صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
17. بَابُ مَنِ اكْتَوَى أَوْ كَوَى غَيْرَهُ، وَفَضْلِ مَنْ لَمْ يَكْتَوِ:
17. باب: داغ لگوانا یا لگانا اور جو شخص داغ نہ لگوائے اس کی فضیلت کا بیان۔
(17) Chapter. Whatever gets himself branded (cauterized) or branded (cauterized) someone else, and the superiority of one who does not get branded (cauterized).
حدیث نمبر: 5704
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان بن الغسيل، حدثنا عاصم بن عمر بن قتادة، قال: سمعت جابرا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن كان في شيء من ادويتكم شفاء ففي: شرطة محجم، او لذعة بنار، وما احب ان اكتوي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ فَفِي: شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet said, "If there is any healing in your medicines then it is a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 605


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5705
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا ابن فضيل، حدثنا حصين، عن عامر، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: لا رقية إلا من عين او حمة، فذكرته لسعيد بن جبير فقال، حدثنا ابن عباس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عرضت علي الامم فجعل النبي والنبيان يمرون معهم الرهط، والنبي ليس معه احد حتى رفع لي سواد عظيم، قلت: ما هذا امتي هذه! قيل بل هذا موسى وقومه، قيل انظر إلى الافق، فإذا سواد يملا الافق، ثم قيل لي: انظر ههنا وههنا في آفاق السماء، فإذا سواد قد ملا الافق، قيل هذه امتك ويدخل الجنة من هؤلاء سبعون الفا بغير حساب"، ثم دخل ولم يبين لهم، فافاض القوم وقالوا نحن الذين آمنا بالله واتبعنا رسوله فنحن هم، او اولادنا الذين ولدوا في الإسلام فإنا ولدنا في الجاهلية، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فخرج، فقال:" هم الذين لا يسترقون، ولا يتطيرون، ولا يكتوون، وعلى ربهم يتوكلون"، فقال عكاشة بن محصن: امنهم انا يا رسول الله؟، قال: نعم، فقام آخر، فقال: امنهم انا؟ قال: سبقك بها عكاشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ، فَذَكَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ وَالنَّبِيَّانِ يَمُرُّونَ مَعَهُمُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ حَتَّى رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، قُلْتُ: مَا هَذَا أُمَّتِي هَذِهِ! قِيلَ بَلْ هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ، قِيلَ انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ، فَإِذَا سَوَادٌ يَمْلَأُ الْأُفُقَ، ثُمَّ قِيلَ لِي: انْظُرْ هَهُنَا وَهَهُنَا فِي آفَاقِ السَّمَاءِ، فَإِذَا سَوَادٌ قَدْ مَلَأَ الْأُفُقَ، قِيلَ هَذِهِ أُمَّتُكَ وَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ هَؤُلَاءِ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ"، ثُمَّ دَخَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ، فَأَفَاضَ الْقَوْمُ وَقَالُوا نَحْنُ الَّذِينَ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاتَّبَعْنَا رَسُولَهُ فَنَحْنُ هُمْ، أَوْ أَوْلَادُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ فَإِنَّا وُلِدْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ، فَقَالَ:" هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"، فَقَالَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ: أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا؟ قَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ.
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نظر بد اور زہریلے جانور کے کاٹ کھانے کے سوا اور کسی چیز پر جھاڑ پھونک صحیح نہیں۔ (حصین نے بیان کیا کہ) پھر میں نے اس کا ذکر سعید بن جبیر سے کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ایک ایک، دو دو نبی اور ان کے ساتھ ان کے ماننے والے گزرتے رہے اور بعض نبی ایسے بھی تھے کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا آخر میرے سامنے ایک بڑی بھاری جماعت آئی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں، کیا یہ میری امت کے لوگ ہیں؟ کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے پھر کہا گیا کہ کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عظیم جماعت ہے جو کناروں پر چھائی ہوئی ہے پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو، ادھر دیکھو آسمان کے مختلف کناروں میں میں نے دیکھا کہ جماعت ہے جو تمام افق پر چھائی ہوئی ہے۔ کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے۔ اس کے بعد آپ (اپنے حجرہ میں) تشریف لے گئے اور کچھ تفصیل نہیں فرمائی لوگ ان جنتیوں کے بارے میں بحث کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کی ہے، اس لیے ہم ہی (صحابہ) وہ لوگ ہیں یا ہماری وہ اولاد ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے کیونکہ ہم جاہلیت میں پیدا ہوئے تھے۔ یہ باتیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے، فال نہیں دیکھتے اور داغ کر علاج نہیں کرتے بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس پر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ اس کے بعد دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بھی ان میں ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle said, 'Nations were displayed before me; one or two prophets would pass by along with a few followers. A prophet would pass by accompanied by nobody. Then a big crowd of people passed in front of me and I asked, Who are they Are they my followers?" It was said, 'No. It is Moses and his followers It was said to me, 'Look at the horizon.'' Behold! There was a multitude of people filling the horizon. Then it was said to me, 'Look there and there about the stretching sky! Behold! There was a multitude filling the horizon,' It was said to me, 'This is your nation out of whom seventy thousand shall enter Paradise without reckoning.' "Then the Prophet entered his house without telling his companions who they (the 70,000) were. So the people started talking about the issue and said, "It is we who have believed in Allah and followed His Apostle; therefore those people are either ourselves or our children who are born m the Islamic era, for we were born in the Pre-lslamic Period of Ignorance.'' When the Prophet heard of that, he came out and said. "Those people are those who do not treat themselves with Ruqya, nor do they believe in bad or good omen (from birds etc.) nor do they get themselves branded (Cauterized). but they put their trust (only) in their Lord " On that 'Ukasha bin Muhsin said. "Am I one of them, O Allah's Apostle?' The Prophet said, "Yes." Then another person got up and said, "Am I one of them?" The Prophet said, 'Ukasha has anticipated you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 606


