صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
1. بَابُ كَيْفَ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ فِي الإِسْرَاءِ:
1. باب: اس بارے میں کہ شب معراج میں نماز کس طرح فرض ہوئی؟
(1) Chapter. How As-Salat (the prayer) was prescribed on the night of Al-Isra (miraculous night journey) of the Prophet ﷺ to Jerusalem (and then to the heavens).
حدیث نمبر: Q349
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس: حدثني ابو سفيان في حديث هرقل، فقال: يامرنا يعني النبي صلى الله عليه وسلم بالصلاة والصدق والعفاف.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ هِرَقْلَ، فَقَالَ: يَأْمُرُنَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم سے ابوسفیان بن حرب نے بیان کیا حدیث ہرقل کے سلسلہ میں کہا کہ وہ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے، سچائی اختیار کرنے اور حرام سے بچے رہنے کا حکم دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 349
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، قال: كان ابو ذر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" فرج عن سقف بيتي وانا بمكة، فنزل جبريل صلى الله عليه وسلم ففرج صدري، ثم غسله بماء زمزم، ثم جاء بطست من ذهب ممتلئ حكمة وإيمانا، فافرغه في صدري، ثم اطبقه، ثم اخذ بيدي فعرج بي إلى السماء الدنيا، فلما جئت إلى السماء الدنيا، قال جبريل لخازن السماء: افتح، قال: من هذا؟ قال: هذا جبريل، قال: هل معك احد؟ قال: نعم، معي محمد صلى الله عليه وسلم، فقال: ارسل إليه؟ قال: نعم، فلما فتح علونا السماء الدنيا، فإذا رجل قاعد على يمينه اسودة وعلى يساره اسودة، إذا نظر قبل يمينه ضحك وإذا نظر قبل يساره بكى، فقال: مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح، قلت لجبريل: من هذا؟ قال: هذا آدم، وهذه الاسودة عن يمينه وشماله نسم بنيه، فاهل اليمين منهم اهل الجنة والاسودة التي عن شماله اهل النار؟ فإذا نظر عن يمينه ضحك، وإذا نظر قبل شماله بكى حتى عرج بي إلى السماء الثانية، فقال لخازنها: افتح، فقال له خازنها مثل ما قال الاول، ففتح، قال انس: فذكر انه وجد في السموات آدم، وإدريس، وموسى، وعيسى، وإبراهيم صلوات الله عليهم، ولم يثبت كيف منازلهم، غير انه ذكر انه وجد آدم في السماء الدنيا، وإبراهيم في السماء السادسة، قال انس: فلما مر جبريل بالنبي صلى الله عليه وسلم بإدريس، قال: مرحبا بالنبي الصالح والاخ الصالح، فقلت: من هذا؟ قال: هذا إدريس، ثم مررت بموسى، فقال: مرحبا بالنبي الصالح والاخ الصالح، قلت: من هذا؟ قال: هذا موسى، ثم مررت بعيسى، فقال: مرحبا بالاخ الصالح والنبي الصالح، قلت: من هذا؟ قال: هذا عيسى، ثم مررت بإبراهيم، فقال: مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح، قلت: من هذا؟ قال هذا إبراهيم عليه وسلم، قال ابن شهاب: فاخبرني ابن حزم، انابن عباس، وابا حبة الانصاري كانا يقولان: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ثم عرج بي حتى ظهرت لمستوى اسمع فيه صريف الاقلام، قال ابن حزم، وانس بن مالك: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ففرض الله على امتي خمسين صلاة، فرجعت بذلك حتى مررت على موسى، فقال: ما فرض الله لك على امتك؟ قلت: فرض خمسين صلاة، قال: فارجع إلى ربك، فإن امتك لا تطيق ذلك، فراجعت فوضع شطرها، فرجعت إلى موسى، قلت: وضع شطرها، فقال: راجع ربك، فإن امتك لا تطيق، فراجعت: فوضع شطرها، فرجعت إليه، فقال: ارجع إلى ربك فإن امتك لا تطيق ذلك، فراجعته، فقال: هي خمس وهي خمسون لا يبدل القول لدي، فرجعت إلى موسى، فقال: راجع ربك، فقلت: استحييت من ربي، ثم انطلق بي حتى انتهى بي إلى سدرة المنتهى، وغشيها الوان لا ادري ما هي، ثم ادخلت الجنة فإذا فيها حبايل اللؤلؤ وإذا ترابها المسك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي، ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَلَمَّا جِئْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ: افْتَحْ، قَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا جِبْرِيلُ، قَالَ: هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، مَعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَى يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَى يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ، قُلْتُ لِجِبْرِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَال: هَذَا آدَمُ، وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ؟ فَإِذَا نَظَرَ عَنْ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى حَتَّى عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ، فَقَالَ لِخَازِنِهَا: افْتَحْ، فَقَالَ لَهُ خَازِنِهَا مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُ، فَفَتَحَ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَات آدَمَ، وَإِدْرِيسَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى، وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ، قَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا إِدْرِيسُ، ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُوسَى، ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا عِيسَى، ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ عليه وسلم، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ، أَنَّابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولَانِ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ، قَالَ ابْنُ حَزْمٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً، فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى، فَقَالَ: مَا فَرَضَ اللَّهُ لَكَ عَلَى أُمَّتِكَ؟ قُلْتُ: فَرَضَ خَمْسِينَ صَلَاةً، قَالَ: فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى، قُلْتُ: وَضَعَ شَطْرَهَا، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ، فَرَاجَعْتُ: فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُهُ، فَقَالَ: هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَقُلْتُ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے انس بن مالک سے، انہوں نے فرمایا کہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی، اس وقت میں مکہ میں تھا۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انہوں نے میرا سینہ چاک کیا۔ پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا، پھر سینے کو جوڑ دیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے کر چلے۔ جب میں پہلے آسمان پر پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھولو۔ اس نے پوچھا، آپ کون ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پھر انہوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ جواب دیا، ہاں میرے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا ان کے بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ کہا، جی ہاں! پھر جب انہوں نے دروازہ کھولا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھ گئے، وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے ہوئے دیکھا۔ ان کے داہنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے۔ جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظر کرتے تو روتے۔ انہوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا، آؤ اچھے آئے ہو۔ صالح نبی اور صالح بیٹے! میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں بائیں جو جھنڈ ہیں یہ ان کے بیٹوں کی روحیں ہیں۔ جو جھنڈ دائیں طرف ہیں وہ جنتی ہیں اور بائیں طرف کے جھنڈ دوزخی روحیں ہیں۔ اس لیے جب وہ اپنے دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے مسکراتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو (رنج سے) روتے ہیں۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آسمان تک پہنچے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ کھولو۔ اس آسمان کے داروغہ نے بھی پہلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا۔ انس نے کہا کہ ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان پر آدم، ادریس، موسیٰ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو موجود پایا۔ اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا۔ البتہ اتنا بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آدم کو پہلے آسمان پر پایا اور ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر۔ انس نے بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادریس علیہ السلام پر گزرے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جواب دیا کہ یہ ادریس علیہ السلام ہیں۔ پھر موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انہوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ موسیٰ علیہ السلام ہیں۔ پھر میں عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچا، انہوں نے کہا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ پھر میں ابراہیم علیہ السلام تک پہنچا۔ انہوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن حزم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس اور ابوحبۃ الانصاری رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر مجھے جبرائیل علیہ السلام لے کر چڑھے، اب میں اس بلند مقام تک پہنچ گیا جہاں میں نے قلم کی آواز سنی (جو لکھنے والے فرشتوں کی قلموں کی آواز تھی) ابن حزم نے (اپنے شیخ سے) اور انس بن مالک نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں۔ میں یہ حکم لے کر واپس لوٹا۔ جب موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کی امت پر اللہ نے کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا کہ پچاس وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ انہوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاہ میں جائیے۔ کیونکہ آپ کی امت اتنی نمازوں کو ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے۔ میں واپس بارگاہ رب العزت میں گیا تو اللہ نے اس میں سے ایک حصہ کم کر دیا، پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ ایک حصہ کم کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ دوبارہ جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نہیں ہے۔ پھر میں بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوا۔ پھر ایک حصہ کم ہوا۔ جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انہوں نے فرمایا کہ اپنے رب کی بارگاہ میں پھر جائیے، کیونکہ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نہ کر سکے گی، پھر میں باربار آیا گیا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ نمازیں (عمل میں) پانچ ہیں اور (ثواب میں) پچاس (کے برابر) ہیں۔ میری بات بدلی نہیں جاتی۔ اب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کے پاس جائیے۔ لیکن میں نے کہا مجھے اب اپنے رب سے شرم آتی ہے۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک لے گئے جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانک رکھا تھا۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا ہیں۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا، میں نے دیکھا کہ اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Dhar: Allah's Apostle said, "While I was at Mecca the roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed it with Zamzam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, 'Open (the gate).' The gatekeeper asked, 'Who is it?' Gabriel answered: 'Gabriel.' He asked, 'Is there anyone with you?' Gabriel replied, 'Yes, Muhammad I is with me.' He asked, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' So the gate was opened and we went over the nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he looked toward his left he wept. Then he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' He replied, 'He is Adam and the people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he weeps.' Then he ascended with me till he reached the second heaven and he (Gabriel) said to its gatekeeper, 'Open (the gate).' The gatekeeper said to him