حدثنا مسلم، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو عند الكرب: ”لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب السماوات والارض ورب العرش العظيم.“حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عِنْدَ الْكَرْبِ: ”لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے چینی اور اضطراب کے وقت یوں دعا کرتے تھے۔ ” «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ......» اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو عظمت والا اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں جو آسمان و زمین کا رب ہے، اور رب ہے عرش عظیم کا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6345 و مسلم: 2730 و النسائي فى الكبرىٰ: 7627 و الترمذي: 3435 و ابن ماجه: 3883»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 700
فوائد ومسائل: (۱)کرب ایسے غم کو کہتے ہیں جو چمٹ جائے اور انسان کو ہر وقت پریشان رکھے۔ (۲) یہ ذکر ہے دعا نہیں۔ اس کا جواب دو طرح سے ہے:ایک یہ ہے کہ یہ ذکر ہے جس کے ساتھ دعا شروع کی جائے، پھر جو مرضی ہے دعا کرے۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ دعا کبھی صریح ہوتی ہے اور کبھی اشارتاً۔ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بھی دعا کی ایک قسم ہے۔ حدیث نبوی ہے کہ جو شخص سیدنا ایوب علیہ السلام کی دعا:لا اله الاَّ أنت سبحانك ....کے ساتھ دعا کرے اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے۔ (جامع الترمذي، ح:۳۵۰۵) (۳) مسلمان کو پہنچنے والا غم اور تکلیف کبھی اس کے لیے تنبیہ ہوتی ہے اور کبھی اس کی تربیت مقصود ہوتی ہے اور کبھی درجات کی بلندی اس کا سبب ہوتا ہے اس لیے بندے کو اپنے اللہ کے بارے میں ہمیشہ پر امید رہنا چاہیے کہ وہ ضرور یہ مصیبت دور کرے گا۔ (۴) سلف صالحین سے بے شمار ایسے واقعات منقول ہیں کہ انہوں نے نہایت مشکل وقت میں دعائے کرب پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نجات عطا فرمائی۔ ابوبکر بن علی کو قید کر دیا گیا۔ ابوبکر رازی نے خواب میں دیکھا۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خواب میں فرما رہے ہیں کہ ابوبکر بن علی کو کہو کہ صحیح بخاری میں منقول دعائے کرب پڑھے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے رہائی دے۔ میں نے صبح جاکر انہیں بتایا تو انہوں نے یہ دعا پڑھی تو تھوڑے عرصے بعد ہی جیل سے باہر آگئے۔ اس طرح کے کئی اور واقعات بھی منقول ہیں۔ (فتح الباري)اس لیے مشکل کے وقت اس دعا کا ورد کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 700