نے یہ قول روایت کیا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ولكنه شاذ، [مكتبه الشامله نمبر: 854]»
اس روایت کی سند تو صحیح ہے لیکن شاذ ہے، اور پیچھے اس کے برعکس امام حسن بصری رحمہ اللہ کا قول گذر چکا ہے۔ دیکھئے اثر رقم (835، 843، 849)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولكنه شاذ
حدیث نمبر: 851
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عفان، حدثنا وهيب، عن خالد، قال: "كان محمد يكره ان يغشى الرجل امراته وهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: "كَانَ مُحَمَّدٌ يَكْرَهُ أَنْ يَغْشَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
خالد (بن مہران) سے مروی ہے کہ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ مستحاضہ عورت سے جماع کو مکروہ سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 855]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 278/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 852
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "المستحاضة لا ياتيها زوجها، ولا تصوم، ولا تمس المصحف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَلَا تَصُومُ، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع نہیں کرے گا، نہ وہ روزہ رکھے گی، نہ مصحف کو ہاتھ لگائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 856]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1193] و [التمهيد 68/16]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.