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ الإِثْمِدِ وَالْكُحْلِ مِنَ الرَّمَدِ:
18. باب: اثمد اور سرمہ لگانا جب آنکھیں دکھتی ہوں۔
(18) Chapter. To treat opthalmia (inflammation or soreness of the eyes) with antimony or kohl.
حدیث نمبر: Q5706
Save to word اعراب English
فيه عن ام عطية.فِيهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ.
‏‏‏‏ اس باب میں ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ایک حدیث بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5706
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، قال: حدثني حميد بن نافع، عن زينب، عن ام سلمة رضي الله عنها: ان امراة توفي زوجها فاشتكت عينها، فذكروها للنبي صلى الله عليه وسلم، وذكروا له الكحل وانه يخاف على عينها، فقال" لقد كانت إحداكن تمكث في بيتها في شر احلاسها او في احلاسها في شر بيتها، فإذا مر كلب رمت بعرة فهلا اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَاشْتَكَتْ عَيْنَهَا، فَذَكَرُوهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرُوا لَهُ الْكُحْلَ وَأَنَّهُ يُخَافُ عَلَى عَيْنِهَا، فَقَالَ" لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا أَوْ فِي أَحْلَاسِهَا فِي شَرِّ بَيْتِهَا، فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بَعْرَةً فَهَلَّا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے حمید بن نافع نے بیان کیا، ان سے زینب رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا (زمانہ عدت میں) اس عورت کی آنکھ دکھنے لگی تو لوگوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سرمہ کا ذکر کیا اور یہ کہ (اگر سرمہ آنکھ میں نہ لگایا تو) ان کی آنکھ کے متعلق خطرہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (زمانہ جاہلیت میں) عدت گزارنے والی تم عورتوں کے اپنے گھر میں سب سے بدتر کپڑے میں پڑا رہنا پڑتا تھا یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) اپنے کپڑوں میں گھر کے سب سے بدتر حصہ میں پڑا رہنا پڑتا تھا پھر جب کوئی کتا گزرتا تو اس پر وہ مینگنی پھینک کر مارتی (تب عدت سے باہر ہوتی) پس چار مہینے دس دن تک سرمہ نہ لگاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: The husband of a lady died and her eyes became sore and the people mentioned her story to the Prophet They asked him whether it was permissible for her to use kohl as her eyes were exposed to danger. He said, "Previously, when one of you was bereaved by a husband she would stay in her dirty clothes in a bad unhealthy house (for one year), and when a dog passed by, she would throw a globe of dung. No, (she should observe the prescribed period Idda) for four months and ten days.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 607


