صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
77. بَابُ التَّرْجِيلِ وَالتَّيَمُّنِ:
77. باب: بالوں میں کنگھا کرنا۔
(77) Chapter. To start combing the hair from the right side.
حدیث نمبر: 5926
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن اشعث بن سليم، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه كان يعجبه التيمن ما استطاع في ترجله ووضوئه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ مَا اسْتَطَاعَ فِي تَرَجُّلِهِ وَوُضُوئِهِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن سلیم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام میں جہاں تک ممکن ہوتا داہنی طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے، کنگھا کرنے اور وضو کرنے میں بھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

'Narrated `Aisha: The Prophet used to like to start from the right side as far as possible in combing and in performing ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 810


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
78. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الْمِسْكِ:
78. باب: مشک کا بیان۔
(78) Chapter. What has mentioned about musk (a kind of perfume).
حدیث نمبر: 5927
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كل عمل ابن آدم له إلا الصوم فإنه لي وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد ہمدانی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن المسیب نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ابن آدم کا ہر عمل اس کا ہے سوا روزہ کے کہ یہ میرا ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ دار کے منہ کے خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بڑھ کر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(Allah said), 'Every good deed of Adam's son is for him except fasting; it is for Me. and I shall reward (the fasting person) for it.' Verily, the smell of the mouth of a fasting person is better to Allah than the smell of musk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 811


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
79. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الطِّيبِ:
79. باب: خوشبو لگانا مستحب ہے۔
(79) Chapter. What kind of scent is recommended.
حدیث نمبر: 5928
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا وهيب، حدثنا هشام، عن عثمان بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت اطيب النبي صلى الله عليه وسلم عند إحرامه باطيب ما اجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كُنْتُ أُطَيِّبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ بِأَطْيَبِ مَا أَجِدُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے وقت عمدہ سے عمدہ خوشبو جو مل سکتی تھی، وہ لگاتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: used to perfume the Prophet before his assuming the state of with the best scent available.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 812


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
80. بَابُ مَنْ لَمْ يَرُدَّ الطِّيبَ:
80. باب: خوشبو کا پھیر دینا منع ہے۔
(80) Chapter. Whoever did not refuse the scent.
حدیث نمبر: 5929
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عزرة بن ثابت الانصاري، قال: حدثني ثمامة بن عبد الله، عن انس رضي الله عنه،" انه كان لا يرد الطيب، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يرد الطيب".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّهُ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عروہ بن ثابت انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ (جب ان کو) خوشبو (ہدیہ کی جاتی تو) آپ وہ واپس نہیں کیا کرتے تھے اور کہتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Thumama bin `Abdullah;: Anas never used to refuse (a gift of) scent and used to say that the Prophet never used to refuse (a gift of) scent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 813


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
81. بَابُ الذَّرِيرَةِ:
81. باب: ذریرہ کا بیان۔
(81) Chapter. Adh-Dharira (a kind of scent).
حدیث نمبر: 5930
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن الهيثم، او محمد عنه، عن ابن جريج، اخبرني عمر بن عبد الله بن عروة، سمع عروة، والقاسم، يخبران عن عائشة، قالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي بذريرة في حجة الوداع للحل والإحرام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَوْ مُحَمَّدٌ عَنْهُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، سَمِعَ عُرْوَةَ، وَالْقَاسِمَ، يخبران عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ بِذَرِيرَةٍ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِلْحِلِّ وَالْإِحْرَامِ".
ہم سے عثمان بن ہشیم نے بیان کیا یا محمد بن یحییٰ دیلی نے، انہیں عثمان بن ہشیم نے (امام بخاری رحمہ اللہ کو شک ہے) ان سے ابن جریج نے انہوں نے کہا مجھ کو عمر بن عبداللہ بن عروہ بن شہر نے خبر دی، انہوں نے عروہ اور قاسم دونوں سے سنا، وہ دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر احرام کھولنے اور احرام باندھنے کے وقت اپنے ہاتھ سے ذریرہ (ایک قسم کی مرکب) خوشبو لگائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: During Hajjat-al-Wada`, I perfumed Allah's Apostle with Dharira with my own hands, both on his assuming Ihram and on finishing it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 814


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
82. بَابُ الْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ:
82. باب: حسن کے لیے جو عورتیں دانت کشادہ کرائیں۔
(82) Chapter. Creating artificial spaces between the teeth to look beautiful.
حدیث نمبر: 5931
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال عبد الله" لعن الله الواشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله تعالى"، مالي لا العن من لعن النبي صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله وما آتاكم الرسول فخذوه سورة الحشر آية 7.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى"، مَالِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ سورة الحشر آية 7.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے حسن کے لیے گودنے والیوں، گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر، جو اللہ کی خلقت کو بدلیں ان سب پر لعنت بھیجی ہے، میں بھی کیوں نہ ان لوگوں پر لعنت کروں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور اس کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت خود قرآن مجید میں موجود ہے۔ آیت «وما آتاكم الرسول فخذوه‏» ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah has cursed those women who practise tattooing and those who get themselves tattooed, and those who remove their face hairs, and those who create a space between their teeth artificially to look beautiful, and such women as change the features created by Allah. Why then should I not curse those whom the Prophet has cursed? And that is in Allah's Book. i.e. His Saying: 'And what the Apostle gives you take it and what he forbids you abstain (from it).' (59.7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 815


