اخبرنا عبد الصمد، نا حماد بن سلمة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن ابي هريرة - رضي الله عنه - ان رجلين، ادعيا دابة فاقام كل واحد منهما شاهدين، ((فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما نصفين)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - أَنَّ رَجُلَيْنِ، ادَّعَيَا دَابَّةً فَأَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنِ، ((فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ایک چوپائے کے (مالک ہونے کے) متعلق دعویٰ کیا اور دونوں نے دو گواہ بھی پیش کر دیئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان نصف نصف کا فیصلہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الاحكام، باب الرجلن يدعيان الخ، رقم: 233. قال الشيخ حازم: اسناده صحيح.»
اخبرنا وهب بن جرير، حدثني ابي قال،: سمعت غيلان بن جرير، يحدث عن ابي قيس بن رباح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((من خرج من الطاعة وفارق الجماعة مات ميتة جاهلية، ومن قاتل تحت راية عمية يغضب للعصبية ويدعو للعصبية فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى عن مؤمنها ولا يفي لاهل عهدها فليسوا مني ولست منهم)).أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ،: سَمِعْتُ غَيْلَانَ بْنَ جَرِيرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَيْسِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةٍ وَيَدْعُو لِلْعَصَبِيَّةِ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَى عَنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِأَهْلِ عَهْدِهَا فَلَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت سے الگ ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے، جس شخص نے اندھے جھنڈے تلے قتال کیا اور وہ عصیبت کی خاطر غصے میں آتا ہے اور عصیبت کی دعوت دیتا ہے پس وہ مر جاتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص میری امت کے خلاف خروج کرتا ہے اور وہ اس کے نیک و بد کو مارتا اور قتل کرتا ہے، وہ کسی مومن کو اس کے ایمان کی وجہ سے بچاتا ہے نہ کسی عہد والے سے اس کے عہد کا پاس و لحاظ رکھتا ہے تو وہ مجھ سے نہیں، اور میں اس نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب وجوب ملاذمة جماعة المسلمين الخ: رقم: 1848. سنن نسائي، كتاب تحريم الدم، باب التغليظ فيمن قاتل تحت رابة عميه: رقم: 4114. مسند احمد: 296/2.»
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ايوب، عن غيلان بن جرير، عن زياد بن رباح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من خرج من الطاعة، وفارق الجماعة، فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي بسيفه يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى مؤمنا لإيمانه ولا يفي لذي عهد بعهده فليس من امتي، ومن قتل تحت راية عمية يغضب للعصبية ويقاتل للعصبية ويدعو للعصبية فمات مات ميتة جاهلية)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ، فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي بِسَيْفِهِ يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَى مُؤْمِنًا لِإِيمَانِهِ وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ بِعَهْدِهِ فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي، وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةِ وَيُقَاتِلُ لِلْعَصَبِيَّةِ وَيَدْعُو لِلْعَصَبِيَّةِ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اطاعت سے نکل کر جماعت سے الگ ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص تلوار لے کر میری امت کے خلاف خروج کرتا ہے کہ اس کے نیک و بد کی وجہ سے بچاتا ہے اور نہ کسی عہد والے کے عہد کی پاسداری کرتا ہے، وہ میری امت سے نہیں ہے، اور جو اندھے جھنڈے تلے قتل ہو جاتا ہے کہ وہ عصٰبت کی خاطر غصہ دکھاتا ہے اور عصیبت کی خاطر قتال کرتا ہے اور عصیبت کی دعوت دیتا ہے، پس وہ مر جاتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔“
اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: سمعت ابي يقول: نا محمد بن جحادة، عن الفرات القزاز، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن بني إسرائيل كانت تسوسهم الانبياء إذا مات نبي قام نبي مكانه، وإنه لا نبي بعدي))، قالوا: فما يكون يا رسول الله قال: ((خلفاء ويكثروا فادوا إليهم حقهم وسلوا الله الذي لكم)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: نا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنِ الْفُرَاتِ الْقزَّازِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ إِذَا مَاتَ نَبِيٌّ قَامَ نَبِيٌّ مَكَانَهُ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي))، قَالُوا: فَمَا يَكُونُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: ((خُلَفَاءُ وَيَكْثُرُوَا فَأَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی راہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب ایک نبی وفات پا جاتے تو دوسرے نبی ان کی جگہ آ جاتے، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تو پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: ”خلفاء (نائب) ہوں گے اور بہت ہوں گے، ان کا حق انہیں ادا کرو، اور اپنے حق کے متعلق اللہ سے سوال کرو۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب ما ذكر عن بني اسرائيل، رقم: 3455. مسلم، رقم: 1842. سنن ابن ماجه، رقم: 2871. مسند احمد: 297/2.»
