مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جنازے کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 263
Save to word اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا هشام بن حسان، عن حفصة، عن ام عطية قالت: توفي إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((اغسلوها بماء وسدر، واغسلوها وترا ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني))، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه وقال: ((اشعرنها إياه)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: تُوُفِّيَ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اغْسِلُوهَا بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاغْسِلُوهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنَّ رَأَيْتُنَّ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي))، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ وَقَالَ: ((أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی وفات پا گئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ طاق عدد میں غسل دو، تین بار یا پانچ بار یا اگر تم ضرورت محسوس کرو تو اس سے زائد بار غسل دے دینا اور آخری بار غسل دیتے وقت پانی میں کافور یا تھوڑا سا کافور ملا لینا، پس جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کر دینا۔ جب ہم فارغ ہوئیں تو ہم نے آپ کو اطلاع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار ہماری طرف پھینک دیا اور فرمایا: اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
حدیث نمبر: 264
Save to word اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا هشام بهذا الإسناد مثله، وقال: الحقو الذي يجعل فوق الثياب، وقال: الإزار تحت الثياب.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: الْحَقْوُ الَّذِي يُجْعَلُ فَوْقَ الثِّيَابِ، وَقَالَ: الْإِزَارُ تَحْتُ الثِّيَابِ.
ہشام نے اسی اسناد کے ساتھ مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، رقم: 3144. سنن ترمذي، رقم: 990. مسند احمد: 407/6. اسناده صحيح.»
12. عورتوں کی بیعت اور نوحہ خوانی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 265
Save to word اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا هشام، عن حفصة، عن ام عطية قالت:" فيما اخذ علينا في البيعة ان لا ننوح فما وفت منا امراة غير خمس، منهن: ام سليم، وامراة معاذ بن ابي سبرة او امراة معاذ , وابنة ابي سبرة، وامراة اخرى، وكانت لا تعد نفسها لانها لما كان يوم الحرة لم تزل النساء بها حتى قامت، فكانت لا تعد نفسها لذلك".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ:" فِيمَا أُخِذَ عَلَيْنَا فِي الْبَيْعَةِ أَنْ لَا نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرَ خَمْسٍ، مِنْهُنَّ: أُمِّ سُلَيْمٍ، وَامْرَأَةِ مُعَاذِ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ أَوِ امْرَأَةِ مُعَاذِ , وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ، وَامْرَأَةٍ أُخْرَى، وَكَانَتْ لَا تَعُدُّ نَفْسَهَا لِأَنَّهَا لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْحَرَّةِ لَمْ تَزَلِ النِّسَاءُ بِهَا حَتَّى قَامَتْ، فَكَانَتْ لَا تَعُدُّ نَفْسَهَا لِذَلِكَ".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم سے جو بیعت لی گئی تھی، اس میں یہ بھی تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی، ہم میں سے صرف پانچ خواتین نے اسے پورا کیا: ام سلیم، معاذ بن ابی سبرۃ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ، یا معاذ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ، ابوسبرہ کی بیٹی اور ایک اور عورت، اور وہ اس کے لیے تیار نہ تھی حتیٰ کہ جب حرہ کا دن تھا تو خواتین اس میں شریک رہیں حتیٰ کہ وہ کھڑی ہو گئی، وہ اپنے آپ کو اس کے لیے تیار نہ کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاحكام، باب بيعة النساء، رقم: 7215. مسلم، كتاب الجنائز، باب التشديد فى الباحة، رقم: 936. مسند احمد: 408/6، 85/5.»
حدیث نمبر: 266
Save to word اعراب
اخبرنا ابو معاوية، نا عاصم، نا حفصة بنت سيرين، عن ام عطية قالت: لما نزلت: ﴿إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على ان لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين﴾ [الممتحنة: 12] إلى قوله: ﴿ولا يعصينك في معروف﴾ [الممتحنة: 12] قالت: منها النياحة، قالت: فقلت: يا رسول الله، إلا بني فلان فإنهم كانوا اسعدوني في الجاهلية فلا بد من إسعادهم فقال: ((إلا بني فلان)).أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا عَاصِمٌ، نا حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ: ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ﴾ [الممتحنة: 12] إِلَى قَوْلِهِ: ﴿وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ﴾ [الممتحنة: 12] قَالَتْ: مِنْهَا النِّيَاحَةُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا بَنِي فُلَانٍ فَإِنَّهُمْ كَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَا بُدَّ مِنْ إِسْعَادِهِمْ فَقَالَ: ((إِلَّا بَنِي فُلَانٍ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، جب یہ آیت نازل ہوئی کہ: جب مومن خواتین آپ کے پاس آئیں وہ اس پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، چوری نہیں کریں گی اور زنا نہیں کریں گی۔۔۔ اور نیکی کے کاموں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔ انہوں (سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: نوحہ خوانی بھی اسی میں شامل تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ! سوائے بنو فلاں کے کہ انہوں نے دور جاہلیت میں میری مدد کی تھی، پس ان کی مدد کرنا میرے لیے ضروری ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے بنو فلاں کے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
حدیث نمبر: 267
Save to word اعراب
اخبرنا اسباط، نا هشام، عن حفصة، عن ام عطية قالت: ((اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيعة ان لا تنحن فما وفت منا غير خمس منهن ام سليم)).أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْعَةِ أَنْ لَا تَنُحْنَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرَ خَمْسٍ مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے جو بیعت لی اس میں یہ بھی تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی، پس ہم میں سے صرف پانچ نے اسے پورا کیا، اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ان میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجنائز، باب التشديد فى النياحة، رقم: 32/936. مسند احمد: 408/6.»
