حدثنا إسحاق بن العلاء، قال: حدثنا عمرو بن الحارث قال: حدثني عبد الله بن سالم الاشعري، عن محمد هو ابن الوليد الزبيدي، عن ابن جابر وهو يحيى بن جابر، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير حدثه، ان اباه حدثه، انه سمع معاوية يقول: سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم كلاما نفعني الله به، سمعته يقول، او قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إنك إذا اتبعت الريبة في الناس افسدتهم“، فإني لا اتبع الريبة فيهم فافسدهم.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ سَالِمٍ الأَشْعَرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلاَمًا نَفَعَنِي اللَّهُ بِهِ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ، أَوْ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”إِنَّكَ إِذَا اتَّبَعْتَ الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ“، فَإِنِّي لاَ أَتَّبِعُ الرِّيبَةَ فِيهِمْ فَأُفْسِدَهُمْ.
سیدنا معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے فائدہ دیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تو لوگوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو کر ان کے عیب تلاش کرے گا تو ان کو خراب کر دے گا۔“ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس لیے میں لوگوں کے عیب تلاش کر کے انہیں خراب نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى التجسس: 4888 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 379/19، من حديث الغريابي به.»
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا حاتم، عن معاوية بن ابي مزرد، عن ابيه قال: سمعت ابا هريرة يقول: سمع اذناي هاتان، وبصر عيناي هاتان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيديه جميعا بكفي الحسن، او الحسين صلوات الله عليهما وقدميه على قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ارقه“، قال: فرقي الغلام حتى وضع قدميه على صدر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”افتح فاك“، ثم قبله، ثم قال: ”اللهم احبه، فإني احبه.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعَ أُذُنَايَ هَاتَانِ، وَبَصُرَ عَيْنَايَ هَاتَانِ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا بِكَفَّيِّ الْحَسَنِ، أَوِ الْحُسَيْنِ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا وَقَدَمَيهِ عَلَى قَدَمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”ارْقَهْ“، قَالَ: فَرَقِيَ الْغُلاَمُ حَتَّى وَضَعَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”افْتَحْ فَاكَ“، ثُمَّ قَبَّلَهُ، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ أَحِبَّهُ، فَإِنِّي أُحِبُّهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں کانوں سے سنا اور دونوں آنکھوں سے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں کو پکڑا اور ان کے دونوں پاؤں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”چڑھ جا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر بچہ چڑھ گیا حتی کہ اس نے دونوں پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے پر رکھ دیے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا منہ کھولو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بوسہ لیا، پھر فرمایا: ”اے اللہ تو بھی اس سے محبت فرما، کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى فضائل الصحابة: 1405 و الطبراني فى الكبير: 49/3 - الضعيفة: 3486»
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس قال: سمعت جريرا يقول: ما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت إلا تبسم في وجهي، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”يدخل من هذا الباب رجل من خير ذي يمن، على وجهه مسحة ملك“، فدخل جرير.حَدَّثَنِا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا يَقُولُ: مَا رَآنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَدْخُلُ مِنْ هَذَا الْبَابِ رَجُلٌ مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ، عَلَى وَجْهِهِ مَسْحَةُ مَلَكٍ“، فَدَخَلَ جَرِيرٌ.
حضرت قیس سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جب سے میں اسلام لایا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جب بھی دیکھا میرے سامنے مسکرائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دروازے سے ایک ایسا آدمی داخل ہو گا جو یمن کے بہترین لوگوں میں ہے، اس کا چہرہ نہایت خوبصورت ہے“، پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب التبسم و الضحك: 6089، 3020 و مسلم: 2475 و الترمذي: 3821 و ابن ماجة: 159 - أخرجه الحميدي: 48/6 و أحمد: 19180 و النسائي فى الكبريٰ: 8244 و ابن حبان: 7199 و الطبراني فى الكبير: 301/2»
حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرنا عمرو بن الحارث، ان ابا النضر حدثه، عن سليمان بن يسار، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا قط حتى ارى منه لهواته، إنما كان يتبسم صلى الله عليه وسلم، قالت: وكان إذا راى غيما او ريحا عرف في وجهه، فقالت: يا رسول الله، إن الناس إذا راوا الغيم فرحوا، رجاء ان يكون فيه المطر، واراك إذا رايته عرفت في وجهك الكراهة؟ فقال: ”يا عائشة، ما يؤمني ان يكون فيه عذاب؟ عذب قوم بالريح، وقد راى قوم العذاب منه فقالوا: ﴿هذا عارض ممطرنا﴾ [الاحقاف: 24].“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا قَطُّ حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الْغَيْمَ فَرِحُوا، رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهَةُ؟ فَقَالَ: ”يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ؟ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ مِنْهُ فَقَالُوا: ﴿هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا﴾ [الأحقاف: 24].“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کا حلق نظر آیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکراتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی بادل دیکھتے یا آندھی چلتی تو آپ کے چہرے سے پریشانی نمایاں ہو جاتی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ بادل دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اس امید پر کہ بارش ہو گی، اور آپ کو میں دیکھتی ہوں کہ آپ جب بادل دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھے کیا اطمینان ہے کہ اس میں عذاب ہو؟ ایک قوم کو سخت ہوا کے ذریعے سے عذاب دیا گیا اور جب اس قوم نے عذاب دیکھا تو کہا: ”یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسانے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير، سورة الأحقاف: 4829 و مسلم: 899 و أبوداؤد: 5098 و الترمذي: 3257 و ابن ماجة: 3891»
حدثنا سليمان بن داود ابو الربيع، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا، قال: حدثنا ابو رجاء، عن برد، عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع، عن ابي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”اقل الضحك، فإن كثرة الضحك تميت القلب.“حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَقِلَّ الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہنسا کم کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن ماجة، كتاب الزهد، باب الورع و التقوىٰ: 4217 - صحيح الترغيب: 1741 و الصحيحة: 506»
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابو بكر الحنفي، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن إبراهيم بن عبد الله، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تكثروا الضحك، فإن كثرة الضحك تميت القلب.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا تُكْثِرُوا الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کثرت سے نہ ہنسا کرو کیونکہ کثرت سے ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الزهد، باب من اتقى المحارم فهو أعبد الناس: 3505 و ابن ماجة: 4193 - صحيح الترغيب: 2349 و الصحيحة: 930»
حدثنا موسى، قال: حدثنا الربيع بن مسلم، قال: حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم على رهط من اصحابه يضحكون ويتحدثون، فقال: ”والذي نفسي بيده، لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا“، ثم انصرف وابكى القوم، واوحى الله عز وجل إليه: ”يا محمد، لم تقنط عبادي؟“، فرجع النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ”ابشروا، وسددوا، وقاربوا.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يَضْحَكُونَ وَيَتَحَدَّثُونَ، فَقَالَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا“، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَبْكَى الْقَوْمَ، وَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: ”يَا مُحَمَّدُ، لِمَ تُقَنِّطُ عِبَادِي؟“، فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ”أَبْشِرُوا، وَسَدِّدُوا، وَقَارِبُوا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے پاس تشریف لائے جو ہنس رہے تھے اور باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اور لوگوں کو رلا دیا اور اللہ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی: ”اے محمد! آپ میرے بندوں کو مایوس کیوں کرتے ہیں؟“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، استقامت اختیار کرو، اور عمل کو صحیح کرنے کی کوشش کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 10029 و ابن المبارك فى الزهد: 312/1 و ابن حبان: 113 و البيهقي فى الشعب: 343/2 - الصحيحة: 3194»
حدثنا بشر بن محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا اسامة بن زيد قال: اخبرني موسى بن مسلم مولى ابنة قارظ، عن ابي هريرة، انه ربما حدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيقول: حدثنيه اهدب الشفرين، ابيض الكشحين، إذا اقبل اقبل جميعا، وإذا ادبر، ادبر جميعا، لم تر عين مثله، ولن تراه.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ مَوْلَى ابْنَةِ قَارِظٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ رُبَّمَا حَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ: حَدَّثَنِيهِ أَهْدَبُ الشُّفْرَيْنِ، أَبْيَضُ الْكَشْحَيْنِ، إِذَا أَقْبَلَ أَقْبَلَ جَمِيعًا، وَإِذَا أَدْبَرَ، أَدْبَرَ جَمِيعًا، لَمْ تَرَ عَيْنٌ مِثْلَهُ، وَلَنْ تَرَاهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کبھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے یوں کہتے: مجھے اس ہستی نے بیان کیا جس کی پلکیں لمبی لمبی تھیں، جن کے پہلو سفید تھے۔ وہ کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو پوری طرح توجہ کرتے، اور جب توجہ پھیر کر روانہ ہوتے تو پوری طرح توجہ ختم کر کے روانہ ہوتے۔ کسی آنکھ نے ایسا شخص نہیں دیکھا اور نہ کبھی کوئی آنکھ ایسا شخص دیکھ سکے گی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 3195 - رواه ابن سعد فى الطبقات: 318/1 و ابن عساكر فى تاريخه: 272/3 و البيهقي فى دلائل النبوة نحوه: 316/1»