اخبرنا المصعب بن المقدام، نا إسرائيل، نا فرات القزاز، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: ((لا نبي بعدي))، قالوا: فما يكون يا رسول الله؟ قال: ((يكون خلفاء، بعضهم على اثر بعض، فمن استقام منهم ففوا لهم بيعتهم، ومن لم يستقم فادوا إليهم حقهم وسلوا الله الذي لكم)).أَخْبَرَنَا الْمُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، نا إِسْرَائِيلُ، نا فُرَاتٌ الْقزَّازُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: ((لَا نَبِيَّ بَعْدِي))، قَالُوا: فَمَا يَكُونُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((يَكُونُ خُلَفَاءُ، بَعْضُهُمْ عَلَى أَثَرِ بَعْضٍ، فَمَنِ اسْتَقَامَ مِنْهُمْ فَفُوا لَهُمْ بَيْعَتَهُمْ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَقِمْ فَأَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کیا ہو گا؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کے بعد ایک نائب ہو گا، پس ان میں سے جو سیدھا رہے تو ان کی بیعت کی وفاداری کرو، اور جو سیدھا نہ رہے تو انہیں ان کا حق ادا کرو، اور جو تمہارا حق ہے اس کے متعلق اللہ سے سوال کرو۔“
اخبرنا يحيى بن يحيى، انا هشيم، عن المجالد، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة قالت: قلت: يا رسول الله، كيف يكون هذا الامر بعدك؟ قال: ((يكون في قومك ما كان فيهم خير)). قلت: يا رسول الله، فاي العرب اسرع فناء؟ فقال: ((قومك)). فقلت: وكيف ذاك؟ قال: ((تستحليهم الموت وتنفسهم على الناس)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا هُشَيْمٌ، عَنِ الْمُجَالِدِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَكُونُ هَذَا الْأَمْرُ بَعْدَكَ؟ قَالَ: ((يَكُونُ فِي قَوْمِكِ مَا كَانَ فِيهِمْ خَيْرٌ)). قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيُّ الْعَرَبِ أَسْرَعُ فَنَاءً؟ فَقَالَ: ((قَوْمُكِ)). فَقُلْتُ: وَكَيْفَ ذَاكَ؟ قَالَ: ((تَسْتَحْلِيهُمُ الْمَوْتُ وَتَنَفُّسُهُمْ عَلَى النَّاسِ)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ امر (خلافت) آپ کے بعد کس طرح ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قوم میں جب تک خیر ہو گی یہ امر تمہاری قوم میں ہو گا۔“ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! عربوں میں سے سب سے جلد کون فنا ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قوم۔“ میں نے عرض کیا: وہ کس طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت انہیں حلال جان لے گی اور لوگوں پر حسد کرنا۔“
اخبرنا وكيع، نا شعبة، عن يحيى بن الحصين، عن جدته ام الحصين قالت: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب بعرفة وهو يقول: ((إن امر عليكم عبد حبشي مجدع فاسمعوا له واطيعوا ما اقام لكم دين الله)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَةَ وَهُوَ يَقُولُ: ((إِنَّ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ مُجَدَّعٌ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا مَا أَقَامَ لَكُمْ دِينَ اللَّهِ)).
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان عرفات میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”اگر کوئی ناک کٹا، حبشی غلام تمہارا امیر مقرر کر دیا جائے تو تم اس کی سنو اور اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے اللہ کا دین قائم رکھے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب وجوب طاعة الامراء فى غير معصية الخ، رقم: 1837. سنن ترمذي، ابواب الجهاد، باب طاعة الامام، رقم: 1706. مسند احمد: 69/4. 381/5.»
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا يحيى بن ام الحصين، ان جدته حدثته انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول مثله سواء.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا يَحْيَى بْنُ أُمِّ الْحُصَيْنِ، أَنَّ جَدَّتَهُ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی سابقہ کی مثل فرماتے ہوئے سنا۔
اخبرنا النضر بن شميل، نا يونس بن ابي إسحاق، عن العيزار بن حريث قال: سمعت ام الحصين الاخمسية تقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يخطب الناس وعليه برد قد التفع به من تحت إبطه، وإن عضلة عضده لترتج، وسمعته يقول: ((اسمعوا واطيعوا ولو امر عليكم عبد حبشي مجدع ما اقام لكم كتاب الله)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الْحُصَيْنِ الْأَخْمَسِيَّةَ تَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ قَدِ الْتَفَعَ بِهِ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، وَإِنَّ عَضَلَةَ عَضُدِهِ لَتَرْتَجُّ، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَلَوْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيُّ مُجَدَّعُ مَا أَقَامَ لَكُمْ كِتَابَ اللَّهِ)).
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجتہ الوداع میں دیکھا، آپ لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، جبکہ آپ پر ایک چادر تھی، آپ نے اسے اپنی بغل کے نیچے سے لپیٹا ہوا تھا، اور آپ کے بازو کا پٹھا کانپ رہا تھا۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سنو اور اطاعت کرو، اگرچہ ناک کان کٹا کوئی حبشی غلام تم پر امیر / حکمران مقرر کر دیا جائے، جبکہ تک کہ وہ تمہارے لیے اللہ کی کتاب قائم کرے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الجهاد، باب طاعة الامام، رقم: 1706 قال الالباني: صحيح. سنن ابن ماجه، رقم: 2860.»
اخبرنا عبيد الله بن موسى، نا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن يحيى بن ام الحصين، عن ام الحصين قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله.أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، نا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، پس راوی نے اسی سابقہ حدیث کی مثل ذکر کیا۔