مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
فتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 878
Save to word اعراب
قال الشعبي: فلقيت المحرر بن ابي هريرة فحدثته حديث فاطمة بنت قيس فقال: اشهد على ابي انه حدثني بهذا الحديث، كما حدثتك فاطمة بنت قيس، ما نقصت حرفا واحدا عنه، إن ابي زاد فيه بابا واحدا قال: فحنط النبي صلى الله عليه وسلم بيده من نحو المشرق مما هو قريب من عشرين مرة.قَالَ الشَّعْبِيُّ: فَلَقِيتُ الْمُحَرَّرَ بْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، كَمَا حَدَّثَتْكَ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، مَا نَقَصَتْ حَرْفًا وَاحِدًا عَنْهُ، إِنَّ أَبِي زَادَ فِيهِ بَابًا وَاحِدًا قَالَ: فَحَنَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ مِنْ نَحْوِ الْمَشْرِقِ مِمَّا هُوَ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً.
شعبی رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں المحرر بن ابی ہریرہ سے ملا تو میں نے انہیں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی روایت بیان کی، تو انہوں نے کہا: میں اپنے والد کے پاس تھا کہ انہوں نے مجھے یہ حدیث اس طرح بیان کی جس طرح فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے تمہیں بیان کی، انہوں نے اس میں سے ایک حرف کی بھی کمی نہیں کی، میرے والد نے اس میں ایک باب کا اضافہ کیا، انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی جانب تقریباً بیس بار لکیر کھینچی۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 879
Save to word اعراب
قال ابو اسامة: فحدثني من سمع عامرا، زاد في الحديث انه سالهم:" هل بنى الناس بالاجر بعد، وفيه انه ضرب قدمه باطن قدمه، وفيه انه قال: من قبل اليمن ما هو ثم قال: لا بل من قبل العنان".قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: فَحَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَامِرًا، زَادَ فِي الْحَدِيثِ أَنَّهُ سَأَلَهُمْ:" هَلْ بَنَى النَّاسُ بِالْأَجْرِ بَعْدُ، وَفِيهِ أَنَّهُ ضَرَبَ قَدَمُهُ بَاطِنَ قَدَمِهِ، وَفِيهِ أَنَّهُ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْيَمَنِ مَا هُوَ ثُمَّ قَالَ: لَا بَلْ مِنْ قِبَلِ الْعَنَانِ".
ابواسامہ نے کہا: جس شخص نے عامر سے سنا اس نے مجھے حدیث بیان کی، اس نے حدیث میں اضافہ نقل کیا، کہ انہوں نے ان سے پوچھا: کیا بعد میں لوگوں نے اجر تیار کیا، اور اس میں ہے کہ اس نے اپنے قدم کے اندرونی حصے سے اس کے قدم کو مارا، اور اس میں ہے کہ اس نے کہا: یمن کی جانب سے کیا وہ ہے، پھر کہا: نہیں بلکہ العنان کی جانب سے۔
24. ایسا وقت بھی آئے گا جب امامت کرانے والا کوئی نہیں ہوگا
حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
اخبرنا وكيع، حدثتني ام غراب جدة علي بن غراب , عن امراة يقال لها عقيلة، عن سلامة بنت الحر اخت خرشة بنت الحر قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((ياتي على الناس زمان يمكثون ساعة لا يجدون إماما يصلي بهم)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ غُرَابٍ جَدَّةُ عَلِيِّ بْنِ غُرَابٍ , عَنِ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا عَقِيلَةُ، عَنْ سَلَّامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ بِنْتِ الْحُرِّ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَمْكُثُونَ سَاعَةً لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ)).
سیدہ سلامہ بنت الحر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ وہ ایک وقت تک کھڑے رہیں گے لیکن وہ کوئی امام نہیں پائیں گے کہ وہ انہیں نماز پڑھائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب كراهية التدافع على الامامة، رقم: 581. سنن ابن ماجه، كتاب الاقامة، باب ما يجب على الامام، رقم: 982. قال الشيخ الالباني: ضعيف. مسند احمد: 381/6.»
حدیث نمبر: 881
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق بن همام بن نافع الصنعاني، قال: سمعت ابي يحدث، عن بعض العلماء قال: ((اقيمت الصلاة فتدافع قوم الإمامة، فلم يزل يقول هذا لهذا تقدم، وهذا لهذا تقدم حتى خسف بهم)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامِ بْنِ نَافِعٍ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ بَعْضِ الْعُلَمَاءِ قَالَ: ((أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَتَدَافَعَ قَوْمٌ الْإِمَامَةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ هَذَا لِهَذَا تَقَدَّمْ، وَهَذَا لِهَذَا تَقَدَّمْ حَتَّى خُسِفَ بِهِمْ)).
عبدالرزاق بن ہمام بن نافع الصنعانی نے بیان کیا: میں نے اپنے والد کو بعض علماء سے بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: نماز کے لیے اقامت ہو جائے گی، لوگ ایک دوسرے کو امامت کے لیے آگے بڑھائیں گے، پس یہ اسے کہے گا: آگے بڑھو اور وہ اسے کہے گا کہ آگے بڑھو، حتیٰ کہ انہیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «الاحاد والمثاني: 189/6. 3418.»

Previous    1    2    3    4    5    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.