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
83. بَابُ الْوَصْلِ فِي الشَّعَرِ:
83. باب: بالوں میں الگ سے بناوٹی چٹیا لگانا اور دوسرے بال جوڑنا۔
(83) Chapter. The use of false hair.
حدیث نمبر: 5932
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج وهو على المنبر وهو يقول،" وتناول قصة من شعر كانت بيد حرسي: اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن مثل هذه، ويقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذ هذه نساؤهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ،" وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ كَانَتْ بِيَدِ حَرَسِيٍّ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے حج کے سال میں سنا وہ مدینہ منورہ میں منبر پر یہ فرما رہے تھے انہوں نے بالوں کی ایک چوٹی جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھی لے کر کہا کہاں ہیں تمہارے علماء میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اس طرح بال بنانے سے منع فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل اس وقت تباہ ہو گئے جب ان کی عورتوں نے اس طرح اپنے بال سنوارنے شروع کر دیئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman bin `Auf: that in the year he performed Hajj. he heard Mu'awiya bin Abi Sufyan, who was on the pulpit and was taking a tuft of hair from one of his guards, saying, "Where are your religious learned men? I heard Allah's Apostle forbidding this (false hair) and saying, 'The children of Israel were destroyed when their women started using this.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 816


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5933
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال ابن ابي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا فليح، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة".(مرفوع) وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ".
اور ابن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے فلیح نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سر کے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah has cursed the lady who artificially lengthens (her or someone else's) hair and the one who gets her hair lengthened and the One who tattoos (herself or someone else) and the one who gets herself tattooed"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 816


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5934
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت الحسن بن مسلم بن يناق، يحدث عن صفية بنت شيبة، عن عائشة رضي الله عنها، ان جارية من الانصار تزوجت، وانها مرضت فتمعط شعرها، فارادوا ان يصلوها، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لعن الله الواصلة والمستوصلة"، تابعه ابن إسحاق، عن ابان بن صالح، عن الحسن، عن صفية، عن عائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ، يُحَدِّثُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ، وَأَنَّهَا مَرِضَتْ فَتَمَعَّطَ شَعَرُهَا، فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهَا، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ"، تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے حسن بن مسلم بن نیاق سے سنا، وہ صفیہ بنت شیبہ سے بیان کرتے تھے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی۔ اس کے بعد وہ بیمار ہو گئی اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے، اس کے گھر والوں نے چاہا کہ اس کے بالوں میں مصنوعی بال لگا دیں۔ اس لیے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی دونوں پر لعنت بھیجی ہے۔ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی ابان بن صالح سے، انہوں نے حسن بن مسلم سے، انہوں نے صفیہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: An Ansari girl was married and she became sick and all her hair fell out intending to provide her with false hair. They asked the Prophet who said, "Allah has cursed the lady who artificially lengthens (her or someone else's) hair and also the one who gets her hair lengthened."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 817


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5935
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن المقدام، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا منصور بن عبد الرحمن، قال: حدثتني امي، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، ان امراة جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني انكحت ابنتي ثم اصابها شكوى فتمرق راسها وزوجها يستحثني بها، افاصل راسها؟" فسب رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة والمستوصلة".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمِّي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَنْكَحْتُ ابْنَتِي ثُمَّ أَصَابَهَا شَكْوَى فَتَمَرَّقَ رَأْسُهَا وَزَوْجُهَا يَسْتَحِثُّنِي بِهَا، أَفَأَصِلُ رَأْسَهَا؟" فَسَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ".
مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میری والدہ صفیہ بنت شیبہ نے بیان کیا، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ میں نے اپنی لڑکی کی شادی کی ہے اس کے بعد وہ بیمار ہو گئی اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے اور اس کا شوہر مجھ پر اس کے معاملہ میں زور دیتا ہے۔ کیا میں اس کے سر میں مصنوعی بال لگا دوں؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال جوڑنے والیوں اور جڑوانے والیوں کو برا کہا، ان پر لعنت بھیجی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma: (the daughter of Abu' Bakr) A woman came to Allah's Apostle and said, "I married my daughter to someone, but she became sick and all her hair fell out, and (because of that) her husband does not like her. May I let her use false hair?" On that the Prophet cursed such a lady as artificially lengthening (her or someone else's) hair or got her hair lengthened artificially.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 818


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.