صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
حدیث نمبر: 6471
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا مسعر، حدثنا زياد بن علاقة، قال: سمعت المغيرة بن شعبة يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي حتى ترم او تنتفخ قدماه، فيقال له، فيقول:" افلا اكون عبدا شكورا".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ أَوْ تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ، فَيُقَالُ لَهُ، فَيَقُولُ:" أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا، کہا ہم سے زیاد بن علاقہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے قدموں میں ورم آ جاتا یا کہا کہ آپ کے قدم پھول جاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ آپ تو بخشے ہوئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet used to pray so much that his feet used to become edematous or swollen, and when he was asked as to why he prays so much, he would say, "Shall I not be a thankful slave (to Allah)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 478


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ: {وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ}:
21. باب: جو اللہ پر بھروسہ کرے گا اللہ بھی اس کے لیے کافی ہو گا۔
(21) Chapter. “...And whosoever puts his trust in Allah, then He (Allah) will suffice him..." (V.65:3)
حدیث نمبر: Q6472
Save to word اعراب English
قال الربيع بن خثيم: من كل ما ضاق على الناس.قَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ: مِنْ كُلِّ مَا ضَاقَ عَلَى النَّاسِ.
ربیع بن خثیم تابعی نے بیان کیا کہ مراد ہے کہ تمام انسانی مشکلات میں اللہ پر بھروسہ اختیار کرے۔
حدیث نمبر: 6472
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، قال: سمعت حصين بن عبد الرحمن قال: كنت قاعدا عند سعيد بن جبير، فقال: عن ابن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب، هم الذين لا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حصین بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں سعید بن جبیر کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle said, "Seventy thousand people of my followers will enter Paradise without accounts, and they are those who do not practice Ar-Ruqya and do not see an evil omen in things, and put their trust in their Lord.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 479


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
22. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ قِيلَ وَقَالَ:
22. باب: بےفائدہ بات چیت کرنا منع ہے۔
(22) Chapter. What is disliked about Qil and Qal (i.e., sinful and useless talk).
حدیث نمبر: 6473
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن مسلم، حدثنا هشيم، اخبرنا غير واحد منهم مغيرة، وفلان، ورجل ثالث ايضا، عن الشعبي، عن وراد كاتب المغيرة بن شعبة، ان معاوية كتب إلى المغيرة، ان اكتب إلي بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فكتب إليه المغيرة: إني سمعته يقول عند انصرافه من الصلاة:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، ثلاث مرات، قال: وكان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال، ومنع، وهات، وعقوق الامهات، وواد البنات"، وعن هشيم، اخبرنا عبد الملك بن عمير، قال: سمعت ورادا، يحدث هذا الحديث، عن المغيرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُغِيرَةُ، وَفُلَانٌ، وَرَجُلٌ ثَالِثٌ أَيْضًا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى الْمُغِيرَةِ، أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ الْمُغِيرَةُ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنَ الصَّلَاةِ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: وَكَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَمَنْعٍ، وَهَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ"، وَعَنْ هُشَيْمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَرَّادًا، يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو ایک سے زیادہ کئی آدمیوں نے خبر دی جن میں مغیرہ بن مقسم اور فلاں نے (مجالد بن سعید، ان کی روایت کو ابن خزیمہ نے نکالا) اور ایک تیسرے صاحب داود بن ابی ہند بھی ہیں، انہیں شعبی نے، انہیں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ کو لکھا کہ کوئی حدیث جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو وہ مجھے لکھ بھیجو۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھتے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير» کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ یہ تین مرتبہ پڑھتے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےفائدہ بات چیت کرنے، زیادہ سوال کرنے، مال ضائع کرنے، اپنی چیز بچا کر رکھنے اور دوسروں کی مانگتے رہنے، ماؤں کی نافرمانی کرنے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے سے منع فرماتے تھے۔ اور ہشیم سے روایت ہے، انہیں عبدالملک ابن عمیر نے خبر دی، کہا کہ میں نے وراد سے سنا، وہ یہ حدیث مغیرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Warrad: (the clerk of Al-Mughira bin Shu`ba) Muawiya wrote to Al-Mughira: "Write to me a narration you have heard from Allah's Apostle." So Al-Mughira wrote to him, "I heard him saying the following after each prayer: 'La ilaha illal-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahuI-hamd, wa huwa 'ala kulli Shai-in qadir.' He also used to forbid idle talk, asking too many questions (in religion), wasting money, preventing what should be given, and asking others for something (except in great need), being undutiful to mothers, and burying one's little daughters (alive).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 480


