اخبرنا النضر، نا حماد بن سلمة، نا ابو المهزم، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجتمع رجلان في الجنة احدهما قال لاخيه: يا كافر".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا أَبُو الْمُهَزِّمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْتَمِعُ رَجُلَانِ فِي الْجَنَّةِ أَحَدُهُمَا قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دو آدمی جنت میں اکٹھے نہیں ہو سکتے جن میں سے ایک نے اپنے مسلمان بھائی سے کہا ہو، اے کافر۔“
اخبرنا النضر، نا عوف، عن خلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں سوار سو سال چلے گا، لیکن اس کا سایہ ختم نہیں ہو گا۔“
قال عوف، وقال الحسن، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله. قال عوف: ((وبلغني انه الظل الممدود)).قَالَ عَوْفٌ، وَقَالَ الْحَسَنُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ. قَالَ عَوْفٌ: ((وَبَلَغَنِي أَنَّهُ الظِّلُّ الْمَمْدُودُ)).
حسن رحمہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، اور عوف نے بیان کیا: مجھے خبر ملی ہے کہ وہ (سایہ) دراز ہو گا۔
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((والله لقاب قوس احدكم او سوطه في الجنة خير مما بين السموات والارض)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَاللَّهِ لَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ سَوْطِهِ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ)).
اسی (سابقہ) سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! جنت میں تم میں سے کسی کے کمان یا کوڑے برابر جگہ (اس سے بہتر ہے) جو آسمانوں اور زمین کے درمیان ہے۔“
اخبرنا غياث بن بشير، عن عبد الله بن مسلم بن هرمز الهرمزي، عن مجاهد، قال: قيل لابي هريرة رضي الله عنه هل في الجنة من سماع؟ قال: ((نعم، شجرة اصلها من ذهب واغصانها الفضة، وثمرها الياقوت والزبرجد يبعث لها ريحا فتحك بعضها بعضا فما سمع شيء قط احسن منه)).أَخْبَرَنَا غِيَاثُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ الْهُرْمُزِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ سَمَاعٍ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، شَجَرَةٌ أَصْلُهَا مِنْ ذَهَبٍ وَأَغْصَانُهَا الْفِضَّةُ، وَثَمَرُهَا الْيَاقُوتُ وَالزَّبَرْجَدُ يَبْعَثُ لَهَا رِيحًا فَتَحُكُّ بَعْضُهَا بَعْضًا فَمَا سُمِعَ شَيْءٌ قَطُّ أَحْسَنُ مِنْهُ)).
مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا جنت میں سماع ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، ایک درخت ہے اس کا تنا سونے کا، اس کی شاخیں چاندی کی اور اس کا میوہ یاقوت اور زبرجد کا ہو گا، ایک ہوا بھیجی جائے گی تو وہ دوسرے سے رگڑ کھائیں گے، تو (اس سے جو آواز پیدا ہو گی) اس سے بہتر کسی چیز نے (آواز) نہ سنی ہو گی۔
تخریج الحدیث: «لم اجده وانساده ضعيف لضعف عبدالله بن مسلم بن هرمز تقريب التهذيب: 3414.»