صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
33. بَابُ هَلْ يُصَلَّى عَلَى غَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
33. باب: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور پر درود بھیجا جا سکتا ہے؟
(33) Chapter. Can one (ask Allah) to send Salat on anybody other than the Prophet? And the Statement of Allah: "...And invoke Allah for them. Verily! Your invocations are a source of security for them..." (V.9:103)
حدیث نمبر: Q6359
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: وصل عليهم إن صلاتك سكن لهم سورة التوبة آية 103.وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ سورة التوبة آية 103.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ ٰ نے (سورۃ التوبہ میں) اپنے پیغمبر سے یوں فرمایا «وصل عليهم إن صلاتك سكن لهم‏» یعنی ان پر درود بھیج کیونکہ تیرے درود (دعا) سے ان کو تسلی ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 6359
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابن ابي اوفى، قال: كان إذا اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم بصدقته، قال:" اللهم صل عليه"، فاتاه ابي بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ إِذَا أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَتِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ"، فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے یبان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے اور ان سے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی شخص اپنی زکوٰۃ لے کر آتا تو آپ فرماتے «اللهم صل عليه‏"‏» اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم صل على آل أبي أوفى‏"‏» اے اللہ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فرما۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi `Aufa: Whenever somebody brought alms to the Prophet the used to say, "Allahumma Salli 'Alaihi (O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on him)." Once when my father brought his alms to him, he said, "O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on the family of Abi `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 370


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6360
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرو بن سليم الزرقي، قال: اخبرني ابو حميد الساعدي، انهم قالوا: يا رسول الله، كيف نصلي عليك؟ قال:" قولوا: اللهم صل على محمد، وازواجه، وذريته، كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد، وازواجه، وذريته، كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَزْوَاجِهِ، وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَزْوَاجِهِ، وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن ابی بکر نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمرو بن سلیم زرقی نے بیان کیا کہ ہم کو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو «اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وأزواجه وذريته،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر اپنی رحمت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی اور محمد اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد پر برکت نازل کر، جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی۔ بلاشبہ تو تعریف کیا گیا شان و عظمت والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid As-Saidi: The people said, "O Allah's Apostle ! How may we send Salat on you?" He said, "Say: Allahumma Salli 'ala- Muhammadin wa azwajihi wa dhurriyyatihi kama sal-laita 'ala `Ali Ibrahim; wa barik 'ala Muhammadin wa azwajihi wa dhurriyyatihi kamabarakta 'ala `Ali Ibrahim innaka hamidun majid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 371


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
34. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آذَيْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَرَحْمَةً» :
34. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اے اللہ! اگر مجھ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو اس کے گناہوں کے لیے کفارہ اور رحمت بنا دے۔
(34) Chapter. The statement of the Prophet: "(O Allah!) If I should harm somebody, let that be a means of purification and mercy for him."
حدیث نمبر: 6361
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم فايما مؤمن سببته، فاجعل ذلك له قربة إليك يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، فَاجْعَلْ ذَلِكَ لَهُ قُرْبَةً إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو اس کے لیے اسے قیامت کے دن اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: that he heard the Prophet saying, "O Allah! If I should ever abuse a believer, please let that be a means of bringing him near to You on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 372


