وقال ابن عباس كان النبي صلى الله عليه وسلم اجود الناس واجود ما يكون في رمضان، وقال ابو ذر لما بلغه مبعث النبي صلى الله عليه وسلم قال لاخيه: اركب إلى هذا الوادي فاسمع من قوله فرجع فقال: رايته يامر بمكارم الاخلاقوَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَمَّا بَلَغَهُ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الْوَادِي فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ فَرَجَعَ فَقَالَ: رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان کے مہینے میں تو سب دنوں سے زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ جب ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبری کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی انس سے کہا کہ وادی مکہ کی طرف جاؤ اور اس شخص کی باتیں سن کر آؤ۔ جب وہ واپس آئے تو ابوذر سے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ صاحب تو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا حماد هو ابن زيد، عن ثابت، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس واجود الناس واشجع الناس ولقد فزع اهل المدينة ذات ليلة فانطلق الناس قبل الصوت، فاستقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم قد سبق الناس إلى الصوت وهو يقول:" لن تراعوا لن تراعوا" وهو على فرس لابي طلحة عري ما عليه سرج، في عنقه سيف، فقال:" لقد وجدته بحرا او إنه لبحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ يَقُولُ:" لَنْ تُرَاعُوا لَنْ تُرَاعُوا" وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ، فَقَالَ:" لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے (شہر کے باہر شور سن کر) گھبرا گئے۔ (کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں، کوئی ڈر کی بات نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابوطلحہ کے (مندوب نامی) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا۔
Narrated Anas: The Prophet was the best among the people (both in shape and character) and was the most generous of them, and was the bravest of them. Once, during the night, the people of Medina got afraid (of a sound). So the people went towards that sound, but the Prophet having gone to that sound before them, met them while he was saying, "Don't be afraid, don't be afraid." (At that time) he was riding a horse belonging to Abu Talha and it was naked without a saddle, and he was carrying a sword slung at his neck. The Prophet said, "I found it (the horse) like a sea, or, it is the sea indeed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 59
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو۔
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني شقيق، عن مسروق، قال: كنا جلوسا مع عبد الله بن عمرو يحدثنا، إذ قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا وإنه كان يقول:" إن خياركم احاسنكم اخلاقا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يُحَدِّثُنَا، إِذْ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے شفیق نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن عمرو کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہ ہم سے باتیں کر رہے تھے اسی دوران انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بدگو تھے نہ بد زبانی کرتے تھے (کہ منہ سے گالیاں نکالیں) بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے زیادہ بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔
Narrated Masruq: We were sitting with `Abdullah bin `Amr who was narrating to us (Hadith): He said, "Allah's Apostle was neither a Fahish nor a Mutafahhish, and he used to say, 'The best among you are the best in character (having good manners)."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 61
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ببردة، فقال سهل للقوم: اتدرون ما البردة، فقال القوم: هي الشملة، فقال سهل: هي شملة منسوجة فيها حاشيتها، فقالت: يا رسول الله اكسوك هذه، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها فلبسها، فرآها عليه رجل من الصحابة، فقال: يا رسول الله ما احسن هذه فاكسنيها، فقال: نعم، فلما قام النبي صلى الله عليه وسلم لامه اصحابه، قالوا: ما احسنت حين رايت النبي صلى الله عليه وسلم اخذها محتاجا إليها ثم سالته إياها، وقد عرفت انه لا يسال شيئا فيمنعه، فقال: رجوت بركتها حين لبسها النبي صلى الله عليه وسلم لعلي اكفن فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذِهِ فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَامَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ”بردہ“ لے کر آئیں پھر سہل نے موجود لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے، کہ بردہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے، آپ مجھے اس کو عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کر وہ لنگی بدل کر تہہ کر کے عبدالرحمٰن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا، تم نے دیکھ لیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی۔ اس کے باوجود تم نے لنگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا۔
Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, "Do you know what is a Burda?" The people replied, "It is a 'Shamla', a sheet with a fringe." That woman said, "O Allah's Apostle! I have brought it so that you may wear it." So the Prophet took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, "O Allah's Apostle! Please give it to me to wear." The Prophet said, "Yes." (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, "It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for." That man said, "I just wanted to have its blessings as the Prophet had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 62
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتقارب الزمان وينقص العمل ويلقى الشح ويكثر الهرج" قالوا: وما الهرج؟ قال:" القتل القتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ الْقَتْلُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”زمانہ جلدی جلدی گزرے گا اور دین کا علم دنیا میں کم ہو جائے گا اور دلوں میں بخیلی سما جائے گی اور لڑائی بڑھ جائے گی۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا «هرج» کیا ہوتا ہے؟ فرمایا قتل خون ریزی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Time will pass rapidly, good deeds will decrease, and miserliness will be thrown (in the hearts of the people), and the Harj (will increase)." They asked, "What is the Harj?" He replied, "(It is) killing (murdering), (it is) murdering (killing).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 63
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، سمع سلام بن مسكين، قال: سمعت ثابتا، يقول: حدثنا انس رضي الله عنه، قال:" خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما قال لي اف ولا لم صنعت ولا الا صنعت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعَ سَلَّامَ بْنَ مِسْكِينٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ وَلَا لِمَ صَنَعْتَ وَلَا أَلَّا صَنَعْتَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے سلام بن مسکین سے سنا، کہا کہ میں نے ثابت سے سنا، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا۔
Narrated Anas: I served the Prophet for ten years, and he never said to me, "Uf" (a minor harsh word denoting impatience) and never blamed me by saying, "Why did you do so or why didn't you do so?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 64
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: سالت عائشة، ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في اهله؟ قالت:" كان في مهنة اهله، فإذا حضرت الصلاة قام إلى الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ؟ قَالَتْ:" كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج کرتے اور جب نماز کا وقت ہو جاتا تو نماز کے لیے مسجد تشریف لے جاتے تھے۔
Narrated Al-Aswad: I asked `Aisha what did the Prophet use to do at home. She replied. "He used to keep himself busy serving his family and when it was time for the prayer, he would get up for prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 65
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا احب الله عبدا نادى جبريل إن الله يحب فلانا فاحبه، فيحبه جبريل، فينادي جبريل في اهل السماء إن الله يحب فلانا فاحبوه، فيحبه اهل السماء، ثم يوضع له القبول في اهل الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے، ان سے ابن جریج نے، کہا مجھ کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی (اللہ کے بندوں کا) مقبول اور محبوب بن جاتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel saying: 'Allah loves so and so; O Gabriel, love him.' Gabriel would love him, and then Gabriel would make an announcement among the residents of the Heaven, 'Allah loves so-and-so, therefore, you should love him also.' So, all the residents of the Heavens would love him and then he is granted the pleasure of the people of the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 66
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يجد احد حلاوة الإيمان حتى يحب المرء لا يحبه إلا لله، وحتى ان يقذف في النار احب إليه من ان يرجع إلى الكفر بعد إذ انقذه الله، وحتى يكون الله ورسوله احب إليه مما سواهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجِدُ أَحَدٌ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ حَتَّى يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَحَتَّى أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، وَحَتَّى يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی شخص ایمان کی حلاوت (مٹھاس) اس وقت تک نہیں پا سکتا جب تک وہ کسی شخص سے محبت کرئے تو صرف اللہ کے لیے کرے اور اس کو آگ میں ڈالا جانا اچھا لگے لیکن ایمان کے بعد کفر میں جانا اسے پسند نہ ہو، اور جب تک اللہ اور اس کے رسول سے اسے ان کے سوا دوسری تمام چیزوں کے مقابلے میں زیادہ محبت نہ ہو۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "None will have the sweetness (delight) of Faith (a) till he loves a person and loves him only for Allah's sake, (b) and till it becomes dearer to him to be thrown in the fire than to revert to disbelief (Heathenism) after Allah has brought him out of it, (c) and till Allah and His Apostle become dearer to him than anything else."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 67