صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
9. بَابُ: {وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ}، {أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلاَّ مَنْ قَدْ آمَنَ}، {وَلاَ يَلِدُوا إِلاَّ فَاجِرًا كَفَّارًا}:
9. باب: اور اس بستی پر ہم نے حرام کر دیا ہے جسے ہم نے ہلاک کر دیا کہ وہ اب دنیا میں لوٹ نہیں سکیں گے (سورۃ انبیاء)“ اور یہ کہ جو لوگ تمہاری قوم کے ایمان لا چکے ہیں ان کے سوا اور کوئی اب ایمان نہیں لائے گا (سورۃ ہود) اور یہ کہ ”وہ بدکرداروں کے سوا اور کسی کو نہیں جنیں گے۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “And a ban is laid on every town (population) which We have destroyed that they shall not return (to this world again, nor repent to Us).” (V.21:95) “...None of your people will believe, except those who have believed, already..." (V.11:36) “...And they will beget none but wicked disbelievers.” (V.71:27)
حدیث نمبر: Q6612
Save to word اعراب English
وقال منصور بن النعمان، عن عكرمة، عن ابن عباس: وحرم بالحبشية وجب"وَقَالَ مَنْصُورُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: وَحِرْمٌ بِالْحَبَشِيَّةِ وَجَبَ"
‏‏‏‏ اور منصور بن نعمان نے عکرمہ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ «حرم» حبشی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ضرور اور واجب کے ہیں۔
حدیث نمبر: 6612
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: ما رايت شيئا اشبه باللمم مما قال ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله كتب على ابن آدم حظه من الزنا ادرك ذلك لا محالة، فزنا العين: النظر، وزنا اللسان: المنطق، والنفس: تمنى وتشتهي، والفرج: يصدق ذلك او يكذبه"، وقال شبابة: حدثنا ورقاء، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ: النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ: الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ: تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ: يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ"، وَقَالَ شَبَابَةُ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ابن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ جو «لمم» کا لفظ قرآن میں آیا ہے تو میں «لمم» کے مشابہ اس بات سے زیادہ کوئی بات نہیں جانتا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زنا کا کوئی نہ کوئی حصہ لکھ دیا ہے جس سے اسے لامحالہ گزرنا ہے، پس آنکھ کا زنا (غیرمحرم کو) دیکھنا ہے، زبان کا زنا غیرمحرم سے گفتگو کرنا ہے، دل کا زنا خواہش اور شہوت ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کر دیتی ہے یا اسے جھٹلا دیتی ہے۔ اور شبابہ نے بیان کیا کہ ہم سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر اس حدیث کو نقل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: I did not see anything so resembling minor sins as what Abu Huraira said from the Prophet, who said, "Allah has written for the son of Adam his inevitable share of adultery whether he is aware of it or not: The adultery of the eye is the looking (at something which is sinful to look at), and the adultery of the tongue is to utter (what it is unlawful to utter), and the innerself wishes and longs for (adultery) and the private parts turn that into reality or refrain from submitting to the temptation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 609


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ: {وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِلنَّاسِ}:
10. باب: آیت اور وہ خواب جو ہم نے تم کو دکھایا ہے، اسے ہم نے صرف لوگوں کے لیے آزمائش بنایا ہے، کی تفسیر۔
(10) Chapter. The Statement of Allah: “...And We made not the vision which We showed you [O Muhammad as an actual eye witness and not a dream on the night of Al-Isra], but a trial for the mankind...” (V.17:60)
حدیث نمبر: 6613
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما:" وما جعلنا الرؤيا التي اريناك إلا فتنة للناس سورة الإسراء آية 60، قال: هي رؤيا عين اريها رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به إلى بيت المقدس"، قال:" والشجرة الملعونة في القرآن، قال: هي شجرة الزقوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلا فِتْنَةً لِلنَّاسِ سورة الإسراء آية 60، قَالَ: هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ"، قَالَ:" وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ، قَالَ: هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «وما جعلنا الرؤيا التي أريناك إلا فتنة للناس‏» اور وہ رؤیا جو ہم نے تمہیں دکھایا ہے اسے ہم نے صرف لوگوں کے لیے آزمائش بنایا ہے۔ کے متعلق کہا کہ اس سے مراد آنکھ کا دیکھنا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات دکھایا گیا تھا۔ جب آپ کو بیت المقدس تک رات کو لے جایا گیا تھا، کہا کہ قرآن مجید میں «الشجرة الملعونة» سے مراد «زقوم‏.‏» کا درخت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: (regarding the Verse) "And We granted the vision (Ascension to the heavens "Miraj") which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60): Allah's Apostle actually saw with his own eyes the vision (all the things which were shown to him) on the night of his Night Journey to Jerusalem (and then to the heavens). The cursed tree which is mentioned in the Qur'an is the tree of Az-Zaqqum.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 610