the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate. Anas said: "Abu Dhar added that the Prophet met Adam, Idris, Moses, Jesus and Abraham, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he mentioned that he (the Prophet ) met Adam on the nearest heaven and Abraham on the sixth heaven. Anas said, "When Gabriel along with the Prophet passed by Idris, the latter said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' The Prophet asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Idris." The Prophet added, "I passed by Moses and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Moses.' Then I passed by Jesus and he said, 'Welcome! O pious brother and pious Prophet.' I asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Jesus. Then I passed by Abraham and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Abraham. The Prophet added, 'Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the creaking of the pens." Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet said, "Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with this order of Allah, I passed by Moses who asked me, 'What has Allah enjoined on your followers?' I replied, 'He has enjoined fifty prayers on them.' Moses said, 'Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will not be able to bear it.' (So I went back to Allah and requested for reduction) and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about it, he said, 'Go back to your Lord as your followers will not be able to bear it.' So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it was reduced. I again passed by Moses and he said to me: 'Return to your Lord, for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He said, 'These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for My Word does not change.' I returned to Moses and he told me to go back once again. I replied, 'Now I feel shy of asking my Lord again.' Then Gabriel took me till we '' reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundary) which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 345


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 350
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن صالح بن كيسان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة ام المؤمنين، قالت:"فرض الله الصلاة حين فرضها ركعتين ركعتين في الحضر والسفر، فاقرت صلاة السفر، وزيد في صلاة الحضر".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ:"فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں خبر دی امام مالک نے صالح بن کیسان سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: the mother of believers: Allah enjoined the prayer when He enjoined it, it was two rak`at only (in every prayer) both when in residence or on journey. Then the prayers offered on journey remained the same, but (the rak`at of) the prayers for non-travelers were increased.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 346


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ:
2. باب: اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے۔
(2) Chapter. It is obligatory to wear clothes while offering As-Salat (the prayers).
حدیث نمبر: Q351
Save to word اعراب English
ويذكر عن سلمة بن الاكوع، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يزره ولو بشوكة في إسناده نظر، ومن صلى في الثوب الذي يجامع فيه ما لم ير اذى، وامر النبي صلى الله عليه وسلم ان لا يطوف بالبيت عريان.وَيُذْكَرُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَزُرُّهُ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ، وَمَنْ صَلَّى فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ مَا لَمْ يَرَ أَذًى، وَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
‏‏‏‏ (سورۃ الاعراف میں) اللہ عزوجل کا حکم ہے «خذوا زينتكم عند كل مسجد‏» کہ تم کپڑے پہنا کرو ہر نماز کے وقت اور جو ایک ہی کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے (اس نے بھی فرض ادا کر لیا) اور سلمہ بن اکوع سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے تو) اپنے کپڑے کو ٹانک لے اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے، اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص جو اسی کپڑے سے نماز پڑھتا ہے جسے پہن کر وہ جماع کرتا ہے (تو نماز درست ہے) جب تک وہ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
حدیث نمبر: 351
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن ام عطية، قالت:" امرنا ان نخرج الحيض يوم العيدين وذوات الخدور، فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم ويعتزل الحيض عن مصلاهن، قالت امراة: يا رسول الله، إحدانا ليس لها جلباب؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها"، وقال عبد الله بن رجاء: حدثنا عمران، حدثنا محمد بن سيرين، حدثتنا ام عطية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا"، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس (پردہ کرنے کے لیے) چادر نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا ہم سے ام عطیہ نے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um `Atiya: We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, "O Allah's Apostle ' What about one who does not have a veil?" He said, "Let her share the veil of her companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 347


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ عَقْدِ الإِزَارِ عَلَى الْقَفَا فِي الصَّلاَةِ:
3. باب: نماز میں گدی پر تہبند باندھنے کے بیان میں۔
(3) Chapter. To tie Izar (dress worn below the waist) at one’s back while offering Salat (prayers).
