الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب السباب
204. بَابُ مَنْ قَالَ لآخَرَ‏:‏ يَا مُنَافِقُ، فِي تَأْوِيلٍ تَأَوَّلَهُ
204. جس نے اپنی تاویل اور سمجھ کی بنا پر کسی کو منافق کہا
حدیث نمبر: 438
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا عبد العزيز، قال‏:‏ حدثنا حصين، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي قال‏:‏ سمعت عليا رضي الله عنه يقول‏:‏ بعثني النبي صلى الله عليه وسلم والزبير بن العوام، وكلانا فارس، فقال‏:‏ ”انطلقوا حتى تبلغوا روضة كذا وكذا، وبها امراة معها كتاب من حاطب إلى المشركين، فاتوني بها“، فوافيناها تسير على بعير لها حيث وصف لنا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا‏:‏ الكتاب الذي معك‏؟‏ قالت‏:‏ ما معي كتاب، فبحثناها وبعيرها، فقال صاحبي‏:‏ ما ارى، فقلت‏:‏ ما كذب النبي صلى الله عليه وسلم، والذي نفسي بيده لاجردنك او لتخرجنه، فاهوت بيدها إلى حجزتها وعليها إزار صوف، فاخرجت، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال عمر‏:‏ خان الله ورسوله والمؤمنين، دعني اضرب عنقه، وقال‏:‏ ”ما حملك‏؟“‏ فقال‏:‏ ما بي إلا ان اكون مؤمنا بالله، واردت ان يكون لي عند القوم يد، قال‏:‏ ”صدق يا عمر، او ليس قد شهد بدرا، لعل الله اطلع إليهم فقال‏:‏ اعملوا ما شئتم فقد وجبت لكم الجنة“، فدمعت عينا عمر وقال‏:‏ الله ورسوله اعلم‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ‏:‏ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَكِلاَنَا فَارِسٌ، فَقَالَ‏:‏ ”انْطَلِقُوا حَتَّى تَبْلُغُوا رَوْضَةَ كَذَا وَكَذَا، وَبِهَا امْرَأَةٌ مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبٍ إِلَى الْمُشْرِكِينَ، فَأْتُونِي بِهَا“، فَوَافَيْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا حَيْثُ وَصَفَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا‏:‏ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ مَا مَعِي كِتَابٌ، فَبَحَثْنَاهَا وَبَعِيرَهَا، فَقَالَ صَاحِبِي‏:‏ مَا أَرَى، فَقُلْتُ‏:‏ مَا كَذَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُجَرِّدَنَّكِ أَوْ لَتُخْرِجِنَّهُ، فَأَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَعَلَيْهَا إِزَارٌ صُوفٌ، فَأَخْرَجَتْ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ‏:‏ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، وَقَالَ‏:‏ ”مَا حَمَلَكَ‏؟“‏ فَقَالَ‏:‏ مَا بِي إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ، وَأَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ، قَالَ‏:‏ ”صَدَقَ يَا عُمَرُ، أَوَ لَيْسَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ‏:‏ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ“، فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ہم دونوں گھڑ سوار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چلتے رہو یہاں تک کہ تم فلاں فلاں جگہ روضہ خاخ پہنچ جاؤ۔ وہاں تمہیں ایک عورت ملے گی جس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا مشرکین کے نام خط ہے۔ اسے میرے پاس لاؤ۔ ہم نے اسے اس حال میں جا پکڑا کہ وہ اپنے اسی طرح کے اونٹ پر سوار تھی جیسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا تھا۔ ہم نے کہا: تیرے پاس جو خط ہے وہ نکالو۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں۔ ہم نے اس کی اور اس کے اونٹ کی تلاشی لی (تو کچھ نہ ملا)، میرے ساتھی نے کہا: میرا خیال ہے اس کے پاس نہیں ہے۔ میں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ نہیں بولا۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، خط نکالو ورنہ میں تجھے ننگا کر دوں گا۔ اس نے اپنے ازار باندھنے کی جگہ (نیفہ) کی طرف ہاتھ بڑھایا اور خط نکال دیا۔ اس پر اون کا تہبند تھا۔ چنانچہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے اللہ تعالیٰ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی ہے۔ مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اڑا دوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حاطب!) تم نے ایسا کیوں کیا؟ تب انہوں (سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ) نے کہا: میرے دل میں اللہ تعالیٰ پر ایمان کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میرا صرف یہ مقصد تھا کہ میرا ان لوگوں (مشرکین) پر احسان ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمر! اس نے سچ کہا ہے۔ کیا یہ بدر میں شریک نہیں تھا؟ اللہ تعالیٰ کو سب بدر والوں کا حال معلوم ہے، اس لیے ان کے بارے میں فرمایا: تم جو چاہو عمل کرو یقیناً تمہارے لیے جنت واجب ہو گئی ہے۔ (یہ سن کر) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجهاد والسير: 3007، 3081 و مسلم: 2494 و أبوداؤد: 2651 و الترمذي: 3305 و النسائي فى الكبرىٰ: 11521»

قال الشيخ الألباني: صحيح
205. بَابُ مَنْ قَالَ لأَخِيهِ‏:‏ يَا كَافِرُ
205. جس نے اپنے مسلمان بھائی کو اے کافر کہہ کر مخاطب کیا
حدیث نمبر: 439
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”ايما رجل قال لاخيه‏:‏ كافر، فقد باء بها احدهما‏.‏“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”أَيُّمَا رَجُلٌ قَالَ لأَخِيهِ‏:‏ كَافِرٌ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو یقیناً ان دونوں میں سے ایک اس کے ساتھ لوٹا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6104 و مسلم: 60 و أبوداؤد: 4687 و الترمذي: 2637 - انظر الصحيحة: 2891»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 440
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن داود، قال‏:‏ حدثنا مالك، ان نافعا حدثه، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”إذا قال للآخر‏:‏ كافر، فقد كفر احدهما، إن كان الذي قال له كافرا فقد صدق، وإن لم يكن كما قال له فقد باء الذي قال له بالكفر‏.‏“حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا قَالَ لِلْآخَرِ‏:‏ كَافِرٌ، فَقَدْ كَفَرَ أَحَدُهُمَا، إِنْ كَانَ الَّذِي قَالَ لَهُ كَافِرًا فَقَدْ صَدَقَ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ كَمَا قَالَ لَهُ فَقَدْ بَاءَ الَّذِي قَالَ لَهُ بِالْكُفْرِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی شخص نے دوسرے کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہوا، جس کو کافر کہا ہے وہ اگر واقعی (گناہ کی وجہ سے) کافر ہے تو پھر اس نے سچ کہا، اور اگر وہ ایسا نہیں ہے جیسے اس نے کہا تو اس کا وبال کہنے والے پر پڑے گا، اور وہ کافر ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم: 60، بنحوه، و الطحاوي فى مشكل الآثار: 321/2 - انظر الصحيحة: 924/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح
206. بَابُ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ
206. دشمنوں کا خوش ہونا
حدیث نمبر: 441
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من سوء القضاء، وشماتة الاعداء‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم برے فیصلے اور دشمنوں کے ہنسنے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات، باب التعوذ من جهد البلاء: 6347 و مسلم: 7052 و النسائي: 5491 - انظر الصحيحة: 1541»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.