(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، قال: قلت لعمرو: اسمعت جابر بن عبد الله، يقول: مر رجل في المسجد ومعه سهام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امسك بنصالها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرٍو: أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ سِهَامٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے کہا کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا کیا تم نے جابر بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی ہے کہ ایک شخص مسجد نبوی میں آیا اور وہ تیر لیے ہوئے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ ان کی نوکیں تھامے رکھو۔
Narrated `Amr: I heard Jabir bin `Abdullah saying, "A man passed through the mosque carrying arrows. Allah's Apostle said to him, 'Hold them by their heads.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 442
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہا ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (ابوموسیٰ اشعری صحابی) سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے۔
Narrated Abu Burda bin `Abdullah: (on the authority of his father) The Prophet said, "Whoever passes through our mosques or markets with arrows should hold them by their heads lest he should injure a Muslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 443
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری کے واسطے سے کہا کہ مجھے ابوسلمہ (اسماعیل یا عبداللہ) ابن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بات پر گواہ بنا رہے تھے کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے (مشرکوں کو اشعار میں) جواب دو اور اے اللہ! حسان کی روح القدس کے ذریعہ مدد کر۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، ہاں (میں گواہ ہوں۔ بیشک میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے)۔
Narrated Hassan bin Thabit Al-Ansari: I asked Abu Huraira "By Allah! Tell me the truth whether you heard the Prophet saying, 'O Hassan! Reply on behalf of Allah's Apostle. O Allah! Help him with the Holy Spirit." Abu Huraira said, "Yes . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 444
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة، قالت:" لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما على باب حجرتي والحبشة يلعبون في المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه، انظر إلى لعبهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن اپنے حجرہ کے دروازے پر دیکھا۔ اس وقت حبشہ کے کچھ لوگ مسجد میں (نیزوں سے) کھیل رہے تھے (ہتھیار چلانے کی مشق کر رہے تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی چادر میں چھپا لیا تاکہ میں ان کا کھیل دیکھ سکوں۔
Narrated `Aisha: Once I saw Allah's Apostle at the door of my house while some Ethiopians were playing in the mosque (displaying their skill with spears). Allah's Apostle was screening me with his Rida' so as to enable me to see their display.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 445
ابراہیم بن المنذر سے روایت میں یہ زیادتی منقول ہے کہ انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب کہ حبشہ کے لوگ چھوٹے نیزوں (بھالوں) سے مسجد میں کھیل رہے تھے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، عن يحيى، عن عمرة، عن عائشة، قالت: اتتها بريرة تسالها في كتابتها، فقالت: إن شئت اعطيت اهلك ويكون الولاء لي، وقال اهلها: إن شئت اعطيتها ما بقي، وقال سفيان مرة: إن شئت اعتقتها ويكون الولاء لنا، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرته ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابتاعيها فاعتقيها، فإن الولاء لمن اعتق، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، وقال سفيان مرة: فصعد رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فقال: ما بال اقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له وإن اشترط مائة مرة"، قال علي: قال يحيى، وعبد الوهاب، عن يحيى، عن عمرة نحوه، وقال جعفر بن عون: عن يحيى، قال: سمعت عمرة، قالت: سمعت عائشة، ورواه مالك، عن يحيى، عن عمرة، ان بريرة، ولم يذكر صعد المنبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي كِتَابَتِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَكِ وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِي، وَقَالَ أَهْلُهَا: إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتِهَا مَا بَقِيَ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: إِنْ شِئْتِ أَعْتَقْتِهَا وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لَنَا، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَّرَتْهُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ"، قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ نَحْوَهُ، وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ: عَنْ يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، وَرَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّ بَرِيرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ صَعِدَ الْمِنْبَرَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے، انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے فرمایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہ (لونڈی) ان سے اپنی کتابت کے بارے میں مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم چاہو تو میں تمہارے مالکوں کو یہ رقم دے دوں (اور تمہیں آزاد کرا دوں) اور تمہارا ولاء کا تعلق مجھ سے قائم ہو۔ اور بریرہ کے آقاؤں نے کہا (عائشہ رضی اللہ عنہا سے) کہ اگر آپ چاہیں تو جو قیمت باقی رہ گئی ہے وہ دے دیں اور ولاء کا تعلق ہم سے قائم رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بریرہ کو خرید کر آزاد کرو اور ولاء کا تعلق تو اسی کو حاصل ہو سکتا ہے جو آزاد کرائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے۔ سفیان نے (اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے) ایک مرتبہ یوں کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا۔ ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو ایسی شرائط کرتے ہیں جن کا تعلق کتاب اللہ سے نہیں ہے۔ جو شخص بھی کوئی ایسی شرط کرے جو کتاب اللہ میں نہ ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، اگرچہ وہ سو مرتبہ کر لے۔ اس حدیث کی روایت مالک نے یحییٰ کے واسطہ سے کی، وہ عمرہ سے کہ بریرہ اور انہوں نے منبر پر چڑھنے کا ذکر نہیں کیا الخ۔
