سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عاصم بن يوسف، حدثنا ابو بكر، عن ابي حصين، عن الشعبي، عن ثابت بن قطبة الانصاري، قال: كان عبد الله رضي الله عنه، "يحدثنا في الشهر بالحديثين، او الثلاثة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قُطْبَةَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، "يُحَدِّثُنَا فِي الشَّهْرِ بِالْحَدِيثَيْنِ، أَوْ الثَّلَاثَةِ".
ثابت بن قطبہ انصاری نے کہا کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مہینے میں دو یا تین حدیث بیان کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش، [مكتبه الشامله نمبر: 282]»
اس روایت کی سند حسن ہے، کسی اور جگہ یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش
حدیث نمبر: 282
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن عبد الملك بن عبيد، قال: مر بنا انس بن مالك، فقلنا حدثنا ببعض ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: "واتحلل".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: مَرَّ بِنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْنَا حَدِّثْنَا بِبَعْضِ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: "وَأَتَحَلَّلُ".
عبدالملک بن عبید نے کہا کہ ہمارے پاس سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ گزرے تو ہم نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا اس میں سے کچھ بیان کیجئے، کہنے لگے «واتحلل» یعنی «أو كما قال» وغیرہ کہہ کر جائز کر لوں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 283]»
اس کی سند جید ہے، تفصیل آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 283
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ابن عون، عن محمد، قال: كان انس رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان إذا حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ إِذَا حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام محمد (ابن سیرین) رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم روایت کرتے تھے، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بیان کرتے تو فرماتے: «أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 284]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 24]، [مصنف ابن أبى شيبه 6274]، [المحدث الفاصل 736]، [جامع بيان العلم 426]، [الكفاية ص: 206]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 284
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عثمان بن محمد، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، قال: كان انس رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، قال: "او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، قَالَ: "أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد نے کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے تو کہتے: «أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 285]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ حوالے کے لئے مذکورہ بالا حدیث دیکھئے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 278 سے 284)
ان تمام روایات سے حدیث بیان کرنے کے بعد «أو كما قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم» یا «قال نحوه أو شبه أو شكله» وغیرہ کہنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط حدیث منسوب کرنے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور اس سے روایتِ حدیث میں سلف صالحین کی شدید احتیاط کا پتہ لگتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 285
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، قال: حدثني السائب بن يزيد، قال: خرجت مع سعد رضي الله عنه، إلى مكة، "فما سمعته يحدث حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى رجعنا إلى المدينة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، إِلَى مَكَّةَ، "فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ".
سائب بن یزید نے بیان کیا: میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوا، اور مدینہ واپسی تک میں نے انہیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 286]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 29]، [مصنف ابن أبي شيبه 6277]، [المحدث الفاصل 752]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 286
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، حدثنا بيان، عن الشعبي، عن قرظة بن كعب: ان عمر رضي الله عنه، شيع الانصار حين خرجوا من المدينة، فقال: "اتدرون لم شيعتكم؟ قلنا: لحق الانصار، قال: إنكم تاتون قوما تهتز السنتهم بالقرآن اهتزاز النخل، فلا تصدوهم بالحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا شريككم"، قال: فما حدثت بشيء، وقد سمعت كما سمع اصحابي.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، شَيَّعَ الْأَنْصَارَ حِينَ خَرَجُوا مِنْ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: "أَتَدْرُونَ لِمَ شَيَّعْتُكُمْ؟ قُلْنَا: لِحَقِّ الْأَنْصَارِ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَأْتُونَ قَوْمًا تَهْتَزُّ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ اهْتِزَازَ النَّخْلِ، فَلَا تَصُدُّوهُمْ بِالْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَرِيكُكُمْ"، قَالَ: فَمَا حَدَّثْتُ بِشَيْءٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ كَمَا سَمِعَ أَصْحَابِي.