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى عِنْدَ اللَّهِ:
11. باب: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آدم و موسیٰ علیہما السلام نے جو مباحثہ کیا اس کا بیان۔
(11) Chapter. (Prophet) Adam and Musa (Moses) argued with each other in front of Allah.
حدیث نمبر: 6614
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من عمرو، عن طاوس، سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" احتج آدم، وموسى، فقال له موسى: يا آدم، انت ابونا خيبتنا واخرجتنا من الجنة، قال له آدم: يا موسى، اصطفاك الله بكلامه وخط لك بيده، اتلومني على امر قدره الله علي قبل ان يخلقني باربعين سنة، فحج آدم موسى، فحج آدم موسى ثلاثا"، قال سفيان: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" احْتَجَّ آدَمُ، وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: يَا آدَمُ، أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ لَهُ آدَمُ: يَا مُوسَى، اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ، أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ثَلَاثًا"، قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے عمرو سے اس حدیث کو یاد کیا، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدم اور موسیٰ نے مباحثہ کیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے کہا: آدم! آپ ہمارے باپ ہیں مگر آپ ہی نے ہمیں محروم کیا اور جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا موسیٰ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ہم کلامی کے لیے برگزیدہ کیا اور اپنے ہاتھ سے آپ کے لیے تورات کو لکھا۔ کیا آپ مجھے ایک ایسے کام پر ملامت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے پیدا کرنے سے چالیس سال پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا تھا۔ آخر آدم علیہ السلام بحث میں موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے۔ تین مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ فرمایا۔ سفیان نے اسی اسناد سے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Adam and Moses argued with each other. Moses said to Adam. 'O Adam! You are our father who disappointed us and turned us out of Paradise.' Then Adam said to him, 'O Moses! Allah favored you with His talk (talked to you directly) and He wrote (the Torah) for you with His Own Hand. Do you blame me for action which Allah had written in my fate forty years before my creation?' So Adam confuted Moses, Adam confuted Moses," the Prophet added, repeating the Statement three times.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 611


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَى اللَّهُ:
12. باب: جسے اللہ دے اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
(12) Chapter. No power can withhold what Allah gives.
حدیث نمبر: 6615
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح، حدثنا عبدة بن ابي لبابة، عن وراد مولى المغيرة بن شعبة، قال: كتب معاوية إلى المغيرة: اكتب إلي ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول خلف الصلاة، فاملى علي المغيرة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول خلف الصلاة:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، وقال ابن جريج: اخبرني عبدة، ان ورادا، اخبره بهذا، ثم وفدت بعد إلى معاوية، فسمعته يامر الناس بذلك القول.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ: اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَلْفَ الصَّلَاةِ، فَأَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ خَلْفَ الصَّلَاةِ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ، أَنَّ وَرَّادًا، أَخْبَرَهُ بِهَذَا، ثُمَّ وَفَدْتُ بَعْدُ إِلَى مُعَاوِيَةَ، فَسَمِعْتُهُ يَأْمُرُ النَّاسَ بِذَلِكَ الْقَوْلِ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن ابی لبابہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے غلام وردا نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ دعا لکھ کر بھیجو جو تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے بعد کرتے سنی ہے۔ چنانچہ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو لکھوایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا کیا کرتے تھے «اللهم لا مانع لما أعطيت،‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت،‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اے اللہ! جو تو دینا چاہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روکنا چاہے اسے کوئی دینے والا نہیں اور تیرے سامنے دولت والے کی دولت کچھ کام نہیں دے سکتی۔ اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ کو عبدہ نے خبر دی اور انہیں وردا نے خبر دی، پھر اس کے بعد میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے یہاں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں کو اس دعا کے پڑھنے کا حکم دے رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Warrad: (the freed slave of Al-Mughira bin Shu`ba) Muawiya wrote to Mughira. 'Write to me what you heard the Prophet saying after his prayer.' So Al-Mughira dictated to me and said, "I heard the Prophet saying after the prayer, 'None has the right to be worshipped but Allah Alone Who has no partner. O Allah! No-one can withhold what You give, and none can give what You withhold, and the fortune of a man of means is useless before You (i.e., only good deeds are of value).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 612