حدیث نمبر: Q352
Save to word اعراب English
وقال ابو حازم: عن سهل بن سعد،" صلوا مع النبي صلى الله عليه وسلم عاقدي ازرهم على عواتقهم"وَقَالَ أَبُو حَازِمٍ: عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،" صَلَّوْا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ"
‏‏‏‏ اور ابوحازم سلمہ بن دینار نے سہل بن سعد سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی تہبند کندھوں پر باندھ کر نماز پڑھی۔
حدیث نمبر: 352
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا عاصم بن محمد، قال: حدثني واقد بن محمد، عن محمد بن المنكدر، قال:" صلى جابر في إزار قد عقده من قبل قفاه وثيابه موضوعة على المشجب، قال له قائل: تصلي في إزار واحد، فقال: إنما صنعت ذلك ليراني احمق مثلك، واينا كان له ثوبان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم".(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ:" صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ، قَالَ لَهُ قَائِلٌ: تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے واقد بن محمد نے محمد بن منکدر کے حوالہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے تہبند باندھ کر نماز پڑھی۔ جسے انہوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پر ٹنگے ہوئے تھے۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے۔ بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس تھے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Al-Munkadir: Once Jabir prayed with his Izar tied to his back while his clothes were Lying beside him on a wooden peg. Somebody asked him, "Do you offer your prayer in a single Izar?" He replied, "I did so to show it to a fool like you. Had anyone of us two garments in the lifetime of the Prophet?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 348


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 353
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مطرف ابو مصعب، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال: رايت جابر بن عبد الله يصلي في ثوب واحد، وقال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في ثوب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَبُو مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَقَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ".
ہم سے ابومصعب بن عبداللہ مطرف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموالی نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن منکدر سے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انہوں نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Al Munkadir: I saw Jabir bin `Abdullah praying in a single garment and he said that he had seen the Prophet praying in a single garment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 349


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ مُلْتَحِفًا بِهِ:
4. باب: اس بیان میں کہ صرف ایک کپڑے کو بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھنا جائز و درست ہے۔
(4) Chapter. To offer As-Salat (the prayers) with a single garment wrapped round the body.
حدیث نمبر: Q354
Save to word اعراب English
قال الزهري في حديثه الملتحف المتوشح وهو المخالف بين طرفيه على عاتقيه وهو الاشتمال على منكبيه، قال: قالت ام هانئ: التحف النبي صلى الله عليه وسلم بثوب وخالف بين طرفيه على عاتقيه.قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ الْمُلْتَحِفُ الْمُتَوَشِّحُ وَهُوَ الْمُخَالِفُ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ وَهُوَ الِاشْتِمَالُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: الْتَحَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ وَخَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ.
‏‏‏‏ امام زہری نے اپنی حدیث میں کہا کہ «ملتحف متوشح» کو کہتے ہیں۔ جو اپنی چادر کے ایک حصے کو دوسرے کاندھے پر اور دوسرے حصے کو پہلے کاندھے پر ڈال لے اور وہ دونوں کاندھوں کو (چادر سے) ڈھانک لیتا ہے۔ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی اور اس کے دونوں کناروں کو اس سے مخالف طرف کے کاندھے پر ڈالا۔
حدیث نمبر: 354
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عمر بن ابي سلمة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالہ سے بیان کیا، وہ عمر بن ابی سلمہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اور آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar bin Abi Salama: The Prophet prayed in one garment and crossed its ends.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 350


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.