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
23. بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ:
23. باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
(23) Chapter. To protect one’s tongue (from illegal talk, e.g., laying, abusing or backbiting, etc.).
حدیث نمبر: Q6474
Save to word اعراب English
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليصمت، وقوله تعالى: ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد سورة ق آية 18.وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى: مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ سورة ق آية 18.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر چپ رہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا «ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد» کہ انسان جو بات بھی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے (لکھنے کے لیے) ایک چوکیدار فرشتہ تیار رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 6474
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا عمر بن علي، سمع ابا حازم، عن سهل بن سعد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من يضمن لي ما بين لحييه، وما بين رجليه اضمن له الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، سَمِعَ أَبَا حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ".
ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے لیے جو شخص دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز (شرمگاہ) کی ذمہ داری دیدے میں اس کے لیے جنت کی ذمہ داری دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Apostle said, "Whoever can guarantee (the chastity of) what is between his two jaw-bones and what is between his two legs (i.e. his tongue and his private parts), I guarantee Paradise for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 481


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ".
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet, and whoever believes in Allah and the Last Day should not hurt (or insult) his neighbor; and whoever believes in Allah and the Last Day, should entertain his guest generously."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 482


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6476
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ليث، حدثنا سعيد المقبري، عن ابي شريح الخزاعي، قال: سمع اذناي، ووعاه قلبي النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الضيافة ثلاثة ايام جائزته، قيل: ما جائزته، قال: يوم وليلة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليسكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعَ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ جَائِزَتُهُ، قِيلَ: مَا جَائِزَتُهُ، قَالَ: يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوشریح خزاعی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا مہمانی تین دن کی ہوتی ہے مگر جو لازمی ہے وہ تو پوری کرو۔ پوچھا گیا لازمی کتنی ہے؟ فرمایا کہ ایک دن اور ایک رات اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے مہمان کی خاطر کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ چپ رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Shuraih Al-Khuza`i: My ears heard and my heart grasped (the statement which) the Prophet said, "The period for keeping one's guest is three days (and don't forget) his reward." It was asked, "What is his reward?" He said, "In the first night and the day he should be given a high class quality of meals; and whoever believes in Allah and the Last Day, should entertain his guest generously; and whoever believes in Allah and the Last Day should talk what is good (sense) or keep quiet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 483


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن حمزة، حدثني ابن ابي حازم، عن يزيد، عن محمد بن إبراهيم، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله التيمي، عن ابي هريرة، سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن العبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها، يزل بها في النار ابعد مما بين المشرق".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ فِيهَا، يَزِلُّ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مِمَّا بَيْنَ الْمَشْرِقِ".
مجھ سے ابرہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے، ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے عیسیٰ بن طلحہ تیمی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اس کے متعلق سوچتا نہیں (کتنی کفر اور بےادبی کی بات ہے) جس کی وجہ سے وہ دوزخ کے گڑھے میں اتنی دور گر پڑتا ہے جتنا مغرب سے مشرق دور ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: That he heard Allah's Apostle saying, "A slave of Allah may utter a word without thinking whether it is right or wrong, he may slip down in the Fire as far away a distance equal to that between the east."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 484


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6478
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن منير، سمع ابا النضر، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله يعني ابن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقي لها بالا، يرفعه الله بها درجات، وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا، يهوي بها في جهنم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْني ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ".
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالنضر سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ یعنی ابن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet; said, "A slave (of Allah) may utter a word which pleases Allah without giving it much importance, and because of that Allah will raise him to degrees (of reward): a slave (of Allah) may utter a word (carelessly) which displeases Allah without thinking of its gravity and because of that he will be thrown into the Hell-Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 485


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.