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
35. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْفِتَنِ:
35. باب: فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
(35) CHAPT ER. To seek refuge with Allah from AI-Fitan (trials and afflictions).
حدیث نمبر: 6362
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احفوه المسالة، فغضب فصعد المنبر، فقال:" لا تسالوني اليوم عن شيء إلا بينته لكم"، فجعلت انظر يمينا وشمالا، فإذا كل رجل لاف راسه في ثوبه يبكي، فإذا رجل كان إذا لاحى الرجال يدعى لغير ابيه، فقال: يا رسول الله، من ابي؟ قال: حذافة، ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، نعوذ بالله من الفتن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما رايت في الخير والشر كاليوم قط، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رايتهما وراء الحائط"، وكان قتادة يذكر عند هذا الحديث هذه الآية يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ الْمَسْأَلَةَ، فَغَضِبَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" لَا تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَكُمْ"، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَإِذَا رَجُلٌ كَانَ إِذَا لَاحَى الرِّجَالَ يُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: حُذَافَةُ، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا وَرَاءَ الْحَائِطِ"، وَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ عِنْدَ هَذَا الْحَدِيثِ هَذِهِ الْآيَةَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤں گا۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سر اپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہے تھے، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف (طعنہ کے طور پر) منسوب کیا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! میرے باپ کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آج کی طرح خیر و شر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت (سورۃ المائدہ کی) اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہر ہو جائے تو تم کو برا لگے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Once the people started asking Allah's Apostle questions, and they asked so many questions that he became angry and ascended the pulpit and said, "I will answer whatever questions you may ask me today." I looked right and left and saw everyone covering his face with his garment and weeping. Behold ! There was a man who, on quarreling with the people, used to be called as a son of a person other than h is father. He said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." And then `Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, and Islam as (our) religion, and Muhammad as (our) Apostle; and we seek refuge with Allah from the afflictions." Allah's Apostle said, " I have never seen a day like today in its good and its evil for Paradise and the Hell Fire were displayed in front of me, till I saw them just beyond this wall." Qatada, when relating this Hadith, used to mention the following Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things which, If made plain to you, May cause you trouble. (5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 373


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ غَلَبَةِ الرِّجَالِ:
36. باب: دشمنوں کے غالب آنے سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
(36) Chapter. To seek refuge with Allah from being overpowered by (other) men.
حدیث نمبر: 6363
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمرو بن ابي عمرو مولى المطلب بن عبد الله بن حنطب، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي طلحة:" التمس لنا غلاما من غلمانكم يخدمني"، فخرج بي ابو طلحة يردفني وراءه، فكنت اخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما نزل، فكنت اسمعه يكثر ان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهم، والحزن، والعجز، والكسل، والبخل، والجبن وضلع الدين، وغلبة الرجال"، فلم ازل اخدمه حتى اقبلنا من خيبر، واقبل بصفية بنت حيي قد حازها، فكنت اراه يحوي وراءه بعباءة او كساء، ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع، ثم ارسلني فدعوت رجالا، فاكلوا وكان ذلك بناءه بها، ثم اقبل حتى إذا بدا له احد قال:" هذا جبيل يحبنا ونحبه، فلما اشرف على المدينة، قال:" اللهم إني احرم ما بين جبليها، مثل ما حرم به إبراهيم مكة، اللهم بارك لهم في مدهم وصاعهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ:" الْتَمِسْ لَنَا غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي"، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ"، فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّى أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ، وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ قَدْ حَازَهَا، فَكُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّي وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ أَوْ كِسَاءٍ، ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَاءَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالًا، فَأَكَلُوا وَكَانَ ذَلِكَ بِنَاءَهُ بِهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ:" هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا، مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عمرو بن ابی عمرو، مطلب بن عبداللہ بن حنطب کے غلام نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اپنے یہاں کے لڑکوں میں سے کوئی بچہ تلاش کرو جو میرا کام کر دیا کرے۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھا کر لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر ہوتے تو میں آپ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا اکثر پڑھا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن،‏‏‏‏ والعجز والكسل،‏‏‏‏ والبخل والجبن،‏‏‏‏ وضلع الدين،‏‏‏‏ وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی و کمزوری سے اور بخل سے اور بزدلی سے اور قرض کے بوجھ سے اور انسانوں کے غلبہ سے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا۔ پھر ہم خیبر سے واپس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ واپس ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے عبا یا چادر سے پردہ کیا اور انہیں اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ جب ہم مقام صہبا پہنچے تو آپ نے ایک چرمی دستر خوان پر کچھ مالیدہ تیار کرا کے رکھوایا پھر مجھے بھیجا اور میں کچھ صحابہ کو بلا لایا اور سب نے اسے کھایا، یہ آپ کی دعوت ولیمہ تھی۔ اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور احد پہاڑ دکھائی دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ آپ جب مدینہ منورہ پہنچے تو فرمایا اے اللہ! میں اس شہر کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقہ کو اس طرح حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا۔ اے اللہ! یہاں والوں کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boys to serve me." So Abu Talha took me (to serve the Prophet ) by giving me a ride behind him (on his camel). So I used to serve Allah's Apostle whenever he stayed somewhere. I used to hear him saying, "O Allah! I seek refuge with you (Allah) from (worries) care and grief, from incapacity and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overpowered by other men." I kept on serving him till he returned from (the battle of) Khaibar. He then brought Safiya, the daughter of Huyay whom he had got (from the booty). I saw him making a kind of cushion with a cloak or a garment for her. He then let her ride behind him. When we reached a place called As-Sahba', he prepared (a special meal called) Hais, and asked me to invite the men who (came and) ate, and that was the marriage banquet given on the consummation of his marriage to her. Then he proceeded till the mountain of Uhud appeared, whereupon he said, "This mountain loves us and we love it." When he approached Medina, he said, "O Allah! I make the land between its (i.e., Medina's) two mountains a sanctuary, as the prophet Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (the people of Medina) in their Mudd and the Sa' (units of measuring).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 374