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ مَنْ تَعَوَّذَ بِاللَّهِ مِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ:
13. باب: بدقسمتی اور بدنصیبی سے اللہ کی پناہ مانگنا اور برے خاتمہ سے۔
(13) Chapter. Whoever takes refuge with Allah from having an evil end of the worldly life and from having a bad fate. And Allah’s Statement: "I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak from the evil of what He has created." (V.113:1,2)
حدیث نمبر: Q6616
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: قل اعوذ برب الفلق {1} من شر ما خلق {2} سورة الفلق آية 1-2".وَقَوْلِهِ تَعَالَى: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ {1} مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ {2} سورة الفلق آية 1-2".
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کا فرمان «قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق‏» کہ کہہ دیجئیے کہ میں صبح کی روشنی کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اس کی مخلوقات کی بدی سے۔
حدیث نمبر: 6616
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تعوذوا بالله من جهد البلاء، ودرك الشقاء، وسوء القضاء، وشماتة الاعداء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے پناہ مانگا کرو آزمائش کی مشقت، بدبختی کی پستی، برے خاتمے اور دشمن کے ہنسنے سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Take refuge with Allah from the difficulties of severe calamities, from having an evil end and a bad fate and from the malicious joy of your enemies."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 613


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ:
14. باب: اس آیت کا بیان کہ اللہ پاک بندے اور اس کے دل کے درمیان میں حائل ہو جاتا ہے۔
(14) Chapter. “...(Allah) comes in between a person and his heart (i.e., He prevents an evil person to decide anything)..." (V.8:24)
حدیث نمبر: 6617
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا موسى بن عقبة، عن سالم، عن عبد الله، قال:" كثيرا مما كان النبي صلى الله عليه وسلم يحلف: لا ومقلب القلوب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَثِيرًا مِمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ: لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اکثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھایا کرتے تھے کہ نہیں! دلوں کو پھیرنے والے کی قسم۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: When taking an oath, the Prophet very often used to say, "No, by Him Who turns the hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 614


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6618
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن حفص، وبشر بن محمد، قالا: اخبرنا عبد الله اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابن صياد:" خبات لك خبيئا"، قال: الدخ؟ قال:" اخسا، فلن تعدو قدرك"، قال عمر: ائذن لي فاضرب عنقه، قال:" دعه إن يكن هو فلا تطيقه، وإن لم يكن هو فلا خير لك في قتله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، وَبِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَيَّادٍ:" خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئَا"، قَالَ: الدُّخُّ؟ قَالَ:" اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ"، قَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، قَالَ:" دَعْهُ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَا تُطِيقُهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ".
ہم سے علی بن حفص اور بشر بن محمد نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ عبداللہ نے ہمیں خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا کہ میں نے تیرے لیے ایک بات دل میں چھپا رکھی ہے (بتا وہ کیا ہے؟) اس نے کہا کہ دھواں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدبخت! اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: آپ مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو، اگر یہ وہی (دجال) ہوا تو تم اس پر قابو نہیں پا سکتے اور اگر یہ وہ نہ ہوا تو اسے قتل کرنے میں تمہارے لیے کوئی بھلائی نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said to Ibn Saiyad, "I have kept for you a secret." Ibn Saiyad said, "Ad-Dukh." The Prophet said, "Keep quiet, for you cannot go beyond your limits (or you cannot exceed what has been foreordained for you)." On that, `Umar said (to the Prophet ), "Allow me to chop off his neck!" The Prophet said, "Leave him, for if he is he (i.e., Ad-Dajjal), then you will not be able to overcome him, and if he is not, then you gain no good by killing him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 615


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ: {قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا} قَضَى:
15. باب: سورۃ التوبہ کی اس آیت «قل لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا» کا بیان۔
(15) Chapter. “Say: ‘Nothing shall ever happen to us except what Allah has ordained for us’..." (V.9:15)
حدیث نمبر: Q6619
Save to word اعراب English
قضى، قال مجاهد: بفاتنين بمضلين إلا من كتب الله انه يصلى الجحيم قدر فهدى قدر الشقاء والسعادة وهدى الانعام لمراتعها".قَضَى، قَالَ مُجَاهِدٌ: بِفَاتِنِينَ بِمُضِلِّينَ إِلَّا مَنْ كَتَبَ اللَّهُ أَنَّهُ يَصْلَى الْجَحِيمَ قَدَّرَ فَهَدَى قَدَّرَ الشَّقَاءَ وَالسَّعَادَةَ وَهَدَى الْأَنْعَامَ لِمَرَاتِعِهَا".
‏‏‏‏ «قل لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا‏» اے پیغمبر! آپ کہہ دیجئیے کہ ہمیں صرف وہی درپیش آئے گا جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا ہے۔ اور مجاہد نے «بفاتنين‏» کی تفسیر میں کہا کہ تم کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے مگر اس کو جس کی قسمت میں اللہ نے دوزخ لکھ دی ہے اور مجاہد نے آیت «‏‏‏‏والذى قدر فهدى‏» کی تفسیر میں کہا کہ جس نے نیک بختی اور بدبختی سب تقدیر میں لکھ دی اور جس نے جانوروں کو ان کی چراگاہ بتائی۔

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.