(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن يزيد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: "إحياء الحديث مذاكرته"، فقال له عبد الله بن شداد:"يرحمك الله، كم من حديث احييته في صدري كان قد مات".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: "إِحْيَاءُ الْحَدِيثِ مُذَاكَرَتُهُ"، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ:"يَرْحَمُكَ اللَّهُ، كَمْ مِنْ حَدِيثٍ أَحْيَيْتَهُ فِي صَدْرِي كَانَ قَدْ مَاتَ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے کہا: حدیث کو زندہ رکھنے کا طریقہ اس کا مذاکرہ کرنا ہے، عبداللہ بن شداد نے ان سے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، کتنی احادیث ہیں جو مٹ گئی تھیں، آپ نے انہیں میرے دل میں زندہ کر دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد، [مكتبه الشامله نمبر: 634]» یہ روایت یزید بن ابی زیادہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [الجامع 472، 1895]، [مصنف ابن أبى شيبه 6189]، [جامع بيان العلم 631، 707]، [العلم 72]۔ نیز دیکھئے اثر رقم (626)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، قال: "كان الحارث بن يزيد العكلي، وابن شبرمة، والقعقاع بن يزيد، ومغيرة إذا صلوا العشاء الآخرة، جلسوا في الفقه، فلم يفرق بينهم إلا اذان الصبح".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "كَانَ الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ الْعُكْلِيُّ، وَابْنُ شُبْرُمَةَ، وَالْقَعْقَاعُ بْنُ يَزِيدَ، وَمُغِيرَةُ إِذَا صَلَّوْا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، جَلَسُوا فِي الْفِقْهِ، فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَهُمْ إِلَّا أَذَانُ الصُّبْحِ".
محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان کے والد نے کہا: حارث بن یزید عکلی، ابن شبرمہ اور قعقاع بن یزید و مغیرہ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے، فقہ (کے مذاکرے) میں بیٹھ جاتے، اور پھر صبح کی اذان ہی انہیں جدا کرتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 635]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 108]، [المعرفة للفسوي 614/2]، [الفقيه والمتفقه 956، 957]۔ نیز اثر رقم (642)۔
(حديث مقطوع) اخبرنا مالك بن إسماعيل، قال: سمعت شريكا ذكر، عن ليث، عن عطاء، وطاوس، ومجاهد، قال: عن اثنين منهم "لا باس بالسمر في الفقه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: سَمِعْتُ شَرِيكًا ذَكَرَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، وَمُجَاهِدٍ، قَالَ: عَنْ اثْنَيْنِ مِنْهُمْ "لَا بَأْسَ بِالسَّمَرِ فِي الْفِقْهِ".
مالک بن اسماعیل نے خبر دی کہ میں نے شریک کو کہتے سنا، انہوں نے لیث کے طریق سے کہا، عطاء و طاؤوس و مجاہد میں سے دو نے کہا: فقہی امور میں رات جاگنے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 636]» لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن سعيد، حدثنا عبد السلام، عن ليث، عن مجاهد، قال: "لا باس بالسمر في الفقه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "لَا بَأْسَ بِالسَّمَرِ فِي الْفِقْهِ".
لیث سے مروی ہے مجاہد نے کہا: فقہی مذاکرہ میں جاگنے سے کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 637]» اس روایت کی سند میں بھی لیث بن ابی سلیم ہیں جن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 110]، [الفقيه و المتفقه 955]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن سعيد، حدثنا حفص، عن ابن جريج، قال: قال ابن عباس رضي الله عنه: "تدارس العلم ساعة من الليل، خير من إحيائها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِنْ اللَّيْلِ، خَيْرٌ مِنْ إِحْيَائِهَا".
ابن جریج سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک گھڑی مل جل کر پڑھنا پوری رات کی عبادت سے بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج لم يدرك ابن عباس، [مكتبه الشامله نمبر: 638]» اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ ابن حجر نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 20469]، [جامع بيان العلم 107]، نیز یہ روایت (270) میں گزر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج لم يدرك ابن عباس
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو معمر، ومحمد بن عيسى، عن هشيم، اخبرنا حجاج، عن عطاء، قال: "كنا ناتي جابر بن عبد الله رضي الله عنه، فإذا خرجنا من عنده تذاكرنا، فكان ابو الزبير احفظنا لحديثه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "كُنَّا نَأْتِي جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ تَذَاكَرْنَا، فَكَانَ أَبُو الزُّبَيْرِ أَحْفَظَنَا لِحَدِيثِهِ".
عطاء نے کہا: ہم سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما کے پاس جاتے تھے، اور جب ان کے پاس سے واپس آتے تو آپس میں مذاکرہ کرتے، نیز ابوالزبیر ہم میں سب سے زیادہ حافظ حدیث تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أبي أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 639]» حجاج بن ارطاة کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ [العلم 79] و [الجامع 471] میں بھی یہ روایت موجود ہے، لیکن سند سب کی ضعیف ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أبي أرطاة
(حديث مقطوع) اخبرنا مروان بن محمد، قال: سمعت الليث بن سعد، يقول: "تذاكر ابن شهاب ليلة بعد العشاء حديثا وهو جالس متوضئا، قال: فما زال ذلك مجلسه حتى اصبح"، قال مروان:"جعل يتذاكر الحديث".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ: "تَذَاكَرَ ابْنُ شِهَابٍ لَيْلَةً بَعْدَ الْعِشَاءِ حَدِيثًا وَهُوَ جَالِسٌ مُتَوَضِّئًا، قَالَ: فَمَا زَالَ ذَلِكَ مَجْلِسَهُ حَتَّى أَصْبَحَ"، قَالَ مَرْوَانُ:"جَعَلَ يَتَذَاكَرُ الْحَدِيثَ".
مروان بن محمد نے خبر دی کہ میں نے لیث بن سعد سے سنا، انہوں نے کہا: ابن شہاب (زہری) ایک رات عشاء کے بعد بیٹھے وضو کر رہے تھے کہ حدیث یاد کرنے لگے، پھر بیٹھے یاد ہی کرتے رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ مروان نے کہا: حدیث کا مذاکرہ کرتے رہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 640]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تاريخ ابن عساكر 95، 96] زہری میں دیکھئے۔
محمد بن اسحاق سے مروی ہے، زہری نے کہا: میں جب عبیداللہ بن عتبہ سے ملاقات کرتا تو ایسا لگتا کہ گویا میں نے سمندر کو چیر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 641]» اس روایت کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کی ہے۔ دیکھئے [مصنف ابن أبى شيبه 6108، 15783]، [المعرفة والتاريخ 561/1، 552، 622] و [تاريخ دمشق 227]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا جرير، عن عثمان بن عبد الله، قال: "كان الحارث العكلي واصحابه يتجالسون بالليل، ويذكرون الفقه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "كَانَ الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ وَأَصْحَابُهُ يَتَجَالَسُونَ بِاللَّيْلِ، وَيَذْكُرُونَ الْفِقْهَ".
عثمان بن عبداللہ نے کہا: حارث عکلی اور ان کے ساتھی رات میں بیٹھ کر فقہی مسائل یاد کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 642]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور رقم (633) میں گذر چکی ہے۔