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ:
37. باب: عذاب قبر سے پناہ مانگنا۔
(37) Chapter. To seek refuge (with Allah) from the punishment of the grave.
حدیث نمبر: 6364
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا موسى بن عقبة، قال: سمعت ام خالد بنت خالد، قال: ولم اسمع احدا سمع من النبي صلى الله عليه وسلم غيرها، قالت:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يتعوذ من عذاب القبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتَ خَالِدٍ، قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا، قَالَتْ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہما سے سنا (موسیٰ نے) بیان کیا کہ میں نے کسی سے نہیں سنا کہ ان کی بیان کی ہوئی حدیث سے مختلف کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Khalid bint Khalid: I heard the Prophet seeking refuge with Allah from the punishment of the grave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 375


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6365
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك، عن مصعب، كان سعد يامر بخمس ويذكرهن عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يامر بهن، اللهم إني اعوذ بك من البخل، واعوذ بك من الجبن، واعوذ بك ان ارد إلى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا يعني فتنة الدجال، واعوذ بك من عذاب القبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ مُصْعَبٍ، كَانَ سَعْدٌ يَأْمُرُ بِخَمْسٍ وَيَذْكُرُهُنّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِهِنَّ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص نے کہ سعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پناہ مانگنے کا حکم کرتے تھے کہ «اللهم إني أعوذ بك من البخل،‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن،‏‏‏‏ وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة الدنيا يعني فتنة الدجال وأعوذ بك من عذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mus`ab: Sa`d used to recommend five (statements) and mentioned that the Prophet I used to recommend it. (It was) "O Allah! I seek refuge with You from miserliness; and seek refuge with You from cowardice; and seek refuge with You from being sent back to geriatric old age; and I seek refuge with You from the affliction of this world (i.e., the affliction of Ad-Dajjal etc.); and seek refuge with You from the punishment of the grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 376


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6366
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: دخلت علي عجوزان من عجز يهود المدينة، فقالتا لي: إن اهل القبور يعذبون في قبورهم، فكذبتهما ولم انعم ان اصدقهما، فخرجتا ودخل علي النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: يا رسول الله، إن عجوزين وذكرت له، فقال:" صدقتا إنهم يعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها"، فما رايته بعد في صلاة، إلا تعوذ من عذاب القبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا لِي: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ:" صَدَقَتَا إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا"، فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ، إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی (بات کی) تصدیق نہیں کر سکی۔ پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! دو بوڑھی عورتیں تھیں، پھر میں آپ سے واقعہ کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا، قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Two old ladies from among the Jewish ladies entered upon me and said' "The dead are punished in their graves," but I thought they were telling a lie and did not believe them in the beginning. When they went away and the Prophet entered upon me, I said, "O Allah's Apostle! Two old ladies.." and told him the whole story. He said, "They told the truth; the dead are really punished, to the extent that all the animals hear (the sound resulting from) their punishment." Since then I always saw him seeking refuge with Allah from the punishment of the grave in his prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 377


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
38. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ:
38. باب: زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
(38) Chapter. To seek refuge with Allah from the Fitnah (trial and affliction) of life and death.
حدیث نمبر: 6367
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت ابي، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، يقول: كان نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من العجز والكسل،‏‏‏‏ والجبن والهرم،‏‏‏‏ وأعوذ بك من عذاب القبر،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے اور بہت زیادہ بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمائشوں سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Prophet used to say, "O Allah! I seek refuge with You from incapacity and laziness, from cowardice and geriatric old age, and seek refuge with You from the punishment of the grave, and I seek refuge with You from the afflictions of life and death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 378


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.