(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن زبيد، عن الشعبي، عن البراء رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن اول ما نبدا به في يومنا هذا ان نصلي، ثم نرجع فننحر، من فعله فقد اصاب سنتنا، ومن ذبح قبل، فإنما هو لحم قدمه لاهله، ليس من النسك في شيء"، فقام ابو بردة بن نيار وقد ذبح، فقال: إن عندي جذعة، فقال:" اذبحها ولن تجزي عن احد بعدك"، قال مطرف:، عن عامر، عن البراء، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ذبح بعد الصلاة تم نسكه، واصاب سنة المسلمين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، مَنْ فَعَلَهُ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ"، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ وَقَدْ ذَبَحَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً، فَقَالَ:" اذْبَحْهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ"، قَالَ مُطَرِّفٌ:، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے زبید ایامی نے، ان سے شعبی نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج (عید الاضحی کے دن) کی ابتداء ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جو اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کے مطابق کرے گا لیکن جو شخص (نماز عید سے) پہلے ذبح کرے گا تو اس کی حیثیت صرف گوشت کی ہو گی جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کر لیا ہے قربانی وہ قطعاً بھی نہیں۔ اس پر ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے (نماز عید سے پہلے ہی) ذبح کر لیا تھا اور عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بکرا ہے (کیا اس کی دوبارہ قربانی اب نماز کے بعد کر لوں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی قربانی کر لو لیکن تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہیں ہو گا۔ مطرف نے عامر سے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہو گی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا۔
Narrated Al-Bara: The Prophet said (on the day of Idal-Adha), "The first thing we will do on this day of ours, is to offer the (`Id) prayer and then return to slaughter the sacrifice. Whoever does so, he acted according to our Sunna (tradition), and whoever slaughtered (the sacrifice) before the prayer, what he offered was just meat he presented to his family, and that will not be considered as Nusak (sacrifice)." (On hearing that) Abu Burda bin Niyar got up, for he had slaughtered the sacrifice before the prayer, and said, "I have got a six month old ram." The Prophet said, 'Slaughter it (as a sacrifice) but it will not be sufficient for any-one else (as a sacrifice after you). Al-Bara' added: The Prophet said, "Whoever slaughtered (the sacrifice) after the prayer, he slaughtered it at the right time and followed the tradition of the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 453
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ذبح قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه، ومن ذبح بعد الصلاة، فقد تم نسكه، واصاب سنة المسلمين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی اس نے اپنی ذات کے لیے جانور ذبح کیا اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہوئی۔ اس نے مسلمانوں کی سنت کو پا لیا۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, he just slaughtered it for himself, and whoever slaughtered it after the prayer, he slaughtered it at the right time and followed the tradition of the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 454
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے اور ان سے بعجہ الجہنی نے اور ان سے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں قربانی کے جانور تقسیم کئے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ کے حصہ میں ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ آیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے حصہ میں تو ایک سال سے کم کا بچہ آیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی کر لو۔
Narrated `Uqba bin 'Amir Al-Juhani: that the Prophet distributed among his companions some animals for sacrifice (to be slaughtered on `Id-al-Adha). `Uqba's share was a Jadha'a (a six month old goat). `Uqba said, "O Allah's Apostle! I get in my share of Jadha'a (a six month old ram)." The Prophet said, "Slaughter it as a sacrifice."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 455
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وحاضت بسرف قبل ان تدخل مكة، وهي تبكي، فقال:" ما لك انفست؟"، قالت: نعم، قال:" إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت"، فلما كنا بمنى اتيت بلحم بقر، فقلت: ما هذا؟، قالوا: ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ازواجه بالبقر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَحَاضَتْ بِسَرِفَ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، وَهِيَ تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ أَنَفِسْتِ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟، قَالُوا: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حجۃ الوداع کے موقع پر) ان کے پاس آئے وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے مقام سرف میں حائضہ ہو گئی تھیں۔ اس وقت آپ رو رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے کیا تمہیں حیض کا خون آنے لگا ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے مقدر میں لکھ دیا ہے۔ تم حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج ادا کر لو بس بیت اللہ کا طواف نہ کرو، پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔
Narrated `Aisha: that the Prophet entered upon her when she had her menses at Sarif before entering Mecca, and she was weeping (because she was afraid that she would not be able to perform the Hajj). The Prophet said, "What is wrong with you? Have you got your period?" She said, "Yes." He said, "This is a matter Allah has decreed for all the daughters of Adam, so perform all the ceremonies of Hajj like the others, but do not perform the Tawaf around the Ka`ba." `Aisha added: When we were at Mina, beef was brought to me and I asked, "What is this?" They (the people) said, "Allah's Apostle has slaughtered some cows as sacrifices on behalf of his wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 456
(مرفوع) حدثنا صدقة، اخبرنا ابن علية، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن انس بن مالك، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر:" من كان ذبح قبل الصلاة، فليعد، فقام رجل فقال: يا رسول الله إن هذا يوم يشتهى فيه اللحم، وذكر جيرانه وعندي جذعة خير من شاتي لحم، فرخص له في ذلك، فلا ادري بلغت الرخصة من سواه، ام لا، ثم انكفا النبي صلى الله عليه وسلم إلى كبشين، فذبحهما، وقام الناس إلى غنيمة فتوزعوها، او قال: فتجزعوها".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ:" مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلْيُعِدْ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ، وَذَكَرَ جِيرَانَهُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَلَا أَدْرِي بَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ، أَمْ لَا، ثُمَّ انْكَفَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَبْشَيْنِ، فَذَبَحَهُمَا، وَقَامَ النَّاسُ إِلَى غُنَيْمَةٍ فَتَوَزَّعُوهَا، أَوْ قَالَ: فَتَجَزَّعُوهَا".