قرظہ بن کعب نے کہا کہ جب انصار مدینے سے نکلے تو انہیں رخصت کرتے ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم جانتے ہو میں تمہیں رخصت کرنے تمہارے ساتھ کیوں آیا ہوں؟ ہم نے کہا: انصار کی فضیلت کی وجہ سے، فرمایا: تم ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جن کی زبانیں کھجور کے درخت کی طرح قرآن پاک کی تلاوت سے ہلتی رہتی ہیں، پس تم ان سے حدیث رسول بیان نہ کرنا، اور میں تمہارا شریک کار ہوں۔ قرظہ نے کہا: اس لئے میں نے کوئی حدیث بیان نہیں کی حالانکہ ان سے میں نے بھی حدیثیں سنی تھیں، جس طرح میرے ساتھیوں نے ان سے احادیث سنی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 287]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 2/6]، [مستدرك الحاكم 102/1]، [جامع بيان العلم 1691، 1692]

وضاحت:
(تشریح احادیث 284 سے 286)
«فلا تصدوهم بالحديث» یعنی: ان سے حدیث کی روایت میں احتیاط کرنا، جیسا کہ اگلی روایت میں آتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 287
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا اشعث بن سوار، عن الشعبي، عن قرظة بن كعب، قال: بعث عمر بن الخطاب رضي الله عنه، رهطا من الانصار إلى الكوفة، فبعثني معهم، فجعل يمشي معنا حتى اتى صرارا وصرار: ماء في طريق المدينة فجعل ينفض الغبار عن رجليه، ثم قال: "إنكم تاتون الكوفة، فتاتون قوما لهم ازيز بالقرآن فياتونكم، فيقولون: قدم اصحاب محمد! قدم اصحاب محمد! فياتونكم فيسالونكم عن الحديث، فاعلموا ان اسبغ الوضوء ثلاث، وثنتان تجزيان، ثم قال: إنكم تاتون الكوفة، فتاتون قوما لهم ازيز بالقرآن، فيقولون: قدم اصحاب محمد! قدم اصحاب محمد! فياتونكم فيسالونكم عن الحديث، فاقلوا الرواية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا شريككم فيه"، قال قرظة: وإن كنت لاجلس في القوم، فيذكرون الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإني لمن احفظهم له، فإذا ذكرت وصية عمر رضي الله عنه، سكت، قال ابو محمد: معناه عندي: الحديث عن ايام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس السنن والفرائض.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قُرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى الْكُوفَةِ، فَبَعَثَنِي مَعَهُمْ، فَجَعَلَ يَمْشِي مَعَنَا حَتَّى أَتَى صِرَارًا وَصِرَارٌ: مَاءٌ فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَ يَنْفُضُ الْغُبَارَ عَنْ رِجْلَيْهِ، ثُمّ قَالَ: "إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ، فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَأْتُونَكُمْ، فَيَقُولُونَ: قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ، فَاعْلَمُوا أَنَّ أَسْبَغَ الْوُضُوءِ ثَلَاثٌ، وَثِنْتَانِ تُجْزِيَانِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ، فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ، فَيَقُولُونَ: قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ، فَأَقِلُّوا الرِّوَايَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَرِيكُكُمْ فِيهِ"، قَالَ قَرَظَةُ: وَإِنْ كُنْتُ لَأَجْلِسُ فِي الْقَوْمِ، فَيَذْكُرُونَ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَمِنْ أَحْفَظِهِمْ لَهُ، فَإِذَا ذَكَرْتُ وَصِيَّةَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، سَكَتُّ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مَعْنَاهُ عِنْدِي: الْحَدِيثُ عَنْ أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ السُّنَنَ وَالْفَرَائِضَ.