Narrated `Aisha: Barira came to seek my help regarding her manumission. I told herself you like I would pay your price to your masters but your Wala' (allegiance) would be for me." Her masters said, "If you like, you can pay what remains (of the price of her manumission), (Sufyan the sub-narrator once said), or if you like you can manumit her, but her (inheritance) Al-Wala would be for us. "When Allah's Apostle came, I spoke to him about it. He said, "Buy her and manumit her. No doubt Al-Wala' is for the manumitted." Then Allah's Apostle stood on the pulpit (or Allah's Apostle ascended the pulpit as Sufyan once said), and said, "What about some people who impose conditions which are not present in Allah's Book (Laws)? Whoever imposes conditions which are not in Allah's Book (Laws), his conditions will be invalid even if he imposed them a hundred times."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 446
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن كعب، انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في المسجد، فارتفعت اصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما حتى كشف سجف حجرته، فنادى يا كعب، قال: لبيك يا رسول الله، قال:" ضع من دينك هذا واوما إليه اي الشطر، قال: لقد فعلت يا رسول الله، قال: قم فاقضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، فَنَادَى يَا كَعْبُ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيِ الشَّطْرَ، قَالَ: لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُمْ فَاقْضِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر عبدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے زہری کے واسطہ سے، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے، انہوں نے اپنے باپ کعب بن مالک سے کہ انھوں نے مسجد نبوی میں عبداللہ ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی گفتگو بلند آوازوں سے ہونے لگی۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا۔ آپ پردہ ہٹا کر باہر تشریف لائے اور پکارا۔ کعب، کعب (رضی اللہ عنہ) بولے، جی یا رسول اللہ! (حکم) فرمائیے کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دو۔ آپ کا اشارہ تھا کہ آدھا کم کر دیں۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے (بخوشی) ایسا کر دیا۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا، اچھا اب اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔ (جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے)۔
Narrated Ka`b: In the mosque l asked Ibn Abi Hadrad to pay the debts which he owed to me and our voices grew louder. Allah's Apostle heard that while he was in his house. So he came to us raising the curtain of his room and said, "O Ka`b!" I replied, "Labaik, O Allah's Apostle!" He said, "O Ka`b! reduce your debt to one half," gesturing with his hand. I said, "O Allah's Apostle! I have done so." Then Allah's Apostle said (to Ibn Abi Hadrad), "Get up and pay the debt to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 447
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، ان رجلا اسود او امراة سوداء كان يقم المسجد فمات، فسال النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فقالوا: مات، قال:" افلا كنتم آذنتموني به، دلوني على قبره او قال قبرها، فاتى قبرها فصلى عليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِت، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَسْوَدَ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَاتَ، قَالَ:" أَفَلَا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ، دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ أَوْ قَالَ قَبْرِهَا، فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ثابت سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ ایک دن اس کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو انتقال کر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے مجھے کیوں نہ بتایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز پڑھی۔
Narrated Abu Huraira: A black man or a black woman used to sweep the mosque and he or she died. The Prophet asked about her (or him). He was told that she (or he) had died. He said, "Why did you not inform me? Show me his grave (or her grave)." So he went to her (his) grave and offered her (his) funeral prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 448
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" لما انزلت الآيات من سورة البقرة في الربا، خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فقراهن على الناس، ثم حرم تجارة الخمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ".
ہم سے عبدان بن عبداللہ بن عثمان نے ابوحمزہ محمد بن میمون کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے مسلم سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ فرماتی ہیں کہ جب سورۃ البقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات کی لوگوں کے سامنے تلاوت فرمائی۔ پھر فرمایا کہ شراب کی تجارت حرام ہے۔
Narrated `Aisha: When the verses of Surat "Al-Baqara"' about the usury Riba were revealed, the Prophet went to the mosque and recited them in front of the people and then banned the trade of alcohol.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 449
وقال ابن عباس: نذرت لك ما في بطني محررا للمسجد يخدمها.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا لِلْمَسْجِدِ يَخْدُمُهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے (قرآن کی اس آیت) «نذرت لك ما في بطني محررا»” جو اولاد میرے پیٹ میں ہے، یا اللہ! میں نے اسے تیرے لیے آزاد چھوڑنے کی نذر مانی ہے۔ “ کے متعلق فرمایا کہ مسجد کی خدمت میں چھوڑ دینے کی نذر مانی تھی کہ (وہ تا عمر) اس کی خدمت کیا کرے گا۔