13. عورتوں کو تدفین میں شرکت کی ممانعت
حدیث نمبر: 268
Save to word اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا هشام، عن حفصة، عن ام عطية قالت: ((نهينا عن اتباع الجنائز، ولم يعزم علينا)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہمیں جنازوں کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا، لیکن ہمیں سختی سے منع نہیں کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب اتباع الجنائز. مسلم، كتاب الجنائز، باب نهي النساء عن اتباع الجنائز، رقم: 938. سنن ابوداود، رقم: 3167. سنن ابن ماجه، رقم: 1577. مسند احمد: 408/6.»
حدیث نمبر: 269
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، عن هشام بهذا الإسناد مثله.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ہشام نے اس اسناد سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 270
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا الاشعث، عن ابن سيرين، عن ام عطية قالت: ((نهينا عن اتباع الجنائز، ولم يعزم علينا)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا الْأَشْعَثُ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم (خواتین) کو جنازوں کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا، لیکن یہ تاکیدی ممانعت نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «السابق»
14. آخری تشہد میں سلام سے پہلے پڑھنے کی دعا
حدیث نمبر: 271
Save to word اعراب
اخبرنا بشر بن عمر بن الزهرانی، نا مالک بن انس، عن ابی الزبیر المکی، عن طاؤوس الیمامی، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کان یعلمهم هٰذا الدعاء، کما یعلمهم السورة من القرآن: أللٰهم أعوذبك من عذاب جهنم، واعوذبك من عذاب القبر، وأعوذبك من فتنة المسیح الدجال وأعوذبك من فتنة المحیا والممات.اَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الزَّهْرَانِیِّ، نَا مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ، عَنْ اَبِیْ الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ، عَنْ طَاؤُوْسِ الْیَمَامِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاس اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُعَلِّمُهُمْ هٰذَا الدُّعَاءَ، کَمَا یُعَلِّمُهُمْ السُّوْرَةِ مِّنَ الْقُرْآنِ: أَللّٰهُمَّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: اے اللہ! میں عذاب جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما يستعاذ منه فى صلاة، رقم: 590. سنن ابوداود، رقم: 1542. سنن ترمذي، رقم: 3494. سنن نسائي، رقم: 2063. مسند احمد: 242/1. مستدرك حاكم: 407/1.»
15. نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنا
حدیث نمبر: 272
Save to word اعراب
اخبرنا سفیان، عن عمرو بن دینار، عن ابی معبد، قال: صلی ابن عباس علٰی جنازة، فکبر ثم قرأ بفاتحة الکتاب، وجهر بها ثم کبر بعد ذٰلک ثـلاثا، فقال: انی انما جهرت لتعلموا انها سنة.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍ، قَالَ: صَلَّی ابْنُ عَبَّاسٍ عَلٰی جَنَازَةٍ، فَکَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ، وَجَهَرً بِهَا ثُمَّ کَبَّرَ بَعْدَ ذٰلِکَ ثَـلَاثًا، فَقَالَ: اِنِّیْ اِنَّمَا جَهَرْتُ لِتَعْلَمُوْا اَنَّهَا سُنَّةٌ.
ابومعبد نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ پڑھائی تو اللہ اکبر کہا:، پھر سورۃ الفاتحہ پڑھی اور اسے بلند آواز سے پڑھا، پھر اس کے بعد تین تکبیریں کہیں، اور فرمایا: میں نے اس لیے بلند آواز سے قرأت کی ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازه، رقم: 1335. سنن ترمذي، ابواب الجنائز، باب ماجاء فى القراء على الجنازه بفاتحة الكتاب، رقم: 1226. سنن ابن ماجه، رقم: 1495.»

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.