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ الْجُذَامِ:
19. باب: جذام کا بیان۔
(19) Chapter. Leprosy.
حدیث نمبر: 5707
Save to word مکررات اعراب English
وقال عفان، حدثنا سليم بن حيان، حدثنا سعيد بن ميناء، قال: سمعت ابا هريرة يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى ولا طيرة، ولا هامة ولا صفر، وفر من المجذوم كما تفر من الاسد"وَقَالَ عَفَّانُ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ، وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الْأَسَدِ"
اور عفان بن مسلم (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے کہا (ان کو ابونعیم نے وصل کیا) ہے کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا، ان سے سعید بن میناء نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگنا، بدشگونی لینا، الو کا منحوس ہونا اور صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں البتہ جذامی شخص سے ایسے بھاگتا رہ جیسے کہ شیر سے بھاگتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, '(There is) no 'Adwa (no contagious disease is conveyed without Allah's permission). nor is there any bad omen (from birds), nor is there any Hamah, nor is there any bad omen in the month of Safar, and one should run away from the leper as one runs away from a lion.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 608


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
20. بَابُ الْمَنُّ شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ:
20. باب: «من» (کھنبی) آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
(20) Chapter. Al-Mann heals eye diseases.
حدیث نمبر: 5708
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك، سمعت عمرو بن حريث، قال: سمعت سعيد بن زيد، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الكماة من المن وماؤها شفاء للعين"، قال شعبة: واخبرني الحكم بن عتيبة، عن الحسن العرني، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال شعبة: لما حدثني به الحكم لم انكره من حديث عبد الملك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ عَمْرُو بْنَ حُرَيْثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ"، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَخْبَرَنِي الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ شُعْبَةُ: لَمَّا حَدَّثَنِي بِهِ الْحَكَمُ لَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے کہا کہ میں نے عمرو بن حریث سے سنا، کہا کہ میں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھنبی «من» میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے۔ اسی سند سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے حکم بن عتیبہ نے خبر دی، انہیں حسن بن عبداللہ عرنی نے، انہیں عمرو بن حریث نے اور انہیں سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث بیان کی، شعبہ نے کہا کہ جب حکم نے بھی مجھ سے یہ حدیث بیان کر دی تو پھر عبدالملک بن عمیر کی روایت پر مجھ کو اعتماد ہو گیا کیونکہ عبدالملک کا حافظہ آخر میں بگڑ گیا تھا شعبہ کو صرف اس کی روایت پر بھروسہ نہ رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Zaid: I heard the Prophet saying, "Truffles are like Manna (i.e. they grow naturally without man's care) and their water heals eye diseases."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 609


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ اللَّدُودِ:
21. باب: مریض کے حلق میں دوا ڈالنا۔
(21) Chapter. Al-Ladud (the medicine which is poured or inserted into one side of a patient’s mouth)
حدیث نمبر: 5709
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، وعائشة ان ابا بكر رضي الله عنه، قبل النبي صلى الله عليه وسلم وهو ميت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas and `Aisha: Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 610


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5710
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، وعائشة ان ابا بكر رضي الله عنه، قبل النبي صلى الله عليه وسلم وهو ميت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas and `Aisha: Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 610


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5711
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، وعائشة ان ابا بكر رضي الله عنه، قبل النبي صلى الله عليه وسلم وهو ميت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas and `Aisha: Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 610


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5712
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وقالت عائشة:" لددناه في مرضه فجعل يشير إلينا ان لا تلدوني، فقلنا كراهية المريض للدواء، فلما افاق، قال: الم انهكم ان تلدوني؟ قلنا كراهية المريض للدواء، فقال: لا يبقى في البيت احد إلا لد، وانا انظر إلا العباس فإنه لم يشهدكم".(مرفوع) قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي، فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ: لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ".
(عبیداللہ نے) بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض (وفات) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, "He dislikes the medicine as a patient usually does." But when he came to his senses he said, "Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth?" We said, "We thought it was just because a patient usually dislikes medicine." He said, "None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 610


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.