الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 694
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا بكر بن سليم الصواف، قال: حدثني حميد بن زياد الخراط، عن كريب مولى ابن عباس، قال: حدثنا ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا هذا الدعاء كما يعلمنا السورة من القرآن: ”اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات، واعوذ بك من فتنة القبر.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ الصَّوَّافُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: ”أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن پاک کی سورت سکھاتے: اے اللہ! میں تجھ سے جہنم کے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں، قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، موت اور زندگی کے فتنے سے اور قبر کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 590 و أبوداؤد: 984 و الترمذي: 3494 و النسائي: 2063 وابن ماجه: 3840»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 695
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا ابن مهدي، عن سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، قال: بت عند ميمونة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فاتى حاجته، فغسل وجهه ويديه ثم نام، ثم قام فاتى القربة فاطلق شناقها، ثم توضا وضوءا بين وضوءين، لم يكثر وقد ابلغ، فصلى، فقمت فتمطيت كراهية ان يرى اني كنت ابقيه، فتوضات، فقام يصلي، فقمت عند يساره، فاخذ باذني فادارني عن يمينه، فتتامت صلاته من الليل ثلاث عشرة ركعة، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ، فآذنه بلال بالصلاة، فصلى ولم يتوضا، وكان في دعائه: ”اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي سمعي نورا، وعن يميني نورا، وعن يساري نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، وامامي نورا، وخلفي نورا، واعظم لي نورا“، قال كريب: وسبع في التابوت، فلقيت رجلا من ولد العباس، فحدثني بهن، فذكر: عصبي، ولحمي، ودمي، وشعري، وبشري، وذكر خصلتين.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى حَاجَتَهُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ وُضُوءَيْنِ، لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَبْقِيهِ، فَتَوَضَّأْتُ، فَقَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عِنْدَ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَتَامَّتْ صَلاتُهُ مِنَ اللَّيْلِ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، فَآذَنَهُ بِلالٌ بِالصَّلاةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ فِي دُعَائِهِ: ”اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَأَعْظِمْ لِي نُورًا“، قَالَ كُرَيْبٌ: وَسَبْع فِي التَّابُوتِ، فَلَقِيتُ رَجُلا مِنْ وَلَدِ الْعَبَّاسِ، فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، فَذَكَرَ: عَصَبِي، وَلَحْمِي، وَدَمِي، وَشَعْرِي، وَبَشَرِي، وَذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری تو رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور قضائے حاجت، یعنی پیشاب کیا، پھر ہاتھ اور چہرہ دھو کر سو گئے۔ پھر اٹھے اور مشکیزے کے پاس تشریف لائے۔ اس کا تسمہ کھولا اور درمیانہ سا وضو کیا۔ زیادہ پانی نہ بہایا لیکن اچھی طرح مکمل وضو کیا اور نماز شروع کر دی۔ میں اٹھا اور انگڑائی لی اس ڈر سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر یہ خیال نہ کریں کہ جاگ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا۔ میں نے وضو کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر دائیں جانب کر لیا حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رات کی نماز تیرہ رکعات پوری فرمائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ کلمات بھی تھے: اے اللہ! میرے دل میں نور کر دے، میرے کانوں میں نور کر دے، میری دائیں جانب نور کر دے، اور میری بائیں جانب نور کر دے، میرے اوپر، نیچے، اور آگے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے بڑا نور کر دے۔ کریب نے کہا کہ سات چیزیں (میرے پاس) تابوت میں (لکھی ہوئی موجود) ہیں۔ مجھے یاد نہیں۔ پھر میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کو ملا تو انہوں نے مجھے وہ چیز بتائیں۔ وہ یہ تھیں: میرے پٹھوں، میرے گوشت، میرے خون، میرے بالوں اور میری جلد میں بھی نور کر دے اور مزید دو چیز بھی ذکر کیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6316 و مسلم: 763 و النسائي: 1121 و أبوداؤد: 1353»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 696
Save to word اعراب
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني عبد العزيز بن محمد، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن، عن يحيى بن عباد ابي هبيرة، عن سعيد بن جبير، عن عبد الله بن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل، فصلى فقضى صلاته، يثني على الله بما هو اهله، ثم يكون في آخر كلامه: ”اللهم اجعل لي نورا في قلبي، واجعل لي نورا في سمعي، واجعل لي نورا في بصري، واجعل لي نورا عن يميني، ونورا عن شمالي، واجعل لي نورا من بين يدي، ونورا من خلفي، وزدني نورا، وزدني نورا، وزدني نورا.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فَقَضَى صَلاتَهُ، يُثْنِي عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَكُونُ فِي آخِرِ كَلامِهِ: ”اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي، وَاجْعَلْ لِي نُورًا فِي سَمْعِي، وَاجْعَلْ لِي نُورًا فِي بَصَرِي، وَاجْعَلْ لِي نُورًا عَنْ يَمِينِي، وَنُورًا عَنْ شِمَالِي، وَاجْعَلْ لِي نُورًا مِنْ بَيْنَ يَدَيَّ، وَنُورًا مِنْ خَلْفِي، وَزِدْنِي نُورًا، وَزِدْنِي نُورًا، وَزِدْنِي نُورًا.“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے تو نماز پوری کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کرتے، ایسی ثنا جو اس کی ذات کے لائق ہے، پھر آخر میں یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! میرے لیے میرے دل میں نور پیدا کر دے، میرے کانوں میں نور کر دے، میری آنکھوں میں نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے نور زیادہ کر دے، میرے لیے نور زیادہ کر دے، میرے نور میں اضافہ فرما۔

تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 697
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزبير، عن طاوس اليماني، عن عبد الله بن عباس: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل، قال: ”اللهم لك الحمد، انت نور السماوات والارض ومن فيهن، ولك الحمد، انت قيام السماوات والارض، ولك الحمد انت رب السماوات والارض ومن فيهن، انت الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك الحق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق، اللهم لك اسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك انبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما اخرت، وما اسررت وما اعلنت، انت إلهي، لا إله إلا انت.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، قَالَ: ”اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ.“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آدھی رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھے: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ ......» ‏‏‏‏ اے اللہ! تیرے لیے ہی حمد ہے، تو ہی آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان سب کا نور ہے، اور تیرے لیے تمام تعریفیں ہیں، تو ہی آسمان و زمین کو قائم رکھنے والا ہے۔ تیرے لیے ہی سب تعریف ہے، تو آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان کا رب ہے۔ تو حق ہے۔ تیرا وعده حق ہے۔ تیری ملاقات حق ہے۔ جنت حق ہے۔ جہنم حق ہے اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا اور تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تجھ پر بھروسا کیا۔ میں نے تیری طرف رجوع کیا۔ تیری طاقت سے میں نے دشمنوں سے جھگڑا کیا اور تجھ ہی کو حاکم بنایا، لہٰذا تو میرے اگلے پچھلے اور پوشیده و علانیہ تمام گناہ معاف فرما۔ تو ہی میرا الٰہ ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التهجد: 1120 و مسلم: 769 و أبوداؤد: 771 و الترمذي: 3418 و النسائي: 1619 و ابن ماجه: 1355»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 698
Save to word اعراب
حدثنا الوليد بن صالح، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن ابي انيسة، عن يونس بن خباب، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو: ”اللهم إني اسالك العفو والعافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني اسالك العافية في ديني واهلي، واستر عورتي، وآمن روعتي، واحفظني من بين يدي، ومن خلفي، وعن يميني، وعن يساري، ومن فوقي، واعوذ بك ان اغتال من تحتي.“حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَأَهْلِي، وَاسْتُرْ عَوْرَتِي، وَآمِنْ رَوْعَتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنَ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ يَسَارِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا فرماتے تھے: اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں اپنے دین اور اہل و عیال میں، اور میرے عیبوں کو چھپا دے۔ مجھ کو خوف سے امن عطا فرما، اور آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ نیچے سے پکڑا جاؤں، یعنی دھنسا دیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الدعاء: 1297 و ابن حبان: 951 - انظر صحيح الكلم الطيب: 27 و أبوداؤد: 5074 و ابن ماجه: 3871، من حديث ابن عمر»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 699
Save to word اعراب
حدثنا علي، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثنا عبيد بن رفاعة الزرقي، عن ابيه، قال: لما كان يوم احد وانكفا المشركون، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”استووا حتى اثني على ربي عز وجل“، فصاروا خلفه صفوفا، فقال: ”اللهم لك الحمد كله، اللهم لا قابض لما بسطت، ولا مقرب لما باعدت، ولا مباعد لما قربت، ولا معطي لما منعت، ولا مانع لما اعطيت، اللهم ابسط علينا من بركاتك ورحمتك وفضلك ورزقك، اللهم إني اسالك النعيم المقيم الذي لا يحول ولا يزول، اللهم إني اسالك النعيم يوم العيلة، والامن يوم الحرب، اللهم عائذا بك من سوء ما اعطيتنا، وشر ما منعت منا، اللهم حبب إلينا الإيمان وزينه في قلوبنا، وكره إلينا الكفر والفسوق والعصيان، واجعلنا من الراشدين، اللهم توفنا مسلمين، واحينا مسلمين، والحقنا بالصالحين، غير خزايا ولا مفتونين، اللهم قاتل الكفرة الذين يصدون عن سبيلك، ويكذبون رسلك، واجعل عليهم رجزك وعذابك، اللهم قاتل الكفرة الذين اوتوا الكتاب، إله الحق“، قال علي: وسمعته من محمد بن بشر، واسنده، ولا اجيء به.حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَفَأَ الْمُشْرِكُونَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اسْتَوُوا حَتَّى أُثْنِيَ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ“، فَصَارُوا خَلْفَهُ صُفُوفًا، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اللَّهُمَّ لا قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلا مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ، وَلا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، اللَّهُمَّ ابْسُطْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِكَ وَرَحْمَتِكَ وَفَضْلِكَ وَرِزْقِكَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِي لا يَحُولُ وَلا يَزُولُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ، وَالأَمْنَ يَوْمَ الْحَرْبِ، اللَّهُمَّ عَائِذًا بِكَ مِنْ سُوءِ مَا أَعْطَيْتَنَا، وَشَرِّ مَا مَنَعْتَ مِنَّا، اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ، اللَّهُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ، وَأَحْيِنَا مُسْلِمِينَ، وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِينَ، غَيْرَ خَزَايَا وَلا مَفْتُونِينَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ، وَيُكَذِّبُونَ رُسَلَكَ، وَاجْعَلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ، إِلَهَ الْحَقِّ“، قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمِعْتُهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، وَأَسْنَدَهُ، وَلا أَجِيءُ بِهِ.
سیدنا رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب احد کی لڑائی کا دن تھا اور مشرکین منتشر ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برابر ہو جاؤ تاکہ میں اپنے رب کی ثنا بیان کروں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کرنی شروع کی: اے اللہ! تمام تعریف تیری ہی ہے۔ اے اللہ! جس کو تو وسعت دے اس پر کوئی تنگی کرنے والا نہیں، اور جسے تو دور کر دے اسے کوئی قریب کرنے والا نہیں، اور جسے تو قریب کرے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں۔ اس کو کوئی دینے والا نہیں جس کو تو نہ دے، اور جس کو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اے اللہ! ہم پر اپنی برکتوں، رحمت، فضل اور رزق کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے قائم رہنے والی ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ منتقل ہوں، اور نہ ختم ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے فقر و محتاجی کے دن نعمتوں کا سوال کرتا ہوں، اور خوف کے روز امن کا۔ اے اللہ! جو کچھ تو نے ہمیں دیا ہے میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور جو تو نے ہم سے روک لیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! ایمان کو ہمارے لیے محبوب بنا دے، اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے۔ کفر، فسق اور نافرمانی کو ہمارے لیے ناپسندیدہ بنا دے، اور ہمیں ہدایت والوں میں سے بنا دے۔ اے اللہ! ہم کو مسلمان ہونے کی حالت میں فوت کرنا، اور مسلمان ہی زندہ رکھنا، اور ہمیں نیکوں کے ساتھ ملا دے۔ نہ ہم رسوا ہوں اور نہ فتنے میں ڈالے گئے ہوں۔ اے اللہ! کافروں پر لعنت فرما، وہ جو تیرے راستے سے روکتے ہیں، اور تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں۔ ان پر سخت مصیبت اور عذاب نازل فرما۔ اے اللہ! ان کافروں پر لعنت کر جنہیں کتاب دی گئی (اور انہوں نے اسے جھٹلایا)، اے معبود برحق۔ علی بن مدینی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث محمد بن بشر سے بھی سنی اور انہوں نے اس کی سند بھی بیان کی لیکن میں اس سند کو (اچھی طرح یاد نہ ہونے کی وجہ سے) بیان نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15492 و النسائي فى الكبرىٰ: 10370 و ابن أبى عاصم فى السنة: 381 و الطبراني فى الدعاء: 1075»

قال الشيخ الألباني: صحيح
292. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ
292. بے چینی کے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 700
Save to word اعراب
حدثنا مسلم، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو عند الكرب: ”لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب السماوات والارض ورب العرش العظيم.“حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عِنْدَ الْكَرْبِ: ”لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے چینی اور اضطراب کے وقت یوں دعا کرتے تھے۔ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ......» اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو عظمت والا اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو آسمان و زمین کا رب ہے، اور رب ہے عرش عظیم کا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6345 و مسلم: 2730 و النسائي فى الكبرىٰ: 7627 و الترمذي: 3435 و ابن ماجه: 3883»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 701
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عبد الملك بن عمرو، قال: حدثنا عبد الجليل، عن جعفر بن ميمون، قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي بكرة، انه قال لابيه: يا ابت، إني اسمعك تدعو كل غداة: ”اللهم عافني في بدني، اللهم عافني في سمعي، اللهم عافني في بصري، لا إله إلا انت“، تعيدها ثلاثا حين تمسي، وحين تصبح ثلاثا، وتقول: ”اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، لا إله إلا انت“، تعيدها ثلاثا حين تمسي، وحين تصبح ثلاثا، فقال: نعم، يا بني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بهن، وانا احب ان استن بسنته.
قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”دعوات المكروب: اللهم رحمتك ارجو، ولا تكلني إلى نفسي طرفة عين، واصلح لي شاني كله، لا إله الا انت.“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ لأَبِيهِ: يَا أَبَتِ، إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: ”اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثًا، وَتَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثًا، فَقَالَ: نَعَمْ، يَا بُنَيَّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِهِنَّ، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ.
قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، وَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ أَلا أَنْتَ.“
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: ابا جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں: اے اللہ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری قوت سماعت میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری بصارت میں عافیت دے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح و شام کہتے ہیں اور کہتے ہیں: اے اللہ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ آپ یہ کلمات بھی صبح و شام تین تین مرتبہ کہتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا: ہاں پیارے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات کہتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا پسند کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے چینی میں مبتلا پریشان شخص کی دعا یہ ہے: اے اللہ! میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں۔ مجھے آنکھ جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا، اور میرے ہر حال کو درست فرما دے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5090 و النسائي: 1347، مختصرًا»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 702
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد العزيز، قال: حدثنا عبد الملك بن الخطاب بن عبيد الله بن ابي بكرة، قال: حدثني راشد ابو محمد، عن عبد الله بن الحارث، قال: سمعت ابن عباس، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول عند الكرب: ”لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات ورب الارض ورب العرش الكريم، اللهم اصرف شره.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْخَطَّابِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: ”لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ، اللَّهُمَّ اصْرِفْ شَرَّهُ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بے چینی کے وقت یہ دعا کرتے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ نہایت عظمت والا اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ رب ہے عرشِ عظیم کا۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ آسمان و زمین کا رب ہے اور رب ہے عرش کریم کا۔ اے اللہ! مجھ سے اس بے چینی کا شر دور کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6346 و مسلم: 2730 و الترمذي: 3435 و ابن ماجه: 3883»

قال الشيخ الألباني: صحيح
293. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الاسْتِخَارَةِ
293. استخارہ کی دعا
حدیث نمبر: 703
Save to word اعراب
حدثنا مطرف بن عبد الله ابو المصعب، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموال، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الامور كالسورة من القرآن: ”إذا هم بالامر فليركع ركعتين ثم يقول: ”اللهم إني استخيرك بعلمك، واستقدرك بقدرتك، واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر، وتعلم ولا اعلم، وانت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم ان هذا الامر خير لي في ديني، ومعاشي، وعاقبة، او قال: في عاجل امري وآجله فاقدره لي، وإن كنت تعلم ان هذا الامر شر لي في ديني، ومعاشي، وعاقبة امري، او قال: عاجل امري وآجله، فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضني“، ويسمي حاجته.“حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو الْمُصْعَبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الاسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ كَالسُّورَةِ مِنَ الْقُرْآنِ: ”إِذَا هَمَّ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ، أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ: عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي“، وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اہم معاملات میں استخارہ کی اس طرح تعلیم دیتے جس طرح قرآن کی سورت سکھاتے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:) جب تم میں سے کوئی شخص اہم کام کرنے کا ارادہ کرے تو دو رکعتیں (بطور نفل) ادا کرے، پھر کہے: اے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے سے خیر مانگتا ہوں، اور تیری قدرت کے ذریعے سے قدرت طلب کرتا ہوں، اور تیرے عظیم فضل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، بلاشبہ تجھے قدرت حاصل ہے اور مجھے قدرت نہیں، اور تو جانتا ہے میں نہیں جانتا، اور تو غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ معاملہ میرے لیے میرے دین اور میری معاش کے اعتبار سے اور انجام کار کے اعتبار سے جلد یا بہ دیر بہتر ہے تو اسے میرے مقدر میں کر دے۔ اگر تیرے علم میں میرے لیے یہ کام میری دنیا اور آخرت میں شر ہے اور انجام کار کے لحاظ سے برا ہے، جلد یا بہ دیر تو اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے دور کر دے، اور میرے لیے خیر مقدر کر دے جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس پر راضی فرما۔ اور اپنی حاجت اور کام کا نام لے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6382 و أبوداؤد: 1538 و الترمذي: 480 و النسائي: 3253 و ابن ماجه: 1383»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.