ہم سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہے وہ دوبارہ قربانی کرے اس پر ایک صاحب نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کھانے کی خواہش ہوتی ہے پھر انہوں نے اپنے پڑوسیوں کا ذکر کیا اور (کہا کہ) میرے پاس ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ ہے جس کا گوشت دو بکریوں کے گوشت سے بہتر ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف مڑے اور انہیں ذبح کیا پھر لوگ بکریوں کی طرف بڑھے اور انہیں تقسیم کر کے (ذبح کیا)۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said on the day of Nahr, "Whoever has slaughtered his sacrifice before the prayer, should repeat it (slaughter another sacrifice)." A man got up and said, "O Allah's Apostle! This is a day on which meat is desired." He then mentioned his neighbors saying, "I have a six month old ram which is to me better than the meat of two sheep." The Prophet allowed him to slaughter it as a sacrifice, but I do not know whether this permission was valid for other than that man or not. The Prophet then went towards two rams and slaughtered them, and then the people went towards some sheep and distributed them among themselves.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 457
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض، السنة اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم، ثلاث متواليات، ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادى وشعبان، اي شهر هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليس ذا الحجة!" قلنا بلى، قال:" اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليس البلدة!"، قلنا بلى، قال:" فاي يوم هذا؟"، قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال:" اليس يوم النحر!" قلنا بلى، قال:" فإن دماءكم واموالكم قال محمد: واحسبه قال: واعراضكم، عليكم حرام كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، وستلقون ربكم فيسالكم عن اعمالكم، الا فلا ترجعوا بعدي ضلالا، يضرب بعضكم رقاب بعض، الا ليبلغ الشاهد الغائب، فلعل بعض من يبلغه ان يكون اوعى له من بعض من سمعه وكان محمد إذا ذكره، قال: صدق النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال:" الا هل بلغت الا هل بلغت مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ، ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ، مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ، أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ!" قُلْنَا بَلَى، قَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ!"، قُلْنَا بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟"، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ!" قُلْنَا بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ، عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ وَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ، قَالَ: صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ:" أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ابن ابی بکرہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ پھر کر اسی حالت پر آ گیا ہے جس حالت پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کئے تھے۔ سال بارہ مہینہ کا ہوتا ہے ان میں چار حرمت کے مہینے ہیں، تین پے در پے ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا) یہ کون سا مہینہ ہے، ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ ہی ہے۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا زیادہ علم ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ مکرمہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ دن کون سا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا بہتر علم ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن (یوم النحر) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس تمہارا خون، تمہارے اموال۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ (ابن ابی بکرہ نے) یہ بھی کہا کہ اور تمہاری عزت تم پر (ایک کی دوسرے پر) اس طرح باحرمت ہیں جس طرح اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں اور اس مہینہ میں ہے اور عنقریب اپنے رب سے ملو گے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا آ گاہ ہو جاؤ میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض دوسرے کی گردن مارنے لگے۔ ہاں جو یہاں موجود ہیں وہ (میرا یہ پیغام) غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں۔ ممکن ہے کہ بعض وہ جنہیں یہ پیغام پہنچایا جائے بعض ان سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے ہوں جو اسے سن رہے ہیں۔ اس پر محمد بن سیرین کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے (اس کا پیغام تم کو) پہنچا دیا ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had on the day Allah created the Heavens and the Earth. The year is twelve months, four of which are sacred, three of them are in succession, namely Dhul-Qa'da, Dhul Hijja and Muharram, (the fourth being) Rajab Mudar which is between Juma'da (ath-thamj and Sha'ban. The Prophet then asked, "Which month is this?" We said, "Allah and his Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We said, "Yes." He said, "Which town is this?" We said, "Allah and His Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it t,y a name other than its real name. He said, "isn't it the town (of Mecca)?" We replied, "Yes." He said, "What day is today?" We replied, "Allah and His Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, "Isn't it the day of Nahr?" We replied, "Yes." He then said, "Your blood, properties and honor are as sacred to one another as this day of yours in this town of yours in this month of yours. You will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not go astray after me by cutting the necks of each other. It is incumbent upon those who are present to convey this message to those who are absent, for some of those to whom it is conveyed may comprehend it better than some of those who have heard it directly." (Muhammad, the sub-narrator, on mentioning this used to say: The Prophet then said, "No doubt! Haven't I delivered (Allah's) Message (to you)? Haven't I delivered Allah's message (to you)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 458
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قربان گاہ میں نحر کیا کرتے تھے اور عبیداللہ نے بیان کیا کہ مراد وہ جگہ ہے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کرتے تھے۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے کثیر بن فرقد نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (قربانی) ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔
وقال يحيى بن سعيد: سمعت ابا امامة بن سهل، قال:" كنا نسمن الاضحية بالمدينة، وكان المسلمون يسمنون"وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ، قَالَ:" كُنَّا نُسَمِّنُ الْأُضْحِيَّةَ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُسَمِّنُونَ"
اور یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں نے ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم مدینہ منورہ میں قربانی کے جانور کو کھلا پلا کر فربہ کیا کرتے تھے اور عام مسلمان بھی قربانی کے جانور کو اسی طرح فربہ کیا کرتے تھے۔