قرظۃ بن کعب نے کہا کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک جماعت کو کوفہ کی طرف روانہ کیا، میں بھی ان میں سے تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ چلتے ہوئے صرار تک آئے جو مدینہ کے راستے میں پانی کا ایک مقام تھا۔ پھر وہ اپنے پیروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے گویا ہوئے: تم کوفہ میں ایسے لوگوں کے پاس پہنچو گے جن کے پاس قرآن کی گنگناہٹ ہو گی، وہ تمہارے پاس آئیں گے اور کہیں گے محمد کے صحابہ آ گئے، وہ آئیں گے اور تم سے حدیث کے بارے میں سوال کریں گے، پس سنو! «اسباغ الوضوء» تین بار ہے، اور دو بار (بھی) کافی ہوتا ہے۔ پھر فرمایا: تم کوفہ پہنچو گے تو ایسی جماعت سے ملو گے جن کے پاس قرآن کی گنگناہٹ ہو گی۔ وہ کہیں گے اصحاب محمد تشریف لائے ہیں، اصحاب محمد آئے ہیں، وہ تمہارے پاس آئیں گے اور حدیث کے بارے میں پوچھیں گے، تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم سے کم حدیث روایت کرنا، اور اس میں میں بھی تمہارا شریک ہوں (یعنی اس معاملے میں)۔ قرظۃ نے کہا: میں لوگوں کے ساتھ بیٹھا تھا، وہ حدیث کا مذاکرہ کرتے تھے اور میں ان سے زیادہ یاد رکھنے والا تھا، لیکن جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی وصیت یاد کرتا تو خاموش رہ جاتا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کے بارے میں حدیث بیان کرنا ہے، آپ کی سنن اور فرائض کے بیان سے احتراز مقصود نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 288]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن [معرفة السنن والآثار للبيهقي 17739] میں صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 28]، [المحدث الفاصل 744]، [مفتاح الزجاجة 50/1] والحدیث السابق۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 286)
ان روایات سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا روایتِ حدیث میں شدید احتیاط کرنے کا پتہ لگتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار
حدیث نمبر: 288
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مجاهد بن موسى، حدثنا ابن نمير، عن مالك بن مغول، عن الشعبي، عن علقمة، قال: قال عبد الله رضي الله عنه: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ارتعد، ثم قال: نحو ذلك او فوق ذاك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ارْتَعَدَ، ثُمَّ قَالَ: نَحْوَ ذَلِكَ أَوْ فَوْقَ ذَاكَ".
علقمہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» پھر کانپنے لگے اور کہا: «نحو ذلك أو فوق ذلك» (یعنی «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو ذلك أوفوق ذلك» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح یا اس سے کم و بیش ایسا فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 289]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 423/1، 4016]، [مستدرك الحاكم 111/1]، ا [لكفاية ص: 205]، [جامع بيان العلم 427]، [التاريخ لأبي زرعة 164]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 289
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن الحكم، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، قال: صحبت ابن عمر رضي الله عنه إلى المدينة، فلم اسمعه يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بحديث، إلا انه قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فاتي بجمار، فقال: "إن من الشجر شجرا مثل الرجل المسلم"، فاردت ان اقول: هي النخلة، فنظرت فإذا انا اصغر القوم، فسكت، قال عمر رضي الله عنه: وددت انك قلت، وعلي كذا.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ، فَقَالَ: "إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرًا مِثْلَ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَسَكَتُّ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: وَدِدْتُ أَنَّكَ قُلْتَ، وَعَلَيَّ كَذَا.
مجاہد نے کہا: میں مدینے کے راستے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھا، میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث روایت کرتے نہیں سنا سوائے اس کے انہوں نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا کہ آپ کے پاس کھجور کا ایک گابھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کی مثالی مسلمان کی طرح ہے، میں نے سوچا کہ کہہ دوں وہ درخت کھجور کا درخت ہے، لیکن دیکھا تو میں سب سے کم عمر ہوں، لہٰذا چپ رہ گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش کہ تم نے کہہ دیا ہوتا اور مجھے یہ شرف و عزت حاصل ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن أبي نجيح هو: عبد الله. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 290]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 72]، [مسلم 2811]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن أبي نجيح هو: عبد الله. والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 290
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن الحكم، حدثنا خالد بن يزيد الهدادي، حدثنا صالح الدهان، قال: ما سمعت جابر بن زيد يقول قط:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، إعظاما واتقاء ان يكذب عليه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْهَدَادِيُّ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الدَّهَّانُ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ قَطُّ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِعْظَامًا وَاتِّقَاءً أَنْ يَكْذِبَ عَلَيْهِ".
صالح الدھان نے کہا کہ میں نے جابر بن زید کو کبھی یہ کہتے نہیں سنا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» اور وہ اس کو بہت عظیم سمجھتے ہوئے اور اس سے بچتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ نہ منسوب ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 291]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ فسوی نے [المعرفة 15/2] میں اسے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

Previous    25    26    27    28    29    